جمعیة علماہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمودمدنی کااظہار افسوس اور تشویش
(ساگر ٹائمز)
جمعیة علماہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمودمدنی نے نئی دہلی میں 9
اگست2015 کومغربی بنگال میں آئے بھیانک سیلاب پر دکھ اور تشویش کا اظہار
کرتے ہوئے متاثرین کی ہرممکن مددکرنے کی اپیل کی ہے ، ان کی ہدایت پر
جمعیة علماءہند کے قائم مقام جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی،
جمعیة علماءکے رضاکاروں کی ٹیم کیساتھ متاثرہ علاقوں کا دورہ کررہے ہیں ،
انھو ںنے کہاکہ سیلاب اور بارش کا یہ حال ہے کہ ابھی تک بہت سے سیلاب
متاثرہ علاقوں تک پہنچنا ممکن نہیں ہوپارہاہے ، جمعیة کی سروے ٹیم نے
حالات کا جائزہ لینے کے بعد بتایاکہ مدنا پور،پورب مدنا
پور،پرولیا،بیربھوم،باکوڑہ،
24پرگنہ،جنوبی24 پرگنہ جیسے12اضلاع سیلاب سے بری طرح متاثرہیں،سیکڑوں لوگ
سیلاب کی زد میں آکر مرچکے ہیں ، 62لاکھ افراد سیلاب سے متاثرہیں ، ۴لاکھ
سے زائد مکانات منہدم ہوگئے ہیں ،اور 16ہزار سے زائد بستیاں تباہ وبرباد
ہوچکی ہیں، مسجد ،مندر ،قبرستان ،عیدگاہ اور اسکول بھی غرقیاب ہوگئے ہیں
، اور لاکھوں ہیکٹر زمین کی فصلیں بربادہوگئی ہیں ، مولانا قاسمی نے
بتایاکہ صوبائی جنرل سکریٹری مولانا صدیق اللہ چودھری ،مفتی عبدالسلام
،ظل الرحمن عارف،مفتی رفیق الاسلام،مولانا امتیاز علی ،مولانا
عبدالصمد،مفتی فضل الرحمن ،حافظ حسیب الرحمن ،مولانا زکریا،مفتی نجم الحق
،مولانا ارشد ،امداداللہ چودھری وغیرہ کی حضرات کی نگرانی میں مختلف
سیلاب زدہ علاقوں کے متاثرین کیلئے راحت کاری کا کام کیا جارہاہے ، اور
ضروری اشیاءکی فراہمی کا کام بھی شرو ع کردیا گیا ہے ، سردست
پاوروٹی،چوڑا،چاول ، آلو،پکانے کا سامان وغیرہ متاثرین کو فراہم کئے
جارہے ہیں ، گزشتہ دس دنوں سے جمعیة علماہند کی طرف سے ریلیف کیمپوں میں
کھانے پینے کا نظم کیا جارہاہے ، ڈانکاپاڑا،شنکھاجولی،جان گھاٹ کے5مقامات
پر10ہزارلوگ کیمپوں میں قیام پذیر ہیں ، جبکہ ضلع بردوان کے کالنا،تھانہ
منشور،تھانہ پرہاستھلی،تھانہ کیتوگرام اورتھانہ جمال پور وغیرہ کے ڈیڑھ
سوگاوں کے ڈھائی لاکھ لوگ کیمپوں میں پناہ لئے ہوئے ہیں ، اسی طرح ضلع
ہاوڑہ کے86گاوں سیلاب سے ڈوب گئے ہیں ، وہاں کے لوگ 6کیمپوں میں پناہ
گزیں ہیں ، آمتا،ادے نارائن تھانہ کے سیلاب متاثرین میں 3لاکھ روپے کی
کٹس تقسیم کی گئی ہے ، ضلع ہگلی کے پھراپھرا،رادھانگر،جنگی پاڑہ میں سوسے
زائدمکانات سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں ، ان علاقوں میں سردست 150ترپال اور
کھانے پینے کی اشیاءتقسیم کی گئی ہیں،وفدنے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے
پر یہ بھی پایاکہ وہاں کچھ غلط عناصر سیلاب متاثرین کی مصیبتوں کا ناجائز
فائدہ اٹھاکر مسلمانوں کو مرتد بنانے کی کوشش کررہے ہیں ، جمعیة علماءکی
طرف سے ان علاقوں میں بھی بازآبادکاری کا کام شروع کیا جاچکاہے ،
سردست4لاکھ روپے کے سامان دیئے گئے ہیں، جمعیة علمانے پانچ سوسے زائد
رضاکاروں کی مختلف ٹیمیں بناکر متاثرہ علاقوں میں راحت کاری اور ریلیف
کاکام شروع کر دیاہے ، اب تک پچیس لاکھ روپے کی ضروری اشیا لوگوں میں
تقسیم کی گئی ہے ، بے بی فوڈ،دوائیاں،ترپال ،پہننے کے کپڑے کی بھی
متاثرین کو سخت ضرور ت ہے ، پانی ہٹنے کے بعد گھروں کی مرمت اور مکانوں
کی تعمیر کیلئے تعمیری سامان کی ضرورت مزید بڑھ جائے گی، متاثرہ علاقوں
کا بذریعہ کشتی دورہ کرنے والے مولانا حکیم الدین قاسمی نے بتایاکہ صور ت
حال بہت تکلیف دہ ہے ، متاثرین کی زیادہ سے زیادہ کس طرح مدد کی جائے اس
سوال کے سلسلہ میں جمعیة علما مغربی بنگال رابندراسرانی کلکتہ میں ضلعی
صدورو نظماکیساتھ میٹنگ کی گئی ہے ، مولانا محمودمدنی نے اس عزم کا اظہار
کیا ہے کہ اصحاب خیر کے تعاون سے سیلاب متاثرین کی ان شاءاللہ ہرممکن
مددکی جائے گی ۔
No comments:
Post a Comment