سورج کے مغرب سے طلوع کے بعد ایمان و توبہ کا حکم
سوال: قرب قیامت جب سورج مغرب سے طلوع ہوگا تو توبہ کا دروازہ بند ہوجائے گا مغرب سے سورج کے طلوع ہونے سے لیکر قیامت قائم ہونے تک جو لوگ پیدا ہوکر مریں گے. ان کے ساتھ کیا معاملہ ہوگا کن لوگوں کے ساتھ ان کا حشر ہوگا؟ تفصیل بیان فرمائیں.
اقبال احمد قاسمی، مظفر نگر
الجواب وباللہ التوفیق:
احادیثِ نبویہ کے بیان کے مطابق قیامت کی بڑی نشانیوں میں سے ہے کہ سورج مغرب سے طلوع ہوگا۔
نشانیوں کی دو قسمیں ہیں....
پہلی قسم قرب قیامت کی نشانیاں: جیسے دجال کا خروج، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول، یاجوج و ماجوج کا ظہور اور زمین میں خسف، یہ اس بات کی علامت ہونگی کہ قیامت قریب ہے۔
دوسری قسم قیامت کے وقوع کی نشانیاں: جیسے دھواں، سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، دابۃ الارض کا نکلنا، اور آگ وغیرہ وغیرہ.
یہ نشانیاں قیامت کے آغاز کو بتائیں گی قرب کو نہیں۔ جب سورج مغرب سے طلوع ہوگا تو اس کا مطلب ہوگا کہ قیامت کا آغاز ہوچکا ہے. متعدد احادیث بتاتی ہیں کہ ایسے وقت میں زمین کے سب لوگ ایمان لے آئیں گے، مگر اس وقت کا ایمان قبول نہ ہوگا۔ کافر کا ایمان بے فائدہ ہوگا جیسے موت کے وقت روح حلق تک پہنچ جائے یا اللہ کا عذاب سامنے آجائے تو ایمان کارگر نہیں رہتا، ویسے ہی طلوع شمس من مغربہا چونکہ حدوث قیامت کا حصہ ہوگا اس لئے اس وقت کا ایمان معتبر نہ ہوگا۔ پس ایمان کا فائدہ صرف اس وقت ہے جب اس کا وقت باقی ہو نشانیوں کے ظاہر ہونے کے بعد توبہ اور ایمان نفع نہ دیں گے، صحیح بخاری میں ہے:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا، فَإِذَا طَلَعَتْ وَرَآهَا النَّاسُ، آمَنُوا أَجْمَعُونَ، وَذَلِكَ حِينَ لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا" ، ثُمَّ قَرَأَ الْآيَةَ. (بخاری 4636، مسلم 157)
واللہ اعلم بالصواب
No comments:
Post a Comment