جہری نماز میں سری قرات کرنا
سوال: امام نے مغرب کی نماز میں آہستہ الحمد پڑھی پھر امام کو یاد آگیا پھر بھی آہستہ سورہ بھی پڑھی
الجواب باللہ التوفیق:
پہلی صورت میں ترک جہر ہوا ہے جو ترک واجب ہے
سجدہ سہو سے اس کی تلافی ہوجائے گی
دوسری صورت میں
سراً پڑھی گئی آیات کا اعادہ نہ کرے
بلکہ جہاں سے یاد آیا ہے وہیں سے جہر کرے گا
ماسبق کا جہراً اعادہ کرنے سے ایک ہی سورہ میں جہر وسر کا جمع کرنا لازم آئے گا جو درست نہیں
شامی نے حلبی کے حوالے سے یہی لکھا ہے:
ان الإمام لو سها فخافت في الجهرية ثم تذكر يجهر بالسورة ولا يعيد ، ولو خافت بآية أو أكثر يتمها جهرا ولا يعيد. وفي القهستاني: ولا خلاف أنه إذا جهر بأكثر الفاتحة يتمها مخافتة كما في الزاهدي ا هـ أي في الصلاة السرية ، وكون القول الأول نقله في الخلاصة عن الأصل كما في البحر ، والأصل من كتب ظاهر الرواية لا يلزم منه كون الثاني لم يذكر في كتاب آخر من كتب ظاهر الرواية ، فدعوى أنه ضعيف رواية ودراية غير مسلمة فافهم (قوله إن قصد الإمامة إلخ) عزاه في القنية إلى فتاوى الكرماني . ووجهه أن الإمام منفرد [ص: 533]
رد المحتار ،كتاب الأذان
فصل في القراءة
والله اعلم
شكيل منصور القاسمي
سنن مؤکدہ میں جہری قراءت پڑہنا اولی ہے یا سری |
No comments:
Post a Comment