متین خان
تپ دق جسے عام طور پر ٹی بی بھی کہہ دیتے ہیں، دراصل ایک قدیم ترین مرض ہے۔ یہ مرض عام طور پر غریبوں میں پایا جاتا ہے اور پسماندہ علاقوں اور جھگی جھوپڑیوں میں پنپتا ہے. یہاں کے مکینوں میں پائی جانے والی یہ بیماری قابل علاج تصور کی جاتی ہے. یہ متاثرہ شخص کے کھانسنے اور چھینکنے سے دیگر افراد میں بھی منتقل ہوجاتی ہے ۔
1921ء کے دوران پیرس میں پہلی بار ٹی بی کا حفاظتی ٹیکہ بی سی جی استعمال کیا گیا۔ اس کے بعد یکے بعد دیگر ادویات دریافت ہوتی گئیں اور اس پر پوری طرح قابو پالیا گیا جس کے نتیجے میں یہ بیماری قابل علاج قرار دی گئی۔ 1950 سے 1990تک ٹی بی کی شرح میں واضح کمی دیکھی گئی لیکن ایچ آئی وی یا ایڈز پھیلنے کے بعد ٹی بی کی شرح میں یکایک اضافہ دیکھنے میں آیا. چالیس برس تک دبے رہنے کے بعد ٹی بی نے پھر سے سر اٹھالیا۔
عالمی ادارہ صحت کے ایک جائزے کے مطابق بائیس ممالک میں رپورٹ کئے گئے ٹی بی کے کیس جن میں سے 60 فی صد کا تعلق مغربی بحر الکاہل، چین، آسٹریلیا، ہانگ کانگ، کمبوڈیا اور جنوب مشرقی ایشیا وغیرہ سے سے ہے ۔ ٹی بی کے سب سے زیادہ نئے کیسز افریقی ریاست میں رپورٹ ہوئے ہیں ۔ تشویشناک بات یہ کہ کوئی ملک ایسا نہیں جہاں ٹی بی کے مریض موجود نہ ہوں۔
مرض سے بچاؤ اور علاج سے پہلے اس مرض سے متعلق چند حقائق کا جاننا اہم اور ضروری ہے.
قوت مدافعت کی کمزوری ٹی بی کی وجوہات میں سب سے اہم وجہ ہے جن افراد کا نظام مدافعت کمزور ہو ایسے افراد ٹی بی سے جلد متاثر ہوسکتے ہیں۔ یہ ایک اہم وجہ ہے کہ ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد کی موت اکثر ٹی بی کے سبب ہوتی ہے ۔تمباکو اور سگریٹ نوشی دیگر نقصان کے علاوہ بالخصوص مدافعتی نظام کمزور کرنے کا سبب ہے. دنیا میں اب تک پوری طرح ٹی بی کا خاتمہ ممکن نہیں ہو سکا ہے.
ٹی بی کی ابتدائی علامات میں مسلسل بخار رہنا، کھانسی اور منہ سے خون آنا اور ساتھ ہی ہروقت تھکاوٹ محسوس ہونا
قابلَ علاج ہونے کے باوجود اسکا علاج مشکل ترین ہوتا ہے، اس مرض میں ابتدائی علاج کے طور پر بھی کئی مہینوں تک اینٹی بیوٹک کا کورس کرنا پڑتا ہے۔ متاثرہ شخص اگر ذیابیطس کا مریض ہے تو علاج اور پیچیدہ ہوجاتا ہے. چوں کہ ذیابیطس کے سبب مدافعتی نظام بھی کمزور ہو جاتا ہے. اسی لئے پیپھڑوں کو متاثر کرنے والی بیماری عام افراد کی بنسبت ذیابیطس کے مریض پر ٹی بی بآسانی حملہ آور ہو سکتی ہے۔
اس وقت ٹی بی یا تپ دق ایچ آئی وی یعنی ایڈز سے بھی زیادہ تیز رفتاری سے پھیلتا ہوا مرض وبائی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی حالیہ رپورٹ کے مطابق تپ دق کے باعث ہونے والی اموات کی تعدا د ایچ آئی وی کے علاوہ تمام وبائی امراض میں سب سے زیادہ ہے ۔
کچھ برسوں میں ٹی بی کے مریضوں میں بڑی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایک سال میں ٹی بی کے باعث 11 لاکھ افراد جاں بحق ہو ئے جبکہ ایڈز کے باعث جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 12 لاکھ ہے جن میں سے زیادہ تر افراد ایسے ہیں جو ایڈز کے ساتھ ساتھ ٹی بی کے مرض میں بھی مبتلا تھے۔ ایچ آئی وی یا ایڈز کی وجہ سے انسانی ایمون سسٹم یا مدافعتی نظام تباہ ہونے لگتا ہے اور اس کے نتیجے میں ٹی بی کے کیسز میں اضافہ ہوتا ہے۔
اینٹی ٹیوبرکلوسس ڈرگ رزسٹنس صحت عامہ کا ایک اہم مسئلہ بنتا جا رہا ہے.
ملٹی ڈرگ رزسٹنٹ ٹی بی ایک مخصوص قسم کا ٹی بی انفکشن ہے جو ٹی بی کی دو انتہائی ضروری اور اہم ادویات ریفامپسین RMP اور آئسونائزڈ INH کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔عالمی ادارہ صحت WHO کے مطابق ملٹی ڈرگ رزسٹنٹ ٹی بی کے مریض دنیا کے ہر کوشے میں ہیں ۔ ڈاکٹرز ان جراثیم کے جسم میں بننے کا سبب ٹی بی کی ادویات کے غیر ضروری یا نامناسب استعمال یا نامکمل علاج کو ٹھہراتے ہیں ۔ضروری نہیں کہ ہر وہ شخص جس میں ٹی بی کے جراثیم ہوں وہ بیمار ہو.
ایل ٹی بی آئی:
یہ وہ جراثیم ہے جو پیدا تو جائے لیکن جسم میں ٹی بی کی علامات ظاہر نہ کرے تو یہ لیٹنٹ ٹی بی انفکشن کہلاتا ہے.
متاثرہ شخص نہ خود بیمار ہوتا ہے اور نہ ہی اسککی وجہ سے کوئی دوسراشخص متاثر ہوتا ہے جیسا کہ ٹی بی کی دوسری اقسام میں ہے کہ مریض کے ساتھ دوسرے لوگ بھی متاثر ہوسکتے ہیں لیکن ایل ٹی بی آئی میں ایسا نہیں ہوتا ہے لیکن متاثرہ شخص وقتی محفوظ ہے مستقبل میں ٹی بی کا شکار ہونے کا قوی خدشہ ہے.
ٹی بی کے خاتمے کے لئے بروقت اور مکمل علاج بے حد ضروری ہے ٹی بی کا علاج ادھورا چھوڑنا بے حد خطرناک ہوسکتا ہے۔ ادویات کا کورس بیچ میں چھوڑد دینے کے باعث ٹی بی کے جراثیم ادویات کا مقابلہ کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں اسکے بعد ان پر ان دواؤں کا کوئی اثر نہیں ہوتا ۔
اگر مریض ملٹی ڈرگ رزسٹنٹ ٹی بی میں مبتلا نہ ہو تو علاج کے لئے ایک وقت میں ایک ہی قسم کی ادویات کے استعمال کا مشورہ دیا جاتا ہے ۔ اس وقت ٹی بی کی کئی قسم کی دوائیں دستیاب ہیں اگر مریض ملٹی ڈرگ رزسٹنٹ ٹی بی میں مبتلا ہو تو اسے دو یا تین قسم کی اینٹی بیوٹک دی جاتی ہیں۔
مختصر یہ کہ ٹی بی ایک قابل علاج مرض ہے لیکن طویل علاج اور پرہیز اکثر انسان کو ذہنی دباؤ میں مبتلا کردیتا ہے .ادویات کی پابندی اور مثبت فکر کے ساتھ علاج کروایا جائے تو ٹی بی کے مرض سے مکمل طور پر نجات حاصل ہوجاتی ہے ۔
متین خان
(ایڈیٹر پیغام میڈیا)
mateenkhan@live.in
No comments:
Post a Comment