Friday, 6 February 2015

شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے نام

سم اللہ الرحمن الرحیم
مولانا سید سلمان الحسيني ندوی کا تعزیتی وتہنیتی پیغام شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے نام
خادمین حرمین شریفین : (خدا کرے کہ حرف بحرف آپ اس عظیم لقب کے مصداق ہوں) مملکت سعودیہ کے شاہ مکرم ومحترم، علماء و صلحاء کے قدرشناس ، حافظ قرآن، غرباء وفقراء کی پناہ گاہ، فرمانروائے سلطنت مملکت سعودیہ عربیہ ، سلمان بن عبد العزیز .
اللہ رب العزت داخلی وخارجی فتنوں سے ،مکر وفریب وسازش و دجل وفریب سے آپ کی حفاظت فرمائے ، اور آپ کو ان سات خوش نصیبوں میں بنائے جواس دن عرش الہی کے سایہ میں ہو ں گے ، جس دن اس کے سوا کوئی سایہ نہ ہوگا .
عالیجناب خادم حرمین شریفین ۔ ہم آپ کو بڑے بھائی کے وفات پر تعزیت پیش کرتے ہیں ، جو حرمین شریفین کے تقدس کی حفاظت اور عزت وشرافت میں اپنے والد اور برادران کے نقش قدم پر تھے، لیکن بد قسمتی سے آخری دور میں بعض فتنہ پرور بد طینت اور شر پسند عناصر ان پر حاوی ہو گئے تھے،جنہوں نے مکرو فریب کے سازشی جال چاروں طرف پھیلا دئے تھے ،اور ان سازشیوں نے خود آپ کو راستہ سے ہٹانے کا منصوبہ بنا رکہا تہا، اور ایک مستحکم نظام کو تہ وبالا کرنے کا تہیہ کر رکھا تھا، اسی مقصد کے لئے انہوں نے ولی عہد کے ولی عہد کا ایک نیا عہدہ گڑھ لیا تھا ، یہ منصوبہ تھا کہ آپ کو ہٹاکر سلطنت پر ایک نااہل کو بٹھائیں ،اور پہر زمام کار انکے بیٹے کو سونپ دیں۔ لیکن’’ جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے‘‘ اللہ کے فیصلوں کو کون ٹال سکتا ہے ، اللہ نے ان کے ناپاک منصوبوں کو خاک میں ملا دیا ، اور پورے ملک کو ایک خطرناک دلدل میں پھنسنے سے بچا لیا، خدا کے فیصلہ کے مطابق زمام قیادت بر وقت آپ کے ہاتھ میں آگئی اور آپ نے اس فتنہ پرور کی سر کوبی فرما دی، جو اس سازش کا سرغنہ تھا اور ملک کو خطر ناک صورت حال سے بچا لیا، آپ نے اصلاح حال کا آہنی عزم ظاہر فرمایا ہے، جس سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں.
مجھے یاد ہے جب میں جامعۃ الامام محمد بن سعود ریاض میں ۱۹۸۰ ؁ء میں زیر تعلیم تھا ،تو آپ منطقۂ ریاض کے امیر تھے، آپ کی تعریف ہر عام وخاص کی زبان پر تھی، آپ کے فقراء وضعفاء کے لئے جذبۂ تعاون و ہمدردی کے اچہے تذکرے ہوتے تہے ، تو آپ کو یہ امتیاز حاصل تھا کہ آپ حافظ قرآن ہیں، جبکہ متعدد دیگر امراء ناظرہ قرآن بہی نہیں پڑہ سکتے.
گزشتہ سالوں میں ہم نے مملکت سعودیہ عربیہ میں خطرناک رجحانات، بڑے سیاسی انحرافات، کھلا ظلم وناانصافی ،اور قابل عزت واحترام شخصیات وجماعتوں پر بے جا الزام تراشی دیکھی ، اور مسلسل ظالمانہ اقدامات سامنے آئے، تو ہماری امیدیں مملکت سعودیہ سے ختم ہو گئیں تھیں ، ہم حالات سے مایوس ہوگئے تھے ،بے دینی، بے ضمیری اور صلیبی وصہیونی قوتوں کی دخل اندازی دیکھ دیکھ کر مملکت سعودیہ کے قائدانہ ومطلوب کردار سے یاس وناامیدی چھا گئی تھی ، کہ آچانک آپ کی شخصیت تخت سلطنت پر جلو ہ گر ہوئی ، آپ نے اصلاح کا بیڑا اٹھایا، فتنہ وفساد کے عناصر کے خلاف کارروائی کی، تو ایک بار پھر امیدیں جاگیں ،اور تن مردہ میں جان آگئی ، آپ نے دور اندیشی ، بیدار مغزی،اور ہمت وجوانمردی کا ثبوت دیا ،ہم امید کرتے ہیں کہ آپ نے جس اصلاح کا بیڑاہ اٹھایا ہے اس کو پایۂ تکمیل تک پہونچائیں گے ، شر وفساد کی سر کوبی و استیصال فرمائیں گے ، امن و امان اور خوش حالی ورفاہیت کا صحیح معنی میں نظم فرمائیں گے ، اور کتاب وسنت کی روشنی میں ہر اقدام کریں گے .
آپ نے فتنہ وفساد اور شروطغیان کے سرغنہ تویجری کو معزول فرمایا ،ہم آپ کے اس اقدام سے بے حد مسرت و خوشی محسوس کر تے ہیں ، اور آپ کے اس کارنامہ کو سراہتے ہیں ، در حقیقت ایسے شرپسندوں اور فتنہ پروروں نے مملکت سعودیہ کے وقار کو مجروح کر دیا تھا ، اس کی عزت وشہرت پر بٹہ لگا دیا تھا اورپوری مملکت کے خلاف مسلمانوں میں نفرت کے جذبات بہڑکا دئے تہے .
میں اگر قسم کھاکر یہ کہوں کہ بر صغیر کے مسلمان، اور امریکہ کناڈا ، یو رپ ، افریقہ میں بسے ہوئے ہندوستانی مسلمان 99% فیصد مملکت سعودیہ سے بد ظن تھے ، اس کی اس قیادت سے ناخوش تھے، تو میں حانث نہیں ہونگا، آپ سے یہ امر بہی مخفی نہیں کہ خود مملکت سعودیہ میں درجنوں علماء وداعی اور عوام، مصر میں ہزاروں بے گناہوں کے قتل اور دسیوں ہزار کی قید بند، اور خود سعودیہ کے جیلوں میں محبوس ہزاروں بے گناہوں کے حالات پر کڑہ رہے ہیں، اور ان کے جگر کباب ہو رہے .
یہ انتہائی المناک و خطر ناک صورتحال تھی ، جس کی خطر ناکی سے کلیجے منھ کو آرہے تھے ، اور لوگ قادر مطلق احکم الحاکمین کے دربار میں ہاتھ اٹھائے فریاد کر رہے تھے ، اے اللہ حالات تبدیل فرما، مصائب دور فرما، ظالموں کی سخت پکڑ فرما.
کیا ہم آپ جیسے ، ایک حافظ قرآن، دور اندیش بیدر مغز اور شریف انسان سے وہی توقع نہ رکھیں، جس کی مثال مأمون ومعتصم عباسی خلفاء کے بعد خلیفہ متوکل نے پیش کی تہی ، تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اہلسنت و الجماعت حضرت امام احمد بن حنبل کو مامون ومعتصم کے دور میں قید وبند کی صعوبتوں سے گزرنا پڑا تھا ،تعذیب وآلام کی چکی میں پیسا گیا تھا، ان کی پیٹھ پر ایسے کوڑے مارے جاتے تھے کہ اگر ہاتھی کو مارے جاتے تو وہ بھی چیخ اٹھتا ،لیکن متوکل کا عہد آیا تو انصاف وعدل پروری اور اتباع سنت کا دور دورہ ہوا، امام محترم کو آزادی ورہائی نصیب ہوئی ، مشقتوں سے راحت ملی ،اور انہیں آزادی سے اور کہل کر اپنی بات کہنے کا موقعہ دیا گیا.
میں آپ کی خدمت میں تہنیت و مبارک باد پیش کرتے ہوئے یاد دلانا چاہتا ہوں کہ میرے نانا مرحوم حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ کی شاہان مملکت سعودیہ ، شاہ سعود ، شاہ فیصل، شاہ خالد، شاہ فہد، اور شاہ عبد اللہ سے باربار ملاقاتیں ہوئیں، اور پوری صفائی کے ساتھ ان کے سامنے اصلاحی مطالبات رکہے، شاہان مملکت کے نام خطوط شائع ہوچکے ہیں، اور انکی کتاب " کیف ینظر المسلمون الی الحجاز وجزيرة العرب" سے ان کا واضح موقف معلوم ہوسکتا ہے، شاید آپ سے بھی انکی ملاقات ریاض میں متعدد بار ہوئی ہوگی کسی سفر میں ہوئی ہو.
خادم حرمین شریفین !اللہ آپ کی تائید ومدد فرمائے ، قدم اٹھائیے ، جراتمندانہ فیصلے لیجئے، عدل وانصاف پروری سے کام لیجئے ، بے گناہوں اور معصوموں کی رہائی کا حکم صادر فرمائیے، ظالمانہ اور غیر منصفانہ فیصلوں کو منسوخ کیجئے، اخوان المسلمون کو دہشت گرد قرار دئے جانے کا فیصلہ ایک ظالمانہ فیصلہ تھا ، اس کو ختم فرمائیے ،مصر میں مجرم وغاصب حکمراں سیسی سے تعلق منقطع فرمائیے ، یمن درد سے کراہ رہا ہے اسکا علاج کیجئے، عراق وشام میں جو اہل سنت ظلم وستم سے دو چار ہیں ان کی مدد وتعاون میں کوئی دقیقہ اٹھا نہ رکھئے.
ہمیں جب یہ معلوم کہ آپ نے تعزیت میں آنے والوں میں مجرم سیسی سے ملاقات نہیں کی، تو ہمیں اور تمام مسلمانوں کو مسرت ہوئی، یہ آپ کی غیرت وحمیت کی واضح دلیل ہے ، ہم نے یہ بہی دیکہا کہ آپ نے اوباما صدر امریکہ سے ملاقات کی ، پہر آپ نماز عصر کے لیے چلے گئے، آپ نے عالمی پروٹوکول کا خیال نہیں کیا، یہ یقیناًآپ کی قوت ایمانی ، تدین وصلاح اور خدا ئے رب العالمین کے ساتھ محکم تعلق کی بین دلیل ہے ، اور اس کی دلیل ہے کہ آپ نے صدر امریکہ کے مقابلہ ندائے ربانی پر لبیک کہنے کو ترجیح دی.
ہم نے سنا ہے کہ آپ نے سعود الفیصل کو اور دیگر متعدد ناکاروں کو معزول کر دیا ہے، ہم آپ کے ان حکیمانہ ودانشمندانہ فیصلوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ، نیز امید کرتے ہیں کہ آپ انشاء اللہ مستقبل میں اسی طرح جرأت مند اقدمات فرماتے رہیں گے ، خاص طور پر آپ سے امید ہے کہ آپ اپنے سفارتخانوں کی اصلاح فرمائیں، اس لئے کہ وہ سرزمین حرمین کے نمائندے ہیں ، انہیں حرمین کے معیار کے مقام کا لحاظ رکھنا چاہیے ، اور پوری امت کا نمائندہ بننا چاہئے .
ہم آپ کی خدمت میں بر صغیر کے مسلمانوں کی طرف سے مبارک باد وتہنیت پیش کرتے ہیں، ہماری نیک تمنائیں ، خلوص ومبارک باد قبول فرمائیں .
اللہ آپ کا حامی و مددگار ہو اور توفیق نیک کی ارزانی فرمائے.
والسلام عليكم ورحمة الله
خیر اندیش
سلمان حسینی ندوی

No comments:

Post a Comment