Wednesday 25 February 2015

نامعلوم کالس؟

نامعلوم کالز کی پریشانی سے نجات

آپ ایسے کال کا جواب دے دے کر تھک چکے ہیں جو نامعلوم نمبر سے آتی ہیں؟

آپ ان نامعلوم نمبر سے آنے والی کالیں اس ڈر سے اٹھاتے ہیں کہ کہیں آپ کسی اہم کال کو نظرانداز نہ کر دیں؟

فکر نہ کریں، یہ چھ ایپس آپ کو اس پریشانی سے بچا سکتی ہیں۔

نامعلوم نمبر سے دوبارہ فون آتا ہے، آپ کا فون بجتا ہے اور آپ کو لگتا ہے کہ یہ فضول کال ہے؟ کیا ہوگا اگر یہ کال واقعی اہم ہو یا ارجنٹ کال ہو؟ کیا آپ کو جستجو نہیں ہوگی کہ آپ فون اٹھاکر یہ معلوم کرنے کی کوشش کریں کہ فون کس کا ہے؟

اس طرح کے بیشتر فون ان بازاری کمپنیوں سے آتے ہیں جو آپ کو اپنا سامان فروخت کرنے کی کوشش کرتی ہیں؟ بیشتر اوقات آپ کو ان کا سامان خریدنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہوتی ہے۔

یہ کالز آپ کے ملک سے باہر مقیم کمپنیوں سے بھی آ سکتی ہیں۔ یا کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ آپ کو لگتا ہے کہ یہ فون شاید کسی ایسے شخص کا ہے جس کا نمبر آپ نے اپنے فون میں محفوظ نہیں کیا ہے، لیکن جب آّپ فون کا جواب دیتے ہیں تو آپ کو مارکیٹنگ کمپنی کی جانب سے ایک ریکارڈ شدہ پیغام سنائی دیتا ہے۔

اگر آپ ہمیشہ کے لیے اس طرح کی کالز سے نجات پانا چاہتے ہیں تو آپ اپنے فون میں ایک ایسی ایپ ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں جو ان نامعلوم نمبروں کی شناخت کرے اور انہیں صدا کے لیے بلاک کر دے۔ ہم نے ایسی ہی چھ ایپس کی شناخت کی ہے جو آپ کو اس الجھن سے نجات دلا سکتی ہے۔
پہلی ایپ ہے ’ٹریپ کال‘
آپ ان نامعلوم نمبر سے آنے والی کالیں اس ڈر سے اٹھاتے ہیں کہ کہیں آپ کسی اہم کال کو نظرانداز نہ کر دیں؟

یہ ایپ ایپل اور اینڈروئیڈ دونوں فونز میں موجود ہے۔ یہ ایپ امریکہ کے شہر نیو جرسی کی ایک کمپنی ’ٹیل ٹیک‘ نے بنائی ہے۔ حالانکہ یہ ایپ ہے تو مفت لیکن نامعلوم کالز کی شناخت سے متعلق سروس کے لیے آپ کو تقریباً ماہانہ پانچ ڈالر ادا کرنے ہوں گے۔

اس ایپ کی مدد سے اگر آپ کے پاس کسی نامعلوم نمبر سے فون آتا ہے تو آپ کال ختم کرنے والے بٹن کو دو بار دبا کر کال ختم کر سکتے ہیں۔ یہ ایپ فوراً آپ کو اس نمبر سے متعلق پیغام بھیجتی ہے اور یہ بھی بتا دیتی ہے کہ نمبر کسی شخص کا ہے یا کمپنی کا۔

اس کے ساتھ ہی اس ایپ کی مدد سے آپ اس طرح کے نامعلوم نمبروں کو بلاک بھی کر سکتے ہیں۔ ٹیل ٹیک کمپنی کے صدر میئر کوہین کا کہنا ہے ’یہ ایپ جاسوسوں اور ٹیکنالوجی میں بے حد دلچسپی رکھنے والوں کے لیے ڈیزائن نہیں کی گئی ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہر انسان اس طرح کی نامعلوم کالز کا جواب دینے سے نفرت کرتا ہے۔ ہم سب چاہتے ہیں کہ معلوم ہو کہ ہمیں کون کال کر رہا ہے اور فون کا جواب دینے یا نہ دینے کا اختیار اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں۔‘

’ٹرو کالر‘
یہ ایپ سویڈن کی ایک کمپنی نے بنائی ہے اور اس کو بنانے والی کمپنی کا کہنا ہے کہ پوری دنیا میں اس ایپ کو استمعال کرنے والوں کو تعداد 85 ملین یا ساڑھے آٹھ کروڑ کے قریب ہے۔یہ ایپ آئی اوایس، اینڈروئیڈ، بلیک بیری اور ونڈوز فون پر مفت مہیا ہے۔ یہ ایپ پہلے سے ’نامعلوم‘ نمبروں کا جمع کیا ڈیٹا بیس یعنی معلومات کے ذخیرے کی مدد سے نامعلوم نمبروں کی شناخت کرتا ہے اور ان نمبروں سے دوبارہ فون نہ آئے اس لیے انہیں بلاک بھی کر دیتا ہے۔

’کانٹیکٹو‘
یہ ایپ برطانوی کمپنی ’تھنکنگ فونز‘ اور ’کلنک‘ نامی کمپنی کے بانی سپینئرڈ اناکی برنگور نے تشکیل دی تھی۔ یہ ایپ نامعلوم نمبروں کی شناخت کرتی ہے اور اس کو بنانے والوں کا دعویٰ ہے کہ یہ ایپ چھ سو ملین یا 60 کروڑ نامعلوم نمبروں کی شناخت کر سکتی ہے۔ ان نمبروں کی شناخت کرنے کے لیے یہ ایپ انٹرنیٹ ڈیٹا بیس کے علاوہ، فیس بک، ٹوئٹر، لنکڈن، اور واٹس ایپ جیسی ایپس سے معلومات حاصل کرتا ہے۔

’ٹریک کالر لوکیشن‘
یہ ایپ ’سمارٹ لوجک‘ نامی کمپنی نے بنائی ہے اور یہ فون میں مفت میں ڈاؤن لوڈ کی جا سکتی ہے۔ اس ایپ کو استمعال کرنے کے لیے آپ کو انٹرنیٹ کی بھی ضرورت نہیں ہے۔

’ہووز کال‘
یہ ایپ چند سیکنڈز میں نامعلوم نمبروں کے وسیع ڈیٹا بیس کو تلاش کرتا ہے۔ جس تائیوان کی کمپنی نے یہ مفت ایپ بنائی ہے اس کا دعویٰ ہے ہر دن یہ ایپ تقریباً دو کروڑ نامعلوم نمبروں کی شناخت کرتا ہے اور اس میں سے تقریباً پانچ لاکھ نمبر فضول ہوتے ہیں۔ایک بار جب نامعلوم نمبروں کی شناخت ہوجاتی ہے تو آپ ان نمبروں سے کالز اور پیغامات دونوں بلاک کر سکتے ہیں۔

’ہوو از کالنگ‘
یہ ایپ’ہووز کال‘ ایپ سے ملتی جھلتی ہی ہے۔ لیکن اس کی خاص بات ہے کہ اس بات کا پتہ لگا لیتی ہے کہ وائٹس ایپ کے ذریعے نامعلوم نمبر سے کون پیغامات بھیج رہا ہے۔ اس کے لیے یہ سوشل میڈیا کے ذریعے فون پر بھیجے جانے والے پیغامات کا بھی پتہ لگا لیتی ہے۔ اس ایپ کے مدد سے آپ سے نامعلوم نمبروں کی ’بلاک‘ فہرست بناسکتے ہیں۔

تو اب دیر کس بات کی؟ ان ایپس کی مدد سے اپنا قیمتی وقت بچائیں اور صرف انہیں سی بات کریں جن کے فون کا آپ کو انتظار ہے۔

No comments:

Post a Comment