Sunday, 13 January 2019

آغاز سفر پہ ہی مسافت سفر کی نیت کرنا

آغاز سفر پہ ہی مسافت سفر کی نیت کرنا
السلام عليكم
ایک مسئلہ معلوم کرنا ہے کہ ایک شخص گھر سے نکلتا ہے باہر جانے کے لئے اس کو یہ نہیں معلوم کہ کتنا دور جانا ہے لیکن جب منزل پے پہنچا تو معلوم ہوا کہ تقریبا 100 کلومیٹر کا سفر کرچکا ہے اب تو معلوم یہ کرنا ہے کہ یہ شخص مسافر ہوا کہ نہیں؟
جن اوقات کی نماز میں قصر کرچکا ہے اب اس کا اعادہ کرے یا نہیں؟

الجواب وباللہ التوفیق: 
آغاز سفر پہ ہی مسافت سفر کی نیت کرنا ضروری ہے
آغاز سفر میں مسافت سفر کی نیت کے قصد کے بغیر ساری دنیا کا بھی گشت کرلے
پ
ھر بھی وہ مسافر نہیں بن سکتا، دیگر ائمہ مجتہدین کے یہاں آغآز سفر میں نیت سفر ضروری نہیں، قطع مسافت کے بعد آغاز نماز میں بھی نیت سفر کرلینے سے قصر کی رخصت مل جائے گی
من خرج من موضع إقامتہ قاصدا مسیرۃ ثلاثۃ أیام و لیالیہا صلی الفرض الرباعي رکعتین، قولہ قاصدا: و من طاف الدنیا بلا قسد لم یقصر (درمختار) أشار بہ مع قولخ خرج إلی أنہ ل خرج ولم یقصد أوقصد و لم یخرج لا یکون مسافرا۔ (در مختار مع الشامي ۲؍۶۰۳- ۵۹۹ زکریا، البحر الرائق ۲؍۱۲۸ کوئٹہ، ہندیہ ۱؍۱۳۹)
ولا یصیر مسافراً بالنیۃ حتی یخرج، ویصیر مقیما بمجرد النیۃ، کذا في محیط السرخسي۔ (ہندیہ ۱؍۱۳۹، کذا في البحر الرائق ۲؍۲۲۷ رشیدیہ، والبدائع / باب صلاۃ المسافر ۱؍۴۷۷ دار الکتب العلمیۃ بیروت)

جن اوقات کی نماز میں قصر کرچکا ہے اب اس کا اعادہ کرے.
واللہ اعلم
شکیل منصور القاسمی

<https://saagartimes.blogspot.com/2019/01/blog-post_13.html>

No comments:

Post a Comment