Monday, 1 September 2025

شمائلِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم، جلوہ ہائے حسن و کمال: قسط (4

شمائلِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم، جلوہ ہائے حسن و کمال: قسط (4)
(✍️ شکیل منصور القاسمی)
9: چہرۂ نبویؐ — جس کے نور و دلکشی سے چاند بھی شرما جائے:
چہرۂ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تمام خصوصیات میں نور و جمال کا کامل نمونہ تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂ مبارک کی خوبصورتی، چمک دمک، نورانیت اور صفائی سورج اور چاند کی مانند تھی۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: "میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ حسین کوئی چیز نہیں دیکھی، ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے سورج آپ کے چہرے میں چمک رہا ہو۔" (ترمذی 3648)
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: "میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چاندنی رات میں ایک سرخ جوڑا زیبِ تن کئے ہوئے دیکھا۔ میں آپ کے چہرۂ انور اور چاند کو دیکھنے لگا، تو میرے نزدیک آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاند سے بھی زیادہ حسین تھے۔" (ترمذی 2811)
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ حسین چہرے والے اور بہترین اخلاق والے تھے۔" (بخاری 3356، مسلم 2337)
حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: "جب آپ خوش ہوتے تو آپ کا چہرہ اس قدر روشن ہوجاتا جیسے وہ چاند کا ٹکڑا ہو۔" (بخاری 3363، مسلم 2769)
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: "کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چہرہ تلوار کی مانند تھا؟"
تو انہوں نے فرمایا: "نہیں، بلکہ وہ سورج اور چاند کی مانند تھا اور گول تھا۔" (مسلم 2344)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: "حضور ایک روز اس حال میں آئے کہ آپ کے چہرۂ مبارک کے نقوش سے نور پھوٹ رہا تھا۔" (بخاری 3362)
10: پیشانیِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی درخشانی:
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی اپنے جمال اور نورانیت میں بے مثال تھی، جس کی سفیدی اور چمک نے اسے ایک خاص شان عطا کی۔ روایت میں ہے: "گویا سورج آپ کی پیشانی میں چمک رہا ہو۔" (مسند احمد 8604)
یہ مقدس پیشانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جہاد فی سبیل اللہ کے دوران بھی زخمی ہوئی، جیسا کہ ترمذی کی روایت میں ذکر ہے: "آپ کے چہرے پر زخم آیا اور پیشانی پر چوٹ لگی۔" (ترمذی 3002)
یہی نور سے مزین پیشانی تھی، جب وحی کے نزول کا وقت آتا تو پسینے سے بھرجاتی تھی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: "سردیوں کی شدت میں بھی جب وحی نازل ہوتی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی پسینے سے تر ہوجاتی۔" (بخاری 2، مسلم 2333)
11: چشمائے مقدسہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آنکھیں نہایت حسین، سیاہ، کشادہ، بڑی اور قدرتی طور پر سرمگیں تھیں۔ جب کبھی سرمہ استعمال فرماتے تو یہ حسن مزید دوبالا ہوجاتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پلکیں گھنی اور دراز اور بھنویں باریک اور گتھی ہوئی تھیں۔
آنکھوں میں سرخ رنگ کے ڈورے بھی تھے جو آنکھوں کی انتہائی خوبصورتی کی علامت ہوتے ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس آنکھوں کا یہ اعجاز تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہ یک وقت آگے پیچھے، دائیں بائیں، اوپر نیچے، دن رات، اندھیرے اجالے میں یکساں دیکھا کرتے تھے۔ (زرقانی، شرح المواهب 5/642، مسلم 2339، دلائل النبوہ بیہقی 1/212، مسند احمد 684)
📖 کتابِ جاناں ﷺ، صفحہ 231 … جاری
شکیل منصور القاسمی 
مرکز البحوث سلاسلامیہ العالمی 
پیر، 8 ربیع الاوّل 1447ھ، یکم ستمبر 2025ء ( #ایس_اے_ساگر )