Friday, 3 November 2023

آسان علاج کسے کہتے ہیں

"کیا
آپ نے کبھی 
آسان علاج کے بارے میں کچھ سنا ہے؟"
حضُور پُر نُور ﷺ کی سیرت پاک کا ایک پہلو آپ ﷺ کے طبی کمالات بھی ھیں،  جسے معالجوں نے وہ توجہ نہیں دی جسکی اشد ضرورت تھی. جیسے سائنس کو آج لاکھوں،  ھزاروں تجربات کر کے معلوم ھُوا کہ ذات الجنب (پلورسی) کا سبب وھی ھے جو کی تپ دق کا ھے بلکہ یہ بھی تپ دق کی ایک قسم ھی ھے جبکہ اسی ضمن میں حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ھیں،  کہ بنی کریم ﷺ نے ھمیں آگاہ فرمایا کہ ذات الجنب کے علاج میں درس اور زیتون کے تیل کا استعمال مفید ھے. 
(جامع ترمذی،  سنن ابن ماجہ)
ایسی مثالیں ان ذھنی غلاموں کے لئے بھی چشم کشا ھیں جو بات بات پر مغرب کی باتیں کرتے،  اور جون اور مائیکل کی مثالیں دیتے نہیں تھکتے. 
اس مِیں مَیں ان بیچاروں سے ایک ھمدردی بھی کرتا ھوں وہ یہ ھے کہ انہیں پڑھایا ھی جون اور مائیکل گیا ھے. کاش انکی دنیاوی تعلیم کے ساتھ کچھ دینی تعلیم کا اھتمام کیا جاتا تو انہیں معلوم ھوتا کہ اسلامی شخصیات کا زندگی کے ھر ھر شعبے میں کتنا بلند ترین مقام ھے. 
تو جناب ھم بات کر رھے تھے معدے کی شکایات کی،  ایک بات ھمیشہ یاد رکھیں علم طب قیافہ پر مبنی ھے لیکن نبی کریم ﷺ کی طب کو اس لیے فضیلت حاصل ھے کہ ان کے ھر علاج کو وحی الہی سے تائید حاصل ھے اور اسی لئے یہ صریح و یقینی ھے. 

قبض آجکل ھر انسان کی شکایت ھے،  قبض کے سلسلے میں صحابی تراقہ بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ھیں کہ نبی رحمت ﷺ نے ھمیں حکم ارشاد فرمایا کہ 
"ھم رفع حاجت کے وقت بائیں پاوں پر بوجھ ڈالیں اور دائیں پاوں کو کھڑا کرلیں." 
جدید میڈیکل سائنس کی تحقیق نے طبی اعتبار سے اس طریقہ کار کو قبض کا بہترین علاج قرار دیا ھے،  کیونکہ فضلہ انتڑیوں میں سے ھوتا ھوا بائیں طرف کی بڑی آنت میں اکٹھا ھوتا رھتا ھے اور یہاں سے رفع حاجت کے وقت خارج ھوتا ھے. اگر بائیں پاوں اور ٹانگ کے ذریعے آنت کے اس حصے پر دباو ڈالا جائے تو فضلہ کے خارج ھونے میں مدد ملتی ھے اور قبض نہیں رھتی.  
سوڈانی ڈاکٹر عمر سلیمان محمد جدید طرز تعلیم سے آشنا ھونے کے ساتھ علم الحدیث ﷺ سے بھی بہرہ ور تھے اور انہوں نے جدید تحقیقاتی اصولوں کے ساتھ ساتھ ارشادات نبوی ﷺ سے یہ ثابت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے تقریباََ تمام بیماریوں کو کسی نہ کسی پیرائے میں نہ صرف بیان کیا بلکہ علاج بھی تجویز کیا جیسے متعدی امراض سے بچنے کا سادہ طریقہ احادیث مبارکہ میں اس شان سے موجود ھے کہ عقل دنگ رہ جاتی ھے.  
اس ضمن میں حضرت ابوھریرہ رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ھیں کہ نور مجسم سرکار دو عالم حضور پر نور ﷺ کا ارشاد مبارک ھے کہ تندرست افراد (بلا ضرورت) مریض کے قریب نہ جائیں. (بخاری و مسلم) 
اور کوڑھ کے مریض سے ایسے بھاگو جیسے کہ شیر سے بھاگتے ھو،  اس سے اگر بات کرنا ضروری ھو تو اپنے اور اس کے بیچ میں ایک سے دو تیر کے برابر فاصلہ رکھو. 
(متفق علیہ)
اور
کھانستے اورچھینکتے وقت منہ کے آگے ھاتھ یا کپڑا رکھا جائے (بخاری)
ایسے ھی ارشادات گرامی کی مزید تحقیق کی گئی،  تو معلوم ھوا کہ نبی کریم ﷺ کو اللہ عزوجل نے حکمت کا مکمل علم عطا فرمایا تھا جیسا کہ قرآن مجید میں ھے ارشاد باری تعالی ھے :
اور اے محبوب! اگر اللہ کا فضل و رحمت تم پر نہ ہوتا تو ان میں سے کچھ لوگ یہ چاہتے کہ تمہیں دھوکا دے دیں اور وہ اپنے ھی آپ کو بہکا رھے ھیں اور تمہارا کچھ نہ بگاڑیں گے اور اللہ نے تم پر کتاب اور حکمت اتاری اور تمہیں سکھا دیا جو کچھ تم نہ جانتے تھے اور اللہ کا تم پر بڑا فضل ھے.  
(سورۃ النساء - 113)
نبی رحمت ﷺ کے انھی مضامین پر مُشتمل ارشادات پر مزید تحقیق کر کے اور زمانے کی بدلتی ھوئی اقدار کے پیش نظر علم طب نے اب اتنی ترقی کر لی ھے کہ اب اسے مختلف شاخوں میں تقسیم کر دیا گیا ھے، بیماریوں کا علاج بعد کا مسئلہ ھے،  سب سے پہلے تو یہ کہ انسانی صحت کو ھر لحاظ سے محفوظ ماحول مہیا کیا جائے اور بیماریوں کو پیدا ھی نہ ھونے دیا جائے، یعنی "امراض کی قبل از وقت روک تھام" بذات خود ایک باقاعدہ علم کی حیثیت اختیار کر چکی ھے. جسے Prevention Science کہا جاتا ھے. اسکی بنیاد نبی کریم ﷺ کے ایسے ھی ارشادات ھیں. 
تو بات ہو رہی تھی قبض کی، عمومی طور پر اگر اجابت معمول کے مطابق نہ آئے یا آئے تو پاخانہ تھوڑا تھوڑا کئی بار آئے یا روزانہ حاجت ہونے کے بجائے دوسرے، تیسرے روز آئے۔ ان دونوں صورتوں کو قبض کہتے ہیں۔ باقاعدہ اجابت نہ ہونے سے طبیعت مضمحل رہتی ہے جسم کا تھکا تھکا رھنا،  زبان میلی اور بھوک روز بروز کم ہونے لگتی ہے۔ جب آنتوں میں پہلے سے جگہ موجود نہ ہو تو ان میں نئی غذا کا داخل کرنا ممکن نہیں رہتا اور جب غذا اندر نہ جائے تو توانائی میں کمی ایک لازمی نتیجہ ہے۔
آنتوں میں خوراک جب معمول سے زیادہ ٹھہرتی ہے تو وہاں پر سٹراند پیدا ہوکر بدبو دار ریاح پیدا ہوتی ہے۔ اگر رکاوٹ زیادہ ہو تو ان ریاح کا اخراج نہیں ہوتا۔ اس طرح پیٹ بوجھ کے ساتھ ڈھولک کی طرح تن جاتا ہے۔
پیٹ میں ریاح کی کثرت کی وجہ سے دماغ پر بوجھ، چکر، بے خوابی، لازمی نتائج ہیں۔ پیٹ میں جب بوجھ محسوس ہو رہا ہو تو آسانی سے نیند نہیں آتی۔ ڈکار مارنے کی کوشش بذات خود ایک بیماری ہے جس سے اور مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں اطباء کا یہ قول بھی ہے کہ قبض عام بیماریوں کی ماں ہے۔
غذائی علاج:-
قبض کے علاج کے سلسلہ میں ابتدائی اہم بات غذا ہے۔ پرانی قبض میں مبتلا لوگوں کو کھانا وقت پر کھانا چاہئیے۔ کھانا جو بھی ہو، اس میں پھوک یا ریشہ کی معقول مقدار ہونی چاہئیے۔ گوشت کے ساتھ اگر سبزیاں شامل نہ ہوں تو ان کی کمی پھلوں سے دور ہو سکتی ہے لیکن پھلوں کا جوس یا عرق ہرگز اس ضرورت کو پورا نہیں کرتے۔ آٹا ان چھنا ہو۔
پانی کی مقدار زیادہ بھی قبض کشاء ہے لیکن کھانے کے ساتھ اس کی مقدار بہرحال کم ہونی چاہئیے۔ رفع حاجت کے لئے کموڈ کی نسبت پیروں پر بیٹھنا زیادہ مفید ہے۔ اس شکل میں مریض اپنے بائیں گھٹنے کو جوکہ پیٹ کے ساتھ لگا ہوتا ہے، اگر اندر کی طرف دباکر رکھیں تو یہ بڑی آنت کے آخری حصے پر دباؤ ڈال کر اس میں موجود اشیاء کو اپنے دباؤ کی مدد سے آگے کو دھکیل کر باہر نکلنے پر مجبور کر دیتا ہے۔
علم الغذا کے بارے میں آج سے صدیوں پہلے بڑی اہمیت کا ایک دلچسپ واقعہ یاد آ گیا۔ حضرت ام ایمن رضی اللہ تعالٰی عنہا سفر پر گئیں تو وہاں سے واپسی پر ایک نئے کھانے کی ترکیب سیکھ کر آئیں۔ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کو اس نئے کھانے کی دعوت دی جس کا حال وہ بیان فرماتی ہیں۔
“انہوں نے چھان کر سفید آٹا گوندھا اور بتایا کہ ہمارے ملک کا یہ کھانا ہے جوکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے تیار کر رہی ہوں۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے باریک آٹا دیکھ کر فرمایا کہ تم نے آٹے میں جو کچھ نکالا ہے، اس کو اس میں دوبارہ شامل کرو اور پھر تیار کرو۔“ (ابن ماجہ)
یہ واقعہ حدیث کی کئی کتب میں آیا ہے۔
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور تاجدار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں انہوں نے چھلنی نہ دیکھی تھی اور تنکے وغیرہ پھونک مار کر اڑا دیتے تھے۔ یہی بات حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے بھی معلوم ہوتی ہے کہ ان کے گھر میں آٹا چھان کر استعمال کرنے کا رواج نہ تھا۔ ان روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ آٹے سے چھان کر جس چیز کو بڑی محنت اور کاوش سے نکال کر پھر اس کی سفید روٹیاں پکائیں مگر ان کو ہدایت فرمائی گئی کہ وہ چھان کو پھر سے شامل کرکے روٹی پکائیں جس سے چھان کی اہمیت کو آ شکار کیا گیا۔
جدید تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ آٹے کا چھان پرانی قبض اور ذبابیطس کے مریضوں کے لئے بہترین دوائی ہے۔ اس میں ریشے کے علاوہ وٹامن ب طاقت کا باعث ہوسکتی ہے۔ وٹامن ب عضلات کے لئے مقوی ہے۔
قبض کا دوسرا اہم علاج غذا اور حاجت کے اوقات کا تعین ہے۔ جب جی چاہا بیت الخلاء چلے جائیں اور جب فرصت نہ ہو یا جی نہ چاہے، ملتوی کر دیا جائے۔ ایسے میں قبض کو صرف ادویہ کی مدد سے وقتی طور پر دور کیا جا سکتا ہے۔ باقاعدہ علاج سے نہیں۔ صُبح اٹھ کر کچھ کھانے کے بعد ایک مقررہ وقت پر بیت الخلاء جانا اہم نکتہ ہے بلکہ مقررہ وقت پر اگر حاجت نہ ہو تب بھی جانا چاہئیے۔ اس طرح وقت پر حاجت ہونے کی عادت بن جاتی ہے مگر اس کے لئے تین اہم لوازمات ہیں۔
* خالی پیٹ بیت الخلاء نہ جائیں۔ ضرور کچھ کھا کر جائیں۔ جیسا کہ نہار منہ شہد پینے کے بعد۔
* رات کو کھانا ضرور کھایا جائے کیونکہ رات کا کھانا نہ کھانے سے صُبح تک 19۔ 18 گھنٹے کا فاقہ بن جاتا ہے۔
اتنے لمبے فاقہ سے خون میں مٹھاس کی مقدار گر جاتی ہے۔ کمزوری کے علاوہ سابقہ غذا کو آگے بڑھانے والا عنصر نہ ہونے کی وجہ سے قبض ہوتی ہے۔ 
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ رات کا کھانا ہرگز ترک نہ کیا جائے، خواہ مٹھی بھر کھجور کھا لیں کیونکہ رات کا کھانا ترک کرنے سے بڑھاپا (کمزوری) طاری ہوتی ہے۔
اس سلسلے میں متعدد روایات میسر ہیں جیسے کہ “رات کا کھانا امانت ہے“ اور ارشاد گرامی میں واضح فرمایا گیا ہے کہ رات کا کھانا نہ کھانے سے کمزوری ہو جائے گی۔
* رات کو کھانے اور سونے کے درمیان کم از کم تین گھنٹے کا وقفہ ہونا چاہئیے اور اس وقفہ کے درمیان 500 قدم چلنے سے آنتوں کی توانائی میں اضافہ ہے اور اگلے دن اجابت اطمینان سے ہوتی ہے۔
قبض کشاء ادویات اور طب یونانی:-
جمال گوٹہ۔ جلاب۔ مسبر۔ سقمونیا۔ املتلاس وغیرہ
ان میں جمال گوٹہ اس حد تک مخزش ہے کہ اس کا تیل اگر تندرست جلد پر لگایا جائے تو وہاں پر آبلہ اور پیپ پڑ جاتے ہیں۔ اپنے مضر اثرات کی وجہ سے جمال گوٹہ علاج کے طور پر استعمال نہیں ہوتا۔ اس کے مدبر (اصلاح) کے بعد استعمال کیا جا سکتا ہے۔
چکنائی کی زیادہ مقدار آنتوں میں پھسلن پیدا کرکے اجابت لاتی ہے۔ اس غرض کے لئے روغن بادام، روغن بید انجیر، کسٹرائیل اور گھی شہرت رکھتے ہیں۔
عضلات میں اگر کمزوری ہو تو یہ بھی قبض کا باعث ہے۔ اس لئے وہ تمام ادویہ جو جسم کو اور بالخصوص اعصاب اور عضلات کو طاقت دیتی ہے جیسے کہ کچلا، ہلیلہ سیاہ لوگ اسی اُمید پر سنکھیا بھی دے دیتے ہیں لیکن سنکھیا معدہ اور آنتوں میں شدید قسم کی خراش ہی نہیں بلکہ سوزش پیدا کرتا ہے۔ اسی لئے دودھ اور گھی میں آمیز کرکے دیا جاتا ہے۔
سنامکی ایک قابل اعتماد اور مفید دوائی ہے۔ اس میں تھوڑی سی خرابی پیٹ میں مڑوڑ ڈالنے کی ہے۔ وہ اگر تنکے چن کر اور سوئے اور شہد ملا کر استعمال کریں تو انتہائی نفع بخش ثابت ہوتی ہے۔ سوئے پیٹ سے ہوا نکالنے میں شہد آنتوں کو سکون دیتا اور مقوی ہے۔ اس طرح قبض کا باعث اگر آنتوں کی کمزوری بھی ہو تو سنا اور سوئے سے فائدہ ہوگا۔
طب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:-
قبض کے مسئلہ کو تاجدار انبیاء صلی اللہ علیہ وسلم نے جس شاندار اور سائنسی طریقہ سے حل فرمایا ہے، طب جدید آج بھی اس سے بہتر لائحہ عمل تجویز نہیں کرسکی جس پر عمل کرتے ہوئے قبض کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
حفظ ماتقدم :۔ 
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اوقات خوراک متعین فرما کر اور آنتوں کے Gastro. colic reflex سے بھرپور فائدہ اٹھایا ہے۔ جیسا کہ نہار منہ شہد کا استعمال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی روزمرہ کی عادت تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشہ دار غذاؤں پر اصرار فرمایا۔ ان چھنے آٹے کی تاکید فرمائی۔ “اپنے دسترخوان کو سبز چیزوں سے مزین کرو۔“ یہ ایک جامع ارشاد ہے جوکہ پیٹ میں اتنا بھوک پیدا کرتا ہے کہ آنتوں میں اخراج کا عمل خیرو خوبی سے وقوع پذیر ہوتا رہے۔
علاج بالغذا :-
قبض کی ابتدائی حالتوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ادویہ کی بجائے کھانے پینے کی چیزوں کو دوا کے طور پر استعمال فرمایا ہے۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا روایت فرماتی ہیں۔
“جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کسی کو لایا جاتا کہ اس کو بھوک نہیں لگتی تو ارشاد ہوتا کہ اس کو جو کا دلیہ کھلایا جائے۔ پھر فرمایا کہ خدا کی قسم جس نے مجھے حق کے ساتھ پیغمبری عطا کی ہے۔ یہ پیٹ کو اس طرح صاف کر دیتا ہے کہ جیسے تم میں سے کوئی اپنے چہرے کو پانی سے دھو کر اس سے غلاظت کو اتار دیتا ہے۔
یہ ایک بڑی خوبصورت مثال ہے کہ کیونکہ جو میں باریک ریشہ کثیر مقدار میں ہوتا ہے۔ یہ پیٹ میں جاکر پھولتا ہے اور آنتوں میں بوجھ کی کیفیت پیدا کرکے اجابت کے عمل کو تیز کرتا ہے۔ جو میں لحمیات کے اجزاء بھی ہوتے ہیں جو جسم کو توانائی مہیا کرتے ہیں۔ اگر کسی کو کمزوری کی وجہ سے قبض محسوس ہو رہی ہو تو جو کھانے سے اس کا مداوا بھی ہو جائے گا۔
تاجدار انبیاء صلی اللہ علیہ وسلم نے انجیر کی یہاں تک تعریف فرمائی کہ اسے جنت کا میوہ قرار دیا۔ چنانچہ حضرت ابوذر رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت کرتے ہیں کہ تاجدار انبیاء صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ “انجیر کھایا کرو۔ اگر مجھ سے کہا جائے کہ کیا کوئی پھل جنت سے زمین پر آ سکتا ہے تو میں کہوں گا کہ ہاں یہی ہے۔ یہ بلاشبہ جنت کا پھل ہے اسے کھایا کرو کہ یہ بواسیر کو کاٹ کر رکھ دیتا ہے اور گھنٹیا میں مفید ہے۔“
ہم جانتے ہیں کہ بواسیر پُرانی قبض، جگر کی خرابیاں اور پیٹ کی آخری حصہ میں خون کی نالیوں میں دوران خون سست پڑ جانے سے پیدا ہوتی ہے۔ جب یہ ان کا علاج ہے تو مطلب یہ ہوا کہ انجیر قبض کو دور کرتی ہے۔ جگر کے لئے مصلح ہے اور خون کی نالیوں میں دوران خون کو دُرست کرتی ہے۔
انجیر کی ساخت میں موجود چھوٹے چھوٹے دانے پیٹ میں جا کر پھول جاتے ہیں۔ ان کا اسبغول کی مانند پھولنا بھی قبض کو دور کرنے کا ذریعہ بن جاتا ہے۔
حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالٰی عنہا سے تاجدار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تم اپنے پیٹ کو چلانے کے لئے کیا استعمال کرتی ہو۔ میں نے بتایا کہ شبرم لیتی ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ تو بہت گرم ہے۔ پھر اس کے بعد میں سناء استعمال کرنے لگی کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اگر کوئی چیز موت سے شفاء دے سکتی ہے تو وہ سناء ہے۔ (ابن ماجہ)
سناء کی مفید قسم وہ ہے جو وادی مکہ میں پیدا ہوئی ہے۔ اس کے پتے نشتر کی شکل کے اور دونوں طرف سے چکنے ہوتے ہیں۔ ان کی پھلی گول اور پھول سبزی مائل سنہرے لگتے ہیں۔ اس کا بیج مصر میں بویا گیا مگر زمین کی وہ تائید حاصل نہ ہوسکی۔ اسی طرح بھارت اور سکھر میں پیدا ہونے والی سناء فوائد کے لحاظ سے تیسرے درجہ پر ہے کیونکہ ان اجزاء عاقل کی مقدار کم ہوتی ہے۔
اطباء نے سناء کا استعمال دسویں صدی سے شروع کیا۔ البتہ بوعلی سینا اسے مفید قرار دے چکے ہیں۔ عربوں کو دیکھ کر بھارتی وید بھی اس کے مداح ہوگئے اور اب اس کے کئی متعدد نسخے مرتب ہوئے ہیں۔
بہرحال قبض کے بارے ماہرین کی تازہ ترین رائے کے مطابق اس کا علاج ادویہ کی بجائے غذا میں ریشہ دار اشیاء کے استعمال میں اضافہ (پھل اور سبزیاں) سے کیا جائے۔ آج کے تمام مشاہدات اور ایک ہزار سال کے تجربات سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبض کے علاج میں جو ارشادات فرمائے ہیں، سائنس اپنی تمام تر کاوشوں کے باوجود ان کے برابر بھی نہیں آ سکی۔ ان کے اہم نکات کا خلاصہ یہ ہے۔
* کھانا وقت پر کھایا جائے۔
* رات کے کھانے کے بعد جلد نہ سویا جائے اور پیدل چلا جائے۔
* کھانے سے پہلے تربوز یا خربوزہ پیٹ کو صاف کرتا ہے۔
* ناشتہ میں جو کا دلیا آنتوں کو صاف کرتا ہے۔
* ریشے دار غذائیں کھائی جائیں جیسا کہ سبزیاں یا پھل۔
* آٹا چھان کر نہ پکایا جائے کیونکہ اس کی بھوسی قبض اور دل کا علاج ہے۔
* خشک انجیر کے 3۔ 2 دانے ہر کھانے کے بعد کھانے سے نہ صرف قبض ختم ہو جاتی ہے بلکہ یہ بواسیر کا علاج بھی ہے۔
* ان تمام کوششوں کے باوجود اگر قبض میں بہتری نہ ہو تو سب سے پہلے زیتون یا اس کا کوئی مرکب نسخہ استعمال کیجئے۔
اگر ان تمام کوششوں کے باوجود قبض دور نہ ہو یا اس کے ساتھ درد، سوزش یا بخار ہو تو ایسے میں آنتوں میں رکاوٹ یا اپینڈکس کا شبہ کیا جا سکتا ہے جس کے لئے خود علاج کرنے کی بجائے کسی مستند معالج سے رجوع کرنا چاہئیے کہ یہ بیماری خطرناک ہو سکتی ہے۔
اب کچھ نسخہ جات پیش کرتا ھوں.  پہلا نسخہ زبدۃ الحکماء شفاء الملک قبلہ استاد مکرم محترم جناب محمود احمد بھٹہ صاحب کا ھے.  
نسخہ نمبر: 1
تیزپات
پودینہ
اجوائن دیسی
سوۓ
کرفس
سونف
سنڈھ
ھر ایک 50 گرام لے لین 
اور
سوڈا بائی کارب 10 گرام لے لین
ست پودینہ
اور
ست اجوائن
ھر ایک 2 رتی
اب تمام ادویات کو 6 کلو پانی مین بھگو دین 
12 گھنٹہ بعد دو چار ابالے آنے کے بعد پن کر صاف کرکے 5 کلو چینی مین قوام کرکے 
سوڈا بائی کارب اور ست ھر دو قسم شامل کرکے
اس میں 5 گرام سوڈیم بینزویٹ شامل کر دین تاکہ خراب نہ ھو. 
دو دو چمچ صبح دوپہر شام پلا دین فوری اور تیز اثر ھو گا،  معدہ کی گیس یعنی تبخیر دل کی گھبراھٹ بوجہ گیس خفقان قلب معدہ کا درد انتڑیون کی سوزش جگر کے امراض، قبض- بغیر السر معدہ کے آپ ھر اس معدہ کے مرض مین استعمال کر سکتے ھین جو آپ کو نظر آۓ. 
زبدۃ الحکماء شفاء الملک
محترم جناب محمود احمد بھٹہ صاحب 
نسخہ نمبر: 2
مصبر
دارچینی
مرچ سیاہ
سنڈھ
مگھاں
پوست ھلیلہ زرد
سھاگہ بریاں
ھینگ بریاں
شحم حنظل
نوشادر
نمک سیاہ وسفید
قلمی شورہ    
ھر ایک 20 گرام لے کر پاؤڈرکر لیں 
اب اس پاؤڈر کو پلاسٹک کے برتن میں ڈال کر اسپر ایک پاؤ سرکہ انگوری 
اور ایک پاؤ کوار کا گودا ڈال کر مکس کر دیں  
24 گنٹھے پڑا رھنے دیں
اسکے بعد تھوڑا کھرل کر کے گولی بقدر دانہ مٹر بنا لیں 
خشک کرکے ائر ٹائٹ ڈبے میں محفوظ کرلیں
1 تا 2 گولی صبحِ وشام  ھمراہ آب نیم گرم بعد غذا۔
معدہ کے امراض گیس  قبض بد ھضمی جلن کھٹے ڈکار  منہ سےبدبو آنا تیزابیت معدہ انتڑیوں میں درد  ان امراض کی بہترین دوا ھے. 
(حکیم شاھد محمود سیفی)
نسخہ نمبر: 3
اگر معدے کا السر ھو تو :
ﮨﻠﯿﻠﮧ ﺳﯿﺎﮦ 50 ﮔﺮﺍﻡ
ﺳﺘﺎﻭﺭ      10 ﮔﺮﺍﻡ
ﻣﺼﺒﺮ         3 ﮔﺮﺍﻡ
ﮨﻠﯿﻠﮧ ﮐﻮ ﮔﮭﯽ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﻮﻥ ﮐﺮ ﮐﭙﮍﮮ ﺳﮯ ﻣﻞ ﮐﺮ ﺧﺸﮏ ﮐﺮ ﮐﮯ ﭘﯿﺲ ﻟﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺩﯾﮕﺮ ﺩﻭﺍﺋﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﭘﯿﺲ ﮐﺮ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﮐﻮ ﻣﻼ ﺩﯾﮟ ﺑﺲ ﺗﯿﺎﺭ ﮬﮯ .
ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺻﺒﺢ ﺩﻭﭘﮩﺮ ﺷﺎﻡ ﺍﯾﮏ ﺭﺗﯽ ﯾﻌﻨﯽ ﭼﭩﮑﯽ ﺑﮭﺮ ﭘﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﻟﮯ ﻟﯿﺎ ﮐﺮﯾﮟ
ﺻﺮﻑ ﺳﺎﺕ ﺩﻥ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﺴﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﮯ ﮔﺎ. ﺗﺎﮨﻢ ﺍﮔﺮ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺩﻥ ﺑﮭﯽ ﯾﻮﺯ ﮐﺮﯾﮟ ﺗﻮ ﻣﻌﺪﮦ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺑﮩﺖ ﻣﻔﯿﺪ ﮬﮯ. 
(ڈاکٹر زمان صابر)

No comments:

Post a Comment