Thursday 5 January 2017

اللہ کا نام لکھا ہوا جا نماز یا چٹائی پہ نماز پڑھنا

ایس اے ساگر 

اسلامی معاشرے میں جائے نماز یا نماز چٹائی ، جسے عربی میں سجادة سجادہ سجاجيد sajājīd ، یا مسلح ؛ ترکی : . seccade یا namaz ؛ فارسی : جانماز ، اردو : جانماز jānamāz کہتے ہیں، عام طور پر کپڑے کی بنی ہوتی ہے، یہ الگ بات کہ فی زمانہ قالین بافی کے ذریعہ بھی ایک سے ایک عمدہ جانماز بنائی جارہی ہیں. مسلمان انھیں نماز پڑھنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ نماز پڑھنے کے لئے صاف ستھری جگہ کا خیال رکھا جاتا ہے ، جائے نماز کو ایک مخصوص سمت خانہ کعبہ کی طرف رخ رکھ کر بچھایا جاتا ہے ۔ ایک مسلمان کا نماز پڑھنے سے پہلے وضو ہونا ضروری ہے ۔ نئے بننے والے جائے نماز فیکٹریوں میں تیار ہوتے ہیں۔زیادہ تر جائے نماز کے ڈیزائن دیہات سے بن کر آتے ہیں پھر انہیں فیکٹریوں میں کام کرنے والے مزدور جائے نماز کی شکل دے دیتے ہیں۔ جب نماز پڑھی جاتی ہے تو جائے نماز کے سب سے اوپر ایک نشان بنا ہوتا ہے جو مکہ مکرمہ کی سمت کی اشارہ کرتا ہے اور اسی نشان کے اوپر نمازی سجدہ بھی کرتا ہے ۔ ہر مسلمان کے لئے یہ جاننا ضروری ہوتا ہے کہ مکہ مکرمہ اسکے گھر کی کس سمت میں موجود ہے اور کس طرف انہیں جائے نماز بچھا کر نماز پڑھنی ہے ۔
خصوصیات اور استعمال;
جائے نماز بہت مضبوط علامتی معنی رکھتا ہے اور روایتی طور پر نہایت مقدس انداز میں اسکی دیکھ بھال کی جاتی ہے ۔ ایک گندی جگہ پر جائے نماز کو بچھانا یا غلط طریقے سے بچھانابے ادبی سمجھی جاتی ہے۔ نماز پڑھنے کے لئے جگہ کا پاک صاف ہونا لازمی ہے۔ روایتی طور پر جائے نماز کے اوپر کے سرے پرجہاں سجدہ کیا جاتا ہے ایک گنبد یا خانہ کعبہ کی ایک شکل بنائی جاتی ہے اور نچلے سرے پر جہاں پاؤں رکھے جاتے ہیں وہ جگہ خالی ہوتی ہے۔ ڈیزائنر جائے نماز کو اس طرح ڈیزائن کرتے ہیں کہ مسلمان آسانی سے اندازا لگا سکیں سجدہ کی جگہ کونسی ہے اور پاؤں رکھنے کی جگہ کونسی ہے۔جائے نماز کی سجاوٹ کا انداز بہت ہی اہم ہے بلکہ اس ڈیزائن میں ایک خاص احساس چھپا ہوتا ہے۔

جائے نمازمیں مسجد کے محراب کی طرح کا ڈیزائن ہوتا ہے۔ بہت سے جائے نماز میں دنیا کی مساجد کے ڈیزائن بنائے جاتے ہیں۔ زیادہ تر مشہور مساجد کے ڈیزائن بنائے جاتے ہیں جیسا کہ مکہ و مدینہ کی مساجد اور یروشلم کی مساجد وغیرہ ۔سجاوٹ اور ڈیزائنگ صرف منظر کشی میں ہی مدد نہیں کرتی بلکہ نمازی کی یاداشت میں اضافہ بھی کرتی ہے ۔ مثالوں میں سے ایک مثال کنگھی اور پانی کے گھڑے کی ہے جس میں نمازی کو یہ یاد دہانی کروائی جاتی ہے نماز پڑھنے سے پہلے وضو کرو اور سر کا مسح کرو۔ سجاوٹ کی ایک اور اہم مثال یہ ہے کہ جو نئے مسلمان ہوتے ہیں انکے لئے جائے نماز پر ہاتھ کے ڈیزائن بنائے جاتے ہیں کہ نماز پڑھتے ہوئے ہاتھ کہاں رکھنے ہیں۔
سوال
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام
مسجد میں بچھی ہوئی صف میں لفظ ' الله ' صاف پڑھا جارہا ہے، کیا اس صورت میں اللہ کے نام کی بے حرمتی نہیں ہوتی؟
ایس اے ساگر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

الجواب وباللہ التوفیق
جن مصلوں و جانمازوں و فرشوں پر اللہ تعالی کے اسماء مبارکہ یا آیات قرآن مجید و کلمات طیبات وغیرہ لکھے ہوں ان کو بچھانا و استعمال کرنا جائز نہیں کہ اس میں اللہ تعالی کے بابرکت ناموں اور آیات کی بے حرمتی ہے اور ایسے مصلے و فرش و فروش کہ جن پر کوئی بابرکت اسماء و آیات قرآنیہ و احادیث و فقہ کے جملے نہ لکھے ہوں اور ایسی عبارت لکھی ہو جس کی شرع میں کوئی تعظیم و تکریم مطلوب و مقصود نہ ہو خواہ خط نسخ میں خواہ نستعلیق میں لکھے ہوں ان کو بچھا کر ان پر نماز پڑھنا یا مجلسوں میں بطور فرش کے استعمال کرنا کسی حال میں ناجائز و خلاف ادب نہیں۔
’’وفی جمع النسفی :مصلی او بساط فیہ اسماء اللہ تعالی یکرہ بسطہ واستعمالہ فی شئی‘‘
(عالمگیری ص ۱۱۶ ج۱، )
ولا بأس بالصلوۃ علی الفرش والبسط واللبود ‘‘ 
( قاضیخان ص ۱۱۱ج۱ ، )
آج کل جانمازوں پہ خانہ کعبہ ومسجد نبوی کا عکس بھی رہتاہے ۔تو بہتر تو یہ ہے کہ ایسے مصلوں کے استعمال سے پرہیز کرنا چاہئے ۔سیدھا سادہ مصلی استعمال کرے۔عموما اسلام دشمن کمپنیوں کی طرف سے مقامات مقدسہ کی تنقیص کے ارادہ سے یہ عکس چھاپے جاتے ہیں۔لہذا احتیاط بہرحال بہتر ہے۔
لیکن اگر کوئی استعمال کرے تو بھی گنجائش ہے کہ نمازی کی نیت توہین یا تنقیص کی نہیں ہوتی ہے۔
نیز یہ منقوش ہوتے ہیں۔مکتوب  نہیں۔
مکتوب و منقوش کے احکام جداگانہ ہوتے ہیں ۔
واللہ اعلم بالصواب
(مفتی) شکیل منصور القاسمی
 .............
جائے نماز پر خانہ کعبہ کا عکس ہو اس پر نماز پڑھنے کا حکم
Ref. No. 1019
السلام علیکم۔ 
میں یہ پوچھنا چاہتاہوں کہ اکثر مسجدوں میں دیکھا جاتا ہے کہ امام کی  اور موذن کی یا گھروں میں استعمال ہونے والی جائے نمازوں پر کعبہ مدینہ کی تصویر بنی ہتی ہے۔ لوگ ان پر نماز پڑھتے  اور ان پر پیر رکھتے اور بے حرمتی کرتے ہیں۔  اگر دین اسلام میں یہ غلط ہے تو اس کی ضاحت کریں حوالہ کے ساتھ۔ ایک فتی بھی میل کردیں اردو میں۔ جس میں یہ بات ظاہر ہوتی ہو کہ ایسی جانماز استعمال کرنا غلط ہے اور خریدنا بھی غلط ہے۔

Ref. No. 972 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب وباللہ التوفیق۔ 
خود خانہ کعبہ کی چھت پر نماز جائز ہے، اگر چہ مکرہ تنزیہی ہے۔ اور تصویر کا حکم اصل کے موافق نہیں ہے، اس لئے جن مصلوں پر خانہہ کعبہ یا روضہ اطہر کی تصویریں ہوں ا ن پر نماز پڑھنا درست ہے۔ البتہ اگر ان تصویروں کی طرف ذہن جانے کی وجہ سے خشوع و خضوع فوت ہوتا ہو اور ذہن نماز سے ہٹتا ہو تو خشوع و خضوع میں خلل سے بچنے کی وجہ سے ایسے مصلوں سے احتراز کیا جانا چاہئے۔ کذا فی البحرالرائق ص28 ج2
                                                                                                          واللہ تعالی اعلم 
                                                                                                              دارالافتاء
                                                                                                  دارالعلوم وقف دیوبند 
.................................
سوال: جس جائے نماز پر خانہ کعبہ یا گنبد خضری کا عکس ہو اس پر نماز پڑھنا
 جائز ہے یا نہیں ؟
کیا اس پر نماز پڑھنا بے ادبی ہے ؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب حامدا و مصلیا
 ایسے مصلے کہ جن پر بیت اللہ شریف یا روضہ مبارکہ کی شبیہ ہوں انہیں بچھا کر ان پر نماز پڑھنا درست ہے لیکن عملا مشاہد ہ ہے کہ لوگ ان مقامات مقدسہ کی شبیہ پر بے خیالی میں اور بعض اوقات جان بوجھ کر پاؤں رکھ دیتے ہیں اور ان پر بیٹھ بھی جاتے ہیں جس میں بےا دبی کا شبہ ہے اس لیے ایسے مصلوں کو نماز میں استعمال کرنے سے اگر کوئی شخص بچنا چاہے تو بہتر ہے اور اگر کوئی احتیاط سے استعمال کر سکے تو اس کی بھی گنجائش ہے ۔
===================================
الدر المختار – (1 / 649)
( أو لغير ذي روح لا ) يكره لأنها لا تعبد
===================================
تبيين الحقائق وحاشية الشلبي – (1 / 166)
 قال – رحمه الله – (أو لغير ذي روح) أي أو كانت الصورة غير ذي الروح مثل أن تكون صورة النخل وغيرها من الأشجار ؛ لأنها لا تعبد عادة
===================================
كنز الدقائق – (1 / 174)
إلّا أن تكون صغيرةً أو مقطوعة الرّأس أو لغير ذي روحٍ
===================================
الفقه الإسلامي وأدلته-أ. د. وهبة الزحيلي – (2 / 148)
 ولاصورة شيء غير ذي روح من النبات ونحوه؛ لأن كل هذه المذكورات لا تعبد. وخبر مسلم عن جبريل «إنا لا ندخل بيتاً فيه كلب أو صورة» مخصوص بغير المهانة.
===================================
واللہ تعالی اعلم بالصواب

................
(19) نماز کے مصلوں پر تصویریں
شروع از عبد الوحید ساجد بتاریخ : 17 December 2013 09:54 AM
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا نماز کے مصلوں کے لیے یہ شرط ہے کہ ان پر حرمین شریفین یا دیگر مساجد کی تصویریں بنی ہوں یا ان پر قرآنی آیات لکھی ہوں......؟ ان تصویروں کے بارے میں کیا حکم ہے جو مصلوں پر طول کے بجائے ان کے عرض کی طرف بنی ہوں؟ نیز ان مصلوں پر نماز کے جواز کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے جن پر حیوانات یا پرندوں وغیرہ کی تصویریں بنی ہوں؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز کے لیے استعمال کئے جانے والے مصلوں پر آیات قرآنی ہونی چاہئیں نہ حیوانات اور پرندوں کی تصویریں، کیونکہ مصلوں پر آیات قرآنی لکھنے سے قرآن مجید کی بے ادبی و بے حرمتی ہے نیز جان دار اشیاء کی تصویریں جائز نہیں ہیں۔ اسی طرح نماز کے لیے استعمال کیے جانے والے مصلوں کے لیے یہ بھی شرط نہیں ہے کہ ان پر حرمین شریفین یا دیگر مساجد کی تصویرین بنی ہوں بلکہ اس طرح کی تصویرین مکروہ ہیں کیونکہ ان کی طرف دیکھنے سے نماز کے خشوع و خضوع میں فرق آ جاتا ہے اور شریعت کا تقاضا یہ ہے کہ نماز خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کی جائے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿قَد أَفلَحَ المُؤمِنونَ ﴿١﴾ الَّذينَ هُم فى صَلاتِهِم خـشِعونَ ﴿٢﴾... سورة المؤمن

"بے شک ایمان والے فلاح پا گئے، جو اپنی نماز میں عجزو نیاز کرتے ہیں۔"
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب
فتاویٰ اسلامیہ


No comments:

Post a Comment