کیا سردیوں میں ورزش یا جاگنگ کرنے سے دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے؟
#ایس_اے_ساگر
ایسی صورت میں جبکہ محکمہ موسمیات نے دہلی این سی آر کیساتھ ساتھ پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش میں اتوار سے کل نئے سال تک گھنے دھند کا ریڈ الرٹ جاری کردیا ہے۔ نئے سال کی شام یعنی 31 دسمبر2023 کی شام سے لے کر یکم جنوری 2024 کو نئے سال کے آغاز تک مرکزی دارالحکومت دہلی این سی آر سمیت کئی ریاستیں گھنی دھند کی چادر میں لپٹی رہیں گی۔محکمہ موسمیات نے اتوار یعنی 31 دسمبرکی صبح دھند کا ریڈ الرٹ جاری کیا ہے۔ اس کے مطابق نئے سال کے موقع پر ملک کی دارالحکومت دہلی اور اس سے ملحقہ علاقوں میں گھنے دھند کی وجہ سے ٹریفک پر بڑا اثر پڑنے والا ہے۔ سڑک ٹریفک کیساتھ ساتھ ریل اور فضائی خدمات بھی متاثر ہوں گی۔محکمہ موسمیات کے مطابق دہلی، پنجاب اور ہریانہ میں 31 دسمبر کی شام سے گھنی دھند شروع ہوگی اور یکم جنوری کی صبح تک جاری رہے گی۔ جس کی وجہ سے حد نگاہ کم ہو جائے گی جس سے ٹریفک متاثر ہو گا۔محکمہ موسمیات کے مطابق اگلے 7 دنوں تک دہلی کا کم سے کم درجہ حرارت 7 سے 11 ڈگری سیلسیس اور زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 18 سے 20 ڈگری سیلسیس کے درمیان رہے گا۔ دارالحکومت میں ہفتہ بھر دھند چھائی رہے گی، جس کی وجہ سے شدید سردی ہوگی۔ایسے میںعام طور پر یہ خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ ’سردی‘ ورزش کرنے کا بہترین وقت ہے۔ برصغیر سمیت شمالی کرے پر آباد تمام ممالک میں سردیوں کا موسم اپنے شباب پر ہے اور بعض علاقے تو برف باری کی وجہ سے جم سے گئے ہیں۔
عام خیال کے مطابق اس موسم میں بہت سے لوگ جسمانی سرگرمیوں کو ترجیح دیتے ہیں جن میں ورزش کرنا، دوڑنا اور دوسرے آوٹ ڈور اور انڈور کھیل کھیلنا شامل ہے۔ لیکن آج کل ورزش کے دوران یا پھر محض چہل قدمی یا کرکٹ کھیلنے کے دوران دل سے متعلق مسائل کی وجہ سے لوگوں کے فوت ہونے کی خبریں آتی رہتی ہیں۔امریکی حکومت کی نیشنل لائبریری آف میڈیسن کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دل کی بیماریاں اور موت گرمیوں کی نسبت سردیوں میں زیادہ ہوتی ہیں۔تو ایسی صورت حال میں سوال یہ ہے کہ کیا سردیوں میں ورزش کرنا واقعی زیادہ فائدہ مند ہے؟ یا کیا سردیوں میں ورزش یا جاگنگ کرنے سے دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے؟بی بی سی گجراتی سروس نے ان سوالات کے جوابات حاصل کرنے کیلئے انڈیا کے کچھ ماہرین صحت سے بات کی ہے۔
گجرات کے معروف ہارٹ سپیشلسٹ سرجن ڈاکٹر سوکمار مہتا سردی کے موسم میں دل کی حالت کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’شدید سردی میں ہمارے جسم کی شریانیں تنگ ہو جاتی ہیں۔ یہ تبدیلی بہت اہم ہے اور ورزش کے دوران اس کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔‘ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ میں ماہر امراض قلب اور میکس ہسپتال کے کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر چندر شیکھر ہمارے دل پر سردی کے اثرات کے بارے میں بتاتے ہیں: ’سردی کا موسم ہمارے دل پر زیادہ دباو¿ ڈالتا ہے۔ کیونکہ جسم کو گرم رکھنے کیلئے دل کو زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔‘راجکوٹ کے گریراج ہسپتال کے کریٹیکل کیئر سپیشلسٹ میانک ٹھاکر نے ڈاکٹر مہتا کی بات کی تاعید کرتے ہوئے کہا کہ ’سردی کا موسم عام طور پر دل کی نالیوں (شریانوں) کے سکڑنے کا سبب بنتا ہے۔ یہ موسم دل تک خون لے جانے والی نالیوں کے تنگ ہونے کا بھی سبب بنتا ہے۔‘جاڑے کے موسم اور اس کے دوران دل کی شریانوں میں ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں جاننے کے بعد بی بی سی گجراتی نے اس موسم میں ورزش، چہل قدمی یا جاگنگ اور ہارٹ اٹیک سے اس کا تعلق جاننے کی کوشش کی ہے۔اس کی وضاحت کرتے ہوئے ڈاکٹر مہتا کہتے ہیں: ’ایسا نہیں ہے کہ سردیوں میں ورزش کرنا زیادہ فائدہ مند ہے۔ کسی بھی موسم میں ورزش کرنا اتنا ہی فائدہ مند ہے جتنا کہ سردیوں میں۔‘اسی طرح ڈاکٹر ٹھاکر نے بھی کہا کہ ’سردیوں یا گرمیوں میں ورزش کرنا عموماً نقصان دہ نہیں ہوتا۔ لیکن ورزش شروع کرنے سے پہلے کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔‘
ورزش کرتے وقت کن چیزوں کا خیال رکھنا چاہئے؟
ڈاکٹر ٹھاکر کہتے ہیں: ’جیسا کہ پہلے بتایا گیا ہے کہ سردی میں دل کی شریانیں سکڑ جاتی ہیں۔ جب دل کی شریانیں چربی سے بھری ہوتی ہیں تو قدرتی طور پر شریانوں سے خون کے بہنے کا راستہ پہلے ہی تنگ ہو جاتا ہے۔‘’ایسی صورت حال میں جب سردیوں کی وجہ سے ٹیوب زیادہ سکڑ جاتی ہے تو راستہ مزید چھوٹا ہو جاتا ہے۔ اس سے سردی میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔‘ورزش اور جسم پر اس کے اثرات کے بارے میں وہ کہتے ہیں: ’سردی میں ورزش، چہل قدمی، ایروبکس اور یوگا جیسی سرگرمیاں زیادہ آسانی سے کی جا سکتی ہیں کیونکہ جسم زیادہ توانا اور قوت سے بھرا ہوتا ہے۔ عام طور پر جب آپ ورزش کرتے ہیں تو جسم میں حرارت پیدا ہوتی ہے۔ جو آپ کی شریانوں کی تنگی کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔‘’لہٰذا یہ نہیں کہا جا سکتا کہ سردی میں ورزش کرنے سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ بلکہ، ورزش سے دل کے دورے کے خطرے کو نمایاں طور پر کم ہوتے دیکھا گیا ہے۔‘ ڈاکٹر ٹھاکر مزید کہتے ہیں: ’اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ورزش شروع کرتے وقت خیال رکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ورزش شروع کرنے یا کوئی بھی کھیل کھیلنے سے پہلے ایک بار اپنی صحت کا معائنہ ضرور کروا لینا چاہیے۔ اور اپنی رپورٹ اور ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق حدود میں رہتے ہوئے ورزش کرنی چاہیے۔‘
ورزش میں برتیں احتیاط:
ڈاکٹر مہتا بھی اس بات سے متفق ہیں۔ وہ کہتے ہیں: ’چاہے آپ سردیوں میں ورزش کریں یا گرمیوں میں، وقتاً فوقتاً طبی رائے حاصل کرنا ضروری ہے۔ تاکہ آدمی کو معلوم ہو کہ وہ خود ورزش کیلئے موزوں ہے یا نہیں۔‘’اگر کوئی فٹنس کے بارے میں جانتا ہے، تو وہ یہ فیصلہ کر سکتا ہے کہ کس قسم کی اور کس شدّت کی ورزش ضروری ہے۔ تاکہ ہمارے ساتھ صحت کا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔‘ڈاکٹر چندر شیکھر کے مطابق: ’پہلے سے دل کے مسائل سے دوچار لوگوں کو خاص طور پر سردیوں میں خطرہ رہتا ہے۔ اس لیے سردیوں میں ورزش کرتے ہوئے کچھ چیزوں کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔ مثال کے طور پر، گرم کپڑوں میں ورزش کرنا اور ورزش شروع کرنے سے پہلے مناسب وارم اپ کرنا وغیرہ اہم ہے۔‘اس کے علاوہ آج کل ورزش کرتے ہوئے یا کھیل کے دوران اچانک دل کا دورہ پڑنے یا موت کے ذمہ دار دوسرے عوامل کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر میانک ٹھاکر کہتے ہیں: ’آج کل بہت سے لوگ اپنے جسم کو سمجھے بغیر ورزش کرنا یا کھیل کھیلنا شروع کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ مناسب آرام اور وارم اپ کے بغیر ورزش کرنے کی وجہ سے دل پر اچانک دباو پڑنے کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے، جس کے نتیجے میں ایسے معاملات پیش آسکتے ہیں۔‘
No comments:
Post a Comment