Thursday 19 December 2019

آج نہیں تو کل!

آج نہیں تو کل! مادروطن کے سیکولر آئین کے تانے بانے کو ادھیڑ بن کرنے کی حماقت کربیٹھنے والے آر ایس ایس کے چٹے بٹّے فاشزم، تنگ نظر، انتہا اور رجعیت پسند حکمرانوں کے خلاف ہندوستان کی سڑکوں پہ عوامی سمندر امنڈ آیا ہے، آزاد ہندوستان میں حکمرانوں کے خلاف غم وغصہ کا یہ انوکھا تجربہ ہے، یہاں کوئی جماعت ہے، نہ کوئی لیڈر۔ سیاسی وفاداریوں، بینروں اور قیادتوں کے بغیر ہی مرد وعورت، بوڑھا اور جوان، پڑھا لکھا اور اَن پڑھ، مزدور، محنت کش وکیل، ڈاکٹر اور پروفیسر سڑکوں پہ نکل آئے ہیں اور ملک کے جمہوری تانے بانے کی حفاظت کے لیے مظاہرے کررہے ہیں۔ ملک ودستور کے تحفظ کے لئے کی جانے والی اس پاکیزہ جدوجہد اب تک درجنوں جانوں کا خراج وصول کرچکی ہیں، سینکڑوں گرفتاریاں ہوچکیں ہیں، ہزاروں لوگ زخمی ہوچکے ہیں۔ زعفرانی حکومت کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں کہ بات کریں تو کس سے؟ مظاہرین کی حمایت میں یوروپی وامریکی ملکوں میں بھی لوگ سڑکوں پہ آچُکے ہیں اور انڈین ہائی کمیشنز کے سامنے مظاہرے شروع ہوچکے ہیں۔ بھگوائی حکمرانوں کو احساس ہوچلا ہے کہ ”بھڑ“ کے چھتے میں ہاتھ ڈال کر اس نے بڑی حماقت کرلی ہے، انہوں نے آئین ہند کی جس دفعہ کو لقمہ تر سمجھ کر چبانے کی کوشش کی تھی، وہ نوالہ تر نہیں؛ بلکہ ”آہنی چنا“ ثابت ہوگا جو طالع آزمائوں کے دانت توڑ ڈالے گا۔ ان شاء اللہ۔ مودی حکومت کی ”انا“ بہت جلد خاک میں ملنے والی ہے، کبر وغرور اور عددی برتری کے پندار کا غبارہ بس پہٹنے ہی والا ہے۔ عوامی سمندر حکمرانوں کے سارے عزائم خس وخاشاک کی طرح بہا لے جائے گا، مظاہرہ پوری قوت سے جاری رکھیں، کمر پوری طرح کس لیں، کہیں سے بھی تعب وتھکن یاس وناامیدی کو قریب پھٹکنے تک نہ دیں۔ انقلاب آکر رہے گا، آج نہیں تو کل! شکیل منصور القاسمی بیگوسرائے ۱۹ دسمبر
https://saagartimes.blogspot.com/2019/12/blog-post_22.html



No comments:

Post a Comment