Sunday, 19 May 2024

نیت کیساتھ ارادہ اور عملی قدم

نیت کیساتھ ارادہ اور عملی قدم
مفتی تقی عثمانی فرماتے ہیں کہ ان کی ایک بہن جوانی میں فوت ہوگئی تھیں۔ ان کو حج کا بڑا شوق تھا مگر وہ بے حد غریب تھیں۔ ایک بار ان کے والد حج کرکے تشریف لائے تو کہنے لگیں: ابا جان! میرے لئے بھی دعا کریں. میں بھی حج کروں. 
ان کے والد نے پوچھا: کیا نیت بھی ہے تمہاری حج کی۔ 
بولیں: جی نیت تو ہے۔ 
اور پوچھا: ارادہ؟
تو بولیں: وہ بھی ہے۔ 
تو والد صاحب بولے: بیٹا تم نے کیا جمع کیا ہے؟
بولیں: ابا جان! گزارہ اتنی مشکل سے ہوتا ہے کہاں سے جمع کروں؟
کہنے لگے: پھر تو نہ نیت ہے نہ ہی ارادہ.
پھر بولے: کیا ایک آنہ بھی نہیں نکال سکتیں؟
بولیں: ابا جان ایک آنے سے کیا حج ہوجائے گا؟
 تو بولے: بیٹا! تم ارداہ کرو اور ایک آنہ ہی سہی جمع کرتی رہو۔ ان شآءاللہ تم حج کروگی۔
اللہ کا کرنا یوں ہوا کہ ان کی فوتگی ہوگئی۔ ۳۶ سال کی عمر تھی اور جب ان کا سامان وغیرہ نکالا گیا تو ایک تھیلی نکلی جس پر لکھا تھا حج کے لئے۔ اور وہ کل ۶۵ روپے تھے۔ ان کے والد نے کہا: مجھے یقین ہے کہ اللہ نے میری بیٹی کا حج قبول کرلیا ہوگا۔
پھر فرماتے ہیں کہ اگلے سال جب ان کے والد حج کو گئے تو دیکھا ان کی وہی بیٹی جبل رحمت پر چڑھتی ہوئی جارہی ہے۔
حاصل سبق یہ ہے کہ خواہش کو حقیقت بنانے کے لئے قدم بھی اٹھانے ہوتے ہیں۔ صرف دعا اور وظیفہ نہیں۔ اچھی نیت اور پھر عملی اقدام بھی ضروری ہے۔ اور پھر آدمی اللہ پر مکمل توکل اور یقین کے ساتھ معاملہ سپرد کردے۔ ( #ایس_اے_ساگر )
https://saagartimes.blogspot.com/2024/05/blog-post_19.html

No comments:

Post a Comment