Thursday 12 December 2019

نیک عورت دنیا کا بہترین سرمایہ ہے الدنيا متاع، وخير متاع الدنيا: المراة الصالحة

نیک عورت دنیا کا بہترین سرمایہ ہے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
الدنيا متاع، وخير متاع الدنيا: المراة الصالحة۔ ترجمہ: ساری دنیا زندگی کا سرمایہ ہے اور دنیا کا قیمتی سرمایہ نیک عورت ہے۔ اگر یہ نیک عورت بیوی ہے تو دنیا کی سب سے قیمتی دولت ہے، اگر یہ ماں ہے تو بچوں کی جنت اس کے قدموں تلے ہے، اگر وہ بہن یا بیٹی ہو تو وہ اپنے والد و بھائی کے لئے جہنم کی راہ میں حائل ہونے والی مضبوط دیوار ہے، اگر وہ سہیلی ہو تو معاشرہ کے لئے ایک بہترین تحفہ ہے۔ لیکن عورت کو یہ بلند واونچا مقام حاصل کرنے کے لئے سب سے پہلے اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری میں کوئی کثر نہیں ہونی چاہئے۔ اللہ کا وعدہ ہے جو شخص نیک عمل کرے مرد ہو یا عورت لیکن ایمان والا ہو تو ہم اسے یقیناًبہت بہتر زندگی عطا فرمائیں گے، اور ان کے نیک اعمال کو بہتر بدلہ بھی انہیں ضرور دیں گے۔ اگر کوئی عورت یہ چاہتی ہے کہ اس کو دنیا و آخرت کی بھلائی حاصل ہو اور وہ اپنے والدین، شوہر، بھائی بہنوں اور معاشرہ کے لئے قیمتی فرمایا بنے اور اسلام کا عطا کیا ہوا بلند مقام اسے حاصل ہو تو اس کو اپنی زندگی میں چند امور کا اہتمام اور بعض صفات سے متصف ہونا پڑے گا۔ سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر 35 میں اللہ تعالیٰ نے ایسے ہی 10 صفات کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا:
ان المسلمین والمسلمات والمومنین والمومنات:
مسلمان ہونے کا مطلب اپنے آپ کو اللہ کے حوالے کردینا، اس کی بتائی ہوئی تعلیمات کی روشنی یعنی وہ مرد وعورت جو اعمال وعقائد دونوں میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرتے ہیں۔ وہ کامیاب ہیں۔ قرآن میں اسلام اور مسلم کا لفظ کبھی ایمانیات کے لئے استعمال ہوا ہے اور کبھی عملی زندگی کے لئے اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے خواتین کی صفات میں دونوں کا ذکر فرمایا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ خواتین جنت وایمان اور عمل میں ترقی کرنے والی ہوتی ہیں۔
والقانتین والقانتات:
نیک عورت زندگی کے ہر شعبہ میں اللہ کی فرمانبردار ہوتی ہے اور اس کی رضا چاہتی ہے۔ اس کی نافرمانی سے اجتناب کرتی ہے۔ اس کی علامت یہ ہوتی ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے ہر فیصلے کو قول فیصل اور حرف آخر سمجھتی ہے۔
والصادقین والصادقات:
نیک عورت ہر معاملہ میں سچائی پسند ہوتی ہے۔ باتوں کی سچائی اللہ کو بہت محبوب ہے اور یہ عادت ہر طرح تعریف کے قابل ہے۔ سچائی ایمان کی نشانی ہے اور جھوٹ نفاق کی علامت ہے۔ سچائی انسان کو نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کی طرف۔
والصابرین والصابرات:
نیک عورت صبر اور شکر کی پیکر بنی رہتی ہے۔ صبر مشکلات پر ثابت قدمی کا نتیجہ ہے۔ صبر کا اصل امتحان صدمہ کے ابتدائی وقت پر ہوتا ہے۔ وہ اس مشکل گھڑی کو اللہ کی طرف سے آزمائش سمجھ کر اس پر صبر کرتی ہے اور اس سے نجات کے لئے اللہ سے دعا مانگتی رہتی ہے۔
والخاشعین والخاشعات:
نیک عورت تواضع و خاکساری اختیار کرنے والی ہوتی ہے اور یہ انسان میں اس وقت آتی ہے جب کہ دل میں اللہ کا خوف ہو۔
والمتصدقین والمتصدقات:
ضعیف، کمزور اور محتاجوں کی مدد یہ نیک عورت کی پہچان ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: سات قسم کے لوگوں کو اللہ تعالیٰ اپنے عرش تلے سایہ دے گا جس دن اس کے سائے کے سوا کوئی سایہ نہ ہوگا، ان میں ایک وہ ہے جو صدقہ دیتا ہے لیکن اس طرح پوشیدہ طور پر کہ داہنے ہاتھ کے خرچ کی بائیں ہاتھ کو خبر نہیں لگتی۔
والصائمین والصائمات:
نیک عورت روزوں کا اہتمام کرتی ہے کیونکہ روزے بدن کی زکوٰۃ ہے یعنی اسے پاک و صاف کر دیتا ہے اور طبی طور پر بھی مفید ہے۔ روزہ میں ہم شیطان کے وسوسوں سے دور رہتے ہیں اور روزے سے تقویٰ حاصل ہوتا ہے۔
والحافظین فروجھم والحافظات:
نیک عورت اپنی عزت کی حفاظت کرنے والی ہوتی ہے۔ اپنے ذمہ دار وسر پرست کی اجازت کے بغیر وہ گھر کی دہلیز بھی پار نہیں کرتی۔ بے پردگی اور آوارگی سے دور رہتی ہے۔ اپنی عزت کے ساتھ ساتھ گھر کے ساز وسامانی کی حد درجہ حفاظت کرتی ہے، مال کو بے جا خرچ نہیں کرتی، اور اسی طرح اپنے اولاد کی زندگیوں کو ضائع نہیں ہونے دیتی۔ یہ تمام کام انجام دیتے وقت اسے اللہ کے سامنے جوابدہی کا احساس ہوتا ہے۔ عزت کی حفاظت کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے خاوند کی غیر موجودگی میں کسی بھی اجنبی کو اپنے گھر میں داخل ہونے کی اجازت نہ دے۔
والذاکرین اللہ کثیرا والذاکرات:
نیک عورت ہمیشہ اللہ کے ذکر واذکار میں مشغول رہتی ہے۔ اللہ کے ذکر سے دل کو سکون ملتا ہے۔ زبان کی حفاظت ہوتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مجھے اپنی زبان کی ضمانت دے گا میں اس کو جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔ اس طرح مسلمان عورت کی یہ ضفت ہوتی ہے کہ وہ اپنی زبان کو بلاوجہ کسی کی غیبت، چغلی، حسد وغیرہ مذموم کاموں میں استعمال نہیں کرتی وہ اپنی زبان کی حد درجہ حفاظت کرتی ہے۔ ان دس صفات کا ذکر کرنے کے بعد اللہ نے فرمایا
اعداللہ لھم مغفرۃ و اجرا عظیما:
کہ اللہ تعالیٰ ان کے گناہوں کو معاف کرتا ہے اور آخرت میں انہیں جنت عطا فرماتا ہے۔
------------------------------------------------------------------
حدیث نمبر: 3649: حدثني محمد بن عبد الله بن نمير الهمداني ، حدثنا عبد الله بن يزيد ، حدثنا حيوة ، اخبرني شرحبيل بن شريك، انه سمع ابا عبد الرحمن الحبلي، يحدث عن عبد الله بن عمرو: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: "الدنيا متاع، وخير متاع الدنيا: المراة الصالحة". 19. باب خَيْرُ مَتَاعِ الدُّنْيَا الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ: صحيح مسلم کل احادیث 7563: 3649: :حدیث نمبر
----------------------------------------------------------------------
سورہ الاحزاب آیت نمبر 35: اِنَّ  الۡمُسۡلِمِیۡنَ وَ الۡمُسۡلِمٰتِ وَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ وَ الۡمُؤۡمِنٰتِ وَ الۡقٰنِتِیۡنَ وَ الۡقٰنِتٰتِ وَ الصّٰدِقِیۡنَ وَ الصّٰدِقٰتِ وَ الصّٰبِرِیۡنَ وَ الصّٰبِرٰتِ وَ الۡخٰشِعِیۡنَ وَ الۡخٰشِعٰتِ وَ الۡمُتَصَدِّقِیۡنَ وَ الۡمُتَصَدِّقٰتِ وَ الصَّآئِمِیۡنَ وَ الصّٰٓئِمٰتِ وَ الۡحٰفِظِیۡنَ فُرُوۡجَہُمۡ وَ الۡحٰفِظٰتِ وَ الذّٰکِرِیۡنَ اللّٰہَ کَثِیۡرًا وَّ الذّٰکِرٰتِ ۙ اَعَدَّ  اللّٰہُ   لَہُمۡ  مَّغۡفِرَۃً وَّ اَجۡرًا  عَظِیۡمًا  ﴿۳۵﴾
ترجمہ: بیشک فرمانبردار مرد ہوں یا فرمانبردار عورتیں (٢٩) مومن مرد ہوں یا مومن عورتیں، عبادت گزار مرد ہوں یا عبادت گزار عورتیں، سچے مرد ہوں یا سچی عورتیں، صابر مرد ہوں یا صابر عورتیں، دل سے جھکنے والے مرد ہوں یا دل سے جھکنے والی عورتیں (٣٠) صدقہ کرنے والے مرد ہوں یا صدقہ کرنے والی عورتیں، روزہ دار مرد ہوں یا روزہ دار عورتیں، اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے مرد ہوں یا حفاظت کرنے والی عورتیں، اور اللہ کا کثرت سے ذکر کرنے والے مرد ہوں یا ذکر کرنے والی عورتیں، ان سب کے لیے اللہ نے مغفرت اور شاندار اجر تیار کر رکھا ہے۔
تفسیر: 29: مسلمانوں کو قرآن کریم میں جب بھی کوئی حکم دیا گیا ہے، یا ان کو کوئی خوشخبری دی گئی ہے، تو عام طور سے مذکر ہی کا صیغہ استعمال ہوا ہے، اگرچہ خواتین بھی اس میں داخل ہیں، (جیسا کہ دنیوی قوانین میں بھی صورت حال یہی ہے) لیکن بعض صحابیات کے دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ اللہ تعالیٰ خاص مؤنث کے صیغے کے ساتھ بھی خواتین کے بارے میں کوئی خوشخبری دیں۔ اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی۔ 30: یہ ” خشوع “ کا ترجمہ ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ عبادت کے وقت دل عاجزی کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے ساتھ لگا ہوا ہو۔ اس کا بیان سورة مومنون کی دوسری آیت میں گذر چکا ہے۔ آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی
ایس اے ساگر
https://saagartimes.blogspot.com/2019/12/blog-post_12.html




No comments:

Post a Comment