Sunday 2 August 2020

نمازیوں کی قلیل تعداد کی صورت میں عیدین میں سجدہ سہو؟

نمازیوں کی قلیل تعداد کی صورت میں عیدین میں سجدہ سہو؟
-------------------------------
--------------------------------
اگر کوئی شخص عید کی نماز پڑھا رہا ہو اور نماز پڑھنے والے افراد دس ہوں
امام سے کوئی غلطی ہوئی جس سے سجدہ سہو واجب ہوگیا- کیا نمازیوں کی اتنی قلیل تعداد کی صورت میں سجدہ سہو ساقط ہوگا؟
الجواب وباللہ التوفیق:
........ عیدیں وجمعہ میں موجبات سہو سے سجدہ سہو اصلاً واجب ہوجاتا ہے۔ مجمع زیادہ ہو تب بھی جواز باقی رہتا ہے؛ البتہ کثرت ہجوم کے وقت اندیشہ افتنان کے باعث سجدہ سہو نہ کرنا بہتر کہا گیا ہے، جواز سجدہ کثرت ازدحام کے وقت بھی ساقط نہیں ہوتا. مذکورہ صورت میں جب افراد کم ہوں تب تو وجوب پہ لازما عمل کرے. یہاں اندیشہ فتنہ نہیں ہے کہ عدم سجدہ کی گنجائش مل سکے:
والسهو في صلاة العيد والجمعة والمكتوبة والتطوع سواء) والمختار عند المتأخرين عدمه في الأوليين لدفع الفتنة كما في جمعة البحر، وأقره المصنف، وبه جزم في الدرر.
 (قوله: عدمه في الأوليين) الظاهر أن الجمع الكثير فيما سواهما كذلك كما بحثه بعضهم ط وكذا بحثه الرحمتي، وقال خصوصاً في زماننا. وفي جمعة حاشية أبي السعود عن العزمية: أنه ليس المراد عدم جوازه، بل الأولى تركه لئلا يقع الناس في فتنة. اهـ.
(قوله: وبه جزم في الدرر) لكنه قيده محشيها الواني بما إذا حضر جمع كثير، وإلا فلا داعي إلى الترك (الدرالمختار وحاشية ابن عابدين (ردالمحتار) (2/ 92)
واللہ اعلم بالصواب 
شکیل منصور القاسمی


No comments:

Post a Comment