Wednesday 7 March 2018

دیوث، کشخان اور قرنان کسے کہتے ہیں؟

دیوث، کشخان اور قرنان کسے کہتے ہیں؟
مفتی صاحب دیوث، کشخان اور قرنان کسے کہتے ہیں؟
الجواب: شرعی اصطلاح میں دیوث بے غیرت کو کہتے ہیں:
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے دیوث کی یہ نشانی بتائی ہے کہ وہ بےحیائی اور خباثت کو اپنے گھر میں برداشت کرتا ہے ۔
عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثَلَاثَةٌ قَدْ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ الْجَنَّةَ مُدْمِنُ الْخَمْرِ وَالْعَاقُّ وَالدَّيُّوثُ الَّذِي يُقِرُّ فِي أَهْلِهِ الْخَبَثَ
مسند احمد ح 5349
...........
وعن ابن عمر أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال: "ثلاثة قد حرم الله عليهم الجنة : مدمن الخمر والعاق والديوث الذي يقر في أهله الخبث" . رواه أحمد والنسائي
تشریح:
"جو اپنے اہل وعیال میں ناپاکی پیدا کرے۔" کا مطلب یہ ہے کہ وہ شخص اپنی بیوی، اپنی لونڈی یا اپنی کسی اور رشتہ دار کو برائی اور بدچلنی کی راہ پر لگائے یعنی انہیں غیر مردوں کے ساتھ ہم بستر ہونے یا مقدمات زنا جیسے بوس وکنار اور غیر حجابانہ اختلاط وغیرہ مجبور کرے، یا انہیں اس کا موقع دے۔ اسی حکم میں اور تمام گناہ گناہ جیسے شراب نوشی اور غسل جنابت کا ترک وغیرہ بھی شامل ہیں ، یعنی اگر وہ شخص اپنی بیوی کو شراب پیتے دیکھے یا اس کو غسل جنابت ترک دیکھے یا اسی طرح کے کسی اور گناہ میں مبتلا دیکھے اور اس کو اس سے منع نہ کرے تو یہ بھی دیوثی ہے۔
طیبی کہتے ہیں کہ "دیوث" اس بے غیرت شخص کو کہتے ہیں جو اپنے اہل یعنی اپنی عورت کو کسی برائی میں مبتلا دیکھے لیکن نہ تو اس کو اس کی وجہ سے کوئی غیرت محسوس ہو اور نہ اس کو اس برائی سے منع کرے (یعنی اپنی عورت کے پاس غیر مردوں کا آنا گوارا کرے۔
مجمع البحرین میں لکھا ہے کہ "دیوث" کو "کشخان" اور "قرنان" بھی کہتے ہیں لیکن بعض حضرات نے دیوث، کشخان وہ ہے جو اپنی بہنوں کے پاس غیر مردوں کو آنے دے اور قرنان وہ ہے جو اپنی بیٹیوں کے پاس غیر مردوں کو آنے دے.
..........
دیوث کسے کہتے ہیں اور دیوث کی سزا کیا ہے؟
جو شخص اپنے اہل وعیال اور محرم عورتوں کے بارے دینی غیرت و حمیت سے خالی ہو یعنی ان کی بے حیائی، عریانی اور فحاشی کو دیکھے لیکن خاموش رہے تو وہ دیوث ہے۔ ایسے شخص کے بارے حدیث میں ہے کہ اللہ تعالی ایسے شخص کی طرف قیامت والے دیکھے گا بھی نہیں۔
سنن نسائی حدیث نمبر: 2563
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "ثَلَاثَةٌ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: الْعَاقُّ لِوَالِدَيْهِ، وَالْمَرْأَةُ الْمُتَرَجِّلَةُ، وَالدَّيُّوثُ، وَثَلَاثَةٌ لَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ: الْعَاقُّ لِوَالِدَيْهِ، وَالْمُدْمِنُ عَلَى الْخَمْرِ، وَالْمَنَّانُ بِمَا أَعْطَى".

۔
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تین طرح کے لوگ ہیں جن کی طرف اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ دیکھے گا، ایک ماں باپ کا نافرمان، دوسری وہ عورت جو مردوں کی مشابہت اختیار کرے، تیسرا دیوث (بے غیرت) اور تین شخص ایسے ہیں جو جنت میں نہ جائیں گے۔ ایک ماں باپ کا نافرمان، دوسرا عادی شرابی، اور تیسرا دے کر احسان جتانے والا"۔
۔تخریج دارالدعوہ: تفرد به المؤلف، (تحفة الأشراف: 6767) حم۲/۶۹، ۱۲۸، ۱۳۴ (حسن صحیح)
..............
http://rahbereislam.com/index.php/sharai-masail/119-parda-summary-from-different-books/207-parda-from-islah-e-khawateen

No comments:

Post a Comment