Friday 9 November 2018

میری اجازت کے بغیر کہیں گئی تو تجھے تین طلاق

“میری اجازت کے بغیر کہیں گئی تو تجھے تین طلاق“
کے ابطال کی صورت
-----------------
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
امید کرتا ہوں کہ مزاج بخیر ہوگا
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں: 
ایک شخص نے اپنی بیوی سے کہا کہ اگر تم میری اجازت کے بغیر کہیں جاؤگی تو تم کو تین طلاق. 
اس کے تقریبا دومہینے کے بعد وہ شوہر سے اجازت لیکر باہر گئی. اس کے ایک دن کے  بعد وہ بغیر اجازت کے باہر چلی گئی. 
تو کیا طلاق واقع ہوجائے گی. 
محمود عالم

-----------------

الجواب وباللہ التوفيق: 
شوہر کا قول “اگر تم میری اجازت کے بغیر کہیں جائوگی تو تم کو تین طلاق“ عمومی تعلیق ہے 
جب بھی بیوی شوہر کی اجازت کے بغیر کہیں جائے گی اسے طلاق مغلظہ پڑجائے گی 
شوہر کی اجازت سے صرف ایک بار کی خصوصی اجازت سے باہر چلی جانے کے بعد یہ عمومی تعلیق باطل نہ ہوگی 
بلکہ اپنے حال پہ باقی رہے گی 
وقوع طلاق سے بچنے کی ایک ہی شکل ہے کہ “شوہر تعلیق کے بعد بیوی سے یہ کہدے بشرطیکہ بیوی ابھی اس کی اجازت کے بغیر کہیں نہ گئی ہو کہ تم جب بھی میری اجازت کے بغیر کہیں جانا چاہو تو جاسکتی ہو“
یہ کہ دینے سے تعلیق ثلاثہ باطل ہوجائے گی 
وگرنہ وہ باقی رہے گی 
اور بیوی جب بھی بلا اذن شوہر کہیں جائے گی مطلقہ بائنہ کبری ہوجائے گی 
فتاوی ہندیہ میں ہے:
إذا قال لامرأته أنت طالق إن خرجت من هذه الدار إلا بإذني أو قال إلا برضائي أو قال إلا بعلمي أو قال لها أنت طالق إن خرجت من هذه الدار بغير إذني فهما سواء لأن كلمة إلا وغير للاستثناء فالجواب فيهما أن بالإذن مرة لا تنتهي اليمين حتى لو أذن لها بالخروج مرة وخرجت ثم خرجت بعد ذلك بغير إذنه طلقت ۔۔۔ والحيلة في عدم الحنث أن يقول أذنت لك بالخروج في كل مرة أو يقول أذنت لك كلما خرجت فحينئذ لا يحنث وكذا إذا قال كلما شئت الخروج فقد أذنت لك أو أذنت لك بالخروج أبدا أو أذنت لك الدهر كله فإن نهاها بعد ذلك نهيا عاما فعند محمد رحمه الله تعالى يصح نهيه كذا في السراج الوهاج۔
وفی الشامیۃ (۷۵۹/۳): مطلب لا تخرجي إلا بإذني ۔۔۔ وإنما شرط تكراره لأن المستثنى خروج مقرون بالإذن فما وراءه داخل في المنع العام لأن المعنى لا تخرجي خروجا إلا خروجا ملصقا بإذني۔
الھندیۃ (۴۳۹/۱) کتاب الطلاق، الفصل الثالث فی تعلیق الطلاق بکلمۃإن وإذا وغیرھما
واللہ اعلم بالصواب 
شکیل منصور القاسمی
<https://www.onlinefatawa.com/fatawa/view_scn/12241> 

طلاق معلق کی ایک صورت کا حکم


No comments:

Post a Comment