Wednesday 23 January 2019

فطری سعادت و شقاوت

فطری سعادت و شقاوت
__________________
اذا المرء لم یخلق سعیدا تحیرتْ
عقولُ مربیه و خاب الموئمِّلُ
فموسی الذی ربّاہ جبریل کافرُ 
و موسی الذی ربّاہ فرعون مرسلُ  
جب آدمی اصل خلقت میں سعادت سے محروم ہو تو اس کی تربیت کرنیوالوں کے دماغ حیرت زدہ اور اس سے بہتری کی امید رکھنے والے خائب و خاسر ہوکر رہ جاتے ہیں۔ وہ موسی جس کی پرورش جبرائیل امین علیہ السلام نے کی کافر ہوا اور وہ موسیٰ (علیہ السلام) جس کی پرورش فرعون نے کی اللہ تعالیٰ کا رسول (فرستادہ، بھیجا ہوا) ہے۔ (روح المعانی پ ۱۶ ص ۲۷۷)
گنبد پہ اخروٹ!!
_______________________
جب کسی کی ذات بنیادی طور پر باصلاحیّت ہو اس پر تربیت اثر کرتی ہے۔
٭ کوئی بھی چمکانے والی چیز بد خاصیت لوہے کو اچھا نہیں بناسکتی۔
٭ اگر تو کتے کو سات سمندروں کے پانی سے دھولے تو جب وہ گیلا ہوگا، زیادہ پلید ہوگا۔
٭ حضرت عیسی کے گدھے کو اگر مکے لے جائیں، جب وہ واپس آۓ گا  گدھا ہی ہوگا)
چـــون بود اصلِ گوهري قابل
تـربيــت را درو اثـــر باشــد
هيــچ صيقــل نكـو نداند كرد
آهنــي را كــه بدگہــر باشـد
سـگ به درياي هفت‌گانه بشوي
كــه چــو تر شـد پليد تر باشد
خــرِ عيسـي گرش به مكه برند
چــون بيايــد هنوز خـر باشد

(شیخ سعدی رحمہ اللہ)

شکیل منصور القاسمی
<https://saagartimes.blogspot.com/2019/01/blog-post_94.html>


No comments:

Post a Comment