الحاج بیرسٹراسدالدین اویسی سے بوقت ملاقات بعداز ملاحظہ چندالفاظ موصوف کے حلئے اورخصوصیات سے متعلق جوذہن میں مچل رہے تهے آج خامہ کی نوک پرآگئے
....................................
حلیہ:
.......
قدطویل،صاحب جلیل-کشادہ پیشانی،ذات کی نشانی-باریش،جفاکیش-سرخ وسپیدرنگت،اللہ والوں سے محبت-کهلادہانہ،ظالموں کے لئے تازیانہ-چوڑاسینہ،علم کاخزینہ-اکثراوقات سنجیدہ چہرہ،کبهی کبهارآنکهوں پر پہرہ-لمبی ناک،انداز بےباک-موٹی سیاہ چشم،مظلوموں کے لئے نم-زبان ہےیاتلوار،ہمہ وقت ذوالفقار کی دهار-آواز میں طنطنہ،حاضرجوابی بےپناہ-نام اسدالدین،قلب میں دولت یقین-
خوبیاں:
......
پارلیمنٹ میں بدن پر شیروانی،سنائے عوام کی دکه بهری کہانی-اردوادب کاستهرا ذوق،انگلش داں صحافیوں کے گلے میں پہنائے طوق-انصاف پسندوں کی صدا،دلتوں اور اقلیتوں کی ندا-مطالعہ کی عادت ،بےخوفی جس کی فطرت-فرقہ پرستوں کے لئے لوہے کاچنا،سیکولر پارٹیوں کے لئے خطرہ انا-حیدرآباد کی پہچان ہے،دلائل میں جان ہے-ملت کی شان،سیاست کی آن-قانون کاشناور ہے'عزم، درخت کی مانندتناور ہے-بزم میں نرمی،رزم میں گرمی-ملک کے لئے فرزانہ،دین اسلام کادیوانہ-
جہاں جائے لوگ پلکیں بچهائے،خطابت میں اذہان پرچهاجائے-دستوری حقوق کی بات کریں امبیڈکر کی طرح،ہندوستانی مسلمانوں کادفاع کرے جوہر کی طرح-اقبال کی شاعری پرفدا ہے،آزادکی تقاریرکاشیداہے-
درج ذیل شعر اس سیاستداں کے لئے برمحل لگا-
اپنے بھی خفا مجھ سے ہیں ، بیگانے بھی ناخوش
میں زہر ہلاہل کو کبھی کہہ نہ سکا قند
کہتا ہوں وہی بات سمجھتا ہوں جسے حق
نے ابلہ مسجد ہوں ، نہ تہذیب کا فرزند
تحریر:قاضی عبدالرحمان
حلیہ:
.......
قدطویل،صاحب جلیل-کشادہ پیشانی،ذات کی نشانی-باریش،جفاکیش-سرخ وسپیدرنگت،اللہ والوں سے محبت-کهلادہانہ،ظالموں کے لئے تازیانہ-چوڑاسینہ،علم کاخزینہ-اکثراوقات سنجیدہ چہرہ،کبهی کبهارآنکهوں پر پہرہ-لمبی ناک،انداز بےباک-موٹی سیاہ چشم،مظلوموں کے لئے نم-زبان ہےیاتلوار،ہمہ وقت ذوالفقار کی دهار-آواز میں طنطنہ،حاضرجوابی بےپناہ-نام اسدالدین،قلب میں دولت یقین-
خوبیاں:
......
پارلیمنٹ میں بدن پر شیروانی،سنائے عوام کی دکه بهری کہانی-اردوادب کاستهرا ذوق،انگلش داں صحافیوں کے گلے میں پہنائے طوق-انصاف پسندوں کی صدا،دلتوں اور اقلیتوں کی ندا-مطالعہ کی عادت ،بےخوفی جس کی فطرت-فرقہ پرستوں کے لئے لوہے کاچنا،سیکولر پارٹیوں کے لئے خطرہ انا-حیدرآباد کی پہچان ہے،دلائل میں جان ہے-ملت کی شان،سیاست کی آن-قانون کاشناور ہے'عزم، درخت کی مانندتناور ہے-بزم میں نرمی،رزم میں گرمی-ملک کے لئے فرزانہ،دین اسلام کادیوانہ-
جہاں جائے لوگ پلکیں بچهائے،خطابت میں اذہان پرچهاجائے-دستوری حقوق کی بات کریں امبیڈکر کی طرح،ہندوستانی مسلمانوں کادفاع کرے جوہر کی طرح-اقبال کی شاعری پرفدا ہے،آزادکی تقاریرکاشیداہے-
درج ذیل شعر اس سیاستداں کے لئے برمحل لگا-
اپنے بھی خفا مجھ سے ہیں ، بیگانے بھی ناخوش
میں زہر ہلاہل کو کبھی کہہ نہ سکا قند
کہتا ہوں وہی بات سمجھتا ہوں جسے حق
نے ابلہ مسجد ہوں ، نہ تہذیب کا فرزند
تحریر:قاضی عبدالرحمان
No comments:
Post a Comment