Saturday 17 March 2018

میت کو غسل دینے اور کفنانے کا طریقہ؟

سوال: میت کو غسل دینے اور کفنانے کا طریقہ کیا ہے؟
جواب: میت کو غسل دینے کا طریقہ درج ذیل ہے:
جس تختہ پر غسل دیا جائے پہلے اس کو تین یا پانچ یا سات مرتبہ لوبان وغیرہ کی دھونی دے لیں، اس پر میت کو قبلہ رخ کرکے یا جیسے بھی آسان ہو لٹایا جائے، اس کے بعد میت کے بدن کے کپڑے چاک کرلیں اور ایک تہبند اس کے ستر پر ڈال کر بدن کے کپڑے تارلیں، یہ تہبند موٹے کپڑے کا ناف سے لے کر پنڈلی تک ہونا چاہئے تاکہ بھیگنے کے بعد ستر نظر نہ آئے، پھر بائیں ہاتھ میں دستانے پہن کر میت کو استنجا کروائیں، اس کے بعد وضو کروائیں اور وضو میں کلی نہ کروائیں نہ ناک میں پانی ڈالا جائے اور نہ گٹوں تک ہاتھ دھوئے جائیں، ہاں البتہ کوئی کپڑا یا روئی وغیرہ انگلی پر لپیٹ کر تر کرکے ہونٹوں، دانتوں اور مسوڑھوں پر پھیر دیں، پھر اسی طرح ناک کے سوراخوں کو بھی صاف کردیں، خاص کر اگر میت جنبی یا حائضہ ہو تو منہ اور ناک پر انگلی پھیرنے کا زیادہ اہتمام کیا جائے، اس کے بعد ناک، منہ اور کانوں کے سوراخوں میں روئی رکھ دیں؛ تاکہ وضو وغسل کرواتے ہوئے پانی اندر نہ جائے، وضو کروانے کے بعد ڈاڑھی وسر کے بالوں کو صابن وغیرہ سے خوب اچھی طرح دھوویں، پھر مردے کو بائیں کروٹ پر لٹاکر بیری کے پتوں میں پکا ہوا یا سادہ نیم گرم پانی دائیں کروٹ پر خوب اچھی طرح تین مرتبہ نیچے سے اوپر تک بہادیں تاکہ پانی بائیں کروٹ کے نیچ پہنچ جائے۔ پھر دائیں کروٹ پر لٹاکر اس طرح بائیں کروٹ پر سر سے پیر تک تین مرتبہ پانی ڈالا جائے کہ پانی دائیں کروٹ تک پہنچ جائے، نیز پانی ڈالتے ہوئے بدن کو بھی آہستہ آہستہ ملا جائے، اگر میسر ہو تو صابن بھی استعمال کریں۔ اس کے بعد میت کو ذرا بٹھانے کے قریب کردیں اور پیٹ کو اوپر سے نیچے کی طرف آہستہ آہستہ ملیں اور دبائیں اگر کچھ نجاست نکلے تو صرف اس کو پونچھ کر دھو ڈالیں، وضو وغسل لوٹانے کی ضرورت نہیں، اس کے بعد اس کو بائیں کروٹ پر لٹاکر کافور ملے ہوئے پانی سرسے پیر تک تین دفعہ ڈالیں، پھر سارے بدن کو تولیہ وغیرہ سے پونچھ دیا جائے،
ویوضع کما مات کما تیسر في الأصح علی سریرٍ مجمرٍ وترًا إلی سبعٍ فقط ”فتح“ ککفنہ․․․ إلی قولہ: وینشف في ثوبٍ إلخ․ (الدر المختار مع رد المحتار: ۳/ ۸۴-۸۹، ط: زکریا دیوبند)
کفنانے کا طریقہ:
ایک لکڑی یا دھاگہ لے کر میت کے سر سے پیر تک ناپ لو دوسرا دھاگہ لے کر میت کی کمر اور سینہ کے نیچے سے نکال کر دھاگہ کے دونوں سروں سے چھ سات گرہ عرض میں زیادہ ناپ لو پھر سر سے پاوٴں تک برابر والی لکڑی یا دھاگہ کے بقدر لمبی اور عرض والے دھاگہ کے بقدر چوڑی ایک چادر لو اس کو ازار کہتے ہیں اور اس چادر سے تقریباً چار پانچ گرہ بڑی دوسری چادر لو جو عرض میں ازار کے برابر ہو اس کو لفافہ کہتے ہیں کرتا بغیر آستین اور بغیر کلی کا اس کو کفنی یا قمیص کہتے ہیں جو گردن سے پاوٴں تک ڈبل پارٹ کا ہوگا جس کو بیچ میں سے عرض میں شگاف دیدیں۔

مرد کو کفنانے کی یہ صورت ہوگی کہ چارپائی پر پہلے لفافہ بچھائیں اس کے اوپر ازار بچھادیں پھر کرتہ اس طرح کہ اس کا نچلا حصہ تو ازار پر رہے گا اور اوپر والے حصہ کو پاوٴں کی طرف سے سمیٹے ہوئے سرہانہ تک لے آئیں پھر میت کو غسل والے تختہ سے اطمینان سے اٹھا کر بچھے ہوئے کفن پر لٹادیں اور قمیص (کفن) کا جو حصہ سرہانہ کی طرف لپیٹ کر رکھا تھا اس کو سرسے سینہ کی طرف اُلٹ دیں تاکہ قمیص کا سوراخ گلے میں آجائے اور پھر اس کو پیروں کی طرف بڑھادیں جب قمیص پہنادیں تو غسل کے بعد جو تہبند میت پر ڈالا گیا تھا اس کو نکال دیں اور پیشانی پر ناک پر دونوں ہتھیلیوں پر دونوں گھٹنوں اور پاوٴں پر کافور مل دیں اس کے بعد ازار کا بایاں پلہ میت کے اوپر لپیٹ دو پھر دایاں لپیٹ دیں پھر لفافہ اسی طرح لپیٹو کہ بایاں پلہ نیچے اور دایاں اوپر رہے اس کے بعد کپڑے کی تین کتریں لے کر سر اور پاوٴں کی طرف سے اور کمر کے نیچے سے نکال کر ایک سے کفن کو باندھ دیں تاکہ ہوا سے یا ہلنے جلنے سے میت کا کفن ہٹ کر کوئی حصہ نہ کھلے۔
..........

{۳۱۳} نماز جنازہ کے لئے تیمم کرنا
سوال: جنازہ تیار ہو، تو جنبی اور بے وضو شخص تیمم کرکے نماز میں شامل ہوجائیں تو جائز ہے یا نہیں؟
الجواب: حامداً و مصلیاً و مسلماً…
جنازہ کی نماز پڑھنے کے لئے ولی کے علاوہ اور کوئی شخص جنبی یا بے وضو ہو اور وہ وضو اور غسل کرنے جاوے وہاں تک جنازہ کی نماز فوت ہوجانے کا امکان ہو تو تیمم کرکے نماز میں شامل ہوسکتا ہے۔ (شامی، ۱؍۱۶۱) 

No comments:

Post a Comment