Tuesday 31 March 2020

پانچوں نمازیں کیسے شروع ہوئیں؟

پانچوں نمازیں کیسے شروع ہوئیں؟
پانچوں نمازوں کے بارے میں کسی نے بتلایا ہے کہ ہر نبی نے پڑھی ہیں جیسے
فجر سب سے پہلے آدم علیہ السلام نے ظہر ابراہیم علیہ السلام بے 
عصر داؤد علیہ السلام نے مغرب یونس علیہ السلام نے عشاء موسی علیہ السلام اورمحمد صل الا علیہ وسلم دونوں کی روایات موجود ہیں. مجھے یہ بتلائیۓ کہ یہ درست ہے کیا اور اس کے بارے میں اگر مزید معلومات بھی مل سکے تو بڑی مہربانی ہوگی
الجواب وباللہ التوفیق:
امام طحاوی رحمہ اللہ نے روایت بایں الفاظ نقل کی ہے:
حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ بَحْرَ بْنَ الْحَكَمِ الْكَيْسَانِيَّ يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ عُبَيْدَ اللهِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَائِشَةَ يَقُولُ: إِنَّ آدَمَ عَلَيْهِ السَّلَامُ، لَمَّا تِيبَ عَلَيْهِ عِنْدَ الْفَجْرِ ، صَلَّى رَكْعَتَيْنِ فَصَارَتِ الصُّبْحُ ، وَفُدِيَ إِسْحَاقُ عِنْدَ الظُّهْرِ فَصَلَّى إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَامُ أَرْبَعًا، فَصَارَتِ الظُّهْرُ، وَبُعِثَ عُزَيْرٌ، فَقِيلَ لَهُ: كَمْ لَبِثْتَ ؟ فَقَالَ: يَوْمًا، فَرَأَى الشَّمْسَ فَقَالَ: أَوْ بَعْضَ يَوْمٍ ، فَصَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فَصَارَتِ الْعَصْرُ . وَقَدْ قِيلَ: غُفِرَ لِعُزَيْرٍ عَلَيْهِ السَّلَامُ، وَغُفِرَ لِدَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَامُ عِنْدَ الْمَغْرِبِ، فَقَامَ فَصَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، فَجَهَدَ فَجَلَسَ فِي الثَّالِثَةِ، فَصَارَتِ الْمَغْرِبُ ثَلَاثًا. وَأَوَّلُ مَنْ صَلَّى الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ نَبِيُّنَا مُحَمَّدٌ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
ترجمہ: بحر بن حکم الکیسانی کہتے ہیں کہ میں نے ابو عبد الرحمن عبید اللہ بن محمد بن عائشہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ جب صبح کے وقت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی تو آپ نے دو رکعت نماز پڑھی، پس وہ نماز فجر ہوگئی۔ اور اسحاق علیہ السلام کا فدیہ ظہر کے وقت ادا کیا گیا تو ابراہیم علیہ السلام نے چار رکعات ادا کیں، پس وہ نماز ظہر ہوگئی۔ اور جب عزیر علیہ السلام کو اٹھایا گیا تو ان سے پوچھا گیا: آپ اس حالت میں کتنا عرصہ رہے؟ تو انہوں نے کہا: ایک دن پھر انھوں نے سورج کو دیکھا تو کہا: یا دن کا بھی کچھ حصہ۔ پھر انہوں نے چار رکعات ادا کیں تو وہ نماز عصر ہوگئی۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ عزیر اور داؤد علیہما السلام کی مغرب کے وقت مغفرت ہوئی تو انہوں نے چار رکعات نماز شروع کی لیکن تھک کر تیسری رکعت میں بیٹھ گئے۔ پس وہ نماز مغرب ہوگئی۔ اور جس ہستی نے سب سے پہلے آخری نماز (یعنی نماز عشاء) ادا کی وہ ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
(شرح معانی الآثار ط عالم الکتاب: 1/175، حدیث نمبر: 1046)
http://saagartimes.blogspot.com/2020/03/blog-post_31.html?m=1

No comments:

Post a Comment