Friday, 3 November 2023

صاحب فوائد مکیہ حضرت قاری مقری عبدالرحمن مکی رحمۃ اللہ علیہ کی قبر پر حاضری

"صاحب فوائد مکیہ 
حضرت قاری مقری عبدالرحمن 
مکی رحمۃ اللہ علیہ کی قبر پر حاضری"
(بقلم: احمد ہاشمی سہارنپوری)
لکھنؤ کے اسفار تو بہت ہوچکے ہیں اور سال میں ایک دو بار جانا ہوتا ہے. پچھلے کئی سال سے ہر سفر میں یہ نیت رہتی تھی کہ اس بار ضرور بالضرور خاتمۃ القراء فی الہند حضرت قاری مقری عبدالرحمن مکی ثم آلہ آبادی رحمۃ اللہ علیہ کی قبر تلاش کرکے فاتحہ پڑھنے کے لئے جاؤں گا. لیکن یہ نیت آج بحمدللہ پوری ہوئی اور اللہ کا شکر ادا کیا. لکھنؤ پہنچ کر یہی فکر کھائے جارہی تھی کہ وہاں کا راستہ کس سے معلوم کیا جائے. اس لئے کہ ایک دو حضرات جن سے امید تھی کہ یہ ضرور گئے ہوں گے اور ان کو راستے کا علم ہوگا. ان سے پوچھا تو انہوں نے بھی لاعلمی ظاہر کردی. پھر میں نے عزیزم محمد عفان سلمہ ولد ڈاکٹر محمد سلمان متعلم درجہ عالیہ رابعہ ندوۃ العلماء لکھنؤ (موصوف میرے مرحوم بہنوئی مولوی غفران کے بھتیجے ہوتے ہیں) سے ذکر کیا تو انہوں نے اطمینان دلایا کہ احمد چچُو آپ بیفکر ہوجائیے. ہم آپ کو لے جائیں گے. پھر اس نے اپنے ساتھیوں سے معلومات حاصل کیں اور آج فجر بعد راستہ پوچھتے پاچھتے مزار شریف کے پاس پہنچ گئے. دیکھا تو ایک چہار دیواری ہے. اس میں چند پکی قبریں بنی ہوئی ہیں. ہندی زبان میں ایک بڑا بورڈ لگا ہوا ہے جس پر قاری صاحب اور ایک کسی بزرگ حضرت سید ابراہیم شاہ کا نام لکھا ہوا ہے خیر پڑوس میں ایک دروازہ کھٹکٹایا اور معلوم کیا کہ بھائی اس گیٹ کی چابی کس کے پاس ہے؟ اندر سے ایک صاحب نکلے. انہوں نے ہمیں اس قبرستان کے ذمہ دار کے گھر تک پہنچایا. ایکدم غریب غرباء کی بستی تھی خیر جو ذمہ دار تھے ان کا نام تو معلوم نہیں کیا ہوگا لیکن سب ان کو 'ڈاکٹر بھائی' کہتے ہیں. دیکھنے سے وہ کسی بھی زاویہ سے ڈاکٹر نہیں لگ رہے تھے. وہ نکل کر آئے. سلام دعا کے بعد ان سے درخواست کی اور بتایا کہ ہم سہارنپور سے قصدا آۓ ہیں. ان کو بھی کام پر جانا تھا. بہت جلدی میں لگ رہے تھے. انہوں نے جاکر تالا کھولا پھر اطمینان سے فاتحہ پڑھی. انہوں نے وہاں  ایک تیسری قبر کے بارے میں بتلایا کہ یہ ایک خاتون کی قبر ہے جن کو 'مستانی' کہتے تھے. یہی اس قبرستان کی دیکھ ریکھ کرتی تھیں. بیس پچیس سال قبل ان کا انتقال ہوگیا. پھر میری والدہ یہاں کی دیکھ ریکھ کرنے لگیں. ان کے انتقال کے بعد سے میں دیکھتا ہوں. ہر جمعرات کو عصر سے عشاء تک یہ کھلتا ہے قاری صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی قبر پر جو پتھر لگا ہوا ہے اس پر یہ قطعہ تاریخ لکھا ہوا ہے: 'عبدالحمن مکی قاری بیمثل بود ۱۳۴۹' نیز قبر چادر پڑی ہوئی تھی جس سے اندازہ ہوا کہ کافی وقت سے بدعتیوں کے قبضہ میں ہے. میں نے صرف قبر کے فوٹو لئے تو مجھ سے ڈاکٹر بھائی بولے کہ فوٹو لینا گناہ ہے. میں نے کہا کہ میں تو صرف قبر کی تصویر لے رہا ہوں. بطوریادگار جبکہ جاندار کا فوٹو لینا گناہ ہے. بولے کہ قبر میں جو ہیں وہ بھی تو جاندار ہی ہیں وہ قبر میں زندہ ہی ہیں پھر ہم ان کا شکریہ ادا کرکے واپس ہولئے.
قاری عبدالرحمن مکی رحمۃ اللہ علیہ کون ہیں؟
فن تجوید کی مشہور معروف کتاب فوائد مکیہ کی خصوصیت و اہمیت سے کون ذی علم اور مولوی واقف نا ہوگا خاص طور پر وہ لوگ جہنوں نے تجوید بھی پڑھی ہو یہ کتاب برصغیر ہندپاک کے تمام مدارس تجوید میں تقریبا ایک صدی سے داخل نصاب ہے اور بڑے بڑے مدارس دارالعلوم دیوبند مظاہر علوم سہارنپور ندوۃ العلماء لکھنؤ مدرسہ شاہی وغیرہ میں تو تجوید کی سند فوائد مکیہ پڑھے بغیر دی بھی نہیں جاتی. علماۓ تجوید نے حضرت قاری عبدالرحمن مکی کو 'خاتمۃ القراء فی الہند' کے لقب سے نوازا ہے. آپ کی وفات چھ جمادی الاول ۱۳۴۹ ھ مطابق ۱۹۳۰ بروز پیر لکھنؤ میں ہوئی. پھر آپ کو آپ کے ایک شاگرد کی عطاکردہ ایک قطعہ زمین جو ٹولہ مجیب گنج جس کا موجودہ نام محبوب گنج ہے میں دفن کیا گیا. رحمہ اللہ رحمۃ واسعہ. آپ نے تمام تر فنی استفادہ اپنے برادر اکبر حضرت قاری عبد اللہ مکی سے مدرسہ صولتیہ مکہ مکرمہ میں حاصل کیا ہے جو کہ قاری ابراہیم سعد مصری کے نامور تلامذہ میں سے تھے. قاری عبدالرحمن کا بیعت و ارشاد کا تعلق حضرت حاجی امداداللہ مہاجر مکی سے تھا. جب آپ اپنے فن میں کامل ہوگئے تو حضرت مولانا رحمت اللہ صاحب کیرانوی نے آپ کو حکم فرمایا کہ عبداللہ تو یہاں میرے پاس رہے گا اور تمہیں (عبدالرحمن) کو حکم دیتا ہوں کہ ہندستان جاؤ اور وہاں جاکر ترویج قرآن و قراءات اور لحون عربیہ کا کام کرو ۔ یہاں پر مختلف مدارس میں خدمات ان کام دینے کے بعد مدرسہ احیاء العلوم ریلوے اسٹیشن کی مسجد الہ آباد میں اصل خدمات شروع فرمائی جہاں ایک سے بڑھ کر ایک شاگرد تیار کئے. آخر میں آپ مدرسہ فرقانیہ لکھنؤ چلے گئے تھے. وہیں وفات ہوئی. 
آپ کے شاگردوں کی تعداد سیکڑوں نہیں ہزاروں میں ہے. جس میں مشہور یہ ہیں قاری عبدالمالک صدرالمدرسین مدرسہ فرقانیہ لکھنؤ، قاری ضیاء الدین صاحب خلاصۃ البیان، قاری محب الدین صاحب معرفۃ الوقوف و معرفۃ الرسوم، قاری عبدالوحید اولین صدر مدرس تجوید و قرأت دارالعلوم دیوبند شیخ القراء قاری حفظ الرحمن پرتابگڑھی صدر مدرس دارالعلوم دیوبند وغیرہ 
اللہ ان تمام حضرات کو بے انتہا جزاۓ خیر عطافرماۓ جنت الفردوس میں اعلی درجات سے نوازے. آمین! ( #ایس_اے_ساگر )

No comments:

Post a Comment