ایس اے ساگر
دور حاضر میں اربوں کی تعداد میں لوگ نیند لینے کے صحیح طریقے کے متعلق علم نہ ہونے کی وجہ سے پریشان ہیں بلکہ دنیا کا ہر دوسرا شخص کسی نہ کسی وقت اس تکلیف میں مبتلا رہتا ہے۔ 1930 میں الیکٹرواینسیفا لوگراف Electroencephalogram یعنی EEG جس سے دماغ کی لہروں کی پیمائش کی جاتی ہے کےایجاد کے باوجود اب تک سائنسی دنیا الجھن میں مبتلا ہے ،اگر کوئی نیند کی وجہ سے تکلیف میں مبتلا ہوتا ہے تو جدید دواؤں میں مسکن Sedative ادویہ دی جاتی ہیں ،جس سے صبح اٹھنے کے بعد غنودگی طاری رہتی ہے ۔اس وقت جدید دواؤں کے علاوہ اسلامک میڈیسن کی سخت ضرورت ہے تاکہ اربوں لوگوں کو راحت کی نیند مل سکے ۔ اسلامک میڈیسن کے استعمال کے بعد غنودگی کی کیفیت نہیں رہتی بلکہ انسان نیند سے اٹھنے کے بعد چست رہتا ہے اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ وہ دواؤں کا عادی بھی نہیں ہوتا ۔ امریکی سائنسدانوں نے پتہ چلایا ہے کہ تین سے پانچ سال کی عمر کے بچوں میں لنچ کے بعد ایک گھنٹے کی نیند ان کی ذہنی قوت کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ یونیورسٹی آف میساچیوسٹ ایمرہرسٹ کے تحقیق دانوں نےچالیس بچوں پر تحقیق کے بعد اپنی مختصر رپورٹ میں کہا ہے کہ تین سے پانچ سال کے بچوں کے قیلولہ کے فوائد اگلے دن تک جاری رہتے ہیں۔ اس تحقیق کے مصنف نے کہا ہےکہ دن کو ایک گھنٹے کی نیند ابتدائی تعلیم اور یاداشت کو مستحکم کرنے میں اتنہائی اہم ہے۔ تحقیق دانوں کے مطابق قیلولہ کرنے والے بچوں نے شکل و حجم کو پرکھنے کے ٹیسٹ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ قیلولہ کے بعد بچوں کی یاداشت میں اس دن کے مقابلے میں جب بچوں کو قیلولہ کی اجازت نہیں دی گئی تھی، میں دس فیصد بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔ تحقیق کے دوران چودہ بچوں کو تحقیق کارروں کی ’سلیپ لیبارٹری‘ میں نیند کے دوران بچوں کے ذہنی معائنے سے پتہ چلا ہے کہ بچوں کے ذہن کے سیکھنے والے حصوں میں زیادہ سرگرمی دیکھنے میں آئی ہے۔ تحقیقاتی ٹیم کی رہنما ریبیکا سپنسر کے مطابق ان کی تحقیقاتی ٹیم نے پہلی بار ایسی شہادت پیش کی ہےکہ قیلولہ بچوں کی پڑھائی اور ذہنی قوت کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کی عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ان میں قیلولہ کی عادت ختم ہو جاتی ہے لیکن کم عمر بچوں میں اس کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے۔ برطانیہ کے رائل کالج آف پیڈیا ٹرکس کے سربراہ ڈاکٹر رابرٹ سکاٹ ژوپ کے مطابق سائنسدانوں کو گزشتہ کئی دہائیوں سے یہ معلوم ہے کہ مختصر نیند سے بالغوں کی ذہنی کارکردگی میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے، لیکن اب تک ہمیں یہ معلوم نہیں تھا کہ قیلولہ کم عمر بچوں کی یاداشت کے لیے بھی مفید ہے۔ یہ تحقیق انتہائی اہم ہے کیونکہ ابھی تک سکول سے پہلے بچوں کی تربیت کرنے والے اداروں کی دن کو بچوں کی نیند کے بارے میں رائے بٹی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چاق و چوبند بچوں کےلیے ضروری ہے کہ وہ چوبیس گھنٹوں میں گیارہ سے تیرہ گھنٹے نیند کریں۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمیں پتہ چلا ہے کہ دن کی نیند بھی اتنی ہی اہم ہے جتنی رات کی۔
لُغات و اصطِلاحات
ڈاکٹر شیخ ولی خان المظفر قَیلولہ، حَیلولہ، عَیلولہ، فَیلولہ، غَیلولہ، لَیلولہ عنوان کے تحت رقمطراز ہیں:
ڈاکٹر شیخ ولی خان المظفر قَیلولہ، حَیلولہ، عَیلولہ، فَیلولہ، غَیلولہ، لَیلولہ عنوان کے تحت رقمطراز ہیں:
سوال: قیلولہ کا لغوی معنی کیا ہے، اس کی مدت کتنی ہے اور قرآن وحدیث میں اس کا ثبوت کیا ہے، کیونکہ اس معاملے کا تعلق بھی ہے؟
(عباس حبیب، لی مارکیٹ، کراچی)۔
جواب: (قَیلُولَۃ) عربی زبان سے ثلاثی مجرد کے باب ضرب سے مشتق اسم مصدر نکرہ ہے، عربی سے اردو میں حقیقی معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا، اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔
جمع: قَیلُولے (قَے (ی لین) + لُو + لے)،
قائلہ: قیلولہ کرنے کا و قت
مَقِیل: قیلولہ کرنا۔
اصطلاح میں: نصف النہار کو کھانا کھانے کے بعد قدرے لیٹنا، دوپہر کو کھانے کے بعد آرام کرنا، دوپہر کا سونا، ظہر کی نماز کے بعد یا بعض محققین کے یہاں نمازِ ظہر سے پہلے تھوڑا سا آرام کرنا، وقفہ کرنا، سکون حاصل کرنے کے لئےاسترخاء واستراحت کرنا، اس کی کم از کم مدت 5 سے 10 منٹ ہیں، کمی بیشی بھی ممکن ہے، سونا ضروری بھی نہیں، بتکلف اپنے آپ کو سویا ہوا ظاہر کرنا بھی قیلولہ کی ایک قسم ہے۔ اسلام میں قیلولہ مسنون و مستحب عمل ہے، کئی احادیث میں قیلولہ کا تذکرہ ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بھی قیلولہ فرماتے تھے۔
مثلاً: صحیح البخاری: 6281 میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کے گھر میں جاکر قیلولہ کا تذکرہ ہے۔ اس کے علاوہ فرمان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
قیلولہ کیا کرو کیونکہ شیاطین قیلولہ نہیں کرتے۔ (سلسلہ صحیحہ للالبانی: 1647)۔
نیز قیلولہ سے یادداشت اچھی ہوتی ہے اور فرد کی کارکردگی میں اچھا خاصااضافہ بھی ہوتا ہے۔ اب جاکر امریکی سائنسدانوں نے پتہ چلایا ہے کہ تین سے پانچ سال کی عمر کے بچوں میں لنچ کے بعد ایک گھنٹے کی نیند ان کی ذہنی قوت کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ تحقیق دانوں کے مطابق قیلولہ کرنے والے بچوں نے شکل و حجم کو پرکھنے کے ٹیسٹ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ تحقیق کے دوران بچوں کے ذہنی معائنے سے پتہ چلا ہے کہ قیلولہ کرنے والے بچوں کے ذہن کے سیکھنے والے حصوں میں زیادہ سرگرمی دیکھنے میں آئی ہے۔ تحقیقاتی ٹیم نے پہلی بار ایسی شہادت پیش کی ہے کہ قیلولہ بچوں کی پڑھائی اور ذہنی قوت کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بچوں کی عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ان میں قیلولہ کی عادت ختم ہو جاتی ہے لیکن کم عمر بچوں میں اس کی ایسی حوصلہ افزائی ہونی چاہئے کہ بڑے ہوکر بھی وہ قیلولہ کے عادی ہوں۔ برطانیہ کے رائل کالج کے مطابق سائنسدانوں کو گزشتہ کئی دہائیوں سے یہ معلوم ہے کہ مختصر نیند سے بالغ لوگوں کی ذہنی کارکردگی میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے، لیکن اب تک ہمیں یہ معلوم نہیں تھا کہ قیلولہ کم عمر بچوں کی یادداشت کے لئے بھی مفید ہے۔ انھو ں نے کہا کہ یہ تحقیق انتہائی اہم ہے، کیونکہ ابھی تک بچوں کی تربیت کرنے والے اداروں کی دن کو بچوں کی نیند کے بارے میں رائے بٹی ہوئی تھی لیکن اب ہمیں پتہ چلا ہے کہ دن کی نیند بھی اتنی ہی اہم ہے جتنی رات کی۔ چین، جاپان اور اسپین میں بھی کام اور پڑھائی کے دوران قیلولے پر تجربات کے بعد کئی مقامات پر اس کا اہتمام ہونے لگا ہے، ہمارے یہاں دینی مدارس میں قیلولہ باقاعدہ معمولات میں سے ہے، اگلے دن تہجد اور فجر کے لئے اٹھنے میں پچھلے دن کے قیلولے کو بڑی اہمیت حاصل ہے، کمپیوٹر پر کام کرنے والوں کے لئے تو تقریباً صحت کے اصولوں کے مطابق ضروری بتایا گیا ہے، اسی سے باب افعال میں إقالہ ہے، جو فسخِ عقد کو کہاجاتاہے۔
(حَیلُولَۃ): باب نصر سے اسم مصدر نکرہ ہے، حائل بننا، رکاؤٹ ہونا، طلوعِ آفتاب سے قبل نمازِ فجر کے متصلاً بعد سونا، یہ وقت رزق میں برکت کا ہے، اس وقت سونا روزی میں رکاؤٹ اور حائل ہوتاہے اس لئے اسے حیلولہ کہتے ہیں،حَولٌ:سال،طاقت،استطاعت،قدرت، لاحَول ولا قُوّۃَ اِلاّ باللہ میں حَول اسی معنی میں ہے، البتہ اس پورے کلمے کو مختصراً حَوقَلہ کہاجاتاہے، جیسے بَسمَلہ و حَمَدَلَہ۔ حَولَ، ج حَوالَی: لگ بھگ، آس پاس، اریب قریب، تقریباً، حَوَل: بھینگا پن۔ حال، ج احوال بھی اسی مادّہ سے ہے۔ تحوّل: موڑ، تبدیلی، انتقال۔ الإِحالہ و التحویل: حوالہ کرنا، پے آرڈر یا ڈرافٹ بنانا۔ محاوَلہ: کوشش، ٹرائی، تجربہ۔
(عَیلُولَۃ): علت، بیماری، اصطلاح میں عصر کے بعد سونا، جو بوریت، ضیقِ قلب اور دیگر جسمانی امراض کا سبب بنتا ہے۔ عِلَّۃ: بیماری، عیب، سبب، حجت، دلیل، عُذر، سر چشمہ، ج عِلِل، علات۔ الاِعلال و التعلیل: علت نکالنا، بِھلانا، علم صرف ونحو کی ایک مشہور اصطلاح، باب کرُم اور افتعال سے : بیمار ہونا، عَلّۃ: سوکن، ج عَلّات، اسی سے عَلاتی بھائی کی اصطلاح ہے، یعنی باپ شریک کئی ماؤوں کی اولاد۔ ایک تعریف یہ بھی کی گئی ہے: (العیلولۃ نوم قبل طلوع الشمس وقبل العشاء، ہويورث الفقر وشتات الامر) .
(فَيلولة): یہ وہ نیند ہے جو طلوعِ آفتاب کے فوراً بعد ہوتی ہے، اس میں پختہ نیند نہیں ہوتی، جس سے طبیعت ناساز ہوجاتی ہے، چڑچڑاپن اور کمزوری کی باعث ہوتی ہے، تکثیر بلغم کی سبب بھی بنتی ہے، (فَلّ) کُند ہونے کے معنی میں ہے، (وهو نوم بعد طلوع الشمس في صدر النهار، و يحدث الفتور لان حرارة الشمس تدارك البرودة الا انّ البرودة غالبة من جهة عدم اشتداد الحرارة وبرودة النوم، فلا يحصل النضج التام فيحصل الفتور والضعف الناشئان عن عدم نضج البنية وزيادة المادة البلغمية).
(غَيلولة): ہلاک ہونا، تباہ ہونا، (غَلّ): خیانت، فراڈ، غروبِ آفتاب کے وقت سونا، یہ نیند مہلک بیماریوں کی باعث بنتی ہے، (وهو النوم في آخر النهار، و هذا النوم يورث الامراض المهلكة في الظاهر والباطن ، ووقت انبساط الشيطان وجنوده .وفي مجمع البحرين في الحديث : والغيلولة تورث السقم ،وفُرِّرت بالنوم آخر النهار)، اسی سے اغتیال ہے جس کا معنی ہے: ٹارگٹ کلنگ، جان سے مارنا.
(لَیلُولَۃٌ): رات کی طرح نیند کا ماحول بنانا،یہ (لیلٌ، ج لَیَال: رات) سے صبح کی نیند کے عادیوں نے ایک اصطلاح بنانے کی کوشش کی ہے۔ بہرحال عربی میں اس وزن کے اور بھی مصادر ہیں، مثلاًٍٍ: کینونۃٌ، صیرورۃ وغیرہ۔
نیند کی 7 قسمیں اس طرح بھی بیان کی گئی ہیں:
1۔ غفلت کی نیند: مجلس میں بیٹھ کر سونا،
2۔ بدبختی کی نیند: اوقات نماز میں سونا،
3۔ لعنت کی نیند: فجر کی نماز و اوقاتِ برکت سے محرومی کی،
4۔ عقاب کی نیند: فجر کے بعد متصلاً سونا،
5۔ راحت کی نیند: قیلولہ والی،
6۔ اجازت کی نیند: عشاء کے بعد،
7۔ حسرت وافسوس کی نیند: شبِ جمعہ میں عبادت کئے بغیر سونا۔
(اما نوم الغفلة ففي مجلس الذكر، ونوم الشقاوة في وقت الصلاة ، ونوم اللعنة في وقت الصبح، ونوم العقوبة بعد صلاة الفجر، ونوم الراحة في وقت القيلولة . ونوم الرخصة بعد صلاة العشاء ، ونوم الحسرة في ليلة الجمعة).
عمومی طور پر نیند کی یہ مراتب ومراحل ہیں:
1۔ النُّعَاس؛ اونگنا،
2۔ الوَسَن،اونگ کا غلبہ ہوجانا،
3۔ التَّرْنِيق، اونگتے ہوئے نیند میں چلاجانا،
4۔ الكَرَى
5۔ الغُمْض،ان دونوں میں بیداری اور نیند کی کشمکش ہوتی ہے،
6۔ التَّغْفِيق، ایسا سونا جس میں پاس والے کی گفتگو بھی سنی جاسکتی ہے،
7۔ الإغْفَاءوالغفوۃ، ہلکی نیند،
8۔ التَّهْوِيم والغِرَاروالتَّهْجَاع، تھوڑی دیر کی نیند،
9۔ الرُّقَاد،دیر تک کے لئے نیند،
10۔ الهُجُودوالهُجُوع والهُبُوع، گہری نیند،
11۔ التَّسْبِيخ، بہت شدت سے آئی ہوئی نیند۔
(قرآن کریم میں درج ذیل مقامات نیند کی مختلف اقسام کا تذکرہ ہے: البقرہ:255۔آل عمران: 154۔ الأنفال: 11۔الفرقان: 47۔ النبإ: 9۔الكهف: 18۔یس: 52۔ الأنفال: 43۔ الروم: 23۔ الصافات: 102۔ الزمر: 42۔)
(عباس حبیب، لی مارکیٹ، کراچی)۔
جواب: (قَیلُولَۃ) عربی زبان سے ثلاثی مجرد کے باب ضرب سے مشتق اسم مصدر نکرہ ہے، عربی سے اردو میں حقیقی معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا، اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔
جمع: قَیلُولے (قَے (ی لین) + لُو + لے)،
قائلہ: قیلولہ کرنے کا و قت
مَقِیل: قیلولہ کرنا۔
اصطلاح میں: نصف النہار کو کھانا کھانے کے بعد قدرے لیٹنا، دوپہر کو کھانے کے بعد آرام کرنا، دوپہر کا سونا، ظہر کی نماز کے بعد یا بعض محققین کے یہاں نمازِ ظہر سے پہلے تھوڑا سا آرام کرنا، وقفہ کرنا، سکون حاصل کرنے کے لئےاسترخاء واستراحت کرنا، اس کی کم از کم مدت 5 سے 10 منٹ ہیں، کمی بیشی بھی ممکن ہے، سونا ضروری بھی نہیں، بتکلف اپنے آپ کو سویا ہوا ظاہر کرنا بھی قیلولہ کی ایک قسم ہے۔ اسلام میں قیلولہ مسنون و مستحب عمل ہے، کئی احادیث میں قیلولہ کا تذکرہ ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بھی قیلولہ فرماتے تھے۔
مثلاً: صحیح البخاری: 6281 میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کے گھر میں جاکر قیلولہ کا تذکرہ ہے۔ اس کے علاوہ فرمان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
قیلولہ کیا کرو کیونکہ شیاطین قیلولہ نہیں کرتے۔ (سلسلہ صحیحہ للالبانی: 1647)۔
نیز قیلولہ سے یادداشت اچھی ہوتی ہے اور فرد کی کارکردگی میں اچھا خاصااضافہ بھی ہوتا ہے۔ اب جاکر امریکی سائنسدانوں نے پتہ چلایا ہے کہ تین سے پانچ سال کی عمر کے بچوں میں لنچ کے بعد ایک گھنٹے کی نیند ان کی ذہنی قوت کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ تحقیق دانوں کے مطابق قیلولہ کرنے والے بچوں نے شکل و حجم کو پرکھنے کے ٹیسٹ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ تحقیق کے دوران بچوں کے ذہنی معائنے سے پتہ چلا ہے کہ قیلولہ کرنے والے بچوں کے ذہن کے سیکھنے والے حصوں میں زیادہ سرگرمی دیکھنے میں آئی ہے۔ تحقیقاتی ٹیم نے پہلی بار ایسی شہادت پیش کی ہے کہ قیلولہ بچوں کی پڑھائی اور ذہنی قوت کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بچوں کی عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ان میں قیلولہ کی عادت ختم ہو جاتی ہے لیکن کم عمر بچوں میں اس کی ایسی حوصلہ افزائی ہونی چاہئے کہ بڑے ہوکر بھی وہ قیلولہ کے عادی ہوں۔ برطانیہ کے رائل کالج کے مطابق سائنسدانوں کو گزشتہ کئی دہائیوں سے یہ معلوم ہے کہ مختصر نیند سے بالغ لوگوں کی ذہنی کارکردگی میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے، لیکن اب تک ہمیں یہ معلوم نہیں تھا کہ قیلولہ کم عمر بچوں کی یادداشت کے لئے بھی مفید ہے۔ انھو ں نے کہا کہ یہ تحقیق انتہائی اہم ہے، کیونکہ ابھی تک بچوں کی تربیت کرنے والے اداروں کی دن کو بچوں کی نیند کے بارے میں رائے بٹی ہوئی تھی لیکن اب ہمیں پتہ چلا ہے کہ دن کی نیند بھی اتنی ہی اہم ہے جتنی رات کی۔ چین، جاپان اور اسپین میں بھی کام اور پڑھائی کے دوران قیلولے پر تجربات کے بعد کئی مقامات پر اس کا اہتمام ہونے لگا ہے، ہمارے یہاں دینی مدارس میں قیلولہ باقاعدہ معمولات میں سے ہے، اگلے دن تہجد اور فجر کے لئے اٹھنے میں پچھلے دن کے قیلولے کو بڑی اہمیت حاصل ہے، کمپیوٹر پر کام کرنے والوں کے لئے تو تقریباً صحت کے اصولوں کے مطابق ضروری بتایا گیا ہے، اسی سے باب افعال میں إقالہ ہے، جو فسخِ عقد کو کہاجاتاہے۔
(حَیلُولَۃ): باب نصر سے اسم مصدر نکرہ ہے، حائل بننا، رکاؤٹ ہونا، طلوعِ آفتاب سے قبل نمازِ فجر کے متصلاً بعد سونا، یہ وقت رزق میں برکت کا ہے، اس وقت سونا روزی میں رکاؤٹ اور حائل ہوتاہے اس لئے اسے حیلولہ کہتے ہیں،حَولٌ:سال،طاقت،استطاعت،قدرت، لاحَول ولا قُوّۃَ اِلاّ باللہ میں حَول اسی معنی میں ہے، البتہ اس پورے کلمے کو مختصراً حَوقَلہ کہاجاتاہے، جیسے بَسمَلہ و حَمَدَلَہ۔ حَولَ، ج حَوالَی: لگ بھگ، آس پاس، اریب قریب، تقریباً، حَوَل: بھینگا پن۔ حال، ج احوال بھی اسی مادّہ سے ہے۔ تحوّل: موڑ، تبدیلی، انتقال۔ الإِحالہ و التحویل: حوالہ کرنا، پے آرڈر یا ڈرافٹ بنانا۔ محاوَلہ: کوشش، ٹرائی، تجربہ۔
(عَیلُولَۃ): علت، بیماری، اصطلاح میں عصر کے بعد سونا، جو بوریت، ضیقِ قلب اور دیگر جسمانی امراض کا سبب بنتا ہے۔ عِلَّۃ: بیماری، عیب، سبب، حجت، دلیل، عُذر، سر چشمہ، ج عِلِل، علات۔ الاِعلال و التعلیل: علت نکالنا، بِھلانا، علم صرف ونحو کی ایک مشہور اصطلاح، باب کرُم اور افتعال سے : بیمار ہونا، عَلّۃ: سوکن، ج عَلّات، اسی سے عَلاتی بھائی کی اصطلاح ہے، یعنی باپ شریک کئی ماؤوں کی اولاد۔ ایک تعریف یہ بھی کی گئی ہے: (العیلولۃ نوم قبل طلوع الشمس وقبل العشاء، ہويورث الفقر وشتات الامر) .
(فَيلولة): یہ وہ نیند ہے جو طلوعِ آفتاب کے فوراً بعد ہوتی ہے، اس میں پختہ نیند نہیں ہوتی، جس سے طبیعت ناساز ہوجاتی ہے، چڑچڑاپن اور کمزوری کی باعث ہوتی ہے، تکثیر بلغم کی سبب بھی بنتی ہے، (فَلّ) کُند ہونے کے معنی میں ہے، (وهو نوم بعد طلوع الشمس في صدر النهار، و يحدث الفتور لان حرارة الشمس تدارك البرودة الا انّ البرودة غالبة من جهة عدم اشتداد الحرارة وبرودة النوم، فلا يحصل النضج التام فيحصل الفتور والضعف الناشئان عن عدم نضج البنية وزيادة المادة البلغمية).
(غَيلولة): ہلاک ہونا، تباہ ہونا، (غَلّ): خیانت، فراڈ، غروبِ آفتاب کے وقت سونا، یہ نیند مہلک بیماریوں کی باعث بنتی ہے، (وهو النوم في آخر النهار، و هذا النوم يورث الامراض المهلكة في الظاهر والباطن ، ووقت انبساط الشيطان وجنوده .وفي مجمع البحرين في الحديث : والغيلولة تورث السقم ،وفُرِّرت بالنوم آخر النهار)، اسی سے اغتیال ہے جس کا معنی ہے: ٹارگٹ کلنگ، جان سے مارنا.
(لَیلُولَۃٌ): رات کی طرح نیند کا ماحول بنانا،یہ (لیلٌ، ج لَیَال: رات) سے صبح کی نیند کے عادیوں نے ایک اصطلاح بنانے کی کوشش کی ہے۔ بہرحال عربی میں اس وزن کے اور بھی مصادر ہیں، مثلاًٍٍ: کینونۃٌ، صیرورۃ وغیرہ۔
نیند کی 7 قسمیں اس طرح بھی بیان کی گئی ہیں:
1۔ غفلت کی نیند: مجلس میں بیٹھ کر سونا،
2۔ بدبختی کی نیند: اوقات نماز میں سونا،
3۔ لعنت کی نیند: فجر کی نماز و اوقاتِ برکت سے محرومی کی،
4۔ عقاب کی نیند: فجر کے بعد متصلاً سونا،
5۔ راحت کی نیند: قیلولہ والی،
6۔ اجازت کی نیند: عشاء کے بعد،
7۔ حسرت وافسوس کی نیند: شبِ جمعہ میں عبادت کئے بغیر سونا۔
(اما نوم الغفلة ففي مجلس الذكر، ونوم الشقاوة في وقت الصلاة ، ونوم اللعنة في وقت الصبح، ونوم العقوبة بعد صلاة الفجر، ونوم الراحة في وقت القيلولة . ونوم الرخصة بعد صلاة العشاء ، ونوم الحسرة في ليلة الجمعة).
عمومی طور پر نیند کی یہ مراتب ومراحل ہیں:
1۔ النُّعَاس؛ اونگنا،
2۔ الوَسَن،اونگ کا غلبہ ہوجانا،
3۔ التَّرْنِيق، اونگتے ہوئے نیند میں چلاجانا،
4۔ الكَرَى
5۔ الغُمْض،ان دونوں میں بیداری اور نیند کی کشمکش ہوتی ہے،
6۔ التَّغْفِيق، ایسا سونا جس میں پاس والے کی گفتگو بھی سنی جاسکتی ہے،
7۔ الإغْفَاءوالغفوۃ، ہلکی نیند،
8۔ التَّهْوِيم والغِرَاروالتَّهْجَاع، تھوڑی دیر کی نیند،
9۔ الرُّقَاد،دیر تک کے لئے نیند،
10۔ الهُجُودوالهُجُوع والهُبُوع، گہری نیند،
11۔ التَّسْبِيخ، بہت شدت سے آئی ہوئی نیند۔
(قرآن کریم میں درج ذیل مقامات نیند کی مختلف اقسام کا تذکرہ ہے: البقرہ:255۔آل عمران: 154۔ الأنفال: 11۔الفرقان: 47۔ النبإ: 9۔الكهف: 18۔یس: 52۔ الأنفال: 43۔ الروم: 23۔ الصافات: 102۔ الزمر: 42۔)
اردو فتاوی
تعداد: 21187
معاشرت - اخلاق و آداب
تعداد: 21187
معاشرت - اخلاق و آداب
Indiaسوال # 43655
رات کو سوتے وقت کی جو سنتیں ہیں وہ دوپہر میں قیلولہ کے وقت بھی ادا کرنا ہے یا صرف رات کو سوتے وقت ؟
رات کو سوتے وقت کی جو سنتیں ہیں وہ دوپہر میں قیلولہ کے وقت بھی ادا کرنا ہے یا صرف رات کو سوتے وقت ؟
Published on: Feb 1, 2013 جواب # 43655
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 233-201/N=3/1434
قیلولہ میں تھوڑی دیر لیٹ کر آرام کرلینا کافی ہے، سونا ضروری نہیں، لیکن اگر کسی کا ارادہ سونے کا بھی ہو تو سوتے وقت کی دعا وغیرہ پڑھ کر اور باوضو ہوکر سونا چاہئے یعنی رات کو سوتے وقت کی جو سنتیں رات کے ساتھ خاص نہیں ہیں ان کا تعلق صرف سونے سے ہے دن میں سوتے وقت بھی ان کا اہتمام کرنا چاہئے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 233-201/N=3/1434
قیلولہ میں تھوڑی دیر لیٹ کر آرام کرلینا کافی ہے، سونا ضروری نہیں، لیکن اگر کسی کا ارادہ سونے کا بھی ہو تو سوتے وقت کی دعا وغیرہ پڑھ کر اور باوضو ہوکر سونا چاہئے یعنی رات کو سوتے وقت کی جو سنتیں رات کے ساتھ خاص نہیں ہیں ان کا تعلق صرف سونے سے ہے دن میں سوتے وقت بھی ان کا اہتمام کرنا چاہئے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
http://www.darulifta-deoband.com/home/ur/Rights--Etiquettes/43655
'Afternoon naps' aid children's learning
Napping may help consolidate learning, experts say
Getting young children to take an hour-long nap after lunch could help them with their learning by boosting brain power, a small study suggests. According to reports, a nap appeared to help three-to-five-year-olds better remember pre-school lessons, US researchers said. University of Massachusetts Amherst researchers studied 40 youngsters and report their findings in Proceedings of the National Academy of Sciences.
The benefit persisted in the afternoon after a nap and into the next day. The study authors say their results suggest naps are critical for memory consolidation and early learning. When the children were allowed a siesta after lunch they performed significantly better on a visual-spatial tasks in the afternoon and the next day than when they were denied a midday snooze. Following a nap, children recalled 10% more of the information they were being tested on than they did when they had been kept awake.
Close monitoring of 14 additional youngsters who came to the researchers' sleep lab revealed the processes at work in the brain during asleep. As the children napped, they experienced increased activity in brain regions linked with learning and integrating new information.
Memory aid
Lead investigator Rebecca Spencer said: "Essentially we are the first to report evidence that naps are important for preschool children. "Our study shows that naps help the kids better remember what they are learning in preschool."
She said while older children would naturally drop their daytime sleep, younger children should be encouraged to nap.
Dr Robert Scott-Jupp, of the Royal College of Paediatrics and Child Health, said: "It's been known for years that having a short sleep can improve the mental performance of adults, for example doctors working night shifts. Up until now, no-one has looked at the same thing in toddlers. This is important, because pre-school nurseries are divided on whether they should allow their children a nap. "Toddlers soak up a huge amount of information everyday as they become increasingly inquisitive about the world around them and begin to gain independence. "To be at their most alert toddlers need about 11-13 hours of sleep a day, giving their active minds a chance to wind down and re-charge, ready for the day ahead. We now know that a daytime sleep could be as important as a nighttime one. Without it, they would be tired, grumpy, forgetful and would struggle to concentrate."
thanks
ReplyDelete