Saturday 24 October 2020

بھارت کے نوجوانوں کے نام کھلا خط: اپنے آپ کو اسمارٹ فون کی لت سے باہر نکالیے، یہ آپ کو تباہ کردے گی


بھارت کے نوجوانوں کے نام کھلا خط: اپنے آپ کو اسمارٹ فون کی لت سے باہر نکالیے، یہ آپ کو تباہ کردے گی

حالاں کہ چیتن بھگت ہندوتو سوچ سے متاثر ہیں لیکن ان کو بھی محسوس ہورہا ہے کہ یہ نظریہ انسانی سماج کو نہ تو زیادہ اوپر اٹھاسکتا ہے نہ خیراعلی کی طرف لے جاسکتا ہے، ہم نے ان کی بہت سی چیزیں پڑھی ہیں، ایک ناقص طرزفکر، کامل دنیا کی تعمیر نہیں کرسکتا ہے، اس کا راستہ رسول پاک صل اللہ علیہ و سلم کے سوا کہیں اور نظر نہیں آتا ہے،

 24/10 /2020 عبدالحمید نعمانی،

---------------

بھارت کے نوجوانوں کے نام کھلا خط:

اپنے آپ کو اسمارٹ فون کی لت سے باہر نکالیے،

یہ آپ کو تباہ کردے گی

عزیز دوستو!

مجھے نہیں معلوم کہ ایک بڑے اخبار میں شائع ہونے کے باوجود یہ خط آپ تک پہنچے گا بھی یا نہیں۔ آپ میں سے بہت سے لوگ اپنے فون میں مشغول ہوں گے، ویڈیو دیکھ رہے ہوں گے، ویڈیو گیم کھیل رہے ہوں گے، اپنے دوستوں کے ساتھ چیٹ کررہے ہوں گے، سوشل میڈیا پر کمینٹ کررہے ہوں گے یا خوب صورت سلیبرٹیز کی پروفائلز کو سکرول کررہے ہوں گے،ایسے میں ایک مضمون پڑھنا یقیناً آپ کی ترجیحات کی لسٹ میں سب سے نیچے ہوگا۔

پھر بھی اگر اس تحریر پر آپ کی نظر پڑے،تو آپ اسے ضرور پڑھیں۔ یہ اہم مضمون ہے اور اس کا راست تعلق آپ کی زندگی سے ہے۔ آپ فون پر اپنی زندگی برباد کررہےہیں۔ ہاں! آپ ہندوستان کی پہلی نوجوان نسل ہیں، جسے اسمارٹ فونز اور سستا انٹرنیٹ ڈاٹا ملا ہوا ہے اور آپ اس پر روزانہ  گھنٹوں صرف کرتے ہیں۔

موبائل فون کے اسکرین پر صرف کیے جانے والے وقت کا جائزہ لیں، تو روزانہ کے حساب سے پانچ سات گھنٹے بنتے ہیں۔ جو لوگ ریٹائر ہیں یا اپنی زندگی میں کامیابی حاصل کرچکے ہیں، وہ موبائل فون پر گھنٹوں صرف کرسکتے ہیں، مگر ایک نوجوان، جسے ابھی اپنی زندگی بنانی ہے، وہ ایسا نہیں کرسکتا۔

پانچ گھنٹے آپ کی حالتِ بیداری کا ایک تہائی اہم  حصہ ہے یا یہ کہیں کہ آپ کی زندگی کا ایک تہائی حصہ ہے۔ سگریٹ یا دوسری منشیات کی طرح یہ فون کی لت بھی آپ کی زندگی کے ایک حصے کو کھاتی جارہی ہے، اگر ایسا ہی چلتا رہا، تو آپ کی پوری نسل ایک4Gotten (فراموش شدہ) نسل بن کر رہ جائے گی، ایک ایسی نسل جسے  4G کی لت لگی ہوئی ہے، جس کا زندگی میں کوئی ہدف نہیں اور جو اپنی قوم و ملک کی ضروریات کے تئیں جاہلِ مطلق ہے۔

فون کی لت کے درج ذیل تین  بنیادی منفی اثرات ہیں:

سب سے پہلا تو یہ کہ یہ وقت کی بربادی کا باعث ہے، جسے کسی دوسرے نفع بخش کام میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ آپ تصور کیجیے کہ اگر روزانہ فون پر استعمال ہونے والے تین گھنٹے آپ بچاتے ہیں اور انھیں کسی دوسرے کام مثلاً ورزش، کوئی ہنر سیکھنے، مطالعہ کرنے، کوئی اچھی جاب تلاش کرنے، کوئی کاروبار شروع کرنے میں استعمال کرتے ہیں، تو اس سے آپ کو کتنا فائدہ ہوسکتا ہے اور آپ کہاں سے کہاں پہنچ سکتے ہیں!

دوسرا یہ کہ فون پر بیکار چیزیں دیکھنے سے آپ کی قوتِ مدرکہ متاثر ہوتی  ہے۔ ہمارے دماغ کے دو حصے ہیں: ایک جذباتی اور دوسرا ادراکی یا علمی۔ تندرست اور صحیح سالم  دماغ وہ ہے جس کے دونوں حصے کام کرتے ہوں۔ جب آپ بیکار چیزیں دیکھتے ہیں، تو آپ کے دماغ کے علمی حصے پر منفی اثر پڑتا ہے اور اس کی قوتِ کار کم ہوتی جاتی ہے۔ پھر بتدریج آپ کی قوتِ فکر،قوتِ استدلال ختم ہونے لگتی ہے۔ آپ کے اندر مختلف نقطہ ہاے نگاہ کو سمجھنے کی صلاحیت نہیں رہتی، مختلف حالات کو سمجھنے اور برتنے کی قوت نہیں رہتی، مثبت و منفی احوال کی درست تشخیص اور اس کے مطابق فیصلہ لینے کی صلاحیت نہیں رہتی۔

جب آپ کے دماغ کی قوتِ مدرکہ کام کرنا بند کردیتی ہے، تو پھر آپ صرف اس کے جذباتی حصے سے کام لیتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر برپا ہونے والے تنازعات، پولرائزیشن، سلیبرٹیز یا سیاست دانوں کے تئیں بہت زیادہ محبت یا نفرت کا اظہار، کسی خاص ٹی وی اینکر کا مشہور ہونا یہ سب وہ مقامات ہیں، جہاں دماغ کے جذباتی حصے سے کام لیا جاتا ہے اور علمی و منطقی حصے سے کام نہیں لیا جاتا۔

جو لوگ محض جذباتی سوچ سے کام لیتے ہیں وہ زندگی میں کبھی کامیاب نہیں ہوپاتے۔ اس سے نکلنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ اپنے دماغ کو بیکار چھوڑنے کی بجاے اسے زیادہ سے زیادہ نتیجہ خیز امور میں استعمال کیجیے۔

تیسرا یہ ہے کہ مسلسل گھنٹے اسکرین پر گزارنے سے آپ کا حوصلہ اور انرجی کم ہوتی جائے گی۔ زندگی میں کامیابی تب ملتی ہے، جب کوئی ہدف مقرر کیا جائے، اس کے تئیں پر امید رہا جائے اور اس کے حصول کے لیے جاں توڑ کوشش کی جائے۔ جبکہ مستقل موبائل اسکرین سے چپکے رہنا آپ کو سست بناتا ہے۔ آپ کی شخصیت کے اَعماق میں خوف کی نفسیات پیدا کردیتا ہے، پھر آپ کوئی بھی کام شروع کرنے سے پہلے گھبرانے لگتے ہیں، آپ کو یقین ہی نہیں ہوتا کہ وہ کام آپ کے بس کا ہے۔

آپ اپنی اس نفسیات پر قابو پانے کی بجاے خارج میں اپنی ناکامی کے اسباب کو تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ آپ اپنے دشمن تلاش کرتے ہیں مثلاً موجودہ برے سیاست دان، گذشتہ سیاست دان، مسلمان، بالی ووڈ میں چل رہی اقربا پروری، مال دار لوگ، مشہور افراد یا کوئی بھی ایسی وجہ جسے آپ اپنی ناکام زندگی کا ذمے دار ٹھہراسکیں۔ یہ درست ہے کہ ہمارے ملک کا سسٹم خراب اور ناموافق ہے۔ مگر سوشل میڈیا پر بیٹھ کر اپنا وقت برباد کرنے سے آپ کو کچھ نہیں ملنا، ہاں اگر آپ اپنی ذات پر محنت کریں، تو اس سے فائدہ ہوگا۔

دوسروں کی شکایت کرتے رہنے کی عادت چھوڑیئے، اپنی دنیا خود بنائیے، اپنے لیے ایک بہتر زندگی بنائیے اور اپنے آپ کو ایک بہتر شخصیت بنائیے۔ سوچئے کہ کیا آپ زیادہ سے زیادہ وہ کام کررہے ہیں، جس کی آپ کے اندر صلاحیت ہے؟ کیا آپ اتنی محنت کررہے ہیں، جتنی کہ کرسکتے ہیں؟ جب تک اپنی زندگی میں کچھ کر نہ لیں، اس وقت تک کے لئے فون میں گھسے رہنے کی لت کو چھوڑ دیجئے۔ ہر کامیاب انسان نامناسب ماحول میں ہی اپنے لیے مناسب ماحول پیدا کرتا ہے، آپ بھی ایسا کرسکتے ہیں۔

بہت زیادہ نشہ آور ادویہ کے برخلاف فورجی فون رکھنے، استعمال کرنے کو قانونی جواز حاصل ہے۔ بچے بھی اپنی جیبوں میں فون رکھ سکتے ہیں۔ فون کے بے شمار فائدے بھی ہیں، اس کے ذریعے آپ اپنی معلومات میں اضافہ کر سکتے ہیں، آن لائن شاپنگ کرسکتے ہیں، آج کل آن لائن کلاسوں کا چلن بھی بڑھ رہا ہے۔ شخصیت کی نشوو نما اور سیکھنے کے لئے بھی اس سے مدد لی جاسکتی ہے۔ مگر ساتھ ہی یہ ایک نوجوان؛بلکہ ایک پوری نئی نسل کو برباد کرنے کا سبب بھی بن رہا ہے۔

یہ ہمارے ملک کے نوجوانوں پر ہے کہ وہ اس ملک کو کہاں لے جانا چاہتے ہیں۔ ذرا آپ اس ہندوستانی نسل کا تصور کیجئے، جس کے ہاتھوں ہمارے ملک کو آزادی نصیب ہوئی۔ وہ کتنی سنجیدہ تھی۔ اس نے اپنے آپ کو ملک کی آزادی کے لئے وقف کردیا تھا، تب ہمیں آزادی ملی تھی۔ مجھے منڈل کمیشن اور ۲۰۱۱ کی انا ہزارے تحریک اب بھی یاد ہے۔ تب نوجوانوں کو اپنے ملک کی فکر تھی۔ مگر آج کیا ہمارے نوجوانوں کو واقعی ملکی مسائل و معاملات سے کوئی دلچسپی ہے؟ یا کیا وہ کسی خبر پر اس اعتبار سے اپنے احساسات کا اظہار کرتے ہیں کہ وہ کتنی سنسنی خیز، تفریحی یا عجیب و غریب ہے؟

ابھی ہمارے ملک کی اولین ترجیح یہ ہونی چاہئے کہ ہم پھر سے معاشی ترقی کیسے حاصل کریں۔ چین ہم سے پانچ گنا زیادہ مالدار ہے۔ آپ گوگل پر موجود چینی شہروں کی تصویریں دیکھ کر اندازہ لگا سکتے ہیں۔ وہاں تک پہنچنے کے لئے ہمیں بہت محنت کرنے کی ضرورت ہے۔ مگر کیا ہم ایسا کریں گے؟ یا ہم ایسے بے ضرر اشتہارات پر جھنجھلاتے رہیں گے، جن میں بین مذاہب شادی کے مناظر دکھائے جارہے ہیں؟ آپ لوگ اپنے کریئر پر دھیان دیں گے یا نہ ختم ہونے والے ہندو مسلم جھگڑوں پر اپنا وقت اور انرجی برباد کریں گے؟ آپ اپنی زندگی بہتر بنانا چاہتے ہیں یا بالی ووڈ کے معاملات و مسائل سلجھانا چاہتے ہیں؟

آپ کو، یعنی آج کے نوجوانوں کو خود ان سوالوں کے جواب طے کرنا ہوں گے۔ کوئی لیڈر، کوئی اداکار یا کوئی ہیرو ہیروئن ان سوالوں کا جواب نہیں دے گا۔ آپ اپنے آپ کو اور اس ملک کو جہاں لے جانا چاہتے ہیں، لے جائیں، مگر آپ کا مقصد یہ نہیں ہونا چاہئے کہ ہندوستان کو غریب، مگر بے جا اکڑفوں دکھانے والا ملک بنانا ہے، آپ کا ہدف یہ ہونا چاہئے کہ ہندوستان کو ایک مالدار اور منکسرالطبع ملک بنانا ہے۔ فون کی لت سے چھٹکارا حاصل کیجئے ،اپنے آپ کو مفید کاموں میں مصروف کیجئے اور اپنی زندگی و ملک کے لئے کچھ اچھا کیجیے۔

آپ ایسی نسل بنیے جو ہندوستان کو آگے لے کر جائے گی، ایسی نسل مت بنیے، جو فور جی کے چکروں میں 4Gotten بن جائے۔

بہت پیار!

تحریر: چیتن بھگت ترجمہ: نایاب حسن

(اصل انگریزی مضمون آج کے ٹائمس آف انڈیا میں شائع ہوا ہے)


The 4Gotten generation: 

An open letter to India’s youth: 

Get off that smartphone. It can destroy you

Dear friends,

I don’t know if this letter will even reach you, despite being published in a big newspaper. Many of you are so busy with your phones, watching videos, playing video games, chatting with your friends, commenting on social media, or just scrolling through the feeds of beautiful celebrities, reading an article falls way down on the priority list.

However, if you do happen to chance on this, please read this fully. This is important and this is about your life. You are wasting your life on your phone. Yes, you are the first young generation in India’s history that has access to smartphones and cheap data, and you are spending hours on it, every day.

Check your screen time, which often averages 5-7 hours a day for young people. Retired or established people can spend so many hours on their devices. A young person, who has to build his/ her life, just can’t.

Five hours is one-third of your productive waking hours, or one-third of your life. Like cigarettes or other drugs, this phone addiction is eating away a part of your life. It’s damaging your career prospects and messing up your brain. If it stays this way, your entire generation will become a 4Gotten generation, an entire generation addicted to 4G, aimless in their life and clueless about the nation.

These are the top three negative effects of this phone addiction.

Number one, of course, is the absolute waste of time, which could be utilised on more productive things in life. Imagine saving three hours a day from your phone, and spending it on anything – fitness, learning a skill, studying more, a more intense job search, opening a business. Imagine if you did this consistently, where it would take you.

Two, watching mindless stuff dulls your cognitive brain. Our brain has two areas – cognitive and emotional. A good mind is where both work well. When you watch junk, the cognitive brain disengages and is used less. You soon lack the ability to think, reason or argue something logically. You can no longer see different points of view, process multiple scenarios, evaluate pros and cons or make the right decisions.

You function with your emotional brain alone as your cognitive brain is numb. The constant anger on social media, the polarisation, the intense fandom and intense hate for celebrities or politicians, the popularity of certain screaming TV anchors all point to a generation where the emotional brain is in control, and the reasoning mind is not engaged.

People who work only with an emotional brain don’t do well in life. The only way out – stop numbing your brain and engage your mind in more productive things.

Three, constant hours on the screen kill your motivation and energy. Success in life comes from setting goals, staying motivated and working hard towards your goals. However, watching a screen makes us lazy. Deep down, a fear of failure sets in as you’re not sure if you can put in the work anymore.

To cope, you try to find a reason why you can’t find success in life. You try to find an enemy – bad current politicians, bad past politicians, Muslims, Bollywood nepotism, rich people, famous people, any villain to be made responsible for your life not being what it could be. Yes, the system is unfair and rigged. However, wasting time venting on social media won’t help you. Working on yourself will.

Stop complaining. Start creating. Create a better life for yourself, and create a better person. Are you doing your maximum? Are you working as hard as you possibly can? Keep that wretched phone away until you make something of your life. Winners find a way out of the unfairness. You can too.

Unlike hard drugs, 4G phones are legal. Kids can keep one in their pocket. The phone is also immensely useful – for information, shopping or online classes. It can be used to grow and learn. But it can also literally destroy a young person’s life, and even an entire generation.

For it’s up to the youth to take India where they want to take it. Imagine the generation that got us Independence. How cool were they? They were out there, fighting to make India free. I still remember the Mandal Commission protests, or the 2011 Anna protests. The youth cared about national issues. Today, does the youth actually care about what truly impacts us? Or do they emotionally react to news based on how sensational, entertaining or crazy it is?

The super important, urgent priority is to make our economy grow again. China is five times richer than us. Google pictures of Chinese cities on the Internet. We have to do so much to get there. Should we focus on that? Or should we outrage over harmless ads that show an inter-religious couple? Should you focus on your career, or should you waste your time on never ending historical Hindu-Muslim issues? You want to build a good life or solve Bollywood conspiracies?

You, the youth of today, will decide the answers to these questions. No leader, no actor, no celebrity will do it for you. Take yourself and this country where you want it to go. Don’t aim to make India poor and proud. Aim to make India and yourself rich and humble. Get off that stupid phone, engage your mind in productive and creative things and make something of your life and country.

Be the generation that 4Ges India ahead. Don’t end up as the 4Gotten generation.

Love,

Chetan Bhagat

(نقلہ: #ایساےساگر)



No comments:

Post a Comment