Monday 24 December 2018

شخصی معمولات ومجرَّبات کی بجائے دعاء ماثورہ کا اہتمام کیجئے

شخصی معمولات ومجرَّبات کی بجائے دعاء ماثورہ کا اہتمام کیجئے!

قرآن کریم کی آیات اور احادیث نبویہ سے ثابت دعائیں (ادعیہ ماثورہ) دنیا وآخرت کی تمام بھلائیوں کو مستجمع ہیں
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیاوی مشکلات و پریشانیوں کے وقت جب انہی کلمات و الفاظ سے رب کے حضور دعائیں مانگی، مناجات کی، تذلل وعاجزی کا اظہار فرمایا
تو اللہ نے آپ کی دعائیں
قبول فرمائیں
دنیاوی مشکلات کے وقت انسان کا دل رب کی طرف طبعا متوجہ ہوتا ہے
ایسی مشکل گھڑی میں زبان رسالت مآب سے جو دعائیہ کلمات ادا ہوئے ان میں نورانیت و آثار قبولیت غیر ماثور دعائوں کی بنسبت ہزاروں گنا زیادہ ہیں
بعض دعاء ماثورہ تو اس قدر جامع ہے کہ دنیا وآخرت کی ہر پریشانی کا اس میں حل موجود ہے
جبکہ ذخیرہ احادیث میں جزوی طور پر ہر قسم کی پریشانی کی الگ الگ دعاء بھی وارد ہوئی ہے۔
انسان کو زید عمر بکر کے شخصی مجربات کی طرف تاک جھانک کی بجائے نبوی دعاؤں کے پڑھنے کا اہتمام کرنا چاہئے
یہ بہت غلط رسم چل نکلا ہے جو بڑی محرومی کی بات بھی ہے کہ دعاء واذکار ماثورہ کو چھوڑ کے لوگ ادھر ادھر کی تراکیب و نقوش کے پیچھے پڑے رہتے ہیں
ایسے رجحان و ذہنیت کی حوصلہ شکنی کی ضرورت ہے
ویسے مختلف احادیث میں
قضائے حاجات وحلّ مشکلات کے لئے ذیل کی دعاء ماثورہ پڑھنے کی تعلیم دی گئی ہے
* لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ، فإنَّهُ لم يدعُ بِها مسلمٌ ربَّهُ في شيءٍ قطُّ إلَّا استَجابَ لَهُ).[مسند أحمد، عن سعد بن أبي وقّاص، الصفحة : 3/36.]
* اللهمَّ إني أسالُك بأنَّ لك الحمدُ، لا إله إلَّا أنتَ وحدَك لا شريكَ لك، المنّانُ، يا بديعَ السماواتِ والأرضِ، يا ذا الجلالِ والإكرامِ، يا حيُّ يا قيومُ، إني أسالكَ الجنة، وأعوذُ بك من النارِ. فقال النبيُّ صلَّى اللهُ عليه وسلم لأصحابهِ: تدرونَ بما دعا؟ قالوا: اللهُ ورسولُه أعلمُ. قال: والذي نفسي بيدهِ لقد دعا اللهَ باسمهِ العظيمِ. وفي روايةٍ: الأعظمِ الذي إذا دعِيَ به أجاب ، وإذا سُئِلَ به أعطَى). [رواه الألباني، في أصل صفة الصلاة، عن أنس بن مالك، الصفحة: 3/1017.]
*(إذا مضَى شطرُ اللَّيلِ الأوَّلُ أو ثلثاه، ينزلُ اللهُ تبارك وتعالَى إلى سماءِ الدُّنيا فيقولُ هل من سائلٍ يُعطَى؟ هل من داعٍ يُستجابُ له؟ هل من مستغفرٍ يُغفرُ له؟ حتَّى ينفجرَ الصُّبحُ).[صحيح مسلم، عن أبي هريرة، الرقم: 758]
* ألا أعلِّمُكِ كلِماتٍ تَقولينَهُنَّ عندَ الكَربِ أو في الكَربِ؟ اللَّهُ اللَّهُ ربِّي لا أشرِكُ بِهِ شيئًا (صحيح ابن داود، عن أسماء بنت عميس، الصفحة أو الرقم: 1525.)
یہ اور اس طرح کی چھوٹی چھو ٹی  دعائیں مشکلات  کے وقت پڑھنا حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح سندوں سے ثابت ہے، جس میں نہ وقت لگتا ہے نہ کوئی کلفت ہے، اس سے بہتر وجامع دعا  اور نہیں ، نہ ہی معمول مشائخ کبھی ان کا متبادل ہوسکتا، اس لئے ہر حال میں دعاء ماثورہ پڑھنے کا ہی اہتمام ہونا چاہئے
واللہ اعلم
شکیل منصور القاسمی

https://saagartimes.blogspot.com/2018/12/blog-post_41.html

No comments:

Post a Comment