چاند دنیا کا واحد قدرتی سیّارہ ہے، اور سولر سسٹم کا پانچواں سب سے بڑا سیّارہ ہے۔ 1959ء میں سب سے پہلے صرف سویت یونین کی طرف سے ایک لونا پروگرام کے تحت صرف ایک خلائی جہاز بھیجا گیا تھا، اور پھر اسکے بعد 1968ء میں یونائٹیڈ سٹیٹ کے ناسا اپولو پروگرام کے تحت پہلی بار انسان نے چاند پر موجود چٹان یا پتھر کے نمونے لا کر ان کے بارے میں مزید ریسرچ کی، جو ابھی بھی جاری ہے۔۔۔۔۔۔!
سب سے پہلا خلائی مسافر جو خلا میں پہنچا، اس کو تو تقریبا سب ہی جانتے ہیں، اور اس پر باتیں بھی بہت ہوتی ہی رہتی ہے، لیکن سب سے آخری خلائی مسافر جو چاند پر پہنچے ان کے نام بہت کم لوگ جانتے ہیں، ان میں
یہ اکتوبر 2007 رمضان کے مہینے میں خلا میں گۓ، اور خلاء میں عبادت کے مسئلوں کی طرف توجہ دلائی، جس کے بعد اسلامک نیشنل فتوی کونسل نے باقاعدہ اس آسانی کیلیۓ ایک فتوی کی کتاب جاری کی۔۔۔ باقی ایک انوشا انصاری نامی پہلی مسلم خاتون کو بھی خلائی سفر میں حصّہ لینے کا اعزاز حاصل ہے-
چونکہ قرآن آج سے چودہ سو برس قبل نازل ہونے والی کتاب ہے اور اُس وقت سائنس کا کوئی وجود ہی نہ تھا اگر اُس وقت کی کہی ہوئی کوئی بات جوکہ آج کے ترقی یافتہ دور میں سائنس دریافت کرتا ہے، اور اُسکی تصدیق کرتا ہے تو یہ ہر مذہب کے انسان کے لیے سوچنے اور غور کرنے معاملہ بن جا تا ہے، اس حوالہ سے جو چاند کے دو حصوں میں تقسیم کرنے کا ذکر ہے ، اور وہ آج کے سائنسی مشاہدے سے واضع ہو چکا ہے اور نہ صرف یہ کہ دنیا نے اسکو تسلیم کر لیا ہے بلکہ طاقتور دور بینوں سے اسکی تصاویر بھی لی گئی ہیں، غور سے دیکھنے پر یہ جوڑ واضع نظر آتا ہے،
بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
ٱقۡتَرَبَتِ ٱلسَّاعَةُ وَٱنشَقَّ ٱلۡقَمَرُ (١) وَإِن يَرَوۡاْ ءَايَةً۬ يُعۡرِضُواْ وَيَقُولُواْ سِحۡرٌ۬ مُّسۡتَمِرٌّ۬ (٢) وَڪَذَّبُواْ وَٱتَّبَعُوٓاْ أَهۡوَآءَهُمۡۚ وَڪُلُّ أَمۡرٍ۬ مُّسۡتَقِرٌّ۬ (٣) سُوۡرَةُ القَمَر
شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
قیامت قریب آ پہنچی اور چاند شق ہوگیا (۱) اور اگر ( کافر ) کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ ایک ہمیشہ کا جادو ہے- قران اور نبئ آخر الزماں سیدنا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جو کہ سائنسی دنیا مین بھی کسی انقلاب سے کم نہیں، جی میں بتاتا چلوں، یہ تصویر ”ناسا“ کی طرف سے ہے، جو اپولو 10 اور اپولو 11 کی مدد سے لی گئ،
اپولو کیا ہے؟؟ اپولو ایک خلائی جہاز ہے، جس کے تحت انسان پہلی بار چاند پر پہنچا تھا، اس تصویر میں بالکل واضح ہے، کہ چاند ماضی میں 2 ٹکڑوں میں تقسیم ہوا تھا، یہ تصویر بالکل بھی کسی فوٹوشاپ یا کسی اور مدد سے نہین بنائی گئ، یہ ایک حقیقت ہے جس پر ناسا کے سائنسٹسٹ ابھی تک ریسرچ کر رہے ہیں، لیکن ابھی تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچے۔
یہ میرا ذاتی خیال ہے، کہ وہ قران، حدیث اور تاریخ کےبغیر اس پر ریسرچ کر رہے ہو گے، ورنہ شاید کسی نتیجہ پر پہنچ جاتے، خیر یہ میرا ذاتی خیال ہے جو غلط بھی ہو سکتا ہے۔ ورنہ قران کی حقانیت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت کے متعلق ان کی اپنی سائنس سے ایجاد کردہ بہت ساری چیزیں اور تحقیق خود منہ بولتے
یہ میرا ذاتی خیال ہے، کہ وہ قران، حدیث اور تاریخ کےبغیر اس پر ریسرچ کر رہے ہو گے، ورنہ شاید کسی نتیجہ پر پہنچ جاتے، خیر یہ میرا ذاتی خیال ہے جو غلط بھی ہو سکتا ہے۔ ورنہ قران کی حقانیت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت کے متعلق ان کی اپنی سائنس سے ایجاد کردہ بہت ساری چیزیں اور تحقیق خود منہ بولتے
ایک ثبوت:----------علاوہ ازیں انڈیا کے جنوب مغرب میں واقع مالا بار کے لوگوں میں یہ با ت مشہور ہے کہ مالابار کے ایک بادشاہ چکراوتی فارمس نے چاند کے دو ٹکڑے ہونے کامنظر اپنی آنکھوں سے دیکھاتھا ۔ا س نے سوچاکہ ضرور زمین پر کچھ ایساہوا ہے کہ جس کے نتیجے میں یہ واقعہ رونما ہوا ۔چناچہ اس نے اس واقعے کی تحقیق کے لیے اپنے کارندے دوڑائے تو اسے خبر ملی کہ یہ معجزہ مکہ میں کسی نبی کے ہاتھوں رونما ہوا ہے ۔
اس نبی کی آمد کی پیشین گوئی عرب میں پہلے سے ہی پائی جاتی تھی ۔چناچہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کا پروگرام بنایا اوراپنے بیٹے کو اپنا قائم مقام بنا کرعرب کی طرف سفر پر روانہ ہوا۔وہاں اس نے نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضری دی اور مشرف بااسلام ہوا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت کے مطابق جب و ہ واپسی سفر پر گامزن ہوا تو یمن کے ظفر ساحل پراس نے وفات پائی ۔
یمن میں اب بھی اس کا مقبر ہ موجودہے۔جس کو”ہندوستانی راجہ کا مقبرہ”کہا جاتاہے اور لوگ اس کودیکھنے کے لیے وہاں کا سفر بھی کرتے ہیں۔
اسی معجزے کے رونما ہونے کی وجہ سے اورراجہ کے مسلمان ہونے کے سبب مالابار کے لوگوں نے اسلام قبول کیا تھا۔اس طرح انڈیامیں سب سے پہلے اسی علاقے کے لوگ مسلمان ہوئے ۔بعدازاں انہوں نے عربوں کے ساتھ اپنی تجارت کو بڑھایا ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل عرب کے لوگ اسی علاقے کے ساحلوں سے گزر کر تجارت کی غرض سے چین جاتے تھے ۔یہ تمام واقعہ اور مزید تفصیلات لندن میں واقع”انڈین آفس لائبیریری”کے پرانے مخطوطوں میں ملتاہے۔جس کاحوالہ نمبرہے۔)Arabic,2807,152-173(
اس نبی کی آمد کی پیشین گوئی عرب میں پہلے سے ہی پائی جاتی تھی ۔چناچہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کا پروگرام بنایا اوراپنے بیٹے کو اپنا قائم مقام بنا کرعرب کی طرف سفر پر روانہ ہوا۔وہاں اس نے نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضری دی اور مشرف بااسلام ہوا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت کے مطابق جب و ہ واپسی سفر پر گامزن ہوا تو یمن کے ظفر ساحل پراس نے وفات پائی ۔
یمن میں اب بھی اس کا مقبر ہ موجودہے۔جس کو”ہندوستانی راجہ کا مقبرہ”کہا جاتاہے اور لوگ اس کودیکھنے کے لیے وہاں کا سفر بھی کرتے ہیں۔
اسی معجزے کے رونما ہونے کی وجہ سے اورراجہ کے مسلمان ہونے کے سبب مالابار کے لوگوں نے اسلام قبول کیا تھا۔اس طرح انڈیامیں سب سے پہلے اسی علاقے کے لوگ مسلمان ہوئے ۔بعدازاں انہوں نے عربوں کے ساتھ اپنی تجارت کو بڑھایا ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل عرب کے لوگ اسی علاقے کے ساحلوں سے گزر کر تجارت کی غرض سے چین جاتے تھے ۔یہ تمام واقعہ اور مزید تفصیلات لندن میں واقع”انڈین آفس لائبیریری”کے پرانے مخطوطوں میں ملتاہے۔جس کاحوالہ نمبرہے۔)Arabic,2807,152-173(
چاند کے متعلق کچھ اہم اور دلچسپ معلومات
یاد رہے، چاند دنیا کا واحد قدرتی سیّارہ ہے، اور سولر سسٹم کا پانچواں بڑا سیّارہ ہے
یاد رہے، چاند دنیا کا واحد قدرتی سیّارہ ہے، اور سولر سسٹم کا پانچواں بڑا سیّارہ ہے
۔1- اگر کسی انسان کا وزن دنیا مین 100 پؤنڈز ہے، تو چاند پر اس کا وزن صرف 16,6 پونڈ رہ جاۓ گا، اس طرح اگر کوئی چاند پر اچھلنے کی کوشش کرے، تو وہ دنیا کے مقابلے میں 6 گنا زیادہ اونچا اوچھل سکتا ہے، اور 6 گنا زیادہ بھاری وزن اٹھا سکتا ہے
۔2- چاند کی قوت صقل یاکشش کا اثر سمندر کی لہروں پر بھی پڑتا ہے۔ اگر آپ سمندر کی کنارے پر ہو، اور آپ کے بالکل اوپر چاند ہو، تو آپ کے پاس سمندر کی لہریں اور بھی تیزي سے آئیں گی
،3- زمین سے ایک وقت میں چاند کی ایک ہی سائیڈ دیکھی جا سکتی ہے.یعنی ہم اس کے دائیں بائیں یا پیچھے سے یا اوپر سے نہیں دیکھ سکتے
۔4- زمین سے چاند اور سورج دیکھنے میں ایک ہی سائز کے لگتے ہیں، لیکن سورج چاند سے 400 گنا زیادہ بڑآہے.بیشک
یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان زندہ معجزات میں سے ایک ہے، جس کی گواہی خود اللہ سبحانہ وتعالی نے دی، اور پھر احادیث، اور تاریخی اوراق، میں بھی رقم ہوئی۔ اور اب تو خلق خدا بھی چیخ چیخ کر گواہی دے رہی ہے، لیکن منکرین ہے، کہ اپنی ضد چھوڑنے پر آج بھی تیار نہیں، جن کیلیۓ افسوس ہی کیا سکتا ہے، ورنہ تو اور کوئی چارہ نہیں۔ بیشک اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا وعدہ پورا فرمایا، اور"بلند تر کر دیا آپ کے ذکر کو" مزید دن بہ دن ہوتا ہی جا رہا ہے، لاکھوں کڑوڑوں درودو سلام آپ پر۔۔۔۔ آمین، ثم آمین۔
No comments:
Post a Comment