السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
محمد نورالامین
بنغلا دیش، کوسبازار
سوال: نومولود بچہ کی کان میں اذان دیکر اجرت لینا جائز ہے یا نہیں؟ قران وحدیث کی روشنی میں جواب دیکر احقر کو استفادہ کروانا۔ جزاکم اللہ خیرا
الجواب وباللہ التوفیق:
طاعات وقربات پہ اجرت لینا متقدمین حنفیہ کے یہاں جائز نہیں ہے؛ لیکن جن طاعات پہ بقائے دین کا مدار ہو تو فقہائے متاخرین نے یہ فتویٰ دیا ہے کہ ان پر اجرت لینا جائز ہے جیسے امامت، موذن، تدریس، قضاء، منصب افتاء وغیرہ
اور وہ طاعات جن پر ابقاء دین موقوف نہیں جیسے قرآن خوانی یا مسنون ومستحب طاعات تو ان پر اجرت لینا جائز نہیں ہے۔
ابقائے دین کی علت اذان مولود میں نہیں ہے؛ کیونکہ اذان مولود مسنون ہے ، اس پہ کوئی شرعی فریضہ موقوف ہے نہ دینی نظام کا تعطل لہذا باضابطہ اجرت طے کرکے اس پہ مزدوری لینا درست نہیں ہے.
ہاں اگر کوئی صاف ارادے سے للّٰہ فی اللہ اذان دیدے، اس کے دل میں اجرت لینے کی کوئی نیت نہ ہو اور گھر والے خوشی میں کچھ دیدیں تو اسے رکھ لینے میں مضائقہ نہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
https://saagartimes.blogspot.com/2020/08/blog-post_44.html
No comments:
Post a Comment