Thursday, 3 January 2019

قوت باہ بڑھانے والی اشیا استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟

قوت باہ بڑھانے والی اشیا استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟
قوت باہ بڑھانے والی اشیا استعمال کرنے کا حکم
جنسی قوت بڑھانے والی ادویات کے نقصانات کی وضاحت:
طبی شعبے سے منسلک افراد جنسی معذوری کی اکثر صورتوں کا علاج دریافت کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں اور اس کیلئے انہوں نے بہت سے مفید طریقے اور ذرائع دریافت کئے ہیں، جن میں سے کچھ یہ ہیں:
-        ایسی ادویہ کا استعمال جو گولیوں کی صورت میں منہ کے ذریعے تناول کی جاتی ہیں جیسے ویاگرا اور سیالس۔
-        شریانوں کو کھول دینے والے ٹیکے لگاکر علاج کرنا۔
-        پیشاب کے راستے چھوٹے چھوٹے شافے آلہ تناسل میں داخل کرکے علاج کرنا۔
-        آپریشن کے ذریعے معاون آلات کی مدد سے علاج کرنا، یہ طریقہ اسی وقت اپنایا جاتا ہے جب سابقہ طریقے ناکام ہوجائیں۔
علاج کے مذکورہ بالا طریقوں میں سے کچھ کے مضر اثرات ہیں، خاص طور پر ایسی جنسی ادویات جو کھائی جاتی ہیں اور اسی طرح معاون آلات کے بھی مضر اثرات ہیں۔
لہذا ایسی تمام جنسی ادویات جو گولیوں کی شکل میں کھائی جاتی ہیں ان سے سر درد، ناک کی بندش، معدے میں درد کے ساتھ بدہضمی، روشنی سے بہت زیادہ الرجی، کمر کے نچلے حصے یا پٹھوں میں مختلف قسم کے درد۔
ایسے ہی وہ مریض جنہیں شریانوں کے بند ہونے کی شکایت ہے وہ اپنے معالج سے مشورے کے بغیر یہ ادویات استعمال کریں تو انہیں شدید نقصان پہنچ سکتا ہے؛ کیونکہ ایسے مریضوں کی اکثریت نائٹریٹ (Nitrates) استعمال کرتی ہے اور اس دوا کا ویاگرا کے ساتھ شدید قسم کا تعامل ہوتا ہے، ہوتا یوں ہے کہ ویاگرا اس دوا کو مریض کے جسم میں تحلیل ہونے سے روکتی ہے جس کی وجہ سے فشار خون یعنی بلڈ پریشر بہت زیادہ کم ہوجاتا ہے اور کبھی کبھار موت کا باعث بھی بن جاتا ہے۔
دوم: جنسی قوت بڑھانے والی ادویات استعمال کرنے کا حکم:
قوت باہ بڑھنے والی ادویات دو حالات میں استعمال کی جاتی ہیں:
1- کسی ضرورت کی بنا پر استعمال کریں، مثلاً: بڑھاپے، بیماری کے علاج  کیلیے تو ایسی صورت میں ان کا استعمال مباح اور جائز ہوگا؛ کیونکہ اسلام مسلمانوں کو علاج معالجے کی ترغیب دیتا ہے اور علاج کیلئے اسباب  اور وسائل اپنانے کا کہتا ہے، جیسے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (علاج کرواؤ؛ کیونکہ اللہ تعالی نے کوئی ایسی بیماری نہیں رکھی جس کا علاج نہ ہو، ما سوائے بڑھاپے کے) اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے اور صحیح قرار دیا ہے، نیز یہ روایت ابو داؤد اور ابن ماجہ میں بھی موجود ہے۔
کبھی ایسی ادویات کا استعمال مستحب بھی ہوسکتا ہے وہ اس طرح کہ ان ادویات کے استعمال سے افزائش نسل کا امکان ہو اور شریعت افزائش نسل کی ترغیب دیتی ہے، افزائش نسل کی ترغیب دینے سے متعلق نصوص میں سے اللہ تعالی کا یہ فرمان  ہے:
(فَالآَنَ بَاشِرُوهُنَّ وَابْتَغُوا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَكُمْ)
ترجمہ: پس اب ان سے مباشرت کرو اور اللہ تعالی نے تمہارے لئے جو [اولاد] لکھ دی ہے اسے تلاش کرو۔ [البقرة: 187]
ایسے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (محبت کرنے والی اور بچے جننے والی خاتون سے شادی کرو؛ کیونکہ میں تمہاری کثرت سے دیگر امتوں پر فخر کروں گا) ابوداؤد اور نسائی نے اسے روایت کیا ہے اور یہ روایت صحیح ہے۔
تاہم ان ادویات کو استعمال کرتے ہوئے ان قواعد و ضوابط کا خیال رکھنا چاہئے جو اس شعبے کے ماہرین ذکر کرتے ہیں؛ اور اس شعبے سے منسلک افراد اس مسئلے میں "اہل الذکر" ہیں۔
طبی ماہرین اس معاملے جو قواعد و ضوابط ذکر کرتے ہیں وہ حسب ذیل ہے:
أ‌-     جنسی ذمہ داری ادا کرنے سے قاصر مریض قوت باہ بڑھانے والی ادویات معتمد اور ماہر طبیب کے مشورے کے ساتھ ہی استعمال کرے۔
ب‌-          قوت باہ بڑھانے والی ادویات پر ہی کلی اعتماد مت کرے کہ وہ اپنی ذمہ داری نبھانے کیلئے ادویات کا محتاج بن کر رہ جائے۔
ت‌-          ادویات کھانے میں حد سے تجاوز نہ کرے؛ کیونکہ ان کی زیادہ مقدار کھانے سے بسا اوقات جان سے بھی ہاتھ دھونا پڑسکتا ہے۔
2- دوسری حالت یہ ہے کہ ان ادویات کو جنسی لذت میں اضافے کیلئے استعمال کیا جائے تو پھر ایسی صورت میں ان کا حکم  بلا ضرورت قوت باہ بڑھانے والی ادویات  کے استعمال پر رونما ہونے والے نتائج پر موقوف ہوگا۔
تو اس سلسلے میں ماہرین کہتے ہیں کہ محض لذت بڑھانے کیلئے صحت مند افراد ایسی ادویات استعمال کریں تو اس کے نقصانات شدید نوعیت کے ہوسکتے ہیں؛ کیونکہ طبی تحقیقات اس بات پر زور دیتی ہیں کہ صحت مند  افراد کی جانب سے جنسی شہوت بڑھانے والی ادویات کا استعمال تا دیر مضر اثرات کا باعث بنتا ہے؛ کیونکہ  وقتی طور پر شہوت بھڑکانے والی ادویات کی وجہ سے چند گھنٹوں تک شہوت بھڑک تو جاتی ہے لیکن  پھر اس کے بعد جسم کو اس وقتی شہوت کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے جوکہ جسمانی تھکان اور ناتوانی کی صورت میں سامنے آتا ہے۔
اور یہ بات سب کے ہاں مسلمہ ہے کہ جس چیز کی وجہ سے محض نقصان ہو یا نقصان کی مقدار فائدے سے زیادہ  ہو تو شریعت اور شرعی کلی قواعد اسے جائز قرار نہیں دیتے۔
مراقی الصعود میں ہے کہ:
والحكم ما به يجيءُ الشرع *** وأصل كل ما يضر المنع
مطلب یہ ہے کہ: حکم وہی ہے جو شریعت بیان کرے، اور کسی بھی مضر چیز کا اصل حکم ممانعت ہے۔
یہ تمام گفتگو ایم ایس کے مقالہ بعنوان: "النوازل في الأشربة" صفحہ (237 - 240) از مقالہ نگار: زین العابدین بن شیخ ازوین سے لی گئی ہے، جوکہ شیخ سعد بن ترکی خثلان کی نگرانی میں لکھا گیا تھا۔
قوتِ باہ بڑھانے والی اشیا دو قسم کی ہوتی ہیں:
1- قدرتی غذائیں، مثلاً مخصوص قسم کی جڑی بوٹیاں اور کھانے کی چیزیں وغیرہ تو ان کے استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، جب تک ان کا جسم پر کوئی نقصان ثابت نہ ہو، اگر کوئی نقصان سامنے آئے تو ان  سے بچنا ضروری ہوگا؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (نہ اپنے آپ کو نقصان پہنچاؤ اور نہ ہی دوسروں کو نقصان دو) احمد، ابن ماجہ (2341) اسے البانی رحمہ اللہ نے صحیح ابن ماجہ میں صحیح قرار دیا ہے۔
اسی طرح "الآداب الشرعية" (2/463) میں ہے کہ: "کسی بھی نجس، یا پاک لیکن حرام، یا نقصان دہ چیز سے علاج کرنا یا اسے آنکھوں میں ڈالنا حرام ہے." ختم شد
اہل علم کی کتب میں مشہور اور معروف ہے کہ انہوں نے کچھ کھانے پینے کی چیزوں کے بارے میں لکھا ہے کہ ان سے شہوت بڑھتی ہے، یا جماع کرنے کی قوت پیدا ہوتی ہے، مثلاً: حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: (تم عود ہندی کو لازم پکڑو؛ کیونکہ اس میں سات شفائیں ہیں) اسے بخاری: (5260) اور مسلم: (4103) نے روایت کیا ہے۔ اس پر گفتگو کرتے ہوئے لکھا ہے کہ: عود ہندی سے مراد قسط ہندی ہے جو کہ معروف ہے، اس کے فوائد ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتلایا: "اس سے معدے میں گرمی پیدا ہوتی ہے، جماع کی شہوت زیادہ  ہوتی ہے اور اس کا لیپ کرنے سے جھائیاں ختم ہوتی ہیں ۔۔۔"ختم شد
ماخوذ: فتح الباری
اسی قسم کی غذائی اجناس میں سے میتھی کا بیج خرنوب (Carob)، پستہ، تربوز کے بیج اور دیگر چیزیں بھی ذکر کی گئی ہیں، مزید کیلئے دیکھیں: "الآداب الشرعية" از: ابن مفلح (3/7)، (2/370، 375)
الغرض یہ کہ انسان ان چیزوں کے استعمال میں حد سے تجاوز نہ کرے، یا  یہ کہ صرف انہی کاموں میں نہ لگا رہے کہ ہر وقت اسی تلاش میں ہو کہ کون کونسی کھانے پینے کی غذائیں اس کی قوت باہ میں اضافہ کرسکتی ہیں۔
2- گولیاں اور ادویات جو اس مقصد کیلئے استعمال کی جاتی ہیں، ان کا بھی بنیادی حکم تو یہی ہے کہ وہ حلال ہیں بشرطیکہ ان میں کوئی حرام عنصر شامل نہ ہو مثلاً: نشہ آور چیز وغیرہ، یا ان کی وجہ سے جسم کو نقصان پہنچے تو پھر وہ ان اسباب کی وجہ سے حرام ہوں گی، البتہ ایسی گولیاں اور ادویات اسی شخص کو استعمال کرنی چاہئیں جو بیمار ہو، یا بوڑھا ہو یا ان کے بغیر جماع کی استطاعت نہ رکھتا ہو، ساتھ میں کسی معتمد طبیب اور معالج سے رجوع بھی کرے؛ کیونکہ ان ادویات میں سے کچھ ایسی بھی ہیں جن کے مضر اثرات موت تک پہنچا سکتے ہیں، اور کچھ میں اس قسم کے خطرات نہیں پائے جاتے۔
البتہ  ان کے استعمال سے جنسی لذت میں اضافہ ہوتا ہے  جیسے کہ سوال میں سائل نے ذکر بھی کیا ہے لیکن پھر بھی صحت مند انسان کو ان کی ضرورت نہیں ہے انہیں یہ ادویات استعمال نہیں کرنی چاہئیں، اور کسی نے کیا ہی خوب کہا ہے:
دوائی صابن کی طرح ہوتی ہے، کہ صابن کپڑے کو صاف تو کرتا ہے لیکن ساتھ میں اسے  بوسیدہ بھی کردیتا ہے۔ اس لئے ادویات اور گولیوں سے جس قدر ممکن ہوسکے بچنا چاہئے۔
اس کیلئے ہم ایک مشہور زمانہ دوائی کی مثال پیش کرتے ہیں یعنی ویاگرا کی گولیاں، کچھ لوگوں نے یہ گولیاں بغیر چیک اپ اور طبی مشورے کے استعمال کیں تو انہیں شدید نقصان پہنچا، اس کے بارے میں زاید ملٹری اسپتال کے ماہر امراض قلب ڈاکٹر عبداللہ نعیمی باہ افزائی سیمینار میں کہتے ہیں:
"اس دوا کے جانبی اثرات ہیں کچھ شدید نوعیت کے ہیں، کینڈا میں 8500 لوگوں پر ایک تحقیق  کی گئی جس سے یہ معلوم ہوا کہ ان میں سے تقریباً 16 فیصد لوگوں کو سر میں درد کا سامنا ہے، کچھ کو سرخی اور چہرے پر حرارت محسوس ہوتی ہے، بعض لوگوں کو ہاضمے کی خرابی کا سامنا ہے اور جن لوگوں کو بلڈ پریشر کم ہونے کا عارضہ لاحق ہے ان کا فشار خون نقصان دہ سطح تک گرگیا." ختم شد
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ صحت مند لوگ جنہیں کوئی بیماری نہیں ہے ان کیلئے بھی کسی معالج اور طبیب سے رجوع کرنا بہتر ہے چاہے وہ تھوڑے سے وقت کیلئے ہی یہ ادویات استعمال کریں۔
لیکن جن لوگوں کو دیگر بیماریوں کا سامنا ہے خصوصی طور پر جنہیں دل کی نالیوں کی بندش کا عارضہ لاحق ہے تو وہ لازمی طور پر ان ادویات کے استعمال سے پہلے اپنے معالج سے رجوع کریں؛ کیونکہ "ایسے مریضوں کی اکثریت  نائٹریٹ (Nitrates) استعمال کرتی ہے اور اس دوا کا ویاگرا کے ساتھ شدید قسم کا تعامل ہوتا ہے، ہوتا یوں ہے کہ ویاگرا اس دوا کو مریض کے جسم میں تحلیل ہونے سے روکتی ہے جس کی وجہ سے ہم دیکھتے ہیں کہ یہ دوا بسا اوقات دس گنا زیادہ تک بڑھ جاتی ہے جس کے باعث فشارخون بہت زیادہ کم ہوجاتا ہے اور کبھی کبھار موت کا باعث بھی بن جاتا ہے، ہم نے ایسے موقع پر ہونے والی اموات کے بارے میں سنا ہے اور ان میں سے اکثر اموات میں یہ ہوا کہ میت حرکت قلب بند ہوگئی، یا اس کے دل کی نالیاں بند ہوگئیں؛ اس لئے کہ وہ نائٹریٹ (Nitrates) استعمال کررہا تھا، چنانچہ جس وقت مریض اس دوا کے ساتھ ویاگرا استعمال کرتا ہے تو  نائٹریٹ (Nitrates) کئی گنا بڑھ جاتی ہے اور اس کی وجہ سے مضر اثرات نمایاں ہونے لگتے ہیں" ختم شد
دوم: جنسی قوت فراہم کرنے والی یہ ادویات  رمضان کی راتوں میں استعمال کریں یا کسی اور مہینے کے ایام میں جن میں کھانا پینا مباح ہو اس کے حکم میں کوئی فرق نہیں پڑتا، اس لئے جب ان ادویات کا استعمال جائز ہے تو کسی بھی وقت استعمال ہوسکتی ہیں اور جب ان کا استعمال جائز نہیں ہے تو کسی بھی وقت میں ان کا استعمال جائز نہیں، اللہ تعالی نے روزے دار کیلئے روزہ افطار کرنے کے بعد اپنی بیوی سے لذت حاصل کرنے کو جائز قرار دیا اور فرمایا:
(أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَآئِكُمْ هُنَّ لِبَاسٌ لَّكُمْ وَأَنتُمْ لِبَاسٌ لَّهُنَّ عَلِمَ اللّهُ أَنَّكُمْ كُنتُمْ تَخْتانُونَ أَنفُسَكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ وَعَفَا عَنكُمْ فَالآنَ بَاشِرُوهُنَّ وَابْتَغُواْ مَا كَتَبَ اللّهُ لَكُمْ وَكُلُواْ وَاشْرَبُواْ حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَتِمُّواْ الصِّيَامَ إِلَى الَّليْلِ وَلاَ تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ تِلْكَ حُدُودُ اللّهِ فَلاَ تَقْرَبُوهَا كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللّهُ آيَاتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ)
ترجمہ: روزوں کی راتوں میں تمہارے لئے اپنی بیویوں کے پاس جانا حلال کردیا گیا ہے۔ وہ تمہارے لئے لباس ہیں اور تم ان کے لئے لباس ہو۔ اللہ کو معلوم ہے کہ تم اپنے آپ سے خیانت کررہے تھے۔ لہذا اللہ نے تم پر مہربانی کی اور تمہارا قصور معاف کردیا۔ سو اب تم ان سے مباشرت کرسکتے ہو اور جو کچھ اللہ نے تمہارے لئے مقدر کر رکھا ہے اسے طلب کرو۔ اور فجر کے وقت جب تک سفید دھاری، کالی دھاری سے واضح طور پر نمایاں نہ ہوجائے تم کھا پی سکتے ہو۔ پھر رات تک اپنے روزے پورے کرو۔ اور اگر تم  مسجدوں میں اعتکاف بیٹھے ہو تو پھر بیویوں سے مباشرت نہ کرو۔ یہ ہیں اللہ تعالی کی حدود، تم ان کے قریب بھی نہ پھٹکو۔ اسی انداز سے اللہ تعالی اپنے احکام لوگوں کے لئے کھول کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ وہ پرہیزگار بن جائیں۔ [البقرة: 187]
واللہ اعلم. (نقلہ: #ایس_اے_ساگر)
https://saagartimes.blogspot.com/2019/01/blog-post_3.html

No comments:

Post a Comment