Sunday 4 March 2018

تجدید نکاح میں مہر کا حکم

(۵۶۱) تجدید نکاح میں مہر کا حکم  
سؤال: کیا فرما تے ہیں علما ء کرا م و مفتیا ن عظام اس مسئلہ کے با رے میں کہ صرف تجدید نکاح ہو مثلا کوئی کلمہ کفر نہ ہو اور نہ طلاق کا وقوع ہوا ہو فقط تجدید ہو برائے تجدید۔ کیا اس صورت میں دو بارہ مہر اور گواہ کا ہونا ضرو ری ہے؟ اگر اس تجدید میں بھی گز شتہ کی طرح دس ہزار مہر طے ہو تو بیس ہزار مہر ہوجائیگا یا یہ دوسرا لغو ہے؟ از راہ کرم تجدید نکا ح کے تمام مسائل (اس میں مہر شرط ہے یا نہیں وغیرہ) تفصیلا تحریر فرمادیں۔
الجواب بعون الملک الوھاب:
مہر ملک بضع کے بدلے میں واجب ہو تا ہے۔ جہاں پر حرمت پہلے سے ہو وہاں اگر وطی ہو گی تو مہر مثل لازم ہوگا۔ اسی طرح اگر حرمت کے بعد بضع حلال ہو تو اس کے بد لے بھی مہر لازم ہوگا مثلا اگر وطی بالشبہ ہوجائے یا طلا ق بائن یا ردّت کے بعد تجدید نکاح ہو تو ان تمام صورتوں میں ہر بار نیا مہر لازم ہوگا۔ وطی بالشبہ میں مہر مثل اور نکاح صحیح میں مہر مسمی یا مہر مثل واجب ہوگا۔
تجدید نکاح اگر بغیر کسی علت (طلا ق یا ردّت) کے ہو تو چونکہ اس صورت میں حرمت پہلے سے نہیں (کیو نکہ بیوی تو پہلے سےحلال ہے) لہذا اس صورت میں مہر لازم نہیں آئے گا لیکن اگر اضافہ کی غرض سے ہی نکا ح کرے اور پچھلے دس ہزار مہر پر یہ دس ہزار اضا فہ کرنا مقصود ہو تو پھر اس اضا فے کا اعتبار ہے اور بیس ہزار مہر دینا ہوگا۔ اگر اضافہ نہ ہو تو صرف احتیاطا تجدید میں کوئی مہر لازم نہیں آتا البتہ تجدید نکاح میں گواہوں کا ہونا ضروری ہے کیونکہ نکاح میں گواہوں کا ہونا شرط ہے۔ بغیر گواہو ں کے نکاح منعقد نہیں ہوتا لہذا اگر کوئی تجدید نکاح احتیاطا کرنا چاہتا ہو تو اس صورت میں نیا مہر لازم نہیں ہوگا بلکہ پہلے والا مہر ہی واجب ہو گا البتہ گواہوں کا ہونا ضروری ہے۔
لما فی الدر المختار (۱۱۲/۳) وفي الكافي جدد النكاح بزيادة ألف لزمه ألفان على الظاهر۔
وفی الردّ تحتہ: ثم ذكر أن قاضيخان أفتى بأنه لا يجب بالعقد الثاني شيء ما لم يقصد به الزيادة في المهر۔۔۔أقول بقي ما إذا جدد بمثل المهر الأول ومقتضى ما مر من القول باعتبار تغيير الأول إلى الثاني أنه لا يجب بالثاني شيء هنا إذ لا زيادة فيه وعلى القول الثاني يجب المهران ۔
(تنبيه) في القنية جدد للحلال نكاحا بمهر يلزم إن جدده لأجل الزيادة لا احتياطا اھ أي لو جدده لأجل الاحتياط لا تلزمه الزيادة بلا نزاع كما في البزازية۔
وفی الشا میہ (۲۱/۳):قوله ( وشرط حضور شاهدين) أي يشهدان على العقد۔

........
تجدید نکاح کا کوئی الگ طریقہ نہیں ہے، آدمی جس طرح پہلی مرتبہ نکاح کرتا ہے بایں طور کہ نکاح کا ایجاب وقبول کم ازکم دوشرعی گواہوں کی موجودگی میں انجام پاتا ہے، بعینہ یہی صورت تجدید نکاح کی ہوتی ہے۔ اس کی ضرورت اس وقت پڑتی ہے جب میاں بیوی میں سے کوئی کسی موجب کفر بات کا ارتکاب کربیٹھے اور دائرہٴ اسلام سے خارج ہوجائے، پھر تجدید ایمان کے بعد دونوں ساتھ رہنا چاہیں یا شوہر بیوی کو طلاق بائن دیدے اور پھر زوجین ایک ساتھ زندگی گزارنے پر رضامند ہوجائیں۔
http://www.darulifta-deoband.com/home/ur/Nikah-Marriage/26963
...........
سوال # 66064
کیا تجدید نکاح کے لیے مہر پھر سے طے کرنا پڑے گا؟ لڑکی کے ولی کے بغیر صرف دو گواہ بالغ لڑکے کی طرف سے کافی ہوسکتا ہے؟ کم سے کم لوگوں میں کیسے تجدید نکاح کیا جائے گا؟ رہنمائی فرمائیں۔

جواب # 66064
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 832-832/M=9/1437
جی ہاں؛ تجدید نکاح میں پھر سے مہر طے ہوتا ہے، مجلس نکاح میں اگر عاقدین (لڑکا اور لڑکی) بذات خود موجود ہوں تو ان کے علاوہ کم سے کم دو بالغ مسلمان گواہ کافی ہیں جو ایجاب و قبول کو سن سکیں اور اگر لڑکی مجلس نکاح میں نہ ہوتو ان کی طرف سے ولی یا وکیل ہونا چاہئے، اور نکاح میں مجمع جتنا زیادہ ہو بہتر ہے۔

http://www.darulifta-deoband.com/home/ur/Nikah-Marriage/66064
.............
سوال # 152153
اگر کسی کی بیوی ایسا کہے کہ غصہ میں کہ میں مسلمان نہیں اور میں اللہ کو نہیں مانتی اور بعد میں توبہ کرے تو اس سے نکاح پہ اثر پڑتا ہے یا نہیں اگر ہاں تو کیا حل ہے نکاح تجدید تو نہیں کرنا اگر کرنا تو کیسے کم لوگوں میں کیا جاسکتا ہے اور نئے حق مہر سے ہو گا کیا مولو ی کا ہونا ضروری ہے؟ ان الفاظ سے طلاق پراثر پڑتا ہے؟ مطلب تین طلاق کا حق رہتا خاوند کے پاس جب کہ بولا بیوی نے ہے کفریہ کلمات؟

Published on: Jul 24, 2017
جواب # 152153
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1038-1045/N=10/1438
(۱): جی ہاں! ان الفاظ سے نکاح پر اثر پڑتا ہے، یعنی: بیوی شوہر پر حرام ہوجاتی ہے؛ البتہ فتوی اس پر ہے کہ نکاح فسخ نہیں ہوتا، یعنی: عورت اسلام قبول کرکے کسی اور مرد سے نکاح نہیں کرسکتی (تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیں :الحیلة الناجزہ، ص ۱۱۶- ۱۲۳، مطبوعہ: مکتبہ رضی دیوبند )۔
(۲- ۵): اگر عورت تائب ہوکر اسلام کی طرف لوٹ آئے تو میاں بیوی کے درمیان احتیاطاً نکاح کی تجدید ضروری ہوگی ، تجدید نکاح سے پہلے دونوں کا باہم میاں بیوی والے تعلقات قائم کرنا درست نہ ہوگا۔ اور نکاح کی تجدید میں نیا مہر بھی ضروری ہوگا، ایسی صورت میں ۲/ ہزار روپے یا اس کے آس پاس مہر مقرر کرلیا جائے ۔ اور تجدید نکاح کے لیے میاں بیوی کا دو مسلمان عاقل وبالغ مرد یا ایک مسلمان عاقل وبالغ مرد اور دو مسلمان عاقل وبالغ عورتوں کی موجودگی میں ایجاب وقبول کرلینا کافی ہے، کسی قاضی یا مولانا کے پاس جاکر نکاح پڑھوانا ضروری نہیں۔
(۶): عورت کے کلمہ کفر کہنے کی وجہ سے شوہر کے حق طلاق پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، وہ حسب سابق تین طلاق کا مالک رہے گا۔
وارتداد أحدھما أي: الزوجین فسخ فلا ینقص عدداً (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب النکاح، باب نکاح الکافر، ۴:۳۶۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ۔ 

.......
http://www.darulifta-deoband.com/home/ur/Nikah-Marriage/152153
..............
تجدید نکاح کے لیے عورت کا گواہ بننا
سوال : 143806200030
کیا تجدید نکاح کے لیے عورت کو گواہ بنایا جاسکتا ہے؟

جواب: نکاح کے لیے دو عاقل بالغ مسلمان مرد یا ایک عاقل بالغ مسلمان مرد اور دو عاقلہ بالغہ مسلمان عورتوں کی موجودگی ضروری ہے، اس شرط میں نکاح جدید اور نکاح کی تجدید دونوں کا حکم ایک ہے۔ فقط واللہ اعلم 

http://www.banuri.edu.pk/readquestion/%D8%AA%D8%AC%D8%AF%DB%8C%D8%AF-%D9%86%DA%A9%D8%A7%D8%AD-%DA%A9%DB%92-%D9%84%DB%8C%DB%92-%D8%B9%D9%88%D8%B1%D8%AA-%DA%A9%D8%A7-%DA%AF%D9%88%D8%A7%DB%81-%D8%A8%D9%86%D9%86%D8%A7/2017-03-22
..............
کیا طلاق بائن کے بعد تجدید نکاح کی صورت میں لڑکی کے ولی کا ہونا لازم ہے
سوال: جب طلاق بائن واقع ہو جائے اور دو طلاقوں کا حق شوہر کے پاس باقی ہو اور تجدید نکاح پڑھا جائے تو لڑکی کے ولی کا ہونا لاذم ہے یا شوہر ہی اس سے پوچھ لے؟
جواب: طلاق بائن کی صورت میں مطلقہ بیوی کو اختیار ہوتا ہے جہاں چاہے نکاح کرے اور اگر وہ دوبارہ پہلے شوہر سے ہی نکاح کرنا چاہتی ہے تو دو مرد یا ایک مرداوردو عورتوں کا گواہوں کے طور پر ہونا ضروری ہے، جسکی آسان صورت یہ اختیار کی جاسکتی ہے کہ مطلقہ دو گواہوں کے سامنے کہے کہ میں اپنا نکاح تمہارے ساتھ اتنے مہر کے عوض کرتی ہواور سابقہ شوہر کہے مجھے قبول ہے (یا اس قسم کے دیگر الفاظ) تو اس سے نکاح منعقد ہوجائے گا۔ واللہ تعالی اعلم بالصواب 

http://www.suffahpk.com/kia-talaq-bain-k-bad-tajded-nikah-k-waqt-larki-k-wali-ka-hona-lazin-hai/
...................

https://goo.gl/images/XQCF7C
https://goo.gl/images/XQCF7C

No comments:

Post a Comment