نون ساکن اور تنوین کے قواعد:
نون ساکن اور تنوین کےچار قواعد ہیں۔
1۔ اظہارِ حلقی۔
2۔ ادغام ۔
3۔ اقلاب۔
4۔ اخفاء حقیقی۔
1۔ اظہارِ حلقی:
لغوی معنی: " ظاہر کرنا"۔
اصطلاحی معنی: نْ اور تنوین کی آواز کو اس طرح ظاہر کرنا کہ بغیر غنّہ کے ادا ہو۔
حروف: "ء ، ہ ، ع ، ح ، غ ، خ "۔
قاعدہ: نْ اور تنوین کے بعد اگر حرفِ حلقی میں سے کوئی بھی حرف آجائے تو نْ اور تنوین کی آواز کو ظاہر کر کے پڑھیں گے۔
مثالیں: سَوَآءٌ عَلَيْـهِـمْ ، عَذَابٌ أَلِيمٌ
2۔ ادغام:
لغوی معنی: "ملانا، داخل کرنا"۔
اصطلاحی معنی: نْ اور تنوین کی آواز کو داخل کرنا ۔
حروف: "ی ، ر ، م ، ل ، و ، ن"۔ ان کا مجموعہ "یرملون " ہے۔
اقسام: ادغام کی" دو "اقسام ہیں۔ ا۔ ادغام مع الغنّہ۔
ب۔ ادغام بلا غنّہ۔
ا۔ ادغام مع الغنّہ:
قاعدہ: نْ اور تنوین کے بعد اگر" ی، و، م، ن" میں سے کوئی بھی حرف آجائے تو نْ اور تنوین کی آواز کو ملا کر پڑھیں گےاور غنّہ کریں گے۔
مثالیں: فِرَاشًا وَّالسَّمَآءَ ، بِسُوْرَةٍ مِّنْ مِّثْلِه۔
ب۔ ادغام بلا غنّہ:
قاعدہ: نْ اور تنوین کے بعد اگر" ل "اور "ر" آجائے تو نْ اور تنوین کی آواز کو ملا کر پڑھیں گےلیکن غنّہ نہیں کریں گے۔
مثالیں: وَلٰكِنْ لَّا يَعْلَمُوْنَ، مِّنْ رَّبِّـهِـمْ ۔
3۔ اقلاب:
لغوی معنی: "بدلنا"۔
اصطلاحی معنی: نْ اور تنوین کی آواز کو "م" سے بدلنا۔
حرف: "ب"
قاعدہ: نْ اور تنوین کے بعد اگر حرف "ب" آجائے تو نْ اور تنوین کی آواز کو حرف " م " سے بدل کر پڑھیں گے۔
مثالیں: وَاللّـٰهُ مُحِيْطٌ بِالْكَافِـرِيْنَ، مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ
4۔ اخفاء حقیقی:
لغوی معنی: " چھپانا"۔
اصطلاحی معنی: نْ اور تنوین کی آواز کو چھپانا۔
حروف: حروفِ حلقی، حروفِ یرملون، الف اور حرف "ب" کے علاوہ باقی تمام حروف۔
قاعدہ: نْ اور تنوین کے بعد اگر حرفِ اخفاء میں سے کوئی بھی حرف آجائے تو نْ اور تنوین کی آواز کو چھپا کر پڑھیں گے۔
مثالیں: مِنْ قَبْلِكُمْ ، مَآءً فَاَخْرَجَ
٭٭٭٭٭
اظہارِ مطلق:
قاعدہ: نْ اور تنوین کے بعد اگر حرفِ یرملون ایک ہی کلمے میں آجائیں تو وہاں اظہارِ مطلق ہوگا۔ ادغام ہمیشہ دو کلموں میں ہوتا ہے ۔ لیکن جہاں دونوں ایک ہی کلمے میں آجائیں وہاں ادغام نہیں بلکہ اظہار ہوگا۔ اسے اظہارِ مطلق کہتے ہیں۔ یہ اظہار پورے قرآن میں چار جگہوں میں آتا ہے۔
مثالیں: بُنْیَانٌ ، صِنْوَانٌ ، قِنْوَانٌ ، الدُّنْیَا۔
No comments:
Post a Comment