Saturday 11 April 2020

لاک ڈاون میں تراویح سے متعلق مفتیان کرام کا فتوی

لاک ڈاون 
میں تراویح سے 
متعلق مفتیان کرام کا فتوی

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام قرآن وحدیث کی روشنی میں مسئلہ ذیل کے بارے میں:
ملک میں لاک ڈاؤن میں توسیع  ہوجانے کی وجہ سے رمضان المبارک کے ماہ مبارک کی اہم عبادتیں بھی گھر ہی میں انجام دینی ہوں گی، ایسے حالات میں چند سوالات درج ذیل ہیں امید کہ رہنمائی فرماکرممنون کریں گے۔
1. کیا تراویح کی نماز گھر پہ اداکرنا جائز ہوگا نیز تراویح کی جماعت کے لئے کتنے لوگوں کا ہونا ضروری ہے؟ 
2. اگر حفاظ نہ ملیں تو غیر حافظ کیا تراویح پڑھاسکتے ہیں، اس کی شکل کیا ہوگی؟
 3. کچھ لوگ گھر میں ہی تراویح پڑھنا چاہیں اور ان میں سے کوئی بھی شرعی داڑھی والا نہ ہو لیکن قرآن صحیح پڑھنا جانتا ہو تو کیا وہ تراویح کی امامت کرسکتا ہے، اور جماعت کا ثواب ملے گا؟
 4. کچھ مساجد کے امام حافظ نہیں ہوتے، باہر سے حفاظ آتے ہیں تراویح پڑھانے لیکن اس دفعہ یہ ممکن نہیں نظر آرہا ہے تو ایسی صورت میں کیا کریں؟
 5۔ کچھ بچوں کاحفظ ابھی مکمل نہیں ہوا لیکن وہ بالغ ہوچکے ہیں مثلا دس یا بیس پارے کےحافظ ہیں کیا وہ تراویح میں بیس پارے تیس رمضان تک پڑھاسکتےہیں، یا بیس پارے بیس دن میں پڑھائیں پھر'الم تر' سےپڑھ لیں؟ 
6۔ عورتیں اگر آپس میں جماعت کے ساتھ گھروں میں تراویح پڑھنا چاہے تو شرعا اس کا کیا حکم ہے نیز اگر کوئی بالغ لڑکی حافظ قرآن ہے کیا وہ  صرف عورتوں کو باجماعت اس طرح پڑھاسکتی ہے کہ آواز گھرسےباہر نہ نکلے؟
7. کیا موجودہ حالات میں ایسا کیا جاسکتا ہے کہ مسجد میں امام صاحب تراویح پڑھائیں اور مائک کنکشن یا آن لائن لائیو کے ذریعے امام صاحب کی آواز لوگ گھروں میں ان کر ان کی اقتدا میں تراویح پڑھ لیں؟ 
8۔ کیا ماسک پہن کر نماز پڑھنا درست ہے؟
9۔ کورونا بیماری کی وجہ سے سوشل ڈیسٹینسنگ یعنی لوگوں جسمانی فاصلہ بناۓ رکھنے کے لئے کہا گیا ہے تو کیا جماعت سے نماز پڑھتے وقت تھوڑا فاصلہ رکھنا جائز ہوگا؟
10. کیا موجودہ حالات میں گھر پراکیلے اکیلے تراویح پڑھنا جائز ہے؟
مولانا محمود دریابادی
حافظ اقبال چوناوالا 
محمدانورداؤدی (ایڈیٹرروشنی) 

بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب وباللہ التوفیق:
یقینا یہ بہت ہی افسوسناک صورتحال ہے کہ ہم اس سال رمضان المبارک کی ایک اہم عبادت تراویح مساجد میں باجماعت پڑھنے سے محروم ہوجائیں گے، لیکن ہمیں موجودہ وقت میں بھی ممکنہ خیر کی شکل پہ عمل کی حتی الامکان کوشش کرنی چاہئے۔
اب آپ کے سوالات کے جوابات ذیل میں درج کیے جاتے ہیں:
1. تراویح کی نمازسنت مؤکدہ ہے۔ اس لئے اگر مسجد میں جماعت سے تراویح پڑھنا ممکن نہ ہو تو گھروں پر ہی تروایح پڑھنا ہوگا۔ تراویح کی جماعت عام نمازوں کی طرح دو شخص سے بھی ہوسکتی ہے۔ التراویح سنة موٴکدة الخ (رد المحتار) 
2. تراویح پڑھنا ایک سنت ہے اور تراویح میں مکمل قرآن پڑھنا یا سننا یہ ایک دوسری مستقل سنت ہے، اس لئے کوشش تو یہ ہونی چاہئے کہ دونوں ہی سنتوں پہ عمل ہو لیکن کوئی حافظ اگر نہ ملے تو سورۃ الفیل سے سورۃ الناس تک پڑھ کر  تراویح پڑھ لیں یا قرآن کریم میں کہیں سے پڑھ کر بھی تراویح پڑھ سکتے ہیں۔ والختم مرة سنة أي قرائة الختم في صلاة التراویح سنة۔ (الدرالمختار) 
3. داڑھی کٹانے والے کی امامت مکروہ تحریمی ہے لہذا باشرع شخص کو امام بنائیں لیکن اگر کوئی بھی باشرع نہیں ہے تو وہ شخص آئندہ داڑھی کی سنت کو زندگی میں لانے کا عہد کرے اور ایک اہم سنت کی عملی مخالفت پر توبہ بھی کرے اور پھر تراویح کی امامت کرلے، نماز ہوجائے گی اور جماعت کا ثواب بھی مل جائے گا، انشاءاللہ۔
4. کوشش ہوکہ مسجد میں کوئی حافظ ہی ختم قرآن کے ساتھ تراویح پڑھائے تاکہ کم سے کم ہمارے مساجد ختم قرآن کی سنت سے محروم نہ رہے، لیکن اگر کوئی حافظ نہ مل سکے تو مجبوری میں الم ترکیف سے ہی تراویح ہی پڑھ لی جائے۔
5. بچہ اگر بالغ ہے تو امامت کرسکتا ہے، پھر اگر وہ مکمل حافظ نہیں ہے تو جتنے پارے بھی اس کو یاد ہیں اتنے ہی تراویح میں پڑھ لے چاہے تو چند دنوں میں وہ پارے پڑھ لینے کے بعد بقیہ دنوں میں الم ترکیف سے پڑھ لے یا پھر انہی پڑھے ہوئے پاروں کو دہرالے، یا پورے مہینے کی تراویح میں تھوڑا تھوڑا کرکے انہی پاروں کو پڑھے بس یہ خیال رہے کہ قرات کی جو واجب مقدار ہے ایک بڑی آیت یا تین چھوٹی آیتیں اس سے کم قرات کسی رکعت میں نہ ہوپائے۔
6. حضرت عائشہ صدیقہ رضی عنہا سے مروی ہے کہ عورتوں کی جماعت میں خیر نہیں ہے اس لئے عورت کی امامت کو علماء نے مکروہ تحریمی لکھا ہے خواہ تراویح ہی کیوں نہ ہو۔ لہذا عورتو کو چاہیے کہ تنہا تنہا نماز پڑھے یا گھروں میں مرد کی امامت میں پڑھ لیں۔ لیکن اگر کوئی عورت حافظہ ہے اور قرآن کریم کو یاد رکھنے کی غرض سے تراویح پڑھانا چاہتی ہے تو کچھ علماء نے اس کی گنجائش دی ہے، لیکن اس صورت میں بھی عشاء کی فرض نماز، وتر اور سنتیں سب تنہا تنہا پڑھیں گی نیز جماعت بڑی نہ ہو باہر سے عورتوں کو شرکت کے لئے نہ بلایا جائے۔ نیز امامت کرنے والی عورت آگے کھڑی ہونے کی بجائے بیچ صف میں کھڑی ہوگی۔
ویکرہ تحریما جماعۃ النساء ولو في التراویح في غیر صلاۃ جنازۃ، لأنہا لم تشرع مکرۃ۔ (درمختار مع الشامي ۲؍۳۰۵ زکریا)
عن عائشۃ أم المؤمنین رضي اللّٰہ عنہا أنہا کانت تؤم النساء في شہر رمضان فتقوم وسطاًالخ(کتاب الآثار للامام) 
7۔ امام کی اقتدا صحیح ہونے کے لئے امام کی آواز کا پہنچنا کافی نہیں بلکہ صفوں کا ملاہوا ہونا بھی ضروری ہے لہذا مسجد اور گھر کے درمیان اگر دو صفوں کا فاصلہ ہو یا کوئی عام راستہ ہو یا اتنا فاصلہ ہو کہ ایک چارپہیہ گاڑی گزرجائے تو ایسی صورت میں امام کی اقتدا درست نہ ہوگی، چونکہ عموماً گھر اور مسجد میں اتنا فاصلہ ہوتا ہی ہے اس لئے آن لائن لائیو یا مائک کی آواز کے ذریعے گھروں میں مسجد کے امام کی اقتدا کرنا درست نہیں۔
ولو اقتدی خارج المسجد بإمام فی المسجد: إن کانت الصفوف متصلة جاز، وإلا فلا؛ لأن ذلک الموضع بحکم اتصال الصفوف یلتحق بالمسجد ہذا إذا کان الإمام یصلی فی المسجد، فأما إذا کان یصلی فی الصحراء: فإن کانت الفرجة التی بین الإمام والقوم قدر الصفین فصاعدا -لایجوز اقتداؤہم بہ؛ لأن ذلک بمنزلة الطریق العام أو النہر العظیم فیوجب اختلاف المکان.(بدائع الصنائع)
8۔ بلا عذر چہرہ ڈھک کر نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ لیکن موجودہ حالات میں چونکہ ماسک کو کورونا سے بچنے کے مؤثر تدابیر میں سے ایک مانا گیا ہے اس لئے عذر کی بنا پر موجودہ حالات میں ماسک پہن کر نماز پڑھنا جائز ہے۔
يكره اشتمال الصماء والاعتجار والتلثم والتنخم وكل عمل قليل بلا عذر.(قوله: والتلثم) وهو تغطية الأنف والفم في الصلاة؛ لأنه يشبه فعل المجوس حال عبادتهم النيران، زيلعي. ونقل ط عن أبي السعود: أنها تحريمية. (ردالمحتار) 
9۔ نماز میں مل کر کھڑے ہونے کی احادیث میں بڑی تاکید آئی ہے اس لئے صف میں مل مل کر کھڑا ہونا سنت ہے لیکن موجودہ حالات میں سوشل ڈیسٹینسنگ کو قائم رکھنے کو حکومت و شعبہ صحت نے کورونا وائرس سے بچنے کا ایک مؤثر ذریعہ بتایا ہے اس لئے موجودہ حالات میں اس کی اجازت ہے کہ ایک ایک دو ہاتھ کے فاصلے سے کھڑے ہوکر جماعت سے نماز پڑھ لیں لیکن عام حالات میں ایسا کرنا خلاف سنت ہوگا۔
ثم إن تَسوية الصفوف من سُنة الصلاة عند أبي حنيفة ومالك والشافعي، وزعم ابن حزم أنه فرض، لأن إقامة الصلاة فرض، وما كان من الفرض فهو فرض، قال عليه السلام: "فإن تسوية الصف من تمام الصلاة ". قلنا: قوله: "فإنه من حُسن الصلاة " يدل على أنها ليْست بفرضِ، لأن ذلك أمر زائد على نفس الصلاة، ومعنى قوله: "من تمام الصلاة ": من تمام كمال الصلاة، وهو- أيضاً- أمر زائد، فافهم". (شرح ابی داؤد للعینی)
10. تراویح کی جماعت سنت موکدہ علی الکفایہ ہے یعنی اگر پورے محلے میں ایک جگہ بھی تراویح کی نماز جماعت سے ہوجائے تو سنت ادا ہوجائے گی لہذا موجودہ حالات میں اگر محلے کی مسجد میں چند لوگ جماعت سے تراویح پڑھ لیتے ہیں تو سنت ادا ہوجائے گی۔ لہذا گھر پر تنہا تراویح کی نماز پڑھ لینے سے تراویِح ادا ہوجائے گی لیکن جماعت کے ثواب سے محرومی ہوگی اس لئے اگر  گھرپر بھی جماعت سے تراویح پڑھنا ممکن ہوتو جماعت سے تراویح پڑھنا افضل ہے۔

(والجماعة فيها سنة على الكفاية) في الأصح، فلو تركها أهل مسجد أثموا إلا لو ترك بعضهم۔ (ردالمحتار)
واللہ اعلم بالصواب 
 جسیم الدین قاسمی
مفتی مرکزالمعارف، ممبئی
16 شعبان المعظم 1441ھ
بحکم حضرت 
مفتی عزیز الرحمن صاحب  فتحپوری
(مفتی اعظم مہاراشٹر) 
نوٹ: کورونا وائرس سے بچنے کے لئے حکومت نے جو تدابیر بتائی ہیں ان کی پابندی ضرور کریں اور تراویح کے نام پر مجمع جمع نہ کیا جائے۔
اللہ  کرے حالات جلد از جلد درست ہو جائیں۔ خدا کرے کوئی جماعت عدالت و ثقاہت والوں سے خالی نہ ہو اور ہر جگہ نماز با جماعت اچھے اماموں کے پیچھے ادا کی جائے بصورت دیگر صدق دل سے توبہ کریں اور توبہ پر جمے رہنے کے عزم کے ساتھ امامت میں کوئی نقص و کمی نھیں آۓ گی ۔ انشاءاللہ 
اور اس کے ساتھ ساتھ رمضان کی مقدس ساعات میں خصوصا نمازوں اور تراویح کے بعد دعا، توبہ و استغفار کی کثرت کریں، اللہ تعالی جلد از جلد کرونا وائرس کو دنیا سے نابود فرمائے، ہمیں دوبارہ مساجد کو اپنے سجدوں سے آباد کرنے کی توفیق عطافرمائے،  بیماروں کو شفاء  عطاء فرمائے اور اس بیماری میں جاں بحق ہونے والوں کی مغفرت فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین۔
تائیدکنندگان: 
مفتی عبیداللہ اسعدی شیخ الحدیث وصدر مفتی جامعہ عربیہ ہتھورا باندہ، مفتی سعید الرحمن فاروقی صدر مفتی دار العلوم امدادیہ،مفتی سید حذیفہ قاسمی بھیونڈی، مفتی محمد آزاد بیگ صدر مفتی معراج العلوم چیتا کیمپ، مفتی محمد اشفاق دار العلوم امدادیہ، مفتی جنید پالنپوری مسجد نور قلابہ، مفتی حارث پالنپوری، جوگیشوری،  مفتی حسیب الرحمٰن فتح پوری، مفتی ثاقب قاسمی فتحپوری،مدرسہ  معراج العلوم،  مفتی محمد انصار قاسمی دارالعلوم منہاج السنہ مالونی ملاڈ
لاک ڈاون سے قبل لی گئی سیٹلائٹ تصویر میں مسجد الحرام میں طواف جاری ہے، جبکہ تازہ ترین تصویر میں حرم مکمل طور پر خالی ہے

No comments:

Post a Comment