سوشل میڈیا پر کورونا وائرس کے متعلق گردش کرنے والی پیشینگوئی کی تحقیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
(سوشل میڈیا پر کورونا وائرس کے متعلق گردش کرنے والی پیشینگوئی کی تحقیق)
سوال: آج کل خاص طور پر سوشل میڈیا پر ایک پیشینگوئی گردش کررہی ہے، جس کی نسبت ابراہیم بن سالوقیہ کی طرف ان کی کتاب کتاب اخبار الزمان صفحہ نمبر 365 کے حوالے سے کی گئی ہے، کیا یہ پیشینگوئی درست اور صحیح ہے؟ وہ پیشینگوئی یہ ہے 👇
جب دو عدد (20.20) برابر ہوجائیں گے، زمانے میں مرض پھیل جائے گا، حج کرنا روک دیا جائے گا، شور وغل برپا ہوگا، ٹڈیاں ہلاک کریں گی، لوگ لاچار ہوجائیں گے، روم کا بادشاہ اس پھیلے ہوئے مرض سے ہلاک ہوجائے گا، بھائی اپنے بھائی سے خوفزدہ ہوگا، اور گھمنڈ میں یہودیوں کی طرح ڈینگے ماریں گے، بازاروں میں مندی ہوگی، گناہوں کا زور ہوگا، جڑوں کو ہلانے والے خوف کا مارچ کے مہینے میں عروج ہوگا، ایک تہائی لوگ مرجائیں گے، اور چھوٹے بچے ذہنی اعتبار سے جوان ہوجائیں گے۔
اس کتاب اور مصنفِ کتاب کے متعلق بھی تحقیق پیش کریں.
فقط والسلام مع الاحترام
سائل: مولوی مجاہد ایلولوی گجراتی
فاضل: جامعہ امین القرآن پانپور گجرات
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب وباللہ التوفیق:
مذکور سوال کے سلسلے میں تین باتوں کا جاننا ضروری معلوم ہوتا ہے۔
(١) مذکور پیشینگوئی کا غلط ہونا، اور اس کی وجوہات۔
(٢) کتاب اخبار الزمان کے مصنف کے متعلق۔
(٣) کتاب "اخبارالزمان" کے متعلق۔
تفصیل الجواب (١) مذکور پیشینگوئی کا غلط ہونا، اور اس کی وجوہات۔
اولاً یہ بات جان لینی چاہئے کہ مذکور سوال میں جو پیشینگوئی ذکر کی گئی ہے وہ بالکل غلط ہے، درست اور صحیح نہیں ہے۔ سوشل میڈیا پر اس کی اردو اور عربی عبارات کے ذریعے لوگوں کے ذہنوں کو خراب کیا جارہا ہے، اللہ تعالیٰ پوری امتِ مسلمہ کی حفاظت فرمائے۔ آمین
اس کی عربی عبارت یہ ہے:
حتى اذا تساوى الرقمان (20=20) وتفشى مرض الزمان، منع الحجيج، واختفى الضجيج، واجتاح الجراد، وتعب العباد، ومات ملك الروم من مرضه الزؤوم، وخاف الأخ من أخيه، وصرتم كما اليهود في التيه، وكسدت الأسواق، وارتفعت الأثمان، فارتقبوا شهر مارس زلزال يهد الأساس، یموت ثلث الناس، ويشيب الطفل منه الرأس۔
(غلط ہونے کی وجوہات)
(١) کتاب اخبار الزمان کا جو صفحہ سوال مذکور میں دیا گیا ہے (صفحہ نمبر 365) اصل بات تو یہ ہے کہ اس کتاب میں اتنے صفحات ہے ہی نہیں، وہ کتاب فقط 278 ہی صفحات پر مشتمل ہے، واللہ اعلم کہاں سے اس طرح کے واہیات کو پھیلایا جارہا ہے۔
(٢) اس کتاب "اخبارالزمان" کی جس مصنف (ابراہیم بن سالوقیہ) کی طرف نسبت کی گئی ہے، وہ نسبت بھی غلط ہے، وہ کتاب مؤرخ کبیر أبوالحسن علي بن الحسين بن علي المسعودي کی ہے، ابراہیم بن سالوقیہ کی طرف اس کی نسبت کرنا صحیح اور درست نہیں ہے، ابراہیم بن سالوقیہ نامی کوئی مؤرخ نہیں گزرے) وهو لا يعلم الغيب
(٣) (حتى اذا تساوى الرقمان (20۔20، جب دو عدد (20.20) برابر ہوجائیں گے) اس پوری کتاب میں کسی جگہ پر 20.20 کا ذکر نہیں ہے، حتی کہ مطالعہ سے معلوم ہوا کہ اس کتاب میں کسی بھی عدد کا ذکر نہیں ہے (في كل كتابه لم يكتب الرقم 20 ولا اي رقم اخر) واللہ اعلم بالصواب۔ ( جن حضرات کو وہ کتاب مطلوب ہو وہ ہمارے واٹساپ نمبر 9428359610 پر رابطہ کریں)
(٤) (فارتقبوا شهر مارس زلزال يهد الأساس، جڑوں کو ہلانے والے خوف کا مارچ کے مہینے میں عروج ہوگا) اور اس کو آج جو کورونا وائرس پھیلا ہے اس پر تطبیق دی جاتی ہے، تو اس سلسلے میں حقیقی بات یہ ہے کہ جس صدی (قرن رابع /4) میں یہ کتاب لکھی گئی اس وقت یہ شمسی تاریخ (مارچ) کا شمارہ تھا ہی نہیں، بلکہ بعد میں وجود میں آیا (ولم يكن النظام الغريغوري الذي تعمل به كل الدول الآن موجوداً في زمان أبو الحسن المسعودي الذي توفي عام 957ء، فهذا النظام اعتُمد في عهد البابا غريغوريوس الثالث عشر، وسُمي بالتقويم الغريغوري عام 1582ء. وتجدر الإشارة أيضاً أنّ تسمية الشهور بالأسماء اللاتينية "يناير، فبراير، مارس، ..." لم تكن معتمدةً في حينه) معلوم ہوا کہ مارچ کے مہینے کا ذکر بھی بے بنیاد اور بے اصل ہے، (هذا غير صحيح ، العرب قديما لايعرفون شهر مارس، الله أعلم بالغيب ولا علم لنا الا ماعلمنا ربنا من القرآن والسنة) اور اس کے غلط ہونے کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ یہ وائرس مارچ کے مہینے میں نہیں بلکہ تقریباً 2019 کے دسمبر مہینے میں وجود میں آیا۔ واللہ اعلم بالصواب
تفصیل الجواب (٢) کتاب اخبار الزمان کے مصنف کے متعلق۔
ہم پہلے آپ کو بتا چکے کہ یہ کتاب "اخبار الزمان" ابراہیم بن سالوقیہ کی نہیں ہے، بلکہ ابوالحسن علی بن حسین بن علی المسعودی رحمۃ اللہ علیہ ( متوفیٰ 346ھ) کی ہے، اور ابراہیم بن سالوقیہ کی کوئی کتاب ہمے تلاش بسیار کے بعد بھی نہیں ملی، حتیٰ کہ ابراہیم بن سالوقیہ نامی کوئی مؤرخ بھی ہمارے مطالعہ سے نہیں گزرے۔ واللہ اعلم۔ اخبارالزمان کے مصنف کا نام علی بن حسین بن علی ہے، کنیت ابوالحسین، لقب المسعودی اور قطب الدین ہے، اعتقادا معتزلی تھے، مسلکا شافعی تھے، صحابئ رسول عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے خاندان سے تعلق تھا، سن 283 ھ اور896 م بغداد۔ عراق میں آپ کی پیدائش ہوئی، وفات سن 346 هـ957 م قاھرہ میں ہوئی، اور مختلف کتابیں لکھیں مثلاً
"مروج الذهب" "معادن الجوهر في تحف الأشراف" "الملوك وأهل الديارات" "أخبار الزمان" اور "سر الحياة" وغیرہ۔
تفصیل الجواب (٣) کتاب "اخبار الزمان" کے متعلق۔
کتاب اخبارالزمان کے حوالے سے مذکور سوال میں جو باتیں ذکر کی گئی ہیں وہ سب غلط اس وجہ سے بھی ہیں کہ اس میں ماضی کی تاریخ مذکور ہے (ذكر الأمم المخلوقات قبل آدم عليه السلام سے لیکر ذكر ملوك مصر بعدالطوفان کا ذکر ہے) اس سے بھی معلوم ہوگیا کہ اس میں مستقل کی کسی بھی چیز اور تاریخ کا ذکر نہیں ہے، (وفي الختام فإن هذا الكتاب يتحدث عن اخبار الزمن الماضي وليس المستقبل)
واللہ اعلم بالصواب وعلمہ اتم واکمل
فقط والسلام
كتبه: ابواحمد حسان بن شیخ یونس تاجپوری سابرکانٹھا گجرات الھند
مدرس: جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورہ سابرکانٹھا گجرات الھند
رابطہ نمبر: 9428359610
----------------------------------------------------------------------------
ضجت محركات البحث عبر جوجل عن "كتاب آخرالزمان" لـ ابراهيم بن سالوقيه، خلال الساعات الماضية، وسط حالة من الذعر الكبيرة التي سيطرت على الكثيرين حول العالم، خصوصاً بعد انتشار عدد من الأقاويل بأن الكتاب يوحي بنهاية العالم خلال شهر مارس 2020 .
وكانت أبرز العبارات المتداولة لشخص يدعى إبراهيم بن سالوقيه الذي توفي عام 463 هـ والتي توحي بدمار العالم ونهايته: «حتى إذا تساوى الرقمان (20-20)، وتفشى مرض الزمان.. منع الحجيج واختفى الضجيج».
الوكالة الوطنية للاعلام، تابعت الموضوع وتوصلت لعدد من الحقائق التي تكشف قصة كتاب آخر الزمان وحقيقة كاتبه أبراهيم بن سالوقيه، وتنشرها لكم خلال السطور التالية، نقلاً عن عدد من المواقع المتخصصة، ذات الصلة بالموضوع.
حقيقة نهاية العالم في مارس 2020:-
«مما قاله إبراهيم بن سالوقيه المتوفي عام 463 هـ، حتى إذا تساوى الرقمان (20=20)، وتفشى مرض الزمان، منع الحجيج، واختفى الضجيج، واجتاح الجراد، وتعب العباد، ومات ملك الروم، من مرضه الزؤوم، وخاف الأخ من أخيه، وكسدت الأسواق، وارتفعت الأثمان، فارتقبوا شهر مارس، زلزال يهد الأساس، يموت ثلث الناس، ويشيب الطفل منه الرأس»، واختتمه بأن هذه الكلمات مقتطفة من كتاب «أخبار الزمان» صفحة 365.
فقد حلل رواد المواقع هذه الكلمات مع ربطها بالأحداث المتتالية التي يمر بها العالم منذ بداية العام الجاري 2020، خاصة مع تفشي فيروس كورونا كوباء عالمي، وانتشار الجراد في بعض البلاد الأفريقية، وقرار وقف العمرة وإخلاء الحرم المكي للتعقيم.
ولكن يبدو أن هذه النبوءة ليست إلا خرافة ابتدعها الباحثين عن إثارة الذعر ونشر الشائعات، فـ خلال البحث عن رجل في التاريخ يدعى إبراهيم بن سالوقيه، اتضح أنه لا يوجد شخص يحمل هذا الاسم في التاريخ وله كتب أو مؤلفات واضحة حتى الآن.
أما الكتاب فيوجد بالفعل كتاب يحمل اسم «أخبار الزمان» ولكنه لصاحبه المسعودي وليس إبراهيم بن سالوقيه كما موضح بالصورة المتداولة، واسم الكتاب: «أخبار الزمان ومن أباده الحدثان.. وعجائب البلدان والغامر بالماء والعمران»، وكتبه علي بن الحسين بن علي، المعروف باسم أبو الحسن المسعودي، وهو من ذرية عبد الله بن مسعود.
وكان أبو الحسن المسعودي مؤرخ، رحالة، وباحث من أهل بغداد، وهو غير المسعودي الفقيه الشافعي وغيرشارح المقامات، كان قد أقام بمصر وتوفي فيها، قال الذهبي عنه: «عداده في أهل بغداد، نزل مصر مدة، وكان معتزليا»، ومن أشهر ما كتب سلسلة كتب «أخبار الزمان ومن أباده الحدثان» وهو تاريخ موثق في نحو ثلاثين مجلدا، بقي منه الجزء الأول مخطوطا والذي تم طبعه عدة مرات كان آخرها في عام 1996.
وكتب المسعودي أيضا «التنبيه والإشراف - ط» و«أخبار الخوارج» و«ذخائر العلوم وما كان في سالف الدهور» و«الرسائل» و«الاستذكار بما مر في سالف الأعصار» و«أخبار الأمم من العرب والعجم» و«خزائن الملوك وسر العالمين» و «المقالات في أصول الدينات» و «البيان» في أسماء الأئمة، و«المسائل والعلل في المذاهب والملل» و «الإبانة عن أصول الديانة» و«سر الحياة» و«الاستبصار» في الإمامة، و«السياحة المدينة».
ولم يتنبأ كتاب أخبار الزمن بأحداث مستقبلية، بل هو وصف لعدد من البلاد، ومنها الصين، الافرنج، الأندلس، مملكة الترك، مملكة الروم، مملكة خراسان، وغيرها من القصص، وقال المسعودي عن الصين: "وأهل الصين بيض إلى الصفرة فطس، ومن سنتهم أن أحدهم إذا تظلم إلى الملك من بعض عماله كشف عن أمره، فإذا كان صادقا انصفه وعاتب ظالمه، وإن كان كاذبا ضرب بالخشبة ضربا شديدا لاجترائه على عمال الملك بالكذب".
حقيقة نبؤة نهاية العالم
بكل تأكيد لا يوجد أي سند على حقيقة تلك النبؤة المزعومة، حيث لا وجود للكاتب المزعوم " إبراهيم بن سالوقيه"، بل وأن الكتاب لكاتب آخر.
ووفقًا للمنشور فأن المقتطفات من كتاب أخبار الزمان صفحة 365، والحقيقة أن عدد صفحات الكتاب 278 صفحة فقط.
وعن جملة "حتى إذا تساوى الرقمان (20=20)"، فالكتاب المذكور لم يكتب الرقم 20 ولا أي رقم آخر، وعن جملة ارتقبوا شهر مارس، فهذه الأشهر لم تكن معروفة بهذه الأسماء في ذلك الوقت.
وعن الكتاب فأنه لم يتطرق إلى أي نبؤة عن نهاية العالم، بل اقتصرت كل موضوعاته عن رصد التاريخ القديم بمختلف بلدان العصر القديم.
إبراهيم بن سالوقيه .. من هو؟
بعد محاولات بحث عديدة عبر العديد من محركات البحث، لم يستدل على شخصية ذلك الشخص، حيث أنه شخصية تم اختراعها ونُسبت لها تلك الأقاويل، لربطها بما يحدث حاليًا من أحداث.
ولفت بعض المدونين، إلى أن اختراع اسم ذلك الشخص بتلك الطريقة، يرجع لاعتقاد الكثيرين إلى أن بعض العلماء العرب كان لديهم القدرة على التنبؤ بما يحدث في الزمان، وقدرتهم على تطويع الجن، وإضافة الغموض على تلك المصطلحات.
(جمع و تدوین : ایس اے ساگر)
https://saagartimes.blogspot.com/2020/04/blog-post_6.html
(جمع و تدوین : ایس اے ساگر)
https://saagartimes.blogspot.com/2020/04/blog-post_6.html
No comments:
Post a Comment