Saturday, 22 August 2020

ہر حدیث کو تین تین مرتبہ پڑھنے کی روایت اور اس کا مفہوم

ہر حدیث کو تین تین مرتبہ پڑھنے کی روایت اور اس کا مفہوم
--------------------------------
---------------------------------
الســـلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
علماءکرام اگر کوئی ایسی حدیث ہے جس میں آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہو کہ ہر حدیث کو تین تین بار پڑھی جائے تو رہنمائی فرمائیں مہربانی ہوگی.
الجواب وباللہ التوفیق: 
تعلیمی، تفہیمی، توجیہی اور زیر گفتگو باتوں کی اہمیت وجلالت شان کے اظہار کے مقصد سے باتوں کو تین مرتبہ مکرر کرکے بیان کرنے سے متعلق متعدد احادیث آئی ہیں. 
جہاں یہ مقاصد پیش نظر نہ ہوں وہاں ہر بات کو تین تین بار مکرر کرنا سمع خراشی، بوریت اور بے التفاتی کا باعث ہے، سامع کے ذہنی مستوی کو ملحوظ رکھتے ہوئے تفہیمی مصلحت سے تکرار کلام کا ثبوت تو ہے؛ لیکن ہر بات کو بلاوجہ مکرر کرنا مشروع نہیں؛ قابل ترک عمل ہے: 
عن أنس رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم: "أنه كان إذا تكلَّم بكلمة، أعادها ثلاثًا حتى تُفهم عنه، وإذا أتى على قوم فسلَّم عليهم، سلَّم عليهم ثلاثًا" (صحيح البخاري: باب رقم 31: "مَن أعاد الحديث ثلاثًا ليُفهم عنه" [94 و 95 و 96]
عن عبدالله بن عمرو رضي الله عنهما قال: "تخلَّف رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر سافرْناه، فأدرَكَنا وقد أرهَقْنا الصلاة - صلاة العصر - ونحن نتوضَّأ، فجعلنا نمسَح على أرجُلِنا، فنادى بأعلى صوته: ((ويلٌ للأعقاب من النار)) مرتين، أو ثلاثًا
(صحيح البخاري، رقم: 95)
عن أبي بكرة رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: (ألا أنبئكم بأكبر الكبائر؟) ثلاثًا، قالوا: بلى يا رسول الله، قال: (الإشراك بالله، وعقوق الوالدين)، وجلس - وكان متكئًا - فقال: (ألا وقول الزور)، قال: فما زال يكرِّرها حتى قلنا: ليته سكت. (صحيح البخاري، برقم: 2654)
والله أعلم بالصواب
https://saagartimes.blogspot.com/2020/08/blog-post_22.html


No comments:

Post a Comment