Tuesday, 26 May 2020

طلوع آفتاب کے بیس منٹ بعد نماز عید ادا کرنا؟

طلوع آفتاب کے بیس منٹ بعد نماز عید ادا کرنا؟
-------------------------------
--------------------------------
عید کے روز ہمارے علاقے میں طلوع آفتاب 5 بج کر 7 منٹ پر ہے لاک ڈاؤن کی وجہ سے مسجد یا گھر ہر جگہ زیادہ افراد کے ساتھ جماعت پر قانونی سختی ہے. ہم عیدالفطر کی نماز اگر تاخیر سے پڑھتے ہیں تو کم لوگ ہی شریک ہوسکیں گے. پھر یہ سالانہ نماز ہے. ہر ایک کی خواہش ہوگی. کس کو منع کیا جاسکتا ہے. اگر 5:30 ساڑھے پانچ بجے ہی باجماعت اداء کرلی جائے تو کیا وقت کا انتخاب درست ہوگا؟ شرعی اعتبار سے کوئی قباحت تو نہیں؟ امید ہے کہ جواب دے کر ممنون فرمائیں گے. 
محمد انور داؤدی اعظم گڈھ
الجواب وباللہ التوفیق:
عید موخر کرنا اور بقرعید کی نماز معجل کرنا بہتر ہے 
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ کو نجران میں حکم دیا:
عَجِّلِ الأَضْحَى وَأَخِّرِ الْفِطْرَ وَذَكِّرِ النَّاسَ.
عید الاضحی کی نماز جلدی ادا کرو اور عید الفطر کی نماز دیر سے ادا کرو اور لوگوں کو وعظ سناؤ۔
(بيهقی، السنن الکبری، 3 : 282، رقم : 5944، مكة المكرمة: مكتبة دار الباز)
لیکن نماز فجر کا وقت ختم ہونے کے بعد آفتاب کے مکمل طلوع ہوجانے کے بعد نمازِ عید ادا کرسکتے ہیں۔
آپ کے سوال کے مطابق ساڑھے پانچ بجے عید کی نماز ادا کرنا صحیح ہے.
فقط واللہ اعلم 
حديث: لا يزال الناس بخير ما عجلوا الفطر وأخروا السحور

No comments:

Post a Comment