مسلم پرسنل لا بورڈ کے وفد نےشیوسینا UBT کے پرمکھ ادھو ٹھاکرے سے ملاقات کی ـ یونیفارم سول کوڈ اور دیگر مسائل پر گفتگو
ـــــــــــــــــــ
ممبئی ۲۸ جون ـ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ایک وفد نے ملک کے بڑے لیڈر اور شیوسینا کے پرمکھ مسٹر ادھوٹھاکرے سے شیوسینا بھون دادر میں ملاقات کی اور ان سے ملی مسائل پر تفصیلی گفتگو کی گئی ـ
دراصل گزشتہ ۵ فروری کو لکھنو میں بورڈ کی جو عاملہ کی میٹنگ ہوئی تھی اُس میں طے ہوا تھا کہ یہ جو آج کل کچھ پارٹیاں مسلم پرسنل لاء میں مداخلت کی کوششیں مختلف جہات سے کررہی ہیں، کبھی عدالتوں کا سہارا لیا جارہا ہے اور کبھی مرکزی وریاستی سطح پرقانون سازی کی بات کی جارہی ہے، یونیفارم سول کوڈ کے لئے تو باقاعدہ الیکشن مینی فیسٹو میں وعدے کئے جارہے ہیں، گزشتہ دنوں ملک کے لاکمیشن نے بھی 14 جولائی تک کامن سول کوڈ کے لئے عوام سے رائے طلب کرکے اس معاملے کو اور ہوا دیدی ہے، جبکہ ہمارے ملک کا دستور ہر باشندے کو اپنے مذہب اپنی تہذیب اور زبان بولنے،عمل کرنے اور بغیر کسی لالچ یا دباو کے تبلیغ کرنے کا حق دیتا ہے ـ یہی ہمارے ملک کی خصوصیت اور خوبصورتی ہے ـ کچھ لوگ اس ملک کے حُسن کو برباد کرنا چاہتے ہیں ـ
اسی طرح کمزور طبقات، اقلیتوں خصوصا مسلمانوں کی عبادت گاہوں اور مقدس مقامات پر حملوں اور اُن پر ناجائز قبضوں کا سلسلہ بھی جاری ہے ـ اب تو کوشش یہ بھی کی جارہی ہے کہ وقف کا قانون ہی ختم کرکے ساری وقف کی زمینیں ہتھیالی جائیں ـ
ہندوستانی مسلمان ایسے ظالمانہ اقدامات جن سے اُن کی مذہبی شناخت ختم ہوسکتی ہے کی وجہ سے سخت تشویش میں مبتلاء ہیں، اس لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی عاملہ نے طے کیا تھا فی الحال کوئی عوامی تحریک شروع کرنے کے بجائے ملک کے وہ لیڈران اور وہ پارٹیاں جو سیکولر ہونے کی دعویدار ہیں اور مسلمانوں سے ہمدردی رکھنے کا دعویٰ بھی کرتے ہیں نیز وہ مذہبی اقلیتیں جو یونیفارم سول کوڈ کے متفق نہیں ہیں، ساتھ ہی دیگر انصاف پسند شخصیات جو ہندوستان کی کثیر مذہبی، کثیر لسانی وتہذیبی خوصیات کو جمہورہت کے لئے ایک آئیڈیل تصور کرتے ہیں اُن سے ملاقات کرکے اُنھیں مسلمانوں کی تشویش سے آگاہ کیا جائے اور اُنھیں اُن کی ذمہ داری بتائی جائے کہ ملک کی مشترکہ وراثت کی حفاظت کرنا جہاں ہر ہندوستانی باشندے کا فرض ہے وہیں قومی ومذہبی لیڈران کی ذمہ داری سب سے زیادہ ہے ـ
چنانچہ اسی سلسلے میں ادھو ٹھاکرے سے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے وفد نے ملاقات کی اور اُنھیں یونیفارم سول کوڈ کی خرابیوں اور اُس کے بعد ہونے والی دشواریوں سے واقف کرایا، اراکین وفد نے مسٹر ٹھاکرے کو کو یاد دلایا کہ یہ ملک کسی ایک مذہب، کسی ایک تہذیب کے ماننے والوں یا کسی ایک زبان کے بولنے والوں کا نہیں ہے، بلکہ یہاں تو ایک ہی مذہب کے ماننے والوں کے درمیان تہذیب اور آستھا کا فرق پایا جاتا ہے ، مسلمانوں کے ساتھ دوسرے مذاہب، قبائل اور آدی واسیوں کے اپنے پرسنل لاء ہیں اگر اِن سب کو ختم کرکے کسی ایک مذہب کا قانون تھوپ دیا جائے گا تو یہ ملک کی یکجہتی کے لئے انتہائی خطرناک بات ہوگی ـ........... وفد نے یاد دلایا کہ اس پہلے 2018 میں سابقہ لاکمیشن نے بھی یونیفارم سول کوڈ کے لئے عوام سے رائے طلب کی تھی اور کچھ سوالات کے جواب مانگے تھے، اس وقت بھی مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اُن سوالات کے جواب دئے تھے اور لاءکمیشن کے چیرمین سے ملاقات کرکے اُن کو یونیفارم سول کوڈ کی خرابیوں اور اس کے نفاذ کے بعد ہونے والی دشواریوں سے آگاہ کیا تھا، اسی کے بعد سابقہ لاکمیشن نے اپنی رپورٹ میں یونیفارم سول کوڈ کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ابھی ملک کے حالات ایسے نہیں ہیں بلکہ آئندہ دس سال تک بھی حکومت کو یونیفارم سول کوڈ کے بارے میں نہیں سوچنا چاہیئے ـ سابقہ کمیشن کے اس واضح تبصرے کے بعد بھی پتہ نہیں کیوں موجودہ لاکمیشن نے ایک بار پھر اس گڑے مردے کو اُکھاڑنے کی کوشش کی ہے ـ
اسی طرح عبادت گاہوں پر حملے،ماب لنچنگ اور اوقاف کی ملکیت میں جو بڑے پیمانے پر خرد برد ہورہا ہے وقف قانون ختم کرنے کی بات بھی ہورہی ہے یہ بھی ہمارے لئے سخت تکلیف دہ بلکہ ناقابل برداشت بات ہے ـ
وفد کے اراکین نے ادھو ٹھاکرے سے کہا کہ آپ ملک کے بڑے لیڈروں میں ہیں، آپ کی بات حکومتی ایوان میں غور سے سُنی جاتی ہے، میڈیا و عوام میں بھی آپ کے زبردست اثرات ہیں اس لئے ہم آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ اپنے اثرورسوخ کا استعمال کریں، مسلمانوں کے خلاف ہونے والی ناانصافیوں کو بند کرانے کی کوشش کریں، خصوصا یونیفارم سول کوڈ کی خرابیوں اور اس کے نتائج سے حکومت، میڈیا اور عوام کو واقف کرائیں نیزاوقاف کی جائدادوں میں خرد برد کے خلاف بھی اپنی اثرانداز آواز کو بلند کریں تاکہ جلد از جلد یہ مسئلہ بھی حل ہوسکے ـ
مسٹر ٹھاکرے نے پوری گفتگو غور سے سنی اور کہا کہ ابھی یونیفارم سول کوڈ کے سلسلے میں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا ـ ہمیں لگتا ہے کہ اس سے صرف مسلمان ہی نہیں دیگر طبقات بلکہ ہندو بھی متاثر ہوں گے، انھوں نے کہا کہ ہم اس کا مکمل جائزہ لینے کے بعد اس پر اپنا موقف ظاہر کریں گے ـ انھوں نے اعتراف کیا کہ بھارت مشرکہ مذاہب، تہذیبوں اور مختلف زبانوں کا ملک ہے یہی اس کی خوبصورتی ہے، یہاں کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونی چاہیئے ـ ملاقات کے دوران ادھو ٹھاکرے کے ساتھ، مبر پارلمنٹ اروند ساونت، ممبر پارلیمنٹ سنجے راوت اور دیگر شیوسینا کے بڑے لیڈران بھی موجود تھے ـ
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کا وفداس سلسلے میں اب تک این سی پی سپریمو مسٹر شرد پوار اور مہاراشٹرا کانگریس کے صدر مسٹر نانا پٹولے سے ملاقات کرچکا ہے نیز دوسرے بڑے لیڈران سے بھی ملاقات کا پروگرام ہے، اسی کے ساتھ دیگر مذاہب کی مذہبی شخصیات جیسے عیسائیوں کے کارڈینیل، بدھ سماج، جین سماج، سکھ برادران کے مذہبی رہنما اور آدی واسی و قبائلی لیڈران سے بھی ملاقات ہوگی ـ اس وفد کے اراکین میں مولانا محمود احمد خاں دریابادی، ڈاکٹر ظہیر قاضی، مولانا ظہیر عباس رضوی، عبدالحسیب بھاٹکر، مولانا انیس احمد اشرفی، مولانا عبدالجلیل سلفی، فرید شیخ، سلیم موٹر والا اور شاکر شیخ شامل تھے ـ
رابطہ ـ 9820135838
No comments:
Post a Comment