Saturday, 9 May 2020

لاک ڈاؤن میں سونے چاندی کی کونسی قیمت سے زکوٰۃ ادا کی جائے؟

ایک ضروری وضاحت:
لاک ڈاؤن میں سونے چاندی کی کونسی قیمت سے زکوٰۃ ادا کی جائے؟

سونے چاندی کی زکوٰۃ نکالتے وقت کونسی قیمت کا اعتبار کریں خصوصا لاک ڈاؤن کے زمانے میں جب کہ مارکیٹ بند ہے اور انٹرنیٹ پر جو قیمت دی جارہی ہے وہ عام قیمت سے کافی زیادہ معلوم ہوتی ہے تو اس صورت کس قیمت کا اعتبار کریں؟ واٹس پر حضرت مفتی عزیز الرحمن فتحپوری صاحب کے نام کے ساتھ ایک آڈیو چل رہی ہے جس میں یہ بتایا جارہا ہے کہ لاک ڈاؤن سے پہلے کی قیمت کا اعتبار کرکے زکوٰۃ نکالی جائے کیا یہ صحیح ہے؟
حافظ اقبال چوناوالا
بسم الله الرحمن الرحیم
 الجواب وباللہ التوفیق:
سونے چاندی کی قیمت میں بازار کی اس قیمت کا اعتبار ہوتا ہے جو زکوٰۃ کی ادائیگی کے وقت ہوتی ہے۔ 
"لأن الواجب الأصلي عندهما هو ربع عشر العين، وإنما له ولاية النقل إلى القيمة يوم الأداء؛ فيعتبر قيمتها يوم الأداء، والصحيح أن هذا مذهب جميع أصحابنا". (بدائع الصنائع: ۲/ ۲۲)
لاک ڈاؤن کی وجہ سے سونے چاندی کی دکانیں بند ضرور ہیں لیکن سونے چاندی کی قیمت معلوم کرنے کے جو ذرائع ہیں اس پر اعتماد کرکے ہمیں زکوٰۃ ادا کرنا ہوگا، مثلا اخبارات شائع ہورہے ہیں اور ان میں سونے چاندی کی موجودہ قیمت بھی آرہی ہے۔ انٹر نیٹ پہ انٹرنیشنل مارکیٹ کے اعتبار سے قیمت لکھی ہوتی ہے جبکہ مارکیٹ ویلو اس سے کچھ الگ ہوتی ہے، مثلا آج کل اخبارات میں 22 کیریٹ سونے کی قیمت تقریباً 40600 روپے دی جارہی ہے جبکہ انٹرنیٹ پر 47000 روپے قیمت لکھی ہوئی ہے، اس لئے اخبارات میں جو صرافہ بازار کے حساب سے سونے چاندی کی قیمت لکھی جارہی ہے اسی اعتبار سے زکوٰۃ کی ادائیگی کی جائے گی۔
حضرت مفتی عزیز الرحمن صاحب کے حوالے سے جو اڈیو کسی جیولرس نے چلا رکھا ہے   اس کی حیثیت فتوے کی نہیں ہے بلکہ سونے چاندی کی قیمت کے تعلق سے ایک ادھوری گفتگو ہوئی تھی وہ کوئی حتمی بات نہیں تھی لاک ڈاؤن کے مسائل میں حضرت مفتی صاحب کا معمول دیگر مفتیان سے مشورے کے بعد حتمی فیصلے کا ہے  نیز اڈیو کے متعلق نہ حضرت مفتی صاحب کو بتایا گیا نہ ان سے اجازت لی گئی لہذا اسے مفتی صاحب کی طرف سے نہ سمجھاجائے بلکہ  اِس فتویٰ کے مطابق عمل کا جائے ۔ نیز کسی نے لاک ڈاؤن کے دن کی قیمت کا حساب کرکے زکوٰۃ اداکی ہو تو اس میں اور اخباری قیمت میں جو فرق ہے اس کو ملحوظ رکھتے ہوئے مزید جو حساب بنے اسکی ادائیگی بھی لازم ہوگی۔
واللہ اعلم بالصواب
جسیم الدین قاسمی 
مفتی، مرکز المعارف، ممبئی 
بحکم مفتی عزیز الرحمن فتحپوری
(مفتی اعظم مہاراشٹر)
http://saagartimes.blogspot.com/2020/05/blog-post_91.html?m=1

No comments:

Post a Comment