Friday 21 December 2018

نجاست کے مسائل

نجاست کے مسائل
نجاست دو طرح پر ہے
(۱) نجاست  غلیظہ  (۲) نجاست  خفیفہ ۔
۱۔  پاخانہ‘ پیشاب‘ منی‘ لید ‘ گوبر‘ مینگنیاں‘ بط اور مرغی کا گو‘ بہتا خون‘ بہتا پیپ‘ منہ بھر قئے‘ شراب‘ سیندھی‘ تاڑی‘ مردار چربی وغیرہ چیزیں نجاست غلیظہ ہیں ۔
۲ ۔ گھوڑے اور حلال چوپایوں کا پیشاب اور حرام پرندوں کی بیٹ نجاست خفیفہ ہے۔
۳ ۔ نجاست غلیظہ اگر پتلی ہو تو ہتھیلی کے گڑھے برابر اور گاڑھی اور بستہ ہو تو ساڑھے  چار ماشہ وزن تک معاف ہے اس سے زیادہ ہو تو دور کرنا فرض ہے ۔
۴ ۔ نجاست خفیفہ جسم یا کپڑے کے کسی حصہ مثلاً ہاتھ پاؤں‘ یا آستیں‘ کلی وغیرہ پر لگ جائے تو اس کی چوتھائی تک معاف ہے۔ اس سے زیادہ ہو تو دور کرنا فرض ہے ۔
(تنبیہ) یہ احکام صرف کپڑے یا جسم سے مخصوص ہیں۔ اگر تھوڑے پانی یا کنویں میں ایک قطرہ یا ذرہ برابر بھی نجاست گر جائے تو سارا پانی ناپاک ہوجائے گا ۔
۵ ۔  اگر کسی کپڑے پر نظر نہ آنے والی نجاست لگ جائے تو تین مرتبہ دھونے اور ہر مرتبہ پوری قوت کے ساتھ نچوڑنے پر کپڑا پاک ہوجائے گا اور اگر نظر آنے والی نجاست  لگے تو صرف نجاست دور ہونے تک دھونا لازم ہے اگرچہ دھبہ یا بو باقی رہ جائے (یعنی عین نجاست اور اس کا قابل زوال اثردور ہوجانا کافی ہے)۔
۶ ۔ اگر کسی برتن میں کتا منہ ڈالے یا چاٹ لے تو اس کو تین دفعہ دھونے اور ہر دفعہ خشک کرنے سے پاک ہوجائے گا لیکن سات بار دھونا بہتر ہے اور ایک بار اسی سات بار میں مٹی سے دھونا چاہئے ۔
{نصاب اہل خدمات شرعیہ حصہ دوم}
--------------------------
سوال: کیا یہ صحیح ہے کہ دکھنے والی اور نہ دکھنے والی نجاست کو تین مرتبہ دھونا بہتر اور سنت ہے اور نجاست دور ہونے تک دھونا ضروری ہے چاہے کتنی بھی مرتبہ میں دھلے ؟ اور جب کپڑے پہ نجاست لگے تو اگر دکھنے والی ہو تو تین مرتبہ دھونا بہتر ہے اور نجاست دور ہونے تک دھونا ضروری ہے ؟ اور اگر کپڑے پہ نہ دکھنے والی نجاست لگے تو تین مرتبہ دھونا ضروری ہے اور ہر مرتبہ دھونے کے بعد نچوڑنا بھی ضروری ہے؟ دھونے کا مطلب کیا ہے ، کیا دھونے کا مطلب پانی بہا دینا ہے یا پہلے نجاست زائل کریں اس کے بعد پانی بہایں؟ براہ مہربانی میرے اس سوال کا جواب جلدی دینے کی کوشش کیجئے گا میں طہارت کے مسائل کی وجہ سے بہت پریشان ہوں۔
جواببسم الله الرحمن الرحيم
نجاست اگر کپڑے میں لگ جائے اور وہ مرئیہ (نظر آنے والی نجاست) ہو جیسے خون، پاخانہ وغیرہ تو کپڑے میں محل جس کو اتنا دھویا جائے کہ نجاست زائل ہوجائے چاہے جتنی مرتبہ دھوناپڑے نجاست کا ازالہ ضروری ہے، اگر نجاست زائل ہوگئی تو کپڑا پاک ہوگیا، بدن میں لگ جائے تو بھی یہی حکم ہے البتہ اگر پہلی بار میں نجاست چھوٹ گئی تو دو مرتبہ اور دھولینا بہتر ہے اور اگر دوبار میں نجاست چھوٹی تو ایک مرتبہ اور دھولینا بہتر ہے غرض تین بار پورے کرلینا اچھا ہے اور اگر نجاست زائل ہوگئی لیکن داغ (دھبہ) باقی رہ گیا تو کوئی حرج نہیں، کپڑا پاک ہوگیا اور گر نجاست غیرمرئیہ (نظر نہ آنے والی نجاست) ہے مثلاً پیشاب وغیرہ کپڑے میں لگ کر سوکھ جائے تو اسے تین مرتبہ دھویا جائے اور ہرمرتبہ نچوڑا جائے ور تیسری مرتبہ پوری طاقت سے نچوڑا جائے اور اگر نجاست ایسی چیز میں لگ جائے جس کو نچوڑنا ممکن نہیں جیسے برتن جوتا وغیرہ تو اس کو پا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ ایک دفعہ دھوکر ٹھرجائے جب پانی ٹپکنا بند ہوجائے تو پھر دھوئے اسی طرح تین دفعہ دھوئے۔ 
واللہ تعالیٰ اعلم
---------------------
 سوال: کپڑوں کو پاک  کرنے کا آسان طریقہ  بتادیں؟
جواب: کپڑوں  کو پاک  کرنے کا طریقہ  یہ ہے کہ  نجاست  اگر غیر مرئی   (سوکھی تہہ نہ جمنے والی) ہے تو تین مرتبہ  دھوئیں اور ہر مرتبہ  نچوڑیں  اور تیسری  مرتبہ  طاقت  بھر زور سے نچوڑیں اگر خوب زور سے نہ نچوڑا تو کپڑ ا  پاک نہ ہوگا ۔ اور اگر نجاست  مرئی ہے (سوکھ کر تہہ جم جانے والی) تو اتنا  دھوئیں  کہ نجاست چھوٹ جائے اور دھبہ جاتا رہے چاہے جتنی دفعہ  بھی دھوئیں  جب نجاست چھوٹ جائیگی  تو کپڑا پاک ہوجائیگا  البتہ  اگر پہلی  دفعہ  میں ہی نجاست  چھوٹ گئی تو دو مرتبہ۔ اور اگر دو مرتبہ  میں چھوٹی تو ایک  مرتبہ  غرض کہ  تین بار  پورے  کرلینا  بہتر ہے لیکن اگر کئی مرتبہ دھونے  پر بھی  دھبہ  یا بورہ گئی تو چھڑانا ضروری نہیں کپڑ اپاک ہوجائیگا  
جیسا کہ بہشتی زیور میں ہے:

 ”نجاست اگر غیرمرئی ہے تو تین دفعہ دھوئیں ہر دفعہ نچوڑیں اور آخری  مرتبہ خوب زور سے نچوڑیں  ورنہ  کپڑا  پاک نہ ہوگا، اور اگر  مرئی  ہے تو جب  تک دھوئیں  جب تک  نجاست چھوٹ  جائے  اور دھبہ  جاتا رہا  ہے البتہ  اگر پہلی  دفعہ  میں یا دو دفعہ  میں نجاست  چھوٹ گئی  تو تین مرتبہ  پورا کرلینا  بہتر ہے  لیکن اگر نجاست کئی بار دھونے کے باوجود بدبو رہ جائے  یا دھبہ رہ جائے  تو کپڑا پاک ہوجائیگا۔ صابن  وغیرہ  سے دور  کرنا ضروری نہیں۔” (بہشتی زیور: صفحہ 119)  
https://saagartimes.blogspot.com/2018/12/blog-post_21.html

کپڑوں پر ناپاکی کے شک کی صورت میں نماز کا حکم



No comments:

Post a Comment