Friday 1 February 2019

گوشہ نشینی افضل ہے یا عوامی اختلاط؟

گوشہ نشینی افضل ہے یا عوامی اختلاط؟
اس حدیث پاک کی مختصر سی تشریح براہ مہربانی نقل فرمائیں
الجواب و باللہ التوفیق:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ وقت قریب ہے جب مسلمان کا (سب سے) عمدہ مال اس کی بکریاں ہوں گی۔ جن کے پیچھے وہ پہاڑوں کی چوٹیوں اور برساتی وادیوں میں اپنے دین کو بچانے کے لئے بھاگ جائے گا۔ "صحيح البخاري: كتاب الفتن. باب التعرب في الفتنة. رقم (7088).
انسانی معاشرے سے کنارہ کشی، گوشہ نشینی اور عزلت والگ تھلگ رہنا علی الاطلاق محمود نہیں ہے
بلکہ عمومی میل جول اور عوامی اختلاط کے ساتھ اصلاح حال واصلاح معاشرہ کی کوشش کے ساتھ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر میں اشتغال کی ترغیب اسلام میں دی گئی ہے:
عليكم بالجماعة وإياكم والفرقة فإن الشيطان مع الواحد وهو من الاثنين أبعد، من أراد بحبوحة الجنة فليلزم الجماعة، من سرته حسنته وساءته سيئته فذلك المؤمن»
(قال الترمذی): هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه وقد رواه ابن المبارك، عن محمد بن سوقة، وقد روي هذا الحديث من غير وجه عن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم،سنن الترمذي 2165.كتاب الفتن ،باب لزوم الجماعة

(تم لوگ جماعت کو لازم پکڑو اور پارٹی بندی سے بچو، کیونکہ شیطان اکیلے آدمی کے ساتھ رہتا ہے، دو کے ساتھ اس کا رہنا نسبۃً زیادہ دور کی بات ہے، جو شخص جنت کے درمیانی حصہ میں جانا چاہتا ہو وہ جماعت سے لازمی طور پر جڑا رہے اور جسے اپنی نیکی سے خوشی ملے اور گناہ سے غم لاحق ہو حقیقت میں وہی مومن ہے)“۔
اگر عوامی اختلاط کے ساتھ اصلاحات کی یہ کوشش بار آور نہ ہو تو دوسرا مرحلہ یہ ہے کہ:
عن عقبة بن عامر، قال: قلت: يا رسول الله ما النجاة؟ قال: «املك عليك لسانك، وليسعك بيتك، وابك على خطيئتك»: «هذا حديث حسن»
(سنن الترمذي 2406)

سیدنا عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! نجات کی کیا صورت ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اپنی زبان کو قابو میں رکھو، اپنے گھر کی وسعت میں مقید رہو اور اپنی خطاؤں پر روتے رہو“
فتنوں کا سیلاب بلاخیز اس قدر شدید ہو کہ اس عوامی میل جول اور اصلاحات کی کوشش کے باوجود بھی اگر ایمان کی حفاظت انسانی معاشرے سے دور رہنے ہی میں ہو تو اب حفاظت ایمان کی خاطر یہ شکل بھی اپنائی جاسکتی ہے
لیکن حفاظت ایمانی کا انحصار اسی پر نہیں ہے
فتنوں کی نوعیت اور حالات و زمانے کے لحاظ سے یہ بھی حفاظت ایمان کی ایک امکانی شکل ہے
واللہ اعلم
شکیل منصور القاسمی
<https://saagartimes.blogspot.com/2019/02/blog-post_1.html>

No comments:

Post a Comment