Monday 9 December 2019

عیدگاہ کی غیر منتفع زمین کا مبادلہ؟

عیدگاہ کی غیر منتفع زمین کا مبادلہ؟

مکرمی مفتی صاحب 
السلام علیکم
امید کہ بخیرہونگے عرض یہ ہے کہ ایک عید گاہ چاروں طرف سے محیط تھی 
بعد میں جگہ کی تنگی ہوگئی. کسی نے امام کے آگے قبلہ کی طرف زمین 
عید گاہ کو دیا لیکن وہ زمین ٹیڑھی ہے صف ٹیڑھی لگے گی 
 جنوب کی طرف دوسرےصاحب کی زمین ہے وہ اپنی زمین دے رہےہیں ان کی ملائی جاتی ہے تو زمین سیدھی ہوجائےگی اور تقریبا 8 صفیں بڑھ جائیں گی 
لیکن اس شرط کے ساتھ کہ پہلے واقف کی زمین جو ٹیڑھی ہے جس کا عیدگاہ کا کوئی فائدہ نہیں وہ اپنی زمین میں ملادیں گے تو ان کی زمین بھی سیدھی ہوجائے گی. کیا اس طرح کیا جاسکتا ہے 
جبکہ ٹیڑھی زمین کے واقف کا انتقال ہوچکا ہے
الجواب وباللہ التوفیق: 
امام کے آگے جانب قبلہ جو زمین توسیع عیدگاہ کے لئے وقف کی گئی تھی، اگر اس کا وقف تام ہوچکا ہو تو اس موقوفہ زمین کی شرعی حیثیت موقوفہ مساجد کی موقوفہ اراضی کی سی ہوجائے گی: یعنی عمومی اور نارمل حالات میں اس میں استبدال ومبادلہ سمیت دیگر تمام مالکانہ تصرفات شرعاً جائز نہیں ہونگے: فاذا تم الوقف ولزم لایملک ولا یملک ولا یعار ولا یرھن (الدر المختار علی ہامش ردالمحتار کتاب الوقف ج ۱ ص ۵۰۷۔ط۔س۔ج ۲ ص ۳۵۱…۳۵۲)
لیکن حسب صراحت در سوال جبکہ جانب قبلہ وقف کردہ زمین ٹیڑھی ہو، صفوں کے قیام واستواء میں اس کا استعمال و استفادہ ممکن نہ ہو، اور ٹھیک اس سے متصل جانب جنوب میں بڑی اور وسیع زمین دستیاب ہو 
جس کے حصول کے بعد عیدگاہ کو بڑا فائدہ متوقع ہو 
تو عیدگاہ کی اس منفعت کے پیش نظر بر بناء ضرورت عیدگاہ کی چھوٹی اور ناقابل انتفاع زمین کا استبدال ومبادلہ جانب جنوب کی اُس بڑی اور مفادِ عیدگاہ کے لئے منفعت بخش اراضی سے جائز اور درست ہوگا:
وفي القنية مبادلة دار الوقف بدار أخرى إنما يجوز إذا كانتا في محلة واحدة أو محلة الأخرى خيرا وبالعكس لا يجوز وإن كانت المملوكة أكثر مساحة وقيمة وأجرة لاحتمال خرابها في أدون المحلتين لدناءتها وقلة الرغبة فيها اه‍. 
حاشية رد المحتار ج ٤ص ٥٨٤.
الهندية. كتاب الوقف. باب فيما يتعلق بالشرط في الوقف .ج ٢.ص ٣٩٠.
البناية في شرح الهداية ج ٦. ص ٩٣٥)
والله أعلم بالصواب 
شكيل منصور القاسمي 
۱۱ ربیع الثانی ١٤٤١هجري

No comments:

Post a Comment