حینِ حیات ہی محبت اور قدر کا چراغ جلائیں!
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے:
"إِذَا أَحَبَّ الرَّجُلُ أَخَاهُ، فَلْيُخْبِرْهُ أَنَّهُ يُحِبُّهُ"
(سنن ابی داؤد، حدیث: 5124)
یعنی جب کوئی شخص اپنے بھائی سے محبت کرے تو لازم ہے کہ وہ اسے اس محبت کی خبر دے۔
یہ چراغِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ روشنی عطا کرتا ہے کہ کسی کی محبت اور قدر کا اعتراف واظہار ہمیشہ اُس کی زندگی میں ہی کرنا چاہیے، افسوس کہ ہم اکثر اس نور کو پس پشت ڈال دیتے ہیں اور موت کے بعد اس کی جستجو میں لگ جاتے ہیں۔ مرحوم کے محاسن بیان کرنا یقیناً ایک نیک عمل ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ پس مرگ الفاظ کی ستائش صرف گنبد کی بازگشت بن کر رہ جاتی ہے، نہ کانوں تک پہنچتے ہیں، نہ دلوں تک رسائی نصیب ہوتی ہے۔
ہمارے معاشرے میں یہ ایک عام رجحان ہے کہ اہلِ کمال کی خوبیوں اور نیک سیرت کا اعتراف زندگی میں کم ہی کیا جاتا ہے۔ غفلت وبے اعتنائی، حسد و رقابت و معاصرت، اور سماجی رسم و رواج کا جمود ان چراغوں کو موہوم کردیتا ہے، اور نتیجۃً انسان کی عظمت وکمالات کا تذکرہ اُس وقت کیا جاتا ہے جب وہ خاک کی آغوش میں جاچکا ہو اور سننے کی طاقت سے محروم ہو۔
حالانکہ عقل و دانش یہی بتاتی ہے کہ سب سے بیش بہا وقت اعتراف و تعریف کا وہ ہے جب انسان زندہ ہو۔ اس وقت محبت کے الفاظ نہ صرف کانوں تک پہنچتے ہیں بلکہ دل میں اتر کر روح کو تازگی بخشتے ہیں۔ یہ اعتراف کسی کو مایوسی سے نکال کر حوصلہ عطا کرتا ہے اور نیکی و بھلائی کے سفر میں اس کے قدموں کو مزید استقامت بخشتا ہے۔ لوگوں کو ان کی شخصیت سے قریب کرتا ہے اور ان سے مستفید ہونے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
بعد از مرگ کی گئی تعریف محض یادوں کے سائے رہ جاتے ہیں، جو لواحقین کے لیے تسلی کا سبب تو بن سکتی ہے مگر مرحوم کے لیے بے اثر ہے۔ لیکن زندگی میں کی جانے والی تعریف اور محبت ایک زندہ حقیقت ہے؛ یہ الفاظ زخموں پر مرہم رکھتے ہیں، دلوں کو جوڑتے ہیں، رشتوں کو مضبوط کرتے ہیں اور انسانیت کے چراغ کو منور کرتے ہیں۔
لہٰذا ہمیں چاہیے کہ اہلِ علم ہوں یا اہلِ فضل، دوست ہوں یا رشتہ دار، ہم ان کی نیکیوں اور خوبیوں کو پہچانیں، ان کی عظمت اور محاسن وکمالات کا اعتراف کریں اور وقت پر خراجِ تحسین پیش کریں۔ یہی حقیقی خیرخواہی ہے، اور یہی وہ نور ہے جو قلوب کو گرماتا اور معاشرے کو خوشبوؤں سے معمور کرتا ہے۔
(جمعرات 26 صفرالمظفر 1447ھ 21 اگست 2025ء
21 اگست، 2025ء) ( #ایس_اے_ساگر )
https://saagartimes.blogspot.com/2025/08/blog-post_21.html
No comments:
Post a Comment