Monday 13 April 2020

اللہ اپنے بندے کو سزا کیوں دیتا ہے؟

اللہ 
اپنے بندے کو سزا کیوں دیتا ہے؟ 
مجھے اس سوال کا ایسا جواب ملا کہ آج تک مطمئن ہوں!

ہمارے ویٹنری (Veterinary) ڈپارٹمنٹ کے ایک پروفیسرصاحب ہوا کرتے تھے. میرے اُن سے اچھے مراسم تھے. 
ایک دفعہ میں ان سے ملنے ان کے دفتر گیا۔ وہ کہنے لگے میں تمہیں ایک مزے کا قصّہ سناتا ہوں۔۔۔۔ 
پچھلے ہفتے کی بات ہے  میں اپنے دفتر می‍ں بیٹھا تھا اچانک مجھے پیغام ملا کہ امریکہ کی سفیر آپ سے ملنا چاہتی ہیں۔ اُن کے کتے کو کچھ پرابلم ہے اس کا علاج کردیجئے.
 کچھ ہی دیر بعد وہ خاتون سفیر اپنے اعلٰی نسل کے کتے اور اپنے ضروری  عملے کے ساتھ آن پہنچیں. بیماری پوچھنے پر کہنے لگیں کہ میرے کتے کے ساتھ عجیب وغریب مسئلہ ہے. یہ نافرمان ہوگیا ہے. اسے میں پاس بلاتی ہوں یہ دور بھاگ جاتا ہے. خدارا کچھ کریں یہ مجھے بہت عزیز ہے
 اس کی بے اعتنائی مجھ سے سہی نہیں جاتی!!
میں نے کتے کو غور سے دیکھا، 
دس منٹ جائزہ لینے کے بعد میں نے کہا: میم! یہ کتا ایک رات کے لئے میرے پاس چھوڑ دیں میں اس کامعائنہ کرکے حل ڈھونڈتا ہوں...  
سفیر محترمہ نے بڑی بے دلی سے اسے چھوڑ جانے پر حامی بھرلی. سب چلے گئے تو میں نے کمدار کو آواز لگائی اور کہا:
فیضو، اس کتے کو بھینسوں کے باڑے میں باندھ دے اور ہر آدھے گھنٹے بعد چمڑے کے چار پانچ لتر مارنا اس کے بعد صرف پانی ڈالنا، جب پانی پی لے تو پھر لتر مارنا! کمدار جٹ آدمی تھا۔ ساری رات کتے کے ساتھ لتر ٹریٹمنٹ کرتا رہا! صبح کو وہ خاتون سفیر ، پورا عملہ لئے میرے آفس میں آدھمکیں! میں نے کمدار سے کتا لانے کو کہا، وہ کتا لے آیا. 
جوں ہی کتا کمرے میں داخل ہوا چھلانگ لگا کے سفیر کی گود میں جا بیٹھا  لگا دم ہلانے اور ان کا منہ چاٹنے لگا! ساتھ ہی کتا مُڑ مڑ تشکر آمیز نگاہوں سے مجھے بھی تکتا رہا کیونکہ میں نے ہی کمدار سے اس کی رسّی چھڑوائی تھی. سفیر پوچھنے لگی سر آپ نے اس کا کیا علاج کیا کہ اچانک ہی یہ ٹھیک ہوگیا. 
میں نے جواب دیا:
ریشم و اطلس، ایئر کنڈیشنڈ روم  اور اعلی خوراک کھا کھا کے یہ خود کو مالک سمجھ بیٹھا تھا اور اپنے مالک کی پہچان بھول گیا تها، 
بس اس کا یہ خناس اُتارنے کے لئے اس کو کچھ سائیکولوجیکل اور  فیزیکل ٹریٹمنٹ کی ضروت تھی,  
وہ دے دیا ۔۔۔ ناؤ ہی از اوکے!
اللہ بندے کو سزا کیوں دیتا ہے؟
مجھے اس سوال کا ایسا جواب ملا کہ آج تک مطمئن ہوں!
(ایڈیٹنگ: ایس اے ساگر)
http://saagartimes.blogspot.com/2020/04/blog-post_29.html?m=1
..........

No comments:

Post a Comment