Friday, 10 May 2024

بچوں کے لئے چار بوسے اور پانچ لمس کی اہمیت

بچوں کے لئے چار بوسے اور پانچ لمس کی اہمیت
ایک عالم کا کہنا ہے:
"والدین کو روزانہ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو کم از کم  4 مرتبہ چوم کر اور 5 مرتبہ ہاتھ سے چھوکر پیار کرنا چاہئے. اس کے لئے  پیدائش سے موت تک کوئی خاص عمر نہیں ہوتی۔ جب تک وہ آپ کا بیٹا ہے، اور جب تک وہ آپ کی بیٹی ہے، انہیں چومنے اور روزانہ اپنے ہاتھوں سے چھونے کے ذریعہ سے محبت و اپناٸیت کا احساس دلایئے.
چار بوسے: ہر بوسے کا ایک سائنسی مقام اور مرتبہ ہے:
 پہلا بوسہ
 فخر کا بوسہ
اور اس کی جگہ بالوں پر سر کے درمیان میں ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو ان پر فخر ہے، کیونکہ آپ کے  بچے نیک کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ 
💙 دوسرا بوسہ
 👈 قناعت کا بوسہ 
اور اس کا مقام ماتھے پر ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ ان سے راضی ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  اپنی بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا کو ان کی پیشانی پر بوسہ دینے کا التزام کرتے تھے۔
❤️ تیسرا بوسہ
 👈 آرزو کا بوسہ 
اور اس کی جگہ گالوں پر ہے۔ اس کے معنی ان کے لئے اپنی آرزو کا اظہار کرنا ہے اور یہ محبت کے درجات میں سے ہے۔
 🧡 چوتھا بوسہ
 👈 محبت کا بوسہ 
اور اس کی جگہ ہاتھوں پر ہے۔ اس کا مفہوم ان سے اپنی محبت و الفت کا اظہار ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وقتاً فوقتاً فاطمہ کا ہاتھ پکڑکر بوسہ دیتے تھے۔
پانچ_لمس: 🖐️
 🌷 پہلا لمس
 👈 اپنے ہاتھ کو ان کے سر کے پیچھے شفقت سے پھیرنا. اس سے لڑکا اور لڑکی محسوس کریں گے کہ آپ ان پر مہربان ہیں۔
 🌷 دوسرا لمس:
 👈 بالوں پر اوپر سے ان کے سر پر ہاتھ رکھنا، 
اور اسے فخر کا چھونا کہتے ہیں۔
 🌷 تیسرا لمس:
 👈 اپنا ہاتھ ان کے ماتھے پر رکھیں، اس سے بچوں  کو مثبت توانائی ملتی ہے۔
 🌷 چوتھا لمس:
 👈 اپنے دونوں ہاتھ ان کے گالوں پر رکھنا، اور یہ پیار اور نرمی کا لمس ہے۔
 🌷 پانچواں لمس:
 👈 ان کا ہاتھ پکڑکر اپنے ہاتھوں میں ڈالیں اور یہ خاص لمس بچوں کو ہر قسم کی پریشانی اور تناؤ سے نجات دلاتا ہے۔
پھر آخر میں ضرورت کا لمس آتا ہے یا جب ضرورت پڑتی ہے تو بچوں کو ضرورت پڑتی ہے.
 👈 اگر آپ کا بیٹا یا بیٹی مشتعل ہورہے ہیں یا  نافرمانی کی طرف جارہے ہیں، غصے یا کسی اور منفی احساس میں مبتلا ہونے کو ہیں تو اس وقت آپ اپنا ہاتھ ان کے سینے پر پھیریں. اس لمس سے انہیں سکون محسوس ہوگا اور ان شآءاللہ شیطان ان سے دور ہوجائے گا۔
واللہ سبحانہ تعالیٰ اعلم ( #ایس_اے_ساگر )
https://saagartimes.blogspot.com/2024/05/blog-post_10.html

No comments:

Post a Comment