دنیا میں کوئی ایسی عورت موجود نہیں جو بداخلاق نہ ہو
ابھی ایک تحقیقی ضرورت کی خاطر دسویں اور گیارھویں صدی ہجری کے مشہور شافعی فقیہ علامہ خیرالدین الرملی رحمہ اللہ، جنھیں چھوٹے امام شافعی کے لقب سے نوازا گیا ہے، کی کتاب 'نہایۃ المحتاج فی شرح المنہاج' میں پڑھا کہ طلاق کی تین قسمیں ہیں:
1: واجب،
2: مستحب اور
3: حرام۔
مستحب کی کئی مثالوں میں سے ایک مثال بداخلاق عورت کو طلاق دینے کی ہے۔ پھر وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ اس سے ہر بداخلاق عورت مراد نہیں، بلکہ وہ عورت مراد ہے جس کی بداخلاقی کی وجہ سے بظاہر اس کے ساتھ گزارا ناممکن ہو (بحیث لا یصبر علی عشرتھا عادۃ فیما یظہر)، وگرنہ دنیا میں کوئی ایسی عورت موجود نہیں جو بداخلاق نہ ہو (وإلا فمتی توجد امرأة غيرسيئة الخلق).
تو میرے تمام پیارے شادی شدہ بھائیو! آپ نے گھبرانا نہیں۔ عورتوں کے سامنے اتنے بڑے بڑے علماء وفقہاء بھی بے بس نظر آتے ہیں۔ دیکھیں علامہ رملی جیسی ہستی نے اپنی بے بسی اور لاچاری کا اظہار ایسے کیا ہے کہ ترس آتا ہے۔ صبر سے کام لیں کہ اس کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں۔
وما علینا الا البلاغ (نقلہ: #ایس_اے_ساگر)
https://saagartimes.blogspot.com/2020/08/blog-post_7.html
No comments:
Post a Comment