Wednesday, 26 August 2020

طلاق معلق ہو یا منجّز، وقوع کے لئے بیوی کا جاننا ضروری نہیں

 طلاق معلق ہو یا منجّز، وقوع کے لئے بیوی کا جاننا ضروری نہیں

----------------------------------

بقلم: مفتی شکیل منصور القاسمی

----------------------------------

سوال: السلام علیکم و رحمت اللہ۔ 

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ كرام مسئلہ ذیل کے بارے میں، کہ شفیق نے غصّے کی حالت میں اپنی ساس سے کہا کہ اگر آپ کی بیٹی (ہندہ) آپ سے بات چیت کرے گی تو تینوں جواب پڑجائیگا. وہاں شفیق کی بیوی موجود نہیں تھی. اس واقعہ کے کچھ دیر بعد ہندہ ماں کے پاس پہنچی اور اپنے ماں سے بات کرلی اب شرعی  حکم بتایا جائے کہ ہندہ پر کونسی طلاق ہوئی؟ اور ازدواجی زِندگی گزارنے کی کیا صورت حال ہے؟ اس واقعہ کو تقریباً دو ماہ سے زیادہ ہوچکے ہیں۔ مدلل و مفصّل جواب دیکر شُکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔ 

فقط والسّلام، محمد عمران

الجواب وباللہ التوفیق: 

تنجیزی طلاق ہو یا تعلیقی طلاق! اس کے وقوع کے لئے عورت کا جاننا ضروری نہیں ہے. صورت مسئولہ میں ساس یعنی بیوی کی اپنی ماں سے بات کرنے پر تینوں جواب معلق کیا گیا ہے، بیوی لاعلمی میں بھی اپنی ماں سے بات کرے گی تو تینوں طلاق پڑ جائے گی. لفظ 'جواب' بعض علاقوں میں بمنزلہ صریح ہوچکا ہے. یعنی بغیر نیت طلاق کے بھی اس سے طلاق پڑجاتی ہے. جبکہ بعض علاقوں میں کنائی ہی ہے، نیت طلاق کے بعد طلاق پڑے گی ورنہ نہیں. مبتلی بہ شخص اپنے قریبی دارالافتاء سے رجوع کرکے اس بابت حکم شرعی دریافت کرلے. تاکہ وہاں کے عرف کو ملحوظ رکھتے ہوئے جواب دیا جائے. 

واللہ اعلم

شکیل منصور القاسمی

https://saagartimes.blogspot.com/2020/08/blog-post_98.html



No comments:

Post a Comment