Friday 30 January 2015

شہرت کی بهو ک

Shirin Dalvi, editor of Urdu daily Avadhnama
آج کے اس تیز رفتار زمانے نے جہاں انسان کو دولت اور عزت سے مالا مال کیا ہے. وہاں ایک اور چیز کی بھی بہت زیادہ فراوانی ہے. اور وہ ہے شہرت. شہرت کئی قسم کی ہوتی ہے. لیکن زیادہ تر انسان دو طرح سے شہرت پاتا ہے.ایک وہ شہرت جوتقویٰ اور پر ہیز گاری سے حاصل کی جاتی ہے.جو بے شک ہر طرح کے گناہ اور مذموم غلط کاموں سے مبّرا شہرت ہوتی ہے. جو انسان کو اللہ سبحانہ تعالی کی جانب سے اس کے نیک کردار اور نیک عمل پر بنا چاہے بنا مانگے غیب سے مل جاتی ہے.کیونکہ ایسی شہرت پانے والے انسان کا دل ہر طرح کی حسد لالچ اور کینہ سے پاک و صاف ہوتا ہے.ایسی شہرت پانے والوں کا نظریہ اور ان کا دلی مقصد صرف اور صرف نیک عمل ہوتا ہے. جو ہر کام ہر نیک عمل دل سے اور اپنے پورے تقویٰ کے ساتھ کرتے ہیں.جہاں مجبوری. ضروری. اور ہونا ہی چاہئے. یہ الفاظ قطعی طور پر استعمال نہیں ہوتے .ایسی مبّرا اور منّزا شہرت انسان کے لئے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ان کی نجات اور بھلائی کا ذریعہ بن جاتی ہیں. اور بے شک ایسے انسان دنیا سے چلے جانے کے بعد بھی لوگوں کے دلوں میں عزت و احترام کے ساتھ زندہ رہتے ہیں. ان کے نیک عمل اور عمدہ کار کر دگیاں صد قہ جاریہ بن کر حیات رہتی ہے. اللہ سبحانہ تعالیٰ ایسی شہرت پانے والے سے بے انتہا محبت کرتے ہے.کیونکہ یہ شہرت خا لص اللہ کے حکم اور اس کی نیک ہدایات پر عمل پیرا رہ کر حاصل کی جاتی ہے. یہ دنیا یہ رنگ برنگی اور خوبصورت دنیا اللہ سبحانہ تعالی کی بنائی ہوئی ہے. جس کے پّتے پتّے اور ذرہّ ذرّہ کا مالک صرف اور صرف اللہ ربُالعزت ہے . اور اسکی راہ پر ایمان داری سے چلنے والے اور اس کی بنائی کائنات کی قدر کرنے والوں کے ساتھ بلا شبہ اللہ کی رحمت اور اس کی قوّ ت ہو تی ہی ہے. سبحان اللہ
دوسری شہرت وہ ہوتی ہے جو گناہوں سے غلط ا ور مذموم کاموں سے .بے حیائی. عریانیت. اور گمراہی سے. جھوٹ رشوت خوری. ریاکاری اور دھوکہ دہی اور بے ایمانی سے حاصل کی جاتی ہے. اور یہ بتانے کی قطعی ضرورت ہی نہیں ہے کہ یہ سارے عمل بلا شبہ شیطانی عمل میں شامل ہیں. اور ایسے کام کرنے والوں کے ساتھ صرف اور صرف شیطان کا شر ہوتا ہے. اور کچھ نہیں . اوراللہ کی بنائی دنیا میں اس کے خلاف ہو کر شیطان مر دود کا ساتھ دینے والے اور شیطان کے قدم سے قدم ملا کر چلنے والوں کے ساتھ بے شک اللہ کا قہر ہوتا ہے .اس لئے اس طرح کی حاصل کی گئی شہرت میں سوائے نقصان . ذلالت. بد نامی .رسوائی کے کچھ حاصل نہیں ہوتا. ایسے لوگوں کی دنیا تو تباہ ہو ہی جاتی ہے . ساتھ ساتھ آخر ت بھی برباد ہو جاتی ہے. یہ دوسری قسم کی شہرت کے دلدادا وہ لوگ ہوتے ہیں جن میں دینی تعلیم اللہ اور اللہ کے رسول کی پہچان قطعی طور پر نہیں ہوتی. اگر زرا سی بھی مذہبی تعلیم کی روشنی انسان مین ہو تو وہ غلط اور مذموم کاموں کو کرنے سے پہلے ایک بار تو بھی سوچے گا ضرور .مگر جن کو اللہ کی پہچان ہی نا ں ہو . بھلا وہ ناستک کیا جانے کہ اللہ کی عظمت اور اس کی بر تری کیاہے. اور وہ سب پر قادر قادِرمطلق ہے. اور اس دنیا اور اس اس دنیا کی ہر شئے پر صرف اسی کی حکومت ہے. جسے کو ئی بدل نہیں سکتا. جو زمین و آسمان کا مالک ہے. اور کسی کی بھی اتنی اوقات نہیں ہے کہ وہ رب کی بنائی کائنات میں اپنی ریاکاری کے بل بوتے پر تھوڑا سا بھی ٹک سکیں.
آج ممبئی اودھ نامہ اردو اخبار کی نادان اللہ کی ذاتِ کامل سے انجان مذہبی تعلیم سے بے بہرہ اور شیطان کی دوست گستاخ ایڈیٹر جس کا نام لکھتے ہوئے بھی ندامت محسوص ہورہی ہے. کیونکہ یہ نام میری کئی اچھی مسلم بہنوں کا ہے . اس لئے میں اس نام کو ایک شرمناک لیڈی کے لئے استعمال نہیں کر سکتی. بلا شبہ اس ایڈیٹرلیڈی کو ہم مسلمان کہ ہی نہیں سکتے. جس نے میرے اللہ کی کائنات میں رہتے ہوئے میرے اللہ ہی کی ذات کے ساتھ دھوکہ کیا. جس نے میرے نبی آقائے نامدار ﷺ کی ذات کے ساتھ بد تمیزی ی اور گستاخی کی. میں اس گستاخی کو قطعی اپنے قلم سے نہیں لکھوں گی. جسے لکھنا بھی میری نظر میں گناہ ہے. ہم مسلمان دیندار کسی بھی صورت میں اس ان پڑھ لیڈی کو مسلمان کہ نہیں سکتے . ایسے ناستک کو تو بعد مرنے کے قبرستان میں میں بھی دفنانے کی جگہ نہیں دینا چاہئے کیونکہ اللہ اور رسول کے ساتھ گستاخی کرنے واالوں کا اسلام مذہب سے کو ئی واسطہ نہیں رہتا. اس وقت میری انگلیاں تک برف کی طرح سِل ہو گئی ہے. اور میں یہ لکھنے کی جرات نہیں کر پارہی ہوں کہ اس لیڈی نے اپنی جھوٹی پبلیسٹی کے لئے میرے نبی کی کل عالمین کے نبی کی شان میں گستاخی کی ہے.جو پوری کائنات کو اللہ کی پہچان اور اسلام مذہب کی روشنی لے کر اللہ کے آخری پیغمبر آخری نبی بن کر اللہ کی جانب سے اس دنیا میں لائے گئے. سبحان اللہ . جن کا نام زبان پر آتے ہی ایک تازگی سی محسوس ہوتی ہے. جن کی تعریف میں الفاظ میں کہاں سے لاؤں.میری نم آنکھیں اور نبی کی محبت میں آئے آنسوں حیران ہے کہ کیسے اور کن لفظوں سے میرے نبی سرورِ کائنات کی شانِ کریمی میں بیان کروں.
میرے اور اس کل عالمین کے نبی کی شان میں گستاخی کرنے والی اودھ نامہ اخبار کی لیڈی ایڈیٹر کو کیا زرا سا بھی اپنی مذموم حرکت اور گستاخیٰ کا احساس نہیں ہوا ہوگا؟ اس کے ہاتھ نہیں لرزے ہوگے؟ اس کے ضمیر نے اُس پر لعنت نہیں بھیجی ہو گی؟ اگر ایسا نہیں ہوا ہو گا تو ایک بات بلکل صاف ہے کہ یہ خاتون شیطان سلمان رشدی کی قریبی رشتے دار ہے . یعنی شیطان کی خالہ ہے.
طیش آ رہا ہے یہ سوچ کر کہ پبلسیٹی کے لئے اتنا گھناؤنا کھیل. وہ بھی اس رب کے ساتھ جو خود عزت اور شہرت دینے اور لینے والا مالکِ کل عالمین ہے. و تو عزوّ من تشا و تو ذلّ من تِشا . تھوڑی سی بھی عقل اگر اس بے وقوف خاتون میں ہوتی تو وہ اتنا مذموم عمل پبلیسٹی کے لئے ناں کرتی . اسے پتہ ہوتا کہ جس گندھے عمل سے وہ پبلیسٹی کی طلب رکھے ہوئے ہے. یہ عمل اسے نام نہیں ذلّت دے گا. یہ بھی ایک اللہ کی شانِ کریمی ہے کہ اچھے عمل کرنے والے لاکھ کہی چھپے بیٹھے صرف اپنے نیک کار کردگیوں پرعمل پیرا ہو جن کو ناں شہرت کی لالچ ہو ناں کسی انعام کی طلب ہو. جو صرف اللہ کی خو شنودی پانے کے مستحق ہو. ان کے نیک عمل سے اللہ اس قدر خوش ہو جاتا ہے. کہ وہ انہیں ایسے حیران رہ جانے والے بیش بہا انعام و اکرام اور نام اور مرتبے سے اسے نوازتا ہے. کہ ساری دنیا اللہ کی دی اس عزت سے خوش ہوکر سبق حاصل کرتی ہیں. اور یہ کہتی ہیں. و تُعزّ من تِشا . بے شک اللہ عزّت دینے والا ہے. اور جو اپنی ریاکاری چالاکی گمراہی جھوٹ. حسد اور بے حیائی .بے ایمانی سے شہرت حاصل کرنے کے لئے اپنے مذہب تک سے غداّری پر اتر آتے ہیں. انہیں اللہ ربُالعزت اتنی ذلت عطا کرتے ہیں کہ وہ دنیا میں کسی کو منہ دکھانے کے لائق نہیں رہتا . اور اس سے دنیا کو عبرت حاصل ہوتی ہیں. اور دنیا کہ ا ٹھتی ہیں و تُذِلّ من تِشا بے شک اللہ ذلت دینے والا ہے.
اللہ تبارک وتعلی نے ایسے لوگوں کے لئے دنیا ہی میں دوزخ طے کر رکھی ہے جو اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ گستاخی کریں .
اب یہ بھی اللہ ہی کی شان ہے کہ جہان اللہ گاؤں دیہات اور پہاڑوں میں چھپے گوہروں کی روشنی سے لوگوں کو متعارف کراتا ہے. بے پناہ شہرت اور عزت بخشتا ہے. وہی نام اور شہرت کے ایسے لالچیوں کو اللہ لوگوں کے قہر سے چھپے اور بچے رہنے کی ذلت دیتا ہے.
اللہ اور نبی کی شان میں گستاخی کرنے والی اودھ نامہ اردو اخبار کی اس ایڈیٹر اور اس کے ساتھیوں کو اللہ کی جانب سے تو سزا ملے گی ہی مگر ہمیں پورا یقین ہے کہ مسلمان اس لیڈی کو بچانے کی یا ٹحفظ دینے کوشش نہیں کریں گے. کیونکہ یہ کوئی معاف کرنے جیسا عمل نہیں ہے. جو اس گستاخ لیڈی نے صرف اس لئے کیا کہ لوگ اسے جاننے لگے اور اخبار کو پبلیسٹی ملے . نعوذوبا للہ . اللہ کی لعنت ایسی گھٹیا سوچ اور شہرت کی لالچ پر.
فیروزہ تسبی
--
http://sagheernehal.blogspot.com
https://plus.google.com/110612362797739276455/posts?pid=5960643650641518178&oid=110612362797739276455

No comments:

Post a Comment