Sunday 18 November 2018

اجینوموٹو؛ حرام ہے یا حلال؟

اجینوموٹو؛ حرام ہے یا حلال؟
اجینوموٹو جو چینی کھانے میں استعمال ہوتاہے حرام ہے یا حلال؟
Published on: Jun 16, 2011
جواب # 32757
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 962=802-7/1432
”اجینو موٹو“ نمک ہوتا ہے جس کو چینی لوگ اپنے کھانے میں استعمال کرتے ہیں، اس نمک کے بارے میں ہمیں تحقیق نہیں کہ وہ کن اشیاء سے اور کس طرح تیار ہوتا ہے، اگر وہ حلال وپاک اشیاء سے بنتا ہے تو اس کے کھانے کی مسلمانوں کے لیے بھی گنجائش ہے، اوراگر وہ حرام و ناپاک وحرام چیزوں سے تیار ہوتا ہے تو اس نمک سے مسلمانوں کو اجتناب کرنا چاہئے۔ آپ اس کے اجزاء کی تحقیق فرمالیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
--------
علماء کرام  ومفتیان عظام  اس مسئلہ کے  بارے میں  کہ ہمارے ملک کے بعض مفتی کرام آجی نوموٹو (مونو سوڈیم گلوٹامیٹ  MSG) کھانے کو مطلقاً فراہم کررہے ہیں حرمت کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ آجی نو موٹو کو کیڑوں سے بنایا جاتا ہے اور طبی لحاظ سے  بھی صحت  کے لئے مضر ہے اس کے بارے میں  ایک مقامی اخبار میں شائع کردہ  ایک طبی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہیں۔ البتہ انٹرنیٹ پر اس  کے بارے میں مندرجہ ذیل معلومات درج ہے۔
(معلومات  پی ڈی ایف فائل میں موجود ہے آخر میں  دییے گئے لنک پر موجود ہے)
مذکورہ تحقیقات کے مطابق  آجی نو موٹو  کا نارمل استعمال صحت  کے لئے مضر  ہونا معلوم  نہیں ہوتا۔ لہذا بعض مفتی حضرات کا مطلقا (کسی  بھی کمپنی کا بنایا ہوا ہو) آجی نو موٹو کو حرام کہنا شرعاً کیسا ہے؟ کیا اس کا محض  کیڑوں سے  بنایا جاناا س کی حرمت  کے لیے کافی ہے اگر چہ ا س میں انقلاب  ماہیت پایا جارہا ہو۔
2 ) اور مزید یہ بات پوچھنی ہے کہ کسی کھانے کی چیز کے حرام ہونے کے لئے اس کا کس حد تک  مصر صحت ہونا ضروری ہے؟ اگر کوئی چیز  بعض اوقات بعض افراد کے حق میں مضر صحت  ہوتو باقی دوسرے افراد کے حق میں  اس کا استعمال کرنا کیسا ہے؟
3) سگریٹ  پینا  شرعاً کیسا ہے؟ کیونکہ اس میں مضر صحت ہونے کی بات زیادہ پائی جارہی ہے۔
الجواب حامدوامصلیا ً
اجی نو موٹو (مونو سوڈیم گلوٹامیٹ) جس کی تفصیل آگے آرہی ہے اس کا اجمالی حکم یہ ہے کہ ہماری تحقیق کے مطابق اس کے بنانے میں کوئی ناپاک یا حرام چیز نہیں استعمال کی جاتی  لہذا یہ حلال ہے اور  اس کا استعمال جائز ہے، البتہ  اگر کہیں سے یہ یقینی طور پر معلوم  ہوجائے کہ دنیا میں کسی جگہ  اس کے بنانے میں حرام  اجزاء  شامل کئے جاتے  ہیں اور وہ اجزاء  اس میں سرایت  کرتے ہیں ۔ یا اس کا جز بن جاتے ہیں تو ایسی صورت میں  یہ حلال نہیں ہوگا اور نہ ہی اس کا استعمال جائز ہوگا۔
اجی نوموٹو (چائینیز نمک) کا اصل نام: 
اجی نو موٹو (چائینیز نمک) کا اصل نام  مونوسوڈیم گلوٹامیٹ (Monosodium Glutamate) ہے جس کا مخفف MSG  ہے۔ MSG مختلف ناموں سے مشہور ہے مثلا: اجی  نوموٹو ویٹسن (Vetsin)، ایکسینٹ (Ac’cent) اور ٹیسٹنگ  پاؤڈر (Tasting Powder)۔ البتہ اس کا سب سے مشہور نام اجی نوموٹو ہے، اور یہ نام  اس کوا یک اجی ون موٹو نامی جاپانی کمپنی  سے ملا تھا اس لئے کہ اجی نو موٹو کمپنی سب سے پہلی کمپنی تھی جس نے MSG بہت بڑی مقدار میں بنانا شروع کیا تھا۔ اس لئے جواب میں MSG  کا نام استعمال کیا جائے گا۔
Ajinomoto  Co, Inc  is a Japanese company that produces food seasonings , cooking  foods, sweeteners  , amino acids and pharmaceuticals.Ajinomoto  ‘s signature product .monosodiumglutamate (MSG ) seasoning ,was  first  marketed  in japan  in 1909. Having  been  discovered and patented  by kikunae ikeda. 
MSG (مونو سوڈیم گلوٹامیٹ) کیا ہے:
MSG ایک نمک  کا نام  ہے جوکہ  گلوٹامیٹ ایسڈ (Glutamate acid) سے بنایا جاتا ہے، یہ سب  سے پہلے ایک جاپانی سائنس دان  کیکونائے (kikunae) نے  1908 ء میں دریافت کیاتھا اورا س نئے ذائقہ کو یومامی (umami) کا نام  دیا تھا۔
  MSG (Monosodium Glutamate) دو لفظوں سوڈیم (Sodium) اور  گلوٹامیٹ Glutamate)) سے مرکب ہے۔ سوڈیم (Sodium) عام نمک کو کہاجاتا ہے، اور گلوٹامیٹ Glutamate)) ایک ایسڈ (Acid) ہے جو ہر انسان اورجانور کے نروس سسٹم (system nervous) میں موجود ہوتا ہے اس کا کام یہ ہوتا ہے کہ یہ دماغ سے پیغامات  جسم کے دیگر اعضاء  تک پہنچانے میں مدد دیتا ہے، یہ انسانوں اور جانوروں کے جسم میں خود بخود بنتا ہے لیکن اب اس کو جدید  ٹیکنالوجی  کے ذریعہ بھی  بنایاجانے لگا۔
گلوٹامیٹ ایسڈ کن کن  چیزوں سے بنتا ہے:
گلوٹامیٹ ایسڈ (Glutamate acid)  1909ء سے لے کر  1960 تک گندم کے نشاستہ (Wheat Gluten) سے بنایا جاتا تھا۔ لیکن پھر 1970 کے بعد سے گندم  کے نشاستہ کی بجائے اس سے سستا  ذریعہ ایجاد کیا گیا  جس میں مختلف  چیزوں، اسٹارچ (Starch)  سفید  پاؤڈر جو کہ گندم، آلو، مکئی، چاول  یا جڑی بوٹی  سے تیار کیا جاتا ہے) شوگر بیٹس  (Sugar beets)  گنا اور مولیسز  (Mollases)  چینی کا گاڑھا شیرا) کو جراثیم کی مدد سے  گلوٹامیٹ ایسڈ میں تبدیل کیا جانے لگا  اور اب یہ طریقہ  تقریبا  پوری دنیا میں رائج ہوگیا ہے۔
گلوٹامیٹ  ایسڈ (Glutamate acid) بنانے کا  طریقہ کار:
MSG بنانے کے تین طریقے ہیں،
پروٹین کی تحلیل  یعنی ہائیڈرولیسز (Hydrolysis of proteins)
سینتھیسز (Synthesis)
بیکٹیریل فرمنٹیشن (Bacterial Fermentation)
تین طریقوں کی تفصیل مندرجہ ذیل  ہے: 
پروٹین  کی تحلیل یعنی ہائیڈرولیسز (hydrolysis of proteins)
قدرتی  طور پر پروٹین  مختلف ایسڈ کا مجموعہ ہوتا ہے جن میں گلوٹامیٹ ایسڈ بھی شامل ہوتا ہے اور اس کا طریقہ میں پروٹین کو تحلیل کرکے اس میں موجود ایسڈز کو جدا جدا کردیا جاتا ہے اور پھر ان ایسڈز میں سے گلوٹامیٹ  ایسڈ کو الگ  کرکے نکال دیا جاتا ہے۔ اور پھر گلوٹامیٹ  ایسڈ کو صاف کرکے نمک کی شکل دے  دی جاتے ہے.
2) سینتھیسز (Synthesis)
اس طریقہ  میں مختلف  ایسڈز کو مصنوعی  طریقہ سے ملا کر ایک نیا مرکب  تیار کیا جاتا ہے، اور یہی طریقہ  گلوٹا میٹ  ایسڈ بنانے  کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے جیسا کہ انسانی جسم میں جب گلوٹامیٹ  کی کمی ہوجاتی ہے تو جسم میں موجود خلیے جسم سے مختلف مواد جمع  کرکے گلوٹامیٹ  بنادیتے ہیں، پھر وہی عمل کیا جاتا ہے جو مذکورہ  بالا طریقے میں ذکر کیا گیا ہے۔
3) بیکٹیریل فرمنٹیشن (Bacterial Fermentation)
یہ بیکٹیریا کی مدد سے مونوسوڈیم  گلوٹامیٹ بنانے کا ایک طریقہ  ہے اور آج کل تقریبا پوری دنیا میں مونو سوڈیم گلو ٹامیٹ  بنانے کے لیے یہی طریقہ استعمال  کیا جاتا ہے اور پہلے دونوں طریقے تقریبا متروک ہوچکے ہیں اس لیے اس لیے اس تیسرے طریقے  کو قدرے تفصیل سے بیان کیا جاتا ہے۔
بیکٹیریا اور اس کا حکم:
بیکٹیریا  ایک   یک خلوی  جاندار  (جراثیم) ہے جو کہ صرف خورد بین کے ذریعہ نظر آتا ہے پینسل  سے بنائے ہوئے ایک نقطہ میں اس طرح  کے لاکھوں  جراثیم  سماسکتے ہیں، ڈاکٹروں کی تحقیق کے مطابق جراثیم، جانوروں کے علاوہ جاندار  کی ایک دوسری قسم ہے۔
اور اس کا حکم یہ ہے کہ  یہ بذات خود ناپاک نہیں ہوتا کیونکہ فقہائے کرام  نے یہ قاعدہ بیان کیا ہے کہ وہ جاندار چیزیں  جو غیردموی  ہوں یعنی جن میں بہتا ہوا خون نہ ہو، تو ایسی تمام جاندار اشیاء پاک  کہلائیں گی۔ (دیکھیے عبارت نمبر1) جیسا کہ  حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے  کہ اگر کسی مائع  چیز میں مکھی گرجائے تو اس کے گرنے سے وہ چیز ناپاک  نہیں ہوگی، اسی طرح جرثومہ  یعنی Bacteria بھی چونکہ غیر مودی اشیاء میں شامل ہے اس لیے  وہ بھی ناپاک نہیں کہلائے گا، بالخصوص جبکہ جراثیم اس قدر کثیر تعداد  میں موجود ہیں کہ ہر چیز میں ان کا وجود پایا جاتا ہے مثلا ً ہوا، مٹی، انسانی خوراک، وغیرہ وغیرہ ، حتی کہ  انسانی جسم میں بھی مختلف اقسام کے جراثیم   موجود ہوتے ہیں ۔
ہر چیز میں جراثیم کے وجود سے متعلق مندرجہ  ذیل بالا حوالہ ملاحظہ ہو۔
ترجمہ:  ہوا جراثیم سے بھرپور ہے ۔۔۔۔ جراثیم مٹی میں، ہماری خوراک میں ،پودوں اور جانوروں میں پائے جاتے ہیں، حتیٰ کہ  ہمارے جسم مختلف اقسام کے جراثیم کا گھر ہیں، ہماری زندگیاں  ان کی زندگی کے ساتھ بہت حد تک جڑی ہوئی ہیں۔
ثانیاً اگر وہ جراثیم  ناپاک چیز میں موجود ہوں تب بھی ان  جراثیم کو ناپاک چیزمیں موجود ہونے کی وجہ سے نجس کہنا مشکل ہے اس کی فقہی نظریہ ہے کہ  فقہائے کرام نے یہ مسئلہ بیان کیا ہے کہ انسان کے قبل یا دبر میں سے کیڑے کا نکل آنا وضو ٹوٹنے کا باعث ہے، اس لیے نہیں کہ وہ کیڑا بذات خود نجس ہے بلکہ اس پر جو نجاست لگی ہوئی ہے وہ وضوٹوٹنے کا سبب ہے۔
اسی طرح  ناپاکی میں موجود جراثیم بھی  بذات خود نجس نہیں ہوتے۔
رہی یہ بات کہ جراثیم  یعنی بیکٹیریا سے نکلنے والی رطوبت حرام  یا ناپاک ہوگی یا حلال اور پاک، تواس میں بیکٹیریا کے ذریعہ  حاصل  ہونے والی چیز کودیکھا جائے گااوراس کے مطابق حکم لگایا جائے گا، مثال کے طور پر شیرے کا شراب  میں تبدیل ہونے میں بھی بعض  دفعہ بیکٹیریا  کااستعمال کیاجاتا ہے لیکن چونکہ  شراب حرام اور ناپاک ہوتی ہے اس لیے بیکٹیریا  کے ذریعہ حاصل ہونے والی شراب کو بھی حرام اور ناپاک کہا جائے گا، جبکہ دودھ  کو دہی تبدیل کرنے کے لیے بھی بیکٹیریا کا عمل دخل ہے لیکن  دہی کو پاک اور حلال کہا جاتا ہے، نیز بیکٹیریا کے ذریعہ حاصل  ہونے والا گلوٹامیٹ  ایسڈ میں چونکہ  کوئی  حرام چیز شامل نہیں ہوتی (جیسا کہ اوپر تفصیل سے گزرچکا ہے) اس لیے اس کو حرام نہیں کہا جائے گا۔ (بیکٹیریا سے متعلق تفصیل کے لیے التبویب 1356/44 کی طرف   رجوع کیا گیا ہے، بتصرف)۔
بیکٹیریا فرمنٹیشن کیا ہے:
بیکٹیریا فرمنٹیشن بیکٹیریا کے ذریعہ  کی جانے والی ایک  کیمیائی تبدیلی کا نام ہے، بیکٹیریا اس عمل  کے ذریعہ  کاربو ہائیڈریٹ جوکہ چینی، نائیٹروجن اور ہائیڈروجن  کا مجموعہ  ہوتا ہے) کو مختلف ایسڈ میں تبدیل کرتا ہے، اگر بیکٹیریا کو موافق ماحول  دستیاب  ہوتو یہ تبدیلی  از خود  وقوع  پذیر ہوتی رہتی ہے، جیسا کہ  دودھ  کا کھٹا ہوجانا اور شیرے کا شراب میں تبدیل ہونا وغیرہ اس کی عام مثالیں ہیں۔ اور اب جدید سائنسی طریقوں کے ذریعہ بیکٹیری کو موافق  ماحول دستیاب ہوتو یہ تبدیلی از خود وقوع پذیر ہوتی رہتی ہے، جیسا کہ دودھ کھٹا ہوجانا اور شیرے  کا شراب  میں تبدیل ہونا وغیرہ  اس  کی عام مثالیں ہیں۔ اور اب جدید سائنسی طریقوں کے ذریعہ بیکٹیریا کو موافق ماحول  فراہم کرکے یہ  تبدیلیاں  تیزی سے اور بڑے پیمانے پر کی جاتی ہیں۔
مونو سوڈیم گلوٹامیٹ کی بیکٹیریا فرمنٹیشن  کیسے کی جاتی ہے:
اس فرمنٹیشن  کے لیے دوقسم کے بیکٹیریا استعمال کیے جاتے ہیں:
بری وی بیکٹیریم لیکٹوفرمینٹم
یہ بیکٹیریا   سویا بین میں پایاجاتا ہے  اورسویا بین  کے دیگرا جزاء سے اس بیکٹیریا کو الگ  کرنے کے لیے  تحلیل  یعنی ہائیڈرولیسز   کے عمل  سے گزارا جاتا ہے پھر بیکٹیریا  کو سویابین  کے اجزاء سے الگ  کرکے انہی مراحل  سے گزارا جاتا ہے جوکہ ذیل  میں سی گلوٹا میکم  کی تفصیل میں آرہا ہے۔
سی گلوٹامیکم  فرمنٹیشن  میں استعمال  ہونے والا دوسرا بیکٹیریا  ہے جوکہ جانوروں کے گوبر، مٹی  پھلوں اور سبزیوں میں پایا جاتا ہے۔
اس بیکٹیریاکو نشوونما کے لیے ایک چھوٹی سی پلیٹ  کی  طرح   کے برتن  میں ڈال دیاجاتاہے  جس میں گلوکوز ، نائٹروجن  اور کاربن  جس کو گروتھ  میڈیم  یا کلچر  میڈیم  کہتے ہیں  ، مائع حالت میں ہوتا ہے  اس دوران  اس پلیٹ کو ایک خاص  درجہ حرارت  میں رکھ کر  ایک مخصوص رفتار سے گھمایا جاتا ہے  جس سے اس مائع  کو گلوٹامیٹ  ایسڈ  میں تبدیل  کرنے اوراس بیکٹیریا کی نشوونما   اور بڑھوتری کا عمل  تیزی سے وقوع پذیر ہوتا ہے۔ پھر  کچھ وقت  میں (تقریبا ً 12 گھنٹے) کے بعد جب یہ بیکٹیریا ایک حد تک بڑھ جاتا ہے تو پھر اس عمل کو دوسری مرتبہ اسی طرح کے ایک بڑے برتن میں کیا جاتا ہے اور پھر تیسری مرتبہ ایک بہت بڑے  ٹینک میں یہی عمل بڑے پیمانے پر کیا جاتا ہے۔ پھر اس کے بعد گلوٹامیٹ ایسڈ  کو فلٹر کرکے ٹینک  میں موجود باقی مادوں (چینی، بیکٹیریا، نائٹروجن  وغیرہ) سے الگ کردیا جاتا ہے۔ اور پھر اس ایسڈ  میں سوڈیم کاربونیٹ ڈال دیا جاتا ہے اور مائع حالت سے ٹھوس  حالت میں تبدیل کردیا جاتا ہے، جس کے بعد یہ ایک نمک کی شکل میں آجاتا ہے۔
مونوسوڈیم  گلوٹو میٹ کا حکم:
مذکورہ بالا تفصیل   کا خلاصہ یہ ہے کہ: 
الف) مونوسوڈیم گلوٹامیٹ بنانے میں جو چیزیں استعمال کی جاتی ہیں ان میں کوئی بھی چیز حرام  نہیں ہے۔
ب) اس کے بنانے میں جو  بیکٹیریا  استعمال کیاجاتا ہے وہ بذات خود حرام یا ناپاک نہیں ہوتا، اور نہ اس سے حاصل ہونے والا ایسڈ حرام یا ناپاک ہوتا ہے۔
ج) مونوسوڈیم گلوٹامیٹ کا مضرصحت ہونا بھی ثابت نہیں۔
د) گلوٹامیٹ ایسڈ بن جانے کے بعد اس کو باقی سارے مادوں سے الگ بھی کردیا جاتا ہے۔
مونو سوڈیم گلوٹامیٹ کے بنانے میں جو مذکورہ بالا طریقہ ہماری معلومات میں آیا ہے اس کے مطابق مونو سوڈیم گلوٹامیٹ میں کوئی حرام یا ناپاک چیز استعمال نہیں کی جاتی، لہذا ان اشیاء سے بنایا جانے والا مونو سوڈیم گلوٹامیٹ حلال ہوگا اور اس کا استعمال بھی جائز ہوگا، البتہ اگر کہیں سے یہ یقینی طور  پر معلوم  ہوجائے کہ دنیا میں اگر کسی جگہ اس کے بنانے میں مذکورہ بالا اجزاء  شامل کئے  جاتے ہیں  تو ایسی صورت میں یہ حلال  نہیں ہوگا اور نہ ہی اس کا استعمال جائز ہوگا۔
بعض لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ مونو سوڈیم  گلوٹامیٹ کیڑوں  سے  حاصل کیا جاتا ہے مذکورہ  معلومات کے مطابق  یہ بات بھی درست نہیں۔
مونو سوڈیم گلوٹامیٹ  کے حلال ہونے سے متعلق دیگر  ممالک سے جاری ہونے والے چند فتاوی بھی بطور تائید منسلک کئے جاتے ہیں۔
مونو سوڈیم گلوٹامیٹ یعنی چائینیز نمک کی  حلت پر پیدا ہونے والا شبہ اور اس کی حقیقت:
اجینوموٹو کی حلت پر سب سے پہلا شبہ اس  وقت کیا گیا جس مجلس علماء انڈونیشیا نے جولائی 2000ء میں حلال سرٹیفیکیٹ جاری کرنے والے اجینوموٹو بنانے کے  طریقہ کار کا ازسر نو جائزہ لیاتو اس  طریقہ کار میں استعمال ہونے والا ایک  نیا جزء پایا گیا جوکہ اس سے پہلے اس طریقہ میں موجود نہیں تھا۔ پھر جب  اس کے  بارے میں تحقیق کی گئی تو معلوم ہوا کہ یہ ایک اینزائم ہے جو کہ خنزیر کے لبلبہ سے حاصل کیاجاتاہے  اور یہ ہائیڈرولیسز کے عمل میں بیکٹو سوئیٹان نامی ایک مادہ (گروتھ میڈیم) میں استعمال ہوتا ہے یہ مادہ سوبابین سے حاصل کیا جاتا ہے اور اس میں مذکورہ بیکٹیریا یعنی بری وی بیکٹیریا لیکٹو فرمینٹم کو نشوونما  کے لیے  ڈالا جاتا ہے، اب بیکٹیریا کی نشوونما کے عمل میں تیزی  پیدا کرنے کے لیے سیکٹوسوئیٹان میں خنزیر کے لبلبہ سے حاصل ہونے والا اینزائم  ڈالا جاتا ہے۔ اس بناء پر مجلس علماء انڈونیشیا کی فتوی کمیٹی نے بیکٹوسوئیٹان سے حاصل ہونے والے اجینو موٹوکو حرام قرار دے دیا تھا اس طرح اجینو موٹو کے حرام ہونے  کی ایک خبر مشہور ہوگئی  اور اس کی حلت میں شبہ پیدا ہوگیا۔
مجلس علماء انڈونیشیا کی فتوی کمیٹی کی تنبیہ پر اجینو موٹو کمپنی نے بیکٹوسوئیٹان  کا استعمال چھوڑکر مامینو نامی ایک دوسرا گروتھ میڈیم استعمال کرنا شروع کردیا جس میں خنزیر کا کوئی جزء  شامل نہیں تھا اور اس طرح اجینوموٹو کو حرام اجزا ء سے پاک کردیا گیا۔
ماہرین کی تحقیق کے مطابق  خنزیر کے لبلبہ سے حاصل ہونے والا اینزائم کسی بھی مرحلہ میں اجینو موٹو کا نہ جزء بنتا ہے اور نہ ہی اس کے کسی جزء میں سرائیت کرتا ہے بلکہ یہ بیکٹیریا کی نشوونما  کے ایک خارجی  عمل میں تیزی  پیدا کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے، تاہم  اگر ماہرین کی یہ تحقیق  واقعہ نہ ہو اور یہ بات ثابت ہوجائے کہ خنزیر کا مذکورہ جزء اجینو موٹو کا جزء بنتا ہے یا اس کے کسی جزء میں سرائیت کرتا ہے تو اس صورت میں یہ نمک حلال نہیں ہوگا اور نہ اس کا استعمال جائز ہوگا۔
2) مضر صحت اشیاء کا استعمال مکروہ ہے اسی لیے فقہائے کرام نے مٹی کا کھانا مکروہ لکھا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی تصریح فرمائی ہے کہ اگر کسی شخص کو کبھی کبھار مٹی یا کوئی اور مضر صحت چیز کھلانے کا اتفاق ہوجائے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں البتہ اگر کوئی مضر صحت چیز کسی شخص کے لیے مہلک ہوتو اس کے لیے اس کا استعمال حرام ہوگا اور اگر کسی حلال  چیز کے بارے میں بھی یہ معلوم ہوجائے کہ وہ کسی شخص کے لیے مضر صحت ہے تو اس شخص کو ایسی چیز کے استعمال سے اجتناب کرنا چاہئے۔
3) سگریٹ پینا شریعت  میں اگرچہ حرام تو نہیں ہے مگر بلاضرورت اس کی عادت ڈالنا  مکروہ اور خلاف اولیٰ ہے۔ تاہم  سگریٹ کی کثرت  اگر ماہر معالجین  کے نزدیک کسی شخص کے لیے مضر صحت  ہوتواس کو اس سے بچنا چاہئے۔
واللہ اعلم بالصواب
محمد انس
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

No comments:

Post a Comment