Tuesday, 7 April 2020

اے اللہ نہ تو کوئی پناہ کی جگہ ہے آپ کے علاوہ اور نہ آپ کے قہر سے بچاؤ کی کوئی جگہ ہے آپ کے سوا

اے اللہ 
نہ تو کوئی پناہ کی جگہ ہے 
آپ کے علاوہ اور نہ آپ کے قہر 
سے بچاؤ کی کوئی جگہ ہے آپ کے سوا
بچپن (زمانہ طالب علمی) میں کتبِ احادیث میں سونے (نوم) کی ایک طویل دعاء کا ایک جملہ یاد کیا تھا:
 لاَ مَلْجَأَ وَلاَ مَنْجَا مِنْكَ إِلاَّ إِلَيْكَ
(ترجمہ: اے اللہ نہ تو کوئی پناہ کی جگہ ہے آپ کے علاوہ اور نہ آپ کے قہر سے بچاؤ کی کوئی جگہ ہے آپ کے سوا)
اس وقت مفہوم پر تو کوئی توجہ نہیں تھی البتہ وقت گذرتا گیا اور کچھ شعور پیدا ہوا تو اساتذہ کی زبانی اور خود بعض کتابوں میں ایک واقعہ پڑھا کہ: ایک بزرگ نے لوگوں سے پوچھا کہ تصور کرو کہ ایک زبردست طاقت ہے جس کے ہاتھ میں ایک کمان ہے، اور یہ سارا آسمان اس کمان کی قوس اور پوری زمین اس کی تانت ہے اور حوادث ومصائب اس کمان  سے نکلنے والے تیر ہیں. اب ان حوادث ومصائب سے بچنے کا راستہ کیا ہے؟
ان سے کیسے بچیں؟ 
کہاں جائیں؟ 
پھر کچھ دیر توقف کے بعد انہوں نے خود ہی جواب دیا کہ ان حوادث ومصائب سے بچنے کا صرف اور صرف ایک ہی طریقہ ہے کہ اس تیر چلانے والے کے پاس جاکر کھڑا ہوجائے
اس کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں بچاؤ کا 
اس وقت اس جملے 
(لاَ مَلْجَأَ وَلاَ مَنْجَا مِنْكَ إِلاَّ إِلَيْكَ)
کا مفہوم سمجھ میں آیا کہ وہ زبردست طاقت اللہ رب العزت کی ہے اور کمان سے زمانے کے نشیب وفراز اور تیر سےحوادث ومصائب مراد ہیں
خیر یہ تو علمی باتیں تھیں لیکن کبھی اس کا عملی نمونہ نگاہ سے نہیں گذرا تھا
اتفاق سے آج بعد عصر گھر پر بیٹھا ہوا تھا. بچوں نے آپس میں جھگڑا کیا. اور ایک نے دوسرے کے سر پر گلاس دے مارا. وہ رونے لگا اور بچوں کی ماں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ (اور دیکھیں بھی کیوں آخر ہوم منسٹر جو ٹھہری اور ہوم منسٹروں کا دماغ تو آج کل ویسے ہی خراب چل رہا ہے) اور اس بچے کو مارنا شروع کردیا جس نے گلاس مارا تھا.
"ضارب ومضروب" ہم عمر ہی تھے دوتین سال کے. میں دور بیٹھا خاموش دیکھتا رہا
(خاموش اس لئے کہ کہیں یہ بجلی ہمی پر نہ گرجائے) کیا دیکھتا ہوں کہ ماں جتنا بچے کو مارتی ہے بچہ اتنا ہی ماں سے چمٹتا جاتا ہے
میں سوچ رہا تھا آخر یہ بھاگ کیوں نہیں جاتا؟
عجیب ہے مارنے والے ہی سے چمٹا جارہا ہے
فوراً بچپن کا یاد کیا ہواوہ جملہ: 
لاَ مَلْجَأَ وَلاَ مَنْجَا مِنْكَ إِلاَّ إِلَيْكَ
یاد آیا اور ساتھ ہی وہ واقعہ بھی ذہن میں گردش کرنے لگا. اتنے میں اذانِ مغرب ہوئی اور میں سارے راستے اس جملے کا ورد کرتے ہوئے مسجد پہنچا اور بارگاہِ ایزدی میں سربسجود ہوکر اس کا اقرار کیا.
اور کہا دیکھو وہ معصوم بچہ بھی جانتا ہے کہ ماں بھلے مار رہی ہے لیکن اگر سکون ملے گا تو ماں ہی کی آغوش میں ملے گا. کاش ہم بھی عملی طور پر ان حالات میں اس کا مظاہرہ کرتے کہ بھلے آج ہمارے برے کرتوت کے سبب ہم پر من جانب اللہ مصائب آئیں ہیں لیکن ان سے نجات بھی من جانب اللہ ہی ملے گی.
ابوبکر قاسمی پرتاپگڈھی
----------------------------------------------------------------------------------------------------------------
بسم الله الرحمن الرحيم
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں بستر پر لیٹتے تو اپنا ہاتھ اپنے رخسار کے نیچے رکھتے اور یہ کہتے:
اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَمُوتُ وَأَحْيَا 
 ”اے اللہ ! تیرے نام کے ساتھ مرتا ہوں اور زندہ ہوتا ہوں۔“ اور جب آپ بیدار ہوتے تو کہتے۔
الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ
 ”تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے ہمیں زندہ کیا اس کے بعد کہ ہمیں موت (مراد نیند ہے) دے دی تھی اور تیری ہی طرف جانا ہے۔ “
Sahih Al-Bukhari - 6314
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کو وصیت کی اور فرمایا کہ جب بستر پر جانے لگو تو یہ دعا پڑھا کرو:
اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، لاَ مَلْجَأَ وَلاَ مَنْجَا مِنْكَ إِلاَّ إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ. 
"اے اللہ! میں نے اپنی جان تیرے سپرد کی اور اپنا معاملہ تجھے سونپا اور اپنے آپ کو تیری طرف متوجہ کیا او تجھ پر بھروسہ کیا، تیری طرف رغبت ہے تیرے خوف کی وجہ سے، تجھ سے تیرے سوا کوئی جائے پناہ نہیں، میں تیری کتاب پر ایمان لایا جو تو نے نازل کی اور تیرے نبی پر جنہیں تو نے بھیجا۔“ پھر اگر وہ مرا تو فطرت (اسلام) پر مرے گا۔"
Sahih Al-Bukhari - 6313
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں تہجد کے لئے کھڑے ہوتے تو یہ دعا کرتے ۔
اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ، أَنْتَ نُورُالسَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيِّمُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، وَلَكَ الْحَمْدُ، أَنْتَ الْحَقُّ وَوَعْدُكَ حَقٌّ، وَقَوْلُكَ حَقٌّ، وَلِقَاؤُكَ حَقٌّ، وَالْجَنَّةُ حَقٌّ، وَالنَّارُ حَقٌّ، وَالسَّاعَةُ حَقٌّ، وَالنَّبِيُّونَ حَقٌّ، وَمُحَمَّدٌ حَقٌّ، اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَبِكَ آمَنْتُ، وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ، وَبِكَ خَاصَمْتُ، وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ، فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ، وَمَا أَعْلَنْتُ، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ ـ أَوْ ـ لاَ إِلَهَ غَيْرُكَ
 ”اے اللہ! تیرے ہی لئے تمام تعریفیں ہیں تو آسمان وزمین اور ان میں موجود تمام چیزوں کا نور ہے، تیرے ہی لئے تمام تعریفیں ہیں تو آسمان اور زمین اور ان میں موجود تمام چیزوں کا قائم رکھنے والا ہے اور تیرے ہی لئے تمام تعریفیں ہیں، تو حق ہے، تیرا وعدہ حق ہے، تیراقول حق ہے، تجھ سے ملناحق ہے، جنت حق ہے، دوزخ حق ہے، قیامت حق ہے، انبیاء حق ہیں اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حق ہیں۔ اے اللہ! تیرے سپر د کیا، تجھ پر بھروسہ کیا، تجھ پر ایمان لایا، تیری طرف رجوع کیا، دشمنوں کا معاملہ تیرے سپرد کیا، فیصلہ تیرے سپرد کیا، پس میری اگلی پچھلی خطائیں معاف کر۔ وہ بھی جو میں نے چھپ کر کی ہیں اور وہ بھی جو کھل کر کی ہیں تو ہی سب سے پہلے ہے اور تو ہی سب سے بعد میں ہے، صرف تو ہی معبود ہے اور تیرے سوا کوئی معبو د نہیں۔

Sahih Al-Bukhari - 6317
----------------------------------------------------------------------------------------------------
5014 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، وَأَبُو دَاوُدَ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ عُبَيْدَةَ ، يُحَدِّثُ عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَمَرَ رَجُلًا إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ مِنَ اللَّيْلِ أَنْ يَقُولَ: اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ، وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَبِرَسُولِكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، فَإِنْ مَاتَ مَاتَ عَلَى الْفِطْرَةِ وَلَمْ يَذْكُرِ ابْنُ بَشَّارٍ فِي حَدِيثِهِ: مِنَ اللَّيْلِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ : يَا فُلَانُ إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ بِمِثْلِ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ ، فَإِنْ مُتَّ مِنْ لَيْلَتِكَ مُتَّ عَلَى الْفِطْرَةِ، وَإِنْ أَصْبَحْتَ، أَصَبْتَ خَيْرًا، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، أَنَّهُ سَمِعَ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ، يَقُولُ: أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا بِمِثْلِهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ: وَإِنْ أَصْبَحْتَ أَصَبْتَ خَيْرًا
https://saagartimes.blogspot.com/2020/04/blog-post_42.html

No comments:

Post a Comment