سوال
۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام اعلیکم و رحمت اللہ و برکاتہ
محترم علما دیوبند .
شعیہ مذہب کا امام جو امام جعفر ہے، اس نے کیوں مذہب نہ بنایا. مثل ابو حنیفہ شافع حنبل اور مالک. یہ پانچویں مذہب کا کیا افسانہ ہے . وجہ کیا ہے. اور کیا یہ سچ ہے کہ ابو حنیفہ کے والده جعفر کے عقد نکاح میں برای چند مدت تهی .
جناب میں الحمد للہ حنفی مذهب ہوں ادهر ہمارے ساتھی سب شیعہ ہیں اور ہمارے علما کے پاس صحیح دلیل اور ثبوت نہیں ہیں. پلیز جواب مفصل دیدو .
تھینکس،
دوسری بات یہ کہ ابو حنیفہ کا تعلق یزدگرد ساسانی نزاد سے تھا یا نہیں ؟
ایم اسرار مسعود، اففغانستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب وباللہ التوفیق
جعفر نام، ابو عبداللہ کنیت،صادق لقب، آپ امام محمد المقلب بہ باقر کے صاحبزادے اور فرقہ امامیہ کے چھٹے امام ہیں، نسب نامہ یہ ہے جعفر بن محمد بن علی بن ابی طالب، آپ کی ماں فروہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پڑپوتے قاسم بن محمد کی لڑکی تھیں، نانہالی شجرہ یہ ہے ام فروہ بنت قاسم بن محمد بن عبدالرحمنؓ بن ابی بکرؓ، اس طرح جعفر صادق کی رگوں میں صدیقی خون بھی شامل تھا۔
پیدائش
۸۰ ھ میں مدینہ میں پیدا ہوئے۔
(تذکرہ الحفاظ:۱/۱۵۰)
فضل وکمال
آپ اس خانوادہ علم و عمل کے چشم و چراغ تھے جس کے ادنی ادنی خدام مسند علم کے وارث ہوئے آپ کے والد امام باقر اس پایہ کے عالم تھے کہ امام اعظم ابو حنیفہ النعمان جیسے اکابرِ امت ان کے شاگرد تھے، اس لیے جعفر صادق کو علم گویا وراثۃ ملا تھا، فضل وکمال کے لحاظ سے آپ اپنے وقت کے امام تھے حافظ امام ذہبی آپ کو امام اوراحد السادۃ الاعلام لکھتے ہیں، اہلبیت کرام میں علم میں کوئی آپ کا ہمسر نہ تھا، ابن حبان کا بیان ہے کہ فقہ علم اورفضل میں ساداتِ اہل بیت میں تھے (تہذیب :۲/۱۰۴) امام نووی لکھتے ہیں کہ آپ کی امامت ،جلالت اورسیادت پر سب کا اتفاق ہے۔
(تہذیب الاسماء:۱۵۰)
حدیث آپ کے جد امجد علیہ الصلوٰۃ والتسلیم کے اقوال ہیں،اس لیے آپ سے زیادہ اس کا کون مستحق تھا؛ چنانچہ آپ مشہور حفاظِ حدیث میں تھے، علامہ ابن سعد لکھتے ہیں:
کان کثیر الحدیث (تہذیب التہذیب :۲/۱۰۴ البوالہ ابن سعد)
حافظ ذہبی آپ کو سادات اوراعلام حفاظ میں لکھتے ہیں (تذکرہ الحفاظ:ا/۱۵۰) حدیث میں اپنے والد بزرگوار حضرت امام باقر، محمد بن منکدر، عبید اللہ بن ابی رافع، عطاء، عروہ، قاسم بن محمد، نافع اور زہری وغیرہ سے فیض پایا تھا، شعبہ، دونوں سفیان، ابن جریح، ابو عاصم، امام مالک، امام ابو حنیفہ وغیرہ آئمہ آپ کے تلامذہ میں تھے۔
(تہذیب التہذیب:۲/۱۰۳)
حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا اتنا احترام تھا کہ ہمیشہ طہارت کی حالت میں حدیث بیان کرتے تھے۔
(ایضاً:۱۰۵)
فقہ میں اتنا کمال حاصل تھا کہ افقہ الفقہاء امام زمن امام ابو حنیفہ فرماتے تھے کہ میں نے جعفر بن محمد سے بڑا فقیہ نہیں دیکھا۔
(تذکرہ الحفاظ،جلد اول،ص۱۵۰)
شیعہ امامیہ کے نزدیک فقہ میں ان کا پایہ بہت بلند ہے۔ وہ صاحب منہاج مجتہد ہیں ۔ان کے والد امام باقر نے اصول و استنباط کو ضبط کیا اور خود انھوں نے بھی اصول و ضوابط استنباط قلمبند کروائے۔ فقہی مذہب کے اعتبار سے اثنا عشریہ اپنے آپ کو جعفریہ کہتے ہیں۔
فقہی مذہب نہ انھوں نے بنایا نہ ائمہ اربعہ نے۔ نئے پیش آمدہ مسائل میں اخذواستنباط، غور و تدبر سے کام لے کر احکام کی تلاش و جستجو اور تطبیق و تنقیح کا فریضہ شریعت اسلامیہ میں مطلوب یے۔ اس اجتہادی شان میں خلفاء اربعہ، امام جعفر، ائمہ اربعہ سمیت سینکڑوں اجلاء صحابہ، تابعین اور تبع تابعین منہمک رہے ۔ہر ایک نے اجتہاد و استنباط سے کام لیا ہے۔ پر تکوینی طور پر ائمہ اربعہ کے مذاہب ہی باقی رہے باقی دھیرے دھیرے سب ناپید ہوگئے ۔
مذاہب اربعہ ایک دین و شریعت میں سے چار نہیں بنے بلکہ ہزاروں میں سے یہی چار بچے ہیں۔
ائمہ اربعہ کے خلاف رائے اپنانے کے ممنوع ہونے پر اجماع منعقد ہے، اس لئے کہ ان چاروں کے مذاہب ہی مدون ہیں اور عوام وخواص میں مشہور ہیں اور ان کے پیروکاروں کی کثرت ہے۔
اور شیخ عبد الغنی نابلسیؒ اپنے رسالہ ’خلاصۃ التحقیق‘ میں وضاحت کرتے ہیں:
وأما تقلید مذہب من مذاہبہم الاٰن غیر المذاہب الأربعۃ فلا یجوز لا لنقصان فی مذاہبہم ورجحان المذاہب الأربعۃ علیہم لأن فیہم الخلفاء
اس وقت مذاہب اربعہ کو چھوڑکر دیگر مجتہدین کے مذہب پر عمل کی اجازت نہیں ہے، اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ دیگر مجتہدین کے مذہبوں میں کچھ نقصان ہے، اور مذاہب اربعہ ہی راجح ہیں اس لئے کہ ان مجتہدین میں خلفاء راشدین بھی
المفضلین علیٰ جمیع الأمۃ بل لعدم تدوین مذاہبہم وعدم معرفتنا الاٰن بشروطہا وقیودہا وعدم وصول ذٰلک إلینا بطریق التواتر حتیٰ لو وصل إلینا شئ من ذلک کذلک جاز لنا تقلیدہ لکنہ لم یصل کذلک۔
ہیں جو تمام امت پر بھاری ہیں، بلکہ اصل وجہ ان کے مذہب کو اختیار کرنے کی یہ ہے کہ ان کے مذاہب باقاعدہ مرتب و مدون نہیں ہوسکے۔ ہمیں آج ان مذاہب کی شرائط و قیود کا پورا علم نہیں ہے۔ اور وہ مذاہب ہم تک تواتر کے طریقہ پر نہیں پہنچے، اگر وہ اس طریقہ پر ہم تک پہنچتے تو ہمارے لئے ان کی تقلید کرنا جائز ہوتا، مگر ایسا نہیں ہوا۔
آگے چل کر علامہ مناوی رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہیں:
فیمتنع تقلید غیر الأربعۃ فی القضاء والافتاء لأن المذاہب الأربعۃ انتشرت وظہرت حتیٰ ظہر تقیید مطلقہا وتخصیص عامہا بخلاف غیرہم لانقراض اتباعہم۔ (خلاصۃ التحقیق ۳-۴)
لہٰذا قضاء وافتاء میں مذاہب اربعہ کے علاوہ کسی امام کی پیروی ممنوع قرار دی جائے گی، اس لئے کہ مذاہب اربعہ مشہور و معروف ہوچکے ہیں، حتی کہ ان کے مطلق احکامات کی قیدیں اور عام امور کی تخصیص وغیرہ کا علم ہوگیا ہے، ان کے برخلاف دیگر مذہبوں کی اس طرح وضاحت نہیں ہوسکی، کیوںکہ ان کے پیروکار ناپید ہوچکے ہیں۔
ان حوالہ جات سے معلوم ہوگیا کہ مذاہبِ اربعہ پر عمل کا انحصار ایک اجماعی مسئلہ ہے، اور دین کی صحیح شکل وصورت میں حفاظت کا بڑا اور اہم وسیلہ ہے۔
اگر خلفاء اربعہ یا امام جعفر صادق کے مذاہب مدون و محقق ہوتے اور تواتر کے ساتھ امت تک پہنچتےتو کوئی وجہ نہیں کہ ہم ان کا اتباع نہ کریں !
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے والد ثابت کوفہ میں پیدا ہوئے۔ بچپن میں حضرت علی سے ملاقات کی اور انھوں نے دعائیں دیں۔ امام ابو حنیفہ خود کوفہ میں سنہ 80 ھجری میں پیدا ہوئے ۔امام صاحب کا خاندان اصلا فارسی تھا۔امام صاحب کے دادا "زوطی" سب سے پہلے عرب میں آئے ۔صحابہ کرام کا دور تھا۔ مشرف باسلام ہوئے۔اور اسلامی نام نعمان رکھا۔
ان کے خاندان میں کوئی بھی غلام نہیں تھا۔زوطی (نعمان ) نے ایک زمانہ تک کوفہ میں غربت واجنبیت کی زندگی گذاری۔پہر معاشرتی ضرورتوں کی وجہ سے عرب سے تعلقات قائم کئے۔ اس طرح دوستانہ تعلقات قائم کرنے والے کو عربی میں "مولی " (جمع موالی ) کہتے ہیں۔جبکہ غلام کو بھی مولی کہا جاتا ہے۔
اسی لفظی اشتراک کی وجہ سے امام صاحب کے دادا کو لوگوں نے غلام سمجھ لیا۔ جو سراسر غلط بے بنیاد بلکہ الزام محض ہے۔ ان کے خاندان پہ کبھی غلامی طاری نہ ہوئی
(سیرت النعمان ۔شبلی نعمانی )۔
جعفر صادق کی زوجیت میں امام صاحب کی والدہ کا آنا بھی بے بنیاد اور الزام و اتہام ہے۔ نہ ہی امام صاحب کا خاندانی تعلق یزدگرد ساسانی سے تھا ۔
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment