Monday, 24 August 2015

مسلمانوں کے باہمی مراسم

ایس اے ساگر

اللہ تعالی کا ارشاد گرامی ہے کہ
انَّمَا الْمُؤْمِنُونَ اخْوَۃٌ فَاصْلِحُوا بَیْْنَ اَخَوَیْْکُمْ
یعنی؛
مومن تو بھائی بھائی ہیں پس اپنے دو(لڑے ہوئے)بھائیوں میں صلح کرا دو۔
(سورہ حجرات‘10)
نیز فرمایا: 
وَلاَ تَعَاوَنُواْ عَلَی الاثْمِ وَالْعُدْوَان
یعنی :
گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔
(سورہ مائدہ12)
گویا کہ لڑائی اور ترک تعلق‘متقضائے اخوت کے خلاف ہے‘اسلئے مسلمانوں کو‘باہم لڑے ہوئے مسلمانوں کے درمیان صلح کروانے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ مومنانہ اخوت برقرار رہے۔
(2)بغیر کسی سبب شرعی کے بول چال بند رکھنا بھی گناہ اور زیادتی ہے‘اس لئے اس کی حوصلہ افزائی بھی گناہ پر تعاون ہے‘جس سے مسلمانوں کو روک دیا گیا ہے۔بلکہ ایسے موقعوں پر ضروری ہے کہ صلح کروا دی جائے۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا‘
تم ایک دوسرے سے تعلقات منقطع نہ کرو‘نہ ایک دوسرے سے منہ موڑو‘(پیٹھ دکھاؤ)نہ ایک دوسرے سے بغض رکھو‘نہ آپس میں حسد کرو‘اور اے اللہ کے بندو!بھائی بھائی بن جاؤ۔اور کسی مسلمان کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے (مسلمان)بھائی سے تین دن سے زیادہ بول چال بند رکھے۔
(بخاری و مسلم)
تخریج:
صحیح بخاری،کتاب الادب،باب ما ینھی عن التحاسد والتدابر،وباب الھجرۃ۔و صحیح مسلم،کتاب البر،باب النھی عن التحاسد۔
فوائد:
ہجران کے مطلب تعلقات منقطع کر لینااور بول چال بند رکھنا ہے۔حدیث میں مذکورہ تمام باتیں مکروہ ہیں۔اسلئے کہ یہ سب اخوت کے منافی ہیں‘جبکہ مسلمانوں کو تاکید کئی گئی ہے کہ وہ اخوت اسلامیہ کو برقرار رکھیں۔
حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا‘کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے (مسلمان)بھائی سے تین راتوں سے زیادہ تعلق منقطع رکھے‘دونوں کا آمنا سامنا ہو تو یہ اس سے اور وہ اس سے منہ پھیر لے اور ان دونوں میں بہتر وہ ہے جو سلام میں پہل کرے۔
(بخاری و مسلم)
تخریج:
صحیح بخاری،کتاب الادب،باب الھجرۃ،و کتاب الا استئذان۔ و صحیح مسلم،کتاب البر،باب تحریم الھجرفوق ثلاث۔

 

No comments:

Post a Comment