Monday, 20 February 2017

دعا کیوں مانگیں؟

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ (سورۃ الغافر : 60)
ترجمہ " اور تمہارے رب کا فرمان (سرزد ہوچکا ہے) کہ مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا یقین مانو کہ جو لوگ میری عبادت سے خودسری کرتے ہیں وه ابھی ابھی ذلیل ہوکر جہنم میں پہنچ جائیں گے۔"
وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ ۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ ۖفَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ (سورۃ البقرۃ : 186)
ترجمہ " جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کریں تو آپ کہہ دیں کہ میں بہت ہی قریب ہوں ہر پکارنے والے کی پکار کو جب کبھی وه مجھے پکارے، قبول کرتا ہوں اس لئے لوگوں کو بھی چاہئے کہ وه میری بات مان لیا کریں اور مجھ پر ایمان رکھیں، یہی ان کی بھلائی کا باعث ہے۔"
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک دعا ہی عبادت ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی"وقال ربكم ادعوني أستجب لكم"اور تمہارے رب نے کہا: دعا کرو (مجھے پکارو)میں تمہاری دعا قبول کروں گا (سورة الغافر: 60)
سنن الترمذی/تفسیر القرآن163( 2969 ) ، الدعوات 1( 3372) ، سنن ابی داود/الصلاة 358 ( 1479 ) ، ( تحفة الأشراف : 11643 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 4/271 ، 272 ، 277 ) ( صحیح ) شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا۔
سلمان فارسی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ "حيي كريم"ہے یعنی زندہ و موجود ہے اور شریف ہے اسے اس بات سے شرم آتی ہے کہ جب کوئی آدمی اس کے سامنے ہاتھ پھیلا دے تو وہ اس کے دونوں ہاتھوں کو خالی اور ناکام و نامراد واپس کر دے“۔سنن ابی داود/ الصلاة 358 (1488) وتر کے فروعی احکام و مسائل، باب: دعا کا بیان ۔شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا۔
سنن ابن ماجہ/الدعاء 13 (3865) ( تحفة الأشراف : 4494) ، و مسند احمد (5/485) (صحیح) ابن ماجة (3865)،سنن الترمذي:حديث نمبر 3555۔

دعاء کی اقسام

1۔ دعاء عبادت ہے: یہ کہ انسان، اجر و ثواب کی طلب کے ساتھ اپنے پروردگار سے دعاء کرے اور یہ بھی نماز اور  روزہ ہی کی طرح ایک عبادت ہے کہ جس پر صاحب دعاء کو اجر و ثواب حاصل ہوتا ہے اور یہ بھی غیر اللہ کے لئے کرنا حرام ہے۔

2۔ کسی چیز کی طلب میں دعاء کرنا
یہ کہ بندہ، اپنی ضروریات کی تکمیل کے لئے دوسروں سے مانگے، اس کی دو قسمیں ہیں
ا۔ جن ضروریات کی تکمیل صرف اللہ تعالیٰ ہی کی قدرت میں ہو
ان ضروریات کی تکمیل کے لئے صرف اللہ تعالیٰ ہی سے دعاء کی جاسکتی ہے جیسے اولاد اور جنت میں داخلہ کی دعاء مانگنا۔
ب۔ جن ضروریات کی تکمیل،بندہ کی بھی قدرت میں ہو
ان ضروریات کے لئے لوگوں سے بھی مانگا جاسکتا ہے جیسے کوئی یوں کہے "اے شخص مجھے کچھ کھلادے"۔

دعاء کے فوائد

1۔ اللہ تعالیٰ کی جانب سے قبولیت یقینی امر ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ (سورۃ الغافر : 60)
ترجمہ " اور تمہارے رب کا فرمان (سرزد ہوچکا ہے) کہ مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا یقین مانو کہ جو لوگ میری عبادت سے خودسری کرتے ہیں وه ابھی ابھی ذلیل ہوکر جہنم میں پہنچ جائیں گے۔"

2۔ اللہ جل وعلا  کے غضب کو دور کرنے کا سبب ہے، جیسا کہ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے:
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ تعالیٰ سے دعا نہیں کرتا، تو اللہ تعالیٰ اس پر غضب ناک(غصہ)ہوتا ہے“  سنن الترمذی/ الدعوات 2 (3373)، شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو حسن قرار دیا۔
کیونکہ بندگی کا تقاضا یہ ہے کہ آدمی اپنے مالک سے مانگے، نہ مانگنے سے غرور و تکبر اور بے نیازی ظاہر ہوتی ہے، آدمی کو چاہئے کہ اپنی ہر ضرورت کو اپنے مالک سے مانگے اور جب کوئی تکلیف ہو تو اپنے مالک سے دعا کرے، ہم تو اس کے در کے بھیک مانگنے والے ہیں، رات دن اس سے مانگا ہی کرتے ہیں، اور ذرا سا صدمہ ہوتا ہے تو ہم سے صبر نہیں ہو سکتا اپنے مالک سے اسی وقت دعا کرنے لگتے ہیں ہم تو ہر وقت اس کے محتاج ہیں، اور اس کے در دولت کے فقیر ہیں۔

3۔ دعاء کے سبب کسی مکروہ و تکلیف دہ چیزکو دور فرما دیتا ہے، جیسا کہ نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے:
"جو مسلمان بھی کوئی دعا کرتا ہے۔ بشرطیکہ وہ گناہ اور قطع رحمی کی نہ ہو تو اللہ تعالیٰ اسے دعا کی وجہ سے تین چیزوں میں سے ایک چیز ضرور عطا کرتا ہے ، یا تو فی الفور اس کی دعا قبول کر لی جاتی ہے ، یا اس کو اس کے لئے ذخیرۂ آخرت بنا دیا جاتا ہے یا اس سے اس کی مثل اس کو پہنچنے والی برائی کو دور کردیا جاتا ہے۔ یہ سن کر صحابہؓ نے کہا: تب تو ہم خوب دعائیں کیا کریں گے۔ آپؐ نے فرمایا: اللہ کے پاس بھی بہت خزانے ہیں" (احمد)

دعاء کی قبولیت میں حائل ہونے والے موانع

1۔ حرام کمائی کھانا ۔جیسا کہ حدیث شریف میں اس بات کی وضاحت ملتی ہے:
رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے"بے شک اللہ تعالیٰ کی ذات پاک ہے اور وہ پاک ہی کو قبول فرماتا ہے۔" (مسلم)

2۔ حرام چیز کی دعاء کرنا ۔
جیسے والدین کی نافرمانی یا قطع رحمی یا کسی مسلمان پر ظلم کرنے کی دعائیں کرنا۔

3۔ دعاء کی قبولیت میں عجلت کرنا
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”بندہ کی دعا قبول ہوتی ہے جب تک کہ وہ جلدی نہ کرے کہ کہنے لگے کہ میں نے دعا کی تھی اور میری دعا قبول نہیں ہوئی۔“البخاری،باب:جب تک بندہ جلد بازی نہ کرے تو اس کی دعا قبول کی جاتی ہے۔حدیث نمبر6340۔

4۔ دعاء غفلت اور لاپرواہی کے ساتھ نہ کی جائے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ  کا فرمان ہے:
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہصلی اللہعلیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اللہ سے دعا مانگو اور اس یقین کے ساتھ مانگو کہ تمہاری دعا ضرور قبول ہو گی، اور (اچھی طرح)جان لو کہ اللہ تعالیٰ بےپرواہی اور بے توجہی سے مانگی ہوئی غفلت اور لہو و لعب میں مبتلا دل کی دعا قبول نہیں کرتا“۔ترمذی۔حديث نمبر 3479،شیخ البانی رحمہ اللہ نے الصحیحۃ 596 میں اس حدیث کو حسن قرار دیا۔

دعاء کے آداب اور اس کی قبولیت کے اسباب

1۔ خالص اللہ تعالیٰ ہی کے لئے دعاء کی جائے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
"فَادْعُوا اللَّـهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ"  (سورۃ الغافر : 14)
ترجمہ " تم اللہ کو پکارتے رہو اس کے لیے دین کو خالص کر کے گو کافر برا مانیں۔"

2۔ اللہ تعالیٰ کی جناب میں اپنی فقیری، ذلت اور محتاجی کا اظہار کرنا، چاہے آپ کو اللہ تعالیٰ نے کتنا ہی مال و دولت، عزت و جاہت اور لوگوں میں پسندیدہ بنادیا ہو، تاہم آپ عزت و جاہ کے پروردگار اللہ تبارک و تعالیٰ کے محتاج اور فقیر ہیں۔(مسلم)

3۔ دعاء کا آغاز اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء اور نبی کریم ﷺ پر درود و سلام کے ساتھ کریں اور انہیں چیزوں کے ساتھ دعاء کو ختم کریں۔(ابوداؤد)

4۔ دعاء کے لئے قبلہ رو ہوں اور اپنے دونوں ہاتھوں کو اونچا کریں۔

5۔ طہارت و پاکی کے ساتھ دعاء کریں۔(اگر میسر ہو)

6۔ دعاء میں گریہ و زاری کا مظاہر ہ کریں اور عجلت نہ کریں (مسلم)

7۔ اس یقین کے ساتھ دعاء کریں کہ اللہ تعالیٰ قبول فرمائے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ، اپنے بندہ کےگمان کے مطابق رہتے ہیں۔(ابن ماجہ:حدیث نمبر:3822)

8۔ جامع ترین نبوی دعاؤں کو اختیار کریں۔

9۔ قبولیت کے اوقات کی تلاش و جستجو میں رہیں۔ (مسلم)

10۔ تمام قسم کے گناہوں سے دور رہیں۔(مسلم)

11۔ دعاء کرتے وقت حضور قلب رہے۔

12۔خوشحالی اور بدحالی ہردو موقعوں پر دعاء کو لازم پکڑے رہیں۔

13۔ صرف اللہ تعالیٰ ہی سے مانگے۔

14۔اپنے اہل و عیال، مال، اولاد اور خود اپنی جان کے خلاف بددعاء نہ کریں۔

15۔ دعاء میں آواز کو پست رکھیں، نہ ہی بہت اونچی رہے اور نہ بہت ہی پست۔

16۔ اپنے گناہوں کا اعتراف کریں اور ان کے تئیں استغفار کریں اور نعمتوں کا اعتراف کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں۔

17۔ دعاء میں سجع جیسا تکلفانہ انداز اختیار نہ کریں۔

18۔توبہ کے ساتھ ساتھ ظلم و جبر سے لی گئی چیز واپس کردیں۔

19۔ دعاء میں اعتدال کی راہ اپنائیں ۔

20۔ دعاء کا آغاز سب سے پہلے اپنی ذات کے لئے کریں۔

21۔ اللہ تعالیٰ کے اسماءحسنیٰ و صفات علیا یا اپنے نیک اعمال کا وسیلہ لیں یا کسی صالح اور موجود شخص سے دعاء کروائیں ۔

22۔ اس کا کھانا، پینا اور کپڑے حلال ہوں۔

23۔کسی گناہ یا قطع رحمی کی دعاء نہ کریں۔

24۔ نیکی کا حکم دیں اور برائی سے روکیں۔

25۔ تمام قسم کے گناہوں سے دور رہے۔

بعض ایسے اوقات، مواقع اور مقامات کہ جن میں دعاء مقبول ہوتی ہے

مومن جہاں بھی رہے، اپنے پروردگار ہی سے مانگتا اور دعاء  کرتا ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
" وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ ۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ ۖفَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ  (سورۃ البقرۃ : 186)
ترجمہ " جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کریں تو آپ کہہ دیں کہ میں بہت ہی قریب ہوں ہر پکارنے والے کی پکار کو جب کبھی وه مجھے پکارے، قبول کرتا ہوں اس لئے لوگوں کو بھی چاہئے کہ وه میری بات مان لیا کریں اور مجھ پر ایمان رکھیں، یہی ان کی بھلائی کا باعثہے۔"

درج ذیل اوقات، مواقع اور مقامات پر خصوصی طور پر توجہ کے ساتھ دعاؤں کا اہتمام کریں:
1۔ سلام پھیرنے سے قبل اور تشھد کے بعددعاء کرنا جیسا کہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:
"تم میں سے ہر ایک ایسی دعاء اختیار کرے جو اس کو پسند ہو لہٰذا اس کو چاہئے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے اسی دعاء کو مانگے۔"

2۔ سحر کے وقت، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
" وَبِالْأَسْحَارِ هُمْ يَسْتَغْفِرُونَ " (سورۃ الذاریات : 18)
ترجمہ " اور وقت سحر استغفار کیا کرتے تھے۔"

3۔ سجدہ کی حالت میں دعاء کا اہتمام کرے جیسا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"سجدے میں خوب دعاء کرو کیونکہ اس میں دعاء کی قبولیت کا امکان بہت زیادہ ہے۔" (مسلم)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"اقرب ما یکون العبد من ربہ وھو ساجد فاکثروا الدعاء"
(صحیح: صحیح الجامع الصغیر (1175) صحیح الترغیب و الترھیب (387) کتاب الصلاۃ : باب الترغیب فی الصلاۃ مطلقا، ابوداؤد (875) کتاب الصلاۃ: باب فی الدعاء فی الرکوع و السجود، نسائی (1137) کتاب التطبیق : باب اقرب مایکون العبد من اللہ تعالیٰ، المشکاۃ (894)۔

4۔ اذان اور اقامت کے درمیان دعاؤں کا اہتمام کریں جیساکہ نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے:
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : " اذان اور اقامت کے درمیان کی دعا رد نہیں کی جاتی " ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : انس کی حدیث حسن صحیح ہے ۔" سنن ترمذی، کتاب: نماز کے احکام و مسائل، باب: اذان اور اقامت کے درمیان دعاء رد نہیں ہوتی،حدیث نمبر: 212شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا۔المشكاة (671) ، الإرواء (244) ، صحيح أبي داود (534)۔

5۔ مشعرحرام میں اور جمرۃ صغریٰ اور وسطیٰ کو پتھر مارنے کے بعددعائیں قبول کی جاتی ہیں۔
عبداللہ بن عمر ؓ اپنے گھر کے کمزوروں کو پہلے ہی بھیج دیا کرتے تھے اور وہ رات ہی میں مزدلفہ میں مشعر حرام کے پاس آ کر ٹھہرتے اور اپنی طاقت کے مطابق اللہ کا ذکر کرتے تھے ، پھر امام کے ٹھہرنے اور لوٹنے سے پہلے ہی (منیٰ) آ جاتے تھے ، بعض تو منیٰ فجر کی نماز کے وقت پہنچتے اور بعض اس کے بعد ، جب منیٰ پہنچتے تو کنکریاں مارتے اور عبداللہ بن عمر ؓ فرمایا کرتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سب لوگوں کے لیے یہ اجازت دی ہے ۔صحیح بخاری ، کتاب حج کے مسائل کا بیان ، باب: عورتوں اور بچوں کو مزدلفہ کی رات میں آگے منی روانہ کر دینا ، وہ مزدلفہ میں ٹھہریں اور دعا کریں اور چاند ڈوبتے ہی چل دیں، حدیث نمبر: 1676 ۔
امام زہری رحمہ اللہ تعالیٰ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ جب اس جمرہ کی رمی کرتے جو منی کی مسجد کے نزدیک ہے تو سات کنکریوں سے رمی کرتے اور ہر کنکری کے ساتھ تکبیر "اللہ اكبر " کہتے ، پھر آگے بڑھتے اور قبلہ رخ کھڑے ہو کر دونوں ہاتھ اٹھا کر دعائیں کرتے تھے ، یہاں آپ ﷺ بہت دیر تک کھڑے رہتے تھے پھر جمرہ ثانیہ (وسطی) کے پاس آتے یہاں بھی سات کنکریوں سے رمی کرتے اور ہر کنکری کے ساتھ" اللہ اكبر" کہتے ، پھر بائیں طرف نالے کے قریب اتر جاتے اور وہاں بھی قبلہ رخ کھڑے ہوتے اور ہاتھوں کو اٹھا کر دعا کرتے رہتے ، پھر جمرہ عقبہ کے پاس آتے اور یہاں بھی سات کنکریوں سے رمی کرتے اور ہر کنکری کے ساتھ "اللہ اكبر " کہتے ، اس کے بعد واپس ہو جاتے یہاں آپ دعا کے لیے ٹھہرتے نہیں تھے ۔ زہری نے کہا کہ میں نے سالم سے سنا وہ بھی اسی طرح اپنے والد (ابن عمر ؓ ) سے نبی کریم ﷺ کی حدیث بیان کرتے تھے اور یہ کہ عبداللہ بن عمر ؓ خود بھی اسی طرح کیا کرتے تھے ۔
صحیح بخاری ، کتاب حج کے مسائل کا بیان ، باب: دونوں جمروں کے پاس دعا کرنے کے بیان میں، حدیث نمبر: 1753

6۔ عرفہ کے دن دعائیں قبول کی جاتی ہیں۔
عبداللہ عمرو بن العاص ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : " سب سے بہتر دعا عرفہ والے دن کی دعا ہے اور میں نے اب تک جو کچھ (بطور ذکر) کہا ہے اور مجھ سے پہلے جو دوسرے نبیوں نے کہا ہے ان میں سب سے بہتر دعا یہ ہے : "لا إلہ إلا اللہ وحدہ لا شريك لہ لہ الملك ولہ الحمد وہو على كل شيء قدير" ( اللہ واحد کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے اس کا کوئی شریک نہیں ، اسی کے لیے (ساری کائنات کی) بادشاہت ہے ، اسی کے لیے ساری تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے )۔
سنن ترمذی ، کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار ، باب : عرفہ کے دن کی دعا کا بیان، حدیث نمبر: 3585 ، حکم البانی: حسن، المشكاة (2598) ، التعليق الرغيب (2 / 242) ، الصحيحة (1503)۔

7۔ بارش کے نزول کے دوران دعائیں قبول کی جاتی ہیں۔
رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:
"اطلبوا اجابۃ الدعاء عند التقاء الجیوش و اقامۃ الصلاۃ ونزول المطر"
ترجمہ "لشکروں سے بھڑنے (لڑائی کے وقت)، نماز کی اقامت کے وقت اور بارش کے نازل ہونے کے وقت دعاء کی قبولیت کی تلاش و جستجو کرو۔"

8۔  افطار سے قبل دعائیں مقبول ہوتی ہیں۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین لوگ ہیں جن کی دعا رد نہیں ہوتی: ایک روزہ دار، جب تک کہ روزہ نہ کھول لے، (دوسرے)امام عادل، (تیسرے)مظلوم، اس کی دعا اللہ بدلیوں سے اوپر تک پہنچاتا ہے، اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، اور رب کہتا ہے: میری عزت (قدرت)کی قسم! میں تیری مدد کروں گا، بھلے کچھ مدت کے بعد ہی کیوں نہ ہو“۔
ترمذی، حسن (3598) کتاب الدعوات : باب فی العفو والعافیۃ، ابن ماجہ (1752) کتاب الصیام: باب فی الصائم لا ترد دعوتہ۔

9۔ صفا اور مروہ پر
ابو جعفر بن محمد الباقر کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کے حج کے سلسلے میں جابر ؓ سے سنا : پھر نبی اکرم ﷺ صفا پر رکتے ، آپ اس کے درمیان اللہ عزوجل کی تہلیل کرتے ، اور دعا کرتے تھے ۔
سنن نسائی ، کتاب: حج کے احکام و مناسک ، باب : صفا پر "لا الٰہ الا اللہ" کہنے کا بیان ۔حدیث نمبر: 2976 ،شیخ البانی رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا۔

10۔ جمعہ کے دن
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے  کہ محمد رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جمعہ میں ایک گھڑی ایسی آتی ہے جو مسلمان بھی اس وقت کھڑا نماز پڑھے اور اللہ سے کوئی خیر مانگے تو اللہ اسے ضرور دے گا ۔ نبی کریم ﷺ نے (اس ساعت کی وضاحت کرتے ہوئے) اپنے دست مبارک سے اشارہ کیا اور اپنی انگلیوں کو درمیانی انگلی اور چھوٹی انگلی کے بیچ میں رکھا جس سے ہم نے سمجھا کہ آپ اس ساعت کو بہت مختصر ہونے کو بتا رہے ہیں ۔
صحیح بخاری ، کتاب طلاق کے مسائل کا بیان ، باب: اگر طلاق وغیرہ اشارے سے دے مثلاً کوئی گونگا ہو تو کیا حکم ہے ؟

11۔ شب قدر میں
عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا بیان فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا کہ اگر مجھے معلوم ہوجائے کہ یہ شب قدر ہے تو میں کیا پڑھوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا یہ دعاء پڑھو "اللھم انک عفو تحب العفو فاعف عنی" یعنی اے اللہ! تو بہت معاف کرنے والا ہے، معاف کرنا تجھے پسند ہے۔ پس تو مجھے معاف فرما۔"
ابن ماجہ: صحیح(3105) کتاب الدعاء : باب الدعاء بالعفو و العافیۃ، ترمذی (3513) کتاب الدعوات : باب فی فضل سوال العافیۃ و المعافاۃ، ابن ماجہ (3850) ، نسائی فی الکبری(6/218)، احمد (6/171) المشکاۃ (2091)

12۔جنگ کے موقع پر
رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:
"لشکروں سے بھڑنے (لڑائی کے وقت)، نماز کی اقامت کے وقت اور بارش کے نازل ہونے کے وقت دعاء کی قبولیت کی تلاش و جستجو کرو۔"

13۔ مظلوم کی دعاءرد نہیں ہوتی۔
عبداللہ بن عباس ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے معاذ ؓ کو جب یمن بھیجا ‘ تو ان سے فرمایا کہ تم ایک ایسی قوم کے پاس جا رہے ہو جو اہل کتاب ہیں ۔ اس لیے جب تم وہاں پہنچو تو پہلے انہیں دعوت دو کہ وہ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ( ﷺ ) اللہ کے سچے رسول ہیں ۔ وہ اس بات میں جب تمہاری بات مان لیں تو انہیں بتاؤ کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر روزانہ دن رات میں پانچ وقت کی نمازیں فرض کی ہیں ۔ جب وہ تمہاری یہ بات بھی مان لیں تو انہیں بتاؤ کہ ان کے لیے اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ دینا ضروری قرار دیا ہے ‘ یہ ان کے مالداروں سے لی جائے گی اور ان کے غریبوں پر خرچ کی جائے گی ۔ پھر جب وہ اس میں بھی تمہاری بات مان لیں تو ان کے اچھے مال لینے سے بچو اور مظلوم کی آہ سے ڈرو کہ اس کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی ۔ حدیث متعلقہ ابواب: مظلوم کی بد دعا سے بچنا چاہیے ۔ صحیح بخاری ، کتاب زکوۃ کے مسائل کا بیان ، باب: مالداروں سے زکوٰۃ وصول کی جائے اور فقراء پر خرچ کر دی جائے خواہ وہ کہیں بھی ہوں، حدیث نمبر: 1496 ۔

14۔ زمزم کا پانی پیتے وقت
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا"زمزم کا پانی اس مقصد اور فائدے کے لیے ہے جس کے لیے وہ پیا جائے"
ابن ماجہ ۔حدیث نمبر3062،باب: زمزمکا پانی پینے کا بیان، شیخ البانی رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا۔
وضاحت:اگر آدمی زمزم کا پانی شفا کے لیے پئے تو شفا حاصل ہو گی، اگر پیٹ بھرنے کے لئے تو کھانے کی احتیاج نہ ہو گی، اگر پیاس بجھانے کے لیے پئے تو پیاس دور ہو جائے گی، بہرحال جس نیت سے پئے گا وہی فائدہ اللہ چاہے تو حاصل ہو گا، خواہ دنیا کا فائدہ ہو یا آخرت کا،صحیح کہا اور بہت سے ائمہ دین نے زمزم کو مختلف اغراض سے پیا ہے اور جو غرض تھی، وہ حاصل ہوئی۔

15۔ تلاوت قرآن مجید کے وقت
عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ وہ ایک قصہ گو کے پاس سے گزرے جو قرآن پڑھ رہا تھا (پڑھ کر) وہ مانگنے لگا ۔ تو انہوں نے "إنا للہ وإنا إليہ راجعون"پڑھا ، پھر کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو کہتے ہوئے سنا ہے جو قرآن پڑھے تو اسے اللہ ہی سے مانگنا چاہیئے ۔ کیونکہ عنقریب کچھ لوگ ایسے آئیں گے جو قرآن پڑھ پڑھ کر لوگوں سے مانگیں گے ۔
سنن ترمذی ، کتاب: قرآن کریم کے مناقب و فضائل ، حدیث نمبر: 2917 شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو حسن قرار دیا۔

16۔جب مرغ بولے
ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” جب مرغ کی بانگ سنو تو اللہ سے اس کے فضل کا سوال کیا کرو ، کیونکہ اس نے فرشتے کو دیکھا ہے اور جب گدھے کی آواز سنو تو شیطان سے اللہ کی پناہ مانگو کیونکہ اس نے شیطان کو دیکھا ہے ۔ "حدیث متعلقہ ابواب: مرغ کی آواز سن کر اللہ کا فضل اور گدھے کی آواز سن کر اللہ کی پناہ مانگنی چاہئے ۔ مرغ فرشتے کو اور گدھا شیطان کو دیکھتا ہے ۔
صحیح بخاری ، کتاب اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی ، باب: مسلمان کا بہترین مال بکریاں ہیں جن کو چرانے کے لیے پہاڑوں کی چوٹیوں پر پھرتا رہے، حدیث نمبر: 3303 ۔

17۔میت  کی آنکھیں بند کرنے کے بعد
ام المؤمنین ام سلمہ ؓ کہتی ہیں رسول اللہ ﷺ ابوسلمہ ؓ کے پاس آئے ان کی آنکھیں کھلی رہ گئی تھیں آپ ﷺ نے انہیں بند کر دیا (یہ دیکھ کر) ان کے خاندان کے کچھ لوگ رونے پیٹنے لگے ، آپ ﷺ نے فرمایا : " تم سب اپنے حق میں صرف خیر کی دعا کرو کیونکہ جو کچھ تم کہتے ہو ، فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں " ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا "اللہم اغفر لأبي سلمۃ وارفع درجتہ في المہديين واخلفہ في عقبہ في الغابرين واغفر لنا ولہ رب العالمين اللہم افسح لہ في قبرہ ونور لہ فيہ" ( اے اللہ ! ابوسلمہ کو بخش دے ، انہیں ہدایت یافتہ لوگوں میں شامل فرما کر ان کے درجات بلند فرما اور باقی ماندہ لوگوں میں ان کا اچھا جانشین بنا ، اے سارے جہان کے پالنہار ! ہمیں اور انہیں (سبھی کو) بخش دے ، ان کے لیے قبر میں کشادگی فرما اور ان کی قبر میں روشنی کر دے )۔
حدیث متعلقہ ابواب: میت کی بخشش کے لیے دعا ۔ نماز جنازہ میں پڑھی جانے والی دعائیں ۔ دعائے مغفرت ۔ سنن ابوداود ، جنازے کے احکام و مسائل، حدیث نمبر: 3118 ،شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا۔
ابوداؤد کہتے ہیں : "تغميض الميت "(آنکھ بند کرنے کا عمل) روح نکلنے کے بعد ہو گا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : میں نے محمد بن محمد بن نعمان مقری سے سنا وہ کہتے ہیں : میں نے ابومیسرہ سے جو ایک عابد شخص تھے سنا ، وہ کہتے ہیں کہ میں نے جعفر معلم کی آنکھ جو ایک عابد آدمی تھے مرتے وقت ڈھانپ دی تو ان کے انتقال والی رات میں خواب میں دیکھا وہ کہہ رہے تھے کہ تمہارا میرے مرنے سے پہلے میری آنکھ کو بند کر دینا میرے لیے باعث مشقت و تکلیف رہی (یعنی آنکھ مرنے سے پہلے بند نہیں کرنی چاہیئے) ۔

18۔رات کا آخری حصہ
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے  کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ہمارا پروردگار بلند برکت والا ہے ہر رات کو اس وقت آسمان دنیا پر آتا ہے جب رات کا آخری تہائی حصہ رہ جاتا ہے ۔ وہ کہتا ہے کوئی مجھ سے دعا کرنے والا ہے کہ میں اس کی دعا قبول کروں ، کوئی مجھ سے مانگنے والا ہے کہ میں اسے دوں کوئی مجھ سے بخشش طلب کرنے والا ہے کہ میں اس کو بخش دوں ۔ حدیث متعلقہ ابواب: رات کے آخری حصہ میں دعا قبول کی جاتی ہے ۔ شب آخر دعا کی قبولیت کی گھڑی ۔
صحیح بخاری ، کتاب تہجد کا بیان ، باب: آخر رات میں دعا اور نماز کا بیان، حدیث نمبر: 1145 ۔
عمرو بن عنبسہ ؓ کا بیان ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : " رب تعالیٰ اپنے بندے سے سب سے زیادہ قریب رات کے آخری نصف حصے کے درمیان میں ہوتا ہے ، تو اگر تم ان لوگوں میں سے ہو سکو جو رات کے اس حصے میں اللہ کا ذکر کرتے ہیں تو تم بھی اس ذکر میں شامل ہو کر ان لوگوں میں سے ہو جاؤ (یعنی تہجد پڑھو) “ ۔ سنن ترمذی ، کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار ، حدیث نمبر: 3579 ، شیخ البانی رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا۔

قرآنی دعائیں

1۔ بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ ﴿١﴾ الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿٢﴾الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ ﴿٣﴾ مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ ﴿٤﴾ إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ ﴿٥﴾ اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ ﴿٦﴾ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ ﴿٧﴾
ترجمہ "شروع کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والاہے (1) سب تعریف اللہ تعالیٰ کے لئے ہے جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے (2) بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا (3) بدلے کے دن (یعنی قیامت) کا مالک ہے (4) ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور صرف تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں (5) ہمیں سیدھی (اور سچی) راه دکھا (6) ان لوگوں کی راه جن پر تو نے انعام کیا ان کی نہیں جن پر غضب کیا گیا (یعنی وه لوگ جنہوں نے حق کو پہچانا، مگر اس پر عمل پیرا نہیں ہوئے) اور نہ گمراہوں کی (یعنی وه لوگ جو جہالت کے سبب راه حق سے برگشتہ ہوگئے) (7)"

2۔ "رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ"  (سورۃ البقرۃ : 201)
ترجمہ "اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں نیکی دے اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور ہمیں عذاب جہنم سے نجات دے۔"

3۔ رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً ۚ إِنَّكَ أَنتَ الْوَهَّابُ  (سورۃ آل عمران : 8)
ترجمہ "اے ہمارے رب! ہمیں ہدایت دینے کے بعد ہمارے دل ٹیڑھے نہ کردے اور ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما، یقیناً تو ہی بہت بڑی عطا دینے والاہے۔"

4۔ رَبَّنَا إِنَّنَا آمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ (سورۃ آل عمران : 16)
ترجمہ "اے ہمارے رب! ہم ایمان لاچکےاسلئےہمارےگناهمعاففرمااورہمیںآگکےعذابسےبچا۔"

5۔ رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا (سورۃ الفرقان : 74)
ترجمہ "اے ہمارے پروردگار! تو ہمیں ہماری بیویوں اور اولادسےآنکھوںکیٹھنڈکعطافرمااورہمیںپرہیزگاروںکاپیشوابنا۔"

6۔ "رَبَّنَا آمَنَّا بِمَا أَنزَلْتَ وَاتَّبَعْنَا الرَّسُولَ فَاكْتُبْنَا مَعَ الشَّاهِدِينَ "(سورۃ آل عمران : 53)
ترجمہ " اے ہمارے پالنے والے معبود! ہم تیری اتاری ہوئی وحی پر ایمان لائےاورہمنےتیرےرسولکیاتباعکی،پستوہمیںگواہوںمیںلکھ لے۔"

7۔ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَإِسْرَافَنَا فِي أَمْرِنَا وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَانصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ  (سورۃ آل عمران : 147)
ترجمہ " اے پروردگار! ہمارے گناہوں کو بخش دے اور ہم سے ہمارے کاموں میں جو بے جا زیادتی ہوئی ہے اسے بھی معاف فرما اور ہمیں ثابتقدمیعطافرمااورہمیںکافروںکیقومپرمدد دے۔"

8. حَسْبِيَ اللَّـهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ۖعَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ ۖ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ  (سورۃ التوبۃ : 129)
ترجمہ " میرے لیے اللہ کافی ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور وه بڑے عرش کا مالک ہے۔"

9۔ "فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَنتَ وَلِيِّي فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۖ تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ" (سورۃ یوسف : 101)
ترجمہ "اے آسمان وزمین کے پیدا کرنے والے! تو ہی دنیا وآخرت میں میرا ولی (دوست) اور کارساز ہے، تو مجھے اسلام کی حالت میں فوت کر اور نیکوں میں ملا دے۔"

10۔ رَبِّ اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلَاةِ وَمِن ذُرِّيَّتِي ۚ رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَاءِ (سورۃ ابراھیم : 40)
ترجمہ " اے میرے پالنے والے! مجھے نماز کا پابند رکھ اور میری اولادسےبھی،اےہمارےربمیریدعاقبول فرما۔"

11۔ رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ " (سورۃ ابراھیم : 41)
ترجمہ "اے ہمارے پروردگار! مجھے بخش دے اور میرے ماں باپ کو بھی بخش اور دیگر مومنوں کو بھی بخش جس دن حساب ہونے لگے۔"

12۔ رَبَّنَا آتِنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً وَهَيِّئْ لَنَا مِنْ أَمْرِنَا رَشَدًا (الکھف : 10)
ترجمہ "اے ہمارے پروردگار! ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما اور ہمارے کام میں ہمارے لئے راه یابی کو آسان کردے۔"

13۔ "رَبِّ اشْرَحْ لِي صَدْرِي ﴿٢٥﴾ وَيَسِّرْ لِي أَمْرِي ﴿٢٦﴾ وَاحْلُلْ عُقْدَةً مِّن لِّسَانِي ﴿٢٧﴾ يَفْقَهُوا قَوْلِي" (سورۃ طٰہٰ : 25 تا 28)
ترجمہ "اے میرے پروردگار! میرا سینہ میرے لئے کھول دے (25) اور میرے کام کو مجھ پر آسان کر دے (26) اور میری زبان کی گره بھی کھول دے (27) تاکہ لوگ میری بات اچھی طرح سمجھ سکیں۔"

14۔ "رَّبِّ زِدْنِي عِلْمًا"  (سورۃ طٰہٰ : 114)
ترجمہ "پروردگار! میرا علم بڑھا۔"

15۔ لَّا إِلَـٰهَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنتُ مِنَ الظَّالِمِينَ  (سورۃ الانبیاء : 87)
ترجمہ "الٰہی تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک ہے، بیشک میں ظالموں میںہو گیا۔"

16۔ رَبِّ لَا تَذَرْنِي فَرْدًا وَأَنتَ خَيْرُ الْوَارِثِينَ  (سورۃ الانبیاء : 89)
ترجمہ "اے میرے پروردگار! مجھے تنہا نہ چھوڑ، تو سب سے بہتر وارث ہے ۔"

17۔" رَّبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ ﴿٩٧﴾ وَأَعُوذُ بِكَ رَبِّ أَن يَحْضُرُونِ ﴿٩٨﴾" (سورۃ المؤمنون)
ترجمہ "اے میرے پروردگار! میں شیطانوں کے وسوسوں سے تیری پناه چاہتا ہوں (97) اور اے رب! میں تیری پناه چاہتا ہوں کہ وه میرے پاس آجائیں۔" (98)

18۔ رَّبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَأَنتَ خَيْرُ الرَّاحِمِينَ  (سورۃ المؤمنون : 118)
ترجمہ "اے میرے رب! تو بخش اور رحم کر اور تو سب مہربانوں سے بہتر مہربانی کرنے  والا ہے ۔"

19۔ رَبَّنَا اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَهَنَّمَ ۖ إِنَّ عَذَابَهَا كَانَ غَرَامًا ﴿٦٥﴾ إِنَّهَا سَاءَتْ مُسْتَقَرًّا وَمُقَامًا ﴿٦٦﴾ (سورۃ الفرقان)
ترجمہ "اے ہمارے پروردگار! ہم سے دوزخ کا عذاب پرے ہی پرے رکھ، کیونکہ اس کا عذاب چمٹ جانے والاہے (65) بے شک وه ٹھہرنے اور رہنے کے لحاظ سے بدترین جگہ ہے۔" (66)

20۔  رَبِّ أَوْزِعْنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِي أَنْعَمْتَ عَلَيَّ وَعَلَىٰ وَالِدَيَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاهُ وَأَدْخِلْنِي بِرَحْمَتِكَ فِي عِبَادِكَ الصَّالِحِينَ ﴿١٩﴾ (سورۃ النمل)
ترجمہ "اے پروردگار! تو مجھے توفیق دے کہ میں تیری ان نعمتوں کا شکر بجا لاؤں جوتونےمجھپرانعامکیہیںاورمیرےماںباپپراورمیںایسےنیکاعمالکرتارہوںجنسےتوخوشرہےمجھےاپنیرحمتسےنیکبندوںمیںشاملکرلے۔" (19)

21۔ رَبِّ نَجِّنِي مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ (سورۃ القصص : 21)
ترجمہ "اے پروردگار! مجھے ظالموں کےگروهسےبچا لے۔"

22۔ رَبِّ انصُرْنِي عَلَى الْقَوْمِ الْمُفْسِدِينَ  (سورۃ العنکبوت : 30)
ترجمہ "پروردگار! اس مفسد قوم پر میری مدد فرما۔"

23۔ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِّلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ  (سورۃ الحشر : 10)
ترجمہ "اے ہمارے پروردگار ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لاچکےہیں اور ایمان داروں کی طرف سے ہمارے دل میں کینہ (اور دشمنی) نہ ڈال، اے ہمارے رب بیشک تو شفقت ومہربانی کرنے والا ہے۔"

24۔ رَبَّنَا أَتْمِمْ لَنَا نُورَنَا وَاغْفِرْ لَنَا ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (سورۃ التحریم : 8)
ترجمہ "اے ہمارے رب ہمیں کامل نور عطا فرما اور ہمیں بخش دے یقیناً تو ہر چیز پر قادر ہے۔"

صحیح احادیث نبویہ ﷺ سے ثابت شدہ دعائیں

1۔ "اللهم إني أسألك خير المسألة، وخير الدعاء، وخير النجاح، وخير العمل، وخير الثواب، وخير الحياة، وخير الممات، وثبتني، وثقل موازيني، وحقق إيماني، وارفع درجاتي، وتقبل صلاتي، واغفر خطيئتي، وأسألك الدرجات العلى من الجنة، اللهم إني أسألك فواتح الخير، وخواتمه، وجوامعه، وأوله، وظاهره، وباطنه، والدرجات العلى من الجنة آمين. اللهم إني أسألك خير ما آتي، وخير ما أفعل، وخير ما أعمل، وخير ما بطن، وخير ما ظهر، والدرجات العلى من الجنة آمين. اللهم إني أسألك أن ترفع ذكري، وتضع وزري، وتصلح أمري، وتطهر قلبي، وتحصن فرجي، وتنور قلبي، وتغفر لي ذنبي، وأسألك الدرجات العلى من الجنة آمين. اللهم إني أسألك أن تبارك في نفسي، وفي سمعي، وفي بصري، وفي روحي، وفي خلقي، وفي خلقي، وفي أهلي، وفي محياي، وفي مماتي، وفي عملي، فتقبل حسناتي، وأسألك الدرجات العلى من الجنة آمين"
امام حاکم نے اس دعاء کو ام سلمۃ رضی اللہ عنھا سے مرفوعا روایت کیا اور امام ذھبی نے 1/520 میں اس کی موافقت کی۔

"2۔اللهم ألف بين قلوبنا، وأصلح ذات بيننا، واهدنا سبل السلام، ونجنا من الظلمات إلى النور، وجنبنا الفواحش ما ظهر منها وما بطن، وبارك لنا في أسماعنا، وأبصارنا، وقلوبنا، وأزواجنا، وذرياتنا، وتبع علينا إنك أنت التواب الرحيم، واجعلنا شاكرين لنعمتك مثنين بها عليك قابلين لها وأتممها علينا"
امام حاکم  نے اس حدیث کو روایت کیا اور فرمایا کہ یہ مسلم کی شرط کے مطا بق صحیح ہے اور امام ذھبی نے 1/265 اس کی موافقت کی۔

3. "اللهم إني عبدك ابن عبدك، ابن أمتك، ناصيتي بيدك، ماضي فيّ حكمك، عدل في قضاؤك. أسألك بكل اسم هو لك سميت به نفسك، أو أنزلته في كتابك، أو علمته أحداً من خلقك، أو استأثرت به في علم الغيب عندك، أن تجعل القرآن ربيع قلبي، ونور صدري، وجلاء حزني، وذهاب همي"
أحمد 1/391، 452 ، الحاكم 1/509، حافظ نے تخریج الاذکا رمیں اس کو حسن قرار دیا اور شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس کو صحیح قرار دیا۔ملاحظہ فرمائیں : تخریج الکلم الطیب صفحہ 73۔

4. "اللهم إني أسألك عيشة نقية، وميتة سوية، ومرداً غير مخز ولا فاضح"
زوائد مسند البزار 2/422 صفحہ 2177،الطبراني، ملاحظہ فرمائیں: مجمع الزوائد 10/179 طبرانی کی یہ سند جید ہے۔

5. "اللَّهُمَ حَبَّبْ إِلَيْنَا الْإِيمَانَ وَزَيِّنْهُ فِي قُلُوبِنَا، وَكَرِّهْ إِلَيْنَا الْكُفْرَ وَالْفُسُوقَ وَالْعِصْيَانَ، وَاجْعَلْنَا مِنَ الرَّاشِدِينَ" (احمد والنسائی)

6۔" اللهم أصلح لي ديني الذي هو عصمة أمري، وأصلح لي دنياي التي فيها معاشي، وأصلح لي آخرتي التي فيها معادي، واجعل الحياة زيادة لي في كل خير، واجعل الموت راحة لي من كل شر"
(مسلم : 4/2087. 49)

7۔ "اللهم إني أسألك إيماناً لا يرتد، ونعيماً لا ينفذ، ومرافقة محمد صلى الله عليه وسلم في أعلى جنة الخلد"
ابن حبان (موارد) ص604 برقم 2436، النسائي في عمل اليوم والليلة رقم 869.

8۔ "اللهم إني أسألك من الخير كله: عاجله وآجله، ما علمت منه وما لم أعلم، وأعوذ بك من الشر كله عاجله وآجله، ما علمت منه وما لم أعلم. اللهم إني أسألك من خير ما سألك عبدك ونبيك، وأعوذ بك من شر [ما استعاذ بك] [منه] عبدك ونبيك. اللهم إني أسألك الجنة، وما قرب إليها من قول أو عمل، وأعوذ بك من النار وما قرب إليها من قول أو عمل، وأسألك أن تجعل كل قضاء قضيته لي خيراً"
ابن ماجہ : 2/1264 ،جامع دعاؤں کا بیان،حاکم نے اس کو صحیح قرار دیا اور ذھبی نے  1/521 کی موافقت کی ۔

9۔" اللهم إنا نسألك موجبات رحمتك، وعزائم مغفرتك، والسلامة من كل إثم، والغنيمة من كل بر، والفوز بالجنة، والنجاة من النار"
الحاکم : 1/525، امام ذھبی نے اس کو صحیح  قرار دیا اور اس کی موافقت کی، امام نووی کی الاذکار ص340 کا ملاحظہ فرمائیں، تحقیق نگار عبدالقادر الارنؤوط نے اس کو حسن قرار دیا۔

10۔ "اللهم انفعني بما علمتني، وعلمني ما ينفعني، وزدني علماً" (ابن ماجہ : 1/92)
اللهم زدنا ولا تنقصنا، وأكرمنا ولا تهنا، وأعطنا ولا تحرمنا، وآثرنا ولا تؤثر علينا، وأرضنا وارض عنا"
(الترمذی : 5/326 برقم 3173، والحاكم 2/98، شیخ عبدالقادر الارنؤوط نے جامع الاصول کی تحقیق 11/282 برقم 8847 میں اس کو حسن قرار دیا۔

11۔ "اللهم رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ"
(البخاري 7/163، ومسلم 4/2070 )

12۔ "اللهم إني أسألك الجنة وأستجير بك من النار" (تین مرتبہ)
الترمذي: 4/700 ،ابن ماجه:1453 ،صحيح النسائي: 3/1121

13۔ "اللهم إني أعوذ بك من العجز، والكسل، والجبن، والبخل، والهرم، والقسوة، والغفلة، والعيلة، والذلة، والمسكنة، وأعوذ بك من الفقر، والكفر، والفسوق، والشقاق، والنفاق، والسمعة، والرياء، وأعوذ بك من الصمم، والبكم، والجنون، والجذام، والبرص، وسيئ الأسقام"
الحاكم، والبيهقي، ملاحظہ فرمائیں: صحيح الجامع1/406 ، إرواء الغليل برقم 852.

14۔" اللهم إني أعوذ بك من جهد البلاء، ودرك الشقاء، وسوء القضاء، وشماتة الأعداء" البخاري 7/155 ، مسلم 4/2080

15۔" اللهم إني أعوذ بك من زوال نعمتك، وتحول عافيتك، وفجاءة نقمتك، وجميع سخطك" (مسلم 4/2097)

16۔" اللهم إني أعوذ بك من شر ما عملت، ومن شر ما لم أعمل" (مسلم 4/2085)

17۔" اللهم إني أعوذ بك من البرص، والجنون، والجذام، ومن سيئ الأسقام"
( أبو داود 2/93 ،النسائي 8/271 ،أحمد 3/12 )

18۔ "اللهم إني أعوذ بك من منكرات الأخلاق، والأعمال، والأهواء"
( الترمذي 5/575 وابن حبان، والحاكم، الطبرانی)،مزید ملاحظہ فرمائیں: صحيح الترمذي 3/184۔

19۔ "اللهم إني أعوذ بك من قلب لا يخشع، ومن دعاء لا يسمع، ومن نفس لا تشبع، ومن علم لا ينفع. أعوذ بك من هؤلاء الأربع"
الترمذي 5/519 ،أبو داود 2/92 مزید ملاحظہ فرمائیں: صحيح الجامع 10/410 ،صحيح النسائي 3/1113۔

20۔ "اللهم إني أعوذ بك من يوم السوء، ومن ليلة السوء، ومن ساعة السوء، ومن صاحب السوء، ومن جار السوء في دار المقامة"
طبرانی نے اس کو روایت کیا ہے، الھیثمی نے مجمع الزوائد : 10/144 میں فرمایا کہ اس کے رواۃ صحیح ہیں۔ملاحظہ فرمائیں : صحيح الجامع 1/411۔

21۔ "اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، فِي الْعَالَمِينَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ" (البخاري، كتاب أحاديث الأنبياء، نمبر 3370)
سارے جہانوں کے پروردگاراللہ تعالیٰ ہی کے لئے اس کی عظمت وجلال  اور عظیم سلطنت کے لائق و زیبا ہر قسم کی بے شمار ، پاکیزہ اور بابرکت حمد و ثناء ہے  ۔ اے ہمارے پروردگار! ہمارے بنی محمد ﷺ، آپ کی آل پر، آپ کے صحابہ کرام پر اور قیامت تک آنے والے آپ کے متبعین اور پیروکاروں پر۔

میت کے لئے دعاء

1۔ "اللهم اغفر له وارحمه, وعافه واعف عنه, وأكرم نزله ووسع مدخله, واغسله بالماء والثلج والبرد, ونقه من الخطايا كما ينقى الثوب الأبيض من الدنس, وأبدله داراً خيراً من داره, وأهلاً خيراً من أهله, وزوجاً خيراً من زوجه, وأدخله الجنة وأعذه من عذاب القبر ومن عذاب النار"
مسلم (963)،النسائي (1/51)،ابن ماجة (1498)

2۔ "اللهم اغفر لحيّنا وميّتنا, وشاهدنا وغائبنا, وصغيرنا وكبيرنا, وذكرنا وأنثانا, اللهم من أحييته منا فأحيه على الإسلام ومن توفيته منا فتوفه على الإيمان, اللهم لا تحرمننا أجره, ولا تفتنا بعدہ واغفرلنا ولہ"
أبو داوود (3201)،ترمذي نے صحیح سند کے ساتھ(1024) اس کو بیان کیا۔

3۔ "اللهم إن عبدك وابن أمتك احتاج إلى رحمتك زأنت غني عن عذابه, إن كان محسناً, فزد في حسناته وإن كان مسيئاً فتجاوز عنه"
(حاکم : 1/359) امام ذھبی نے اس کو صحیح قرار دیا اور اس کی موافقت کی۔

4۔ "اللهم إن فلان بن فلان في ذمتك وحبل جوارك, فقه فتنة القبر وعذاب النار, وأنت أهل الوفاء والحق, فاغفر له وارحمه إنك أنت الغفور الرحيم "
أبو داوود (3202)،امام ابن ماجة نے (1499) اس کو صحیح سند سے روایت کیا۔

No comments:

Post a Comment